چھاتی کا سرطان اگرچہ خطرناک مرض ہے لیکن بر وقت تشخیص اور علاج سے اسے مینج کیا جا سکتا ہے۔ ہمارے ہاں اس بیماری سے متعلق بہت سے غلط تصورات بھی پائے جاتے ہیں۔ لاہور سے تعلق رکھنے والی اونکالوجسٹ ڈاکٹر نیلم صدیقی بریسٹ کینسر سے متعلق پانچ عام پائے جانے والے تصورات کی تصحیح کر رہی ہیں۔
1-
بریسٹ کینسر صرف انہیں ہوتا ہے جن میں اس کی فیملی ہسٹری ہو
اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ چھاتی کے سرطان کا خطرہ صرف انہیں ہوتا ہے جن کی ماں اس مرض میں مبتلا ہو، رہی ہو یا ان کے خاندان میں یہ مرض ہو۔ باپ کے خاندان سے اس کا کوئی تعلق نہیں مگر یہ درست نہیں۔
خطرہ ماں اور باپ دونوں کے خاندان کی طرف سے یکساں ہوتا ہے۔ دونوں خاندانوں میں اگر کوئی فرد بریسٹ یا اووری کے کینسر میں مبتلا ہوا ہو تو ان کی اولاد میں اس کا خطرہ موجود ہوتا ہے۔
دوسری طرف یہ بھی مانا جاتا ہے کہ خاندان میں کبھی کسی کو یہ کینسر نہیں ہوا تو آپ کو اس کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ یہ بھی درست نہیں۔ بریسٹ کینسر کے بہت سے خطرناک عوامل ہیں اور یہ سب مل کر خطرے کا باعث بنتے ہیں۔خاندان میں کسی فرد کا اس مرض کا شکار ہونا ان عوامل میں سے ایک ہے۔ اگر کسی کے خاندان میں یہ مرض موجود نہیں تو اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ اس خاندان کے افراد اس کا شکار نہیں ہوسکتے۔
2-
دودھ پلانے سے چھاتی کے سرطان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے
دلچسپ بات یہ ہے کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ یعنی دودھ پلانے سے اس مرض کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
3-
یہ کینسر صرف بڑی عمر کی خواتین کو ہوتا ہے
یہ بات درست ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس مرض کا خطرہ بھی بڑھتا جاتا ہے۔ لیکن یہ کہنا غلط ہے کہ بریسٹ کینسر صرف بزرگ خواتین کو ہی ہوتا ہے۔ بہت سی لڑکیاں 20 سال کی عمر کے بعد بھی اس کا شکار ہو جاتی ہیں۔
4-
چھاتی کا سرطان متعدی مرض ہے
متعدی امراض وہ ہوتے ہیں جو ایک سے دوسرے شخص میں مختلف ذرائع سے منتقل ہوسکتے ہیں۔ بریسٹ کینسر متعدی مرض نہیں ہے۔ یہ ملنے جلنے یا ایک دوسرے کے قریب رہنے سے نہیں لگتا۔
5-
یہ کینسر کسی بد دعا یا گناہ کے نتیجے میں ہوتا ہے
ہمارے معاشرے میں یہ تصور کافی عام ہے مگر کوئی بھی شخص کسی بھی وقت کسی بھی بیماری میں مبتلا ہوسکتا ہے۔ اس لئے اسے محض کسی گناہ یا بددعا کا نتیجہ سمجھنا غلط ہے۔
five common myths about breast cancer, breast cancer rmyths debunked, health myths, shifa news, health, chaati k cancer say juray tassawuraat