Vinkmag ad

ہیپاٹائٹس کی وجوہات، تشخیص، علامات اور علاج

بعض اوقات یرقان (jaundice) اور ہیپاٹائٹس کو ایک ہی بیماری سمجھ لیا جاتا ہے۔ حقیقت میں یرقان کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں سے ایک ہیپاٹائٹس بھی ہے۔ ہیپاٹائٹس کی وجوہات، تشخیص، علامات اور علاج پر ایک معوماتی مضمون پیش خدمت ہے۔

کچھ ہیپاٹائٹس کم وقت کے لئے رہتے ہیں اور پھر ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ انہیں قلیل المعیاد (acute) ہیپاٹائٹس کہتے ہیں۔ عموماً ہیپاٹائٹس اے اور ای قلیل المعیاد ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس کچھ ہیپاٹائٹس طویل المعیاد (chronic) ہوتے ہییں۔ ان کے جراثیم جسم میں کسی نہ کسی شکل میں لمبے عرصے تک موجود رہتے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق ہیپاٹائٹس کی تمام قسمیں جگر کی بیماری کا سبب بن سکتی ہیں۔ تاہم بی اور سی زیادہ خطرناک ہیں۔ اگر یہ بگڑ جائیں تو جگر سکڑنے اور جگر کا کینسر ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ ان امراض کے باعث مریض کو مختلف مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ مثلاً ان کی ذاتی زندگی اور معمولات میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ وہ لوگوں سے میل جول نہیں رکھ پاتے۔ بعض اوقات انہیں ملازمت کو بھی خیرباد کہنا پڑتا ہے۔ یوں انہیں معاشی مسائل بھی گھیر لیتے ہیں۔

ہیپاٹائٹس کی وجوہات

کچھ ہیپاٹائٹس آلودہ اشیائے خور و نوش جبکہ بعض متاثرہ فرد کے خون سے رابطے کے ذریعے یا جنسی تعلق سے پھیلتے ہیں۔ ماہر امراض معدہ و جگر ڈاکٹر مسلم عتیق کے مطابق خون کے ذرائع میں غیر معیاری جگہ سے انتقال خون کروانا نمایاں ہے۔ ایسی جگہوں سے شیو کروانا بھی خطرناک ہے جہاں ایک ہی ریزر بار بار استعمال ہو رہا ہو۔ استعمال شدہ سرنجیں بھی اس کا سبب بن سکتی ہیں۔

ایبٹ آباد کے ماہر امراض معدہ وجگر ڈاکٹر سلطان زیب نے بتایا:

ماں کا ہیپاٹائٹس کا شکار ہونا، ہسپتالوں میں خون کے ذریعے پھیلنے والی بیماریوں سے بچاؤ کے مؤثر اقدامات نہ ہونا، ایسی جگہوں سے ٹیٹو بنوانا یا ناک، کان چھدوانا جہاں جراثیم سے پاک آلات استعمال نہ کیے جاتے ہوں، ذاتی استعمال کی اشیاء مثلاً ٹوتھ برش، ناخن تراش اور گلوکوز مانیٹر کی سوئی دوسروں کے ساتھ شیئر کرنا بھی ہیپاٹائٹس کا سبب بن سکتا ہے۔

ان علامات کو سنجیدہ لیں

معائنے کے بعد ڈاکٹر ہی بتا سکتا ہے کہ کسی فرد کو کون سا ہیپاٹائٹس ہے۔ قلیل المعیاد ہیپاٹائٹس کی حتمی علامات نہیں ہوتیں۔ تاہم عموماً مریض کو تھکاوٹ، بھوک کی کمی، جسم میں درد، بخار اور یرقان ہوتا ہے۔ پھر پیٹ میں درد، قے یا متلی کی شکایت ہو سکتی ہے۔ بعض صورتوں میں پاخانے کا رنگ ہلکا جبکہ پیشاب کا کالا ہوجاتا ہے۔

دائمی ہیپاٹائٹس کی صورت میں عموماً یرقان نہیں ہوتا صرف تھکاوٹ ہوتی ہے۔ اگر مریض کو کسی پیچیدگی مثلاً لیور کینسر یا سیروسز کا سامنا ہو تو اس کے مطابق علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ مثلاً پیٹ میں پانی بھر سکتا ہے، خون کی الٹیاں ہو سکتی ہیں اور بے ہوشی طاری ہو سکتی ہے۔

ہیپاٹائٹس کی تشخیص

ہیپاٹائٹس کی تشخیص کے لئے ڈاکٹر مریض کا معائنہ کرتے ہیں۔ اس دوران پیٹ پر سوجن اور آنکھوں یا جلد کی رنگت کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔ پھر خون کے ٹیسٹ ہوتے ہیں جن سے معلوم ہو جاتا ہے کہ مریض کس قسم کا شکار ہے، انفیکشن کتنا شدید ہے اور وائرس فعال ہے یا نہیں۔

جگر کو پہنچنے والا نقصان الٹراساؤنڈ سے معلوم کیا جا سکتا ہے۔ کچھ صورتوں میں بائیوپسی کی ضرورت بھی پیش آ سکتی ہے۔ دائمی ہیپاٹائٹس کی تشخیص عموماً معمول کے چیک اپ یا خون عطیہ کرتے وقت ہوتی ہے۔

علاج کیا ہے

ہیپاٹائٹس کا علاج ممکن ہے۔ ڈاکٹر مسلم عتیق کے مطابق:

آلودہ اشیائے خورونوش سے ہونے والے ہیپاٹائٹس کی صورت میں مریض کے جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے پائے۔ اس کے لئے اسے پانی اور دیگر مشروبات زیادہ استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ اگر اسے بھوک کم لگ رہی ہے تو دوائیں دی جاتی ہیں تاکہ وہ غذائی کمی کا شکار نہ ہو۔ اس کے ساتھ  آرام کرنے سے زیادہ تر مریض ٹھیک ہو جاتے ہیں۔

خون سے لگنے والے ہیپاٹائٹس میں مخصوص دوائیں لینا ہوتی ہیں۔ انہیں مسلسل استعمال کرنے سے وائرس غیر فعال ہوجاتا ہے۔ اگر لاپروائی برتی جائے تو جگر کو بتدریج نقصان پہنچتا رہتا ہے۔ جگر زیادہ متاثر ہوجائے تو دوائیں اثر نہیں کرتیں، پھر جگر کی پیوندکاری کروانا ہوتی ہے۔ ہمارے ہاں زیادہ تر مریضوں کو جگر کے سرطان کے باعث ٹرانسپلانٹ کی ضروت پیش آتی ہے۔ لیور سیروسز اور ٹرانسپلانٹ کے درمیان مختلف تھیراپیز کرنا ہوتی ہیں۔ ان میں سے ایک ٹیس ( TACE) ہے۔ اس کے ذریعے ٹیومر کا سائز کم کیاجاتا ہے تاکہ ٹرانسپلانٹ کے وقت زیادہ مسئلہ نہ ہو۔

ڈاکٹر عتیق نے کہا کہ جگر کی پیوندکاری ایک نہایت ہی پیچیدہ سرجری ہے۔ اس لئے میرا مشورہ ہے کہ اسے صرف وہیں سے کروائیں جہاں اس کے لئے تمام تر سہولیات دستیاب ہوں۔

اپنی حفاظت خود کریں

ہیپاٹائٹس اے اور بی کی ویکسین لگوائیں تاکہ ان امراض کے امکانات کو کم کیا جاسکے۔ کھانا پکاتے ہوئے اور عام حالات میں بھی حفظان صحت کے اصولوں پر عمل کریں۔ پانی ہمیشہ ابال کر پیئیں اور غیرضروری طور پر انجیکشن یا ڈرپ نہ لگوائیں۔ دانتوں کا علاج کروانے، خون عطیہ کرنے، خون لگوانے، ٹیٹو بنوانے، شیو کروانے یا ناک‘کان چھدوانے کے لئے معیاری جگہ کا انتخاب کریں۔ کوشش کریں کہ گھر پر ہی شیو کر لیں۔ اگر باہر جانا ہو تو گھر سے ریزر لے کر جائیں۔

ٹوتھ برش اور ناخن تراش دوسروں سے شیئر نہ کریں، انجیکشن لگوانے کے بعد اسے اپنے سامنے ضائع کروائیں اور جب بھی انجیکشن لگوائیں تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ نئی سرنج استعمال ہو۔

میاں یا بیوی میں سے کسی ایک میں اس کی تشخیص ہو تو دوسرے کو چاہیے کہ معائنہ ضرور کروائے۔ بعض اوقات یہ مرض دوسرے میں منتقل ہو جاتا ہے اور چیک اَپ نہ کروانے کے باعث بگڑ کر لیور سیروسز کا باعث بن جاتا ہے۔

Vinkmag ad

Read Previous

Exercises for Bell’s Palsy | لقوہ کے لئے مؤثر ورزشیں

Read Next

تالو نرم کیوں ہوتا ہے

Leave a Reply

Most Popular