Vinkmag ad

ناک سے خون کی بہتی دھار

ناک سے اچانک خون نکلنا شروع ہو جاناایسی چیز ہے جسے دیکھ کر گھبراجانا فطری عمل ہے لیکن اس سے مسئلہ حل نہیں ہوتا بلکہ مزید بگڑ جاتا ہے۔ ایسے میں صرف ابتدائی طبی امداد کاعلم اور اس پر عمل کام آ سکتا ہے۔ اگر اسے آزمانے کے باوجود خون نہ رک رہا ہو تومریض کو فوراً ہسپتال لے جائیں۔ بار بارنکسیر آنے کی شکایت کا مستقل حل اس کی اصل وجہ کو دور کرنا ہے۔ جب تک اصل مسئلے کو ختم نہیں کیا جائے گا‘ تب تک اس سے نجات مشکل ہے۔ڈاکٹر حسن اقبال اس بارے میں معلومات فراہم کر رہے ہیں


کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص گھر میں سب اہل خانہ کے درمیان بیٹھا گپ شپ کر رہاہوتاہے کہ اچانک اس کی ناک سے خون جاری ہو جاتا ہے۔ یہ صورت حال اس فرد کے علاوہ بعض اوقات اس کے گھر والوں کے لیے بھی خوف اور پریشانی کا سبب بنتی ہے۔ ایسے میں کسی کو کچھ سمجھ نہیں آتا کہ کیا کیا جائے۔اس سے نمٹنے کیلئے ضروری ہے کہ سب سے پہلے معاملے کی نوعیت کو سمجھا جائے۔

کسی بھی وجہ سے ناک سے نکلنے والے خون کو نکسیر (epistaxis)کہتے ہیں۔ یہ خون قطروں کی صورت میں بھی نکلتا ہے اور دھارکی صورت میں بھی آ سکتا ہے۔ نکسیر کی صورت میں اکثر لوگوں کاخون نتھنوں سے باہر بہتا ہوانظر آتا ہے لیکن کچھ لوگوں میں یہ پیچھے حلق کی طرف گرتا ہے اور مریض کی تھوک کے ساتھ باہر آتا ہے۔
اگرچہ انسانی جسم سے خون کے خارج ہونے کی متعدد وجوہات موجود ہیں لیکن ان میں سب سے عام وجہ نکسیر ہی ہے۔ 60سال یا اس سے زائد عمر کے 70فی صد مرد حضرات کوکسی نہ کسی مرحلے میں نکسیر کا سامنا ضرورکرناپڑ سکتا ہے۔ اکثر لوگ اسے ایک بیماری سمجھتے ہیںحالانکہ یہ کچھ بیماریوں یا کیفیات کی علامت ہے۔

عموماًخیال کیا جاتا ہے کہ نکسیر صرف گرمیوں میں آتی ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ یہ سال کے کسی بھی حصہ میں جاری ہو سکتی ہے‘ تاہم سخت گرمی، سردی اور بہار کے موسم میں اس کی شکایت زیادہ ہوتی ہے۔ ان تینوں موسموں میں ناک کی اندرونی جھلی سوزش زدہ ہو جاتی ہے اور یہی سوزش نکسیر کا موجب بنتی ہے۔

نکسیر کی وجوہات
٭نکسیر جن بیماریوں میں جاری ہوتی ہے‘ ان میںزیادہ تر عام اور معمولی نوعیت کی ہوتی ہیں جبکہ کچھ خطرناک بھی ہوتی ہیں۔کئی موروثی امراض اس کا موجب بن سکتے ہیں۔ ہیموفیلیا)اور خون کی نالیوں کی موروثی بیماریاں اس کی مثالیں ہیں۔
٭دیگر وجوہات میں سب سے عام وجہ ناک پر چوٹ لگنا ہے۔ ناک چونکہ ہمارے چہرے پر انتہائی نمایاں جگہ پر موجود ہوتی ہے‘ اس لئے چہرے پر چوٹ کی صورت میں یہ بہت آسانی سے متاثر ہوجاتی ہے۔ لڑائی جھگڑے اورگرنے سمیت کئی عوامل ناک پر چوٹ لگنے کا باعث بن سکتے ہیں۔

٭ناک کی سوزش ،نکسیر کی دوسری بڑی اور غیر موروثی وجہ ہے۔ اس میںناک اور سانس کو متاثر کرنے والے وائرس‘ بیکٹیریا اور پھپھوندی (fungus)کی وجہ سے ہونے والے انفیکشن خاصے عام ہیں۔ ٭ماحولیاتی آلودگی‘ خشک آب و ہوا، گرد و غبار اوردھوئیں والے ماحول میں رہنا یاکام کرنابھی اس کا سبب بن سکتا ہے۔ فصلوں اور پودوں پر سپرے یا اس سے ملتی جلتی صورت حال میں بعض کیمیائی اجزاءسانس لینے یا سونگھنے کے دوران ناک میں جاکر سوزش کا باعث بنتے یا اس میں اضافہ کرتے ہیں۔نسوار کو سونگھ کراستعمال کرنے والوں کو بھی اس مسئلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
٭ ناک یا سانس کی نالی میں رسولی بھی اس کی وجہ بن سکتی ہے۔
٭ لیوکیمیا (leukemia)کی وجہ سے بھی نکسیر شروع ہو سکتی ہے۔
٭کچھ دواﺅںمثلاً جسم اور جوڑوں کے درد اور خون کو پتلا کرنے کے لئے استعمال ہونے والی ادویات کا زیادہ استعمال بھی نکسیر کاسبب بن سکتا ہے۔
٭جگر کی بیماریاں‘ وٹامن C اور وٹامنK کی کمی بھی اس کی ایک وجہ ہے۔
٭تیز دھوپ میں چلنا ،سر میں خشکی اوربلڈپریشر کی زیادتی بڑی عمر کے لوگوں میں نکسیر کا موجب بنتی ہے۔

نکسیرمیں کرنے کے کام
اکثر صورتوں میں ناک پر لگنے والی چوٹ معمولی نوعیت کی ہوتی ہے لہٰذا خون نہیں نکلتا اور اگر نکلے بھی تو تھوڑی دیر بعد خودبخود رک جاتا ہے۔ شدید چوٹ لگنے کی صورت میں ناک سے بہت زیادہ خون بہنا شروع ہو سکتا ہے جو خود بخود نہیں رکتا۔ اگر ناک سے خون کا اخراج بار بار ہو اور اس کی مقدار بھی زیادہ ہو توپھر ناک‘ کان اور گلے کے ڈاکٹر سے رابطہ کرناضروری ہوتا ہے۔
ہسپتال پہنچنے تک جو وقت ملے ‘ اس میں مریض کو چاہئے کہ اپنے ناک کو ہاتھ کے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی سے 10 منٹ تک دبا کر رکھے اور سر کو آگے کی طرف جھکائے۔ ایسا کرنے سے اکثر اوقات خون آنا بند ہوجاتاہے۔خون اگر منہ میں آرہاہو تواسے چاہئے کہ تھوک کے ذریعے اسے باہر نکالتا رہے۔

نکسیر کے مریضوں کو زیادہ گرم اشیاءکھانے سے پرہیز کرنی چاہیے۔ انہیں چاہیے کہ مصالحے دار اور تیز مرچوں والے کھانے نہ کھائےں۔ ان کی بجائے اپنی خوراک میںرس دار پھل ،ترکاری، دودھ،دہی، پانی ،لوکی اور مولی وغیرہ شامل کریں۔ ایسی صورت میں گرم پانی سے غسل نہ کریں‘ گرمی کے اوقات میں باہر نہ نکلیں۔اگر چھینک آئے تو منہ کھول کر چھینکیں۔
بعض لوگ نکسیر روکنے کے لئے سر پر ٹھنڈا پانی ڈالتے ہیں ۔ اگرنکسیر کا سبب سوزش ہو تو پانی ڈالنے سے سوزش میں اضافہ ہو سکتا ہے اور یہ خون روکنے کی بجائے اس کے اخراج کو تیز کر سکتا ہے۔ اس لئے خاص طور پر سردیوں میں ایسا کرنے سے اجتناب کرنا چاہئے۔
نکسیر کی وجہ سے کسی بڑی پیچیدگی کا سامنا بہت کم صورتوں میں ہوتا ہے۔ ایسے میں اگر بروقت طبی امداد نہ ملے تو مریض بے ہوش ہو سکتا ہے اور خون سانس کی نالی میں جا سکتا ہے۔ اگر بار بار نکسیر آ رہی ہو تو خون کی کمی کامسئلہ بھی سامنے آ سکتا ہے۔

بہت سے لوگوں میں ایک غلط فہمی یہ بھی پائی جاتی ہے کہ ناک سے آنے والا خون دراصل دماغ سے آتا ہے۔ اس لئے وہ بہت زیادہ گھبرا جاتے ہیںجبکہ حقیقتاً ایسا نہیں ہے۔ یہ خون ناک سے ہی آرہا ہوتا ہے تاہم جن لوگوں کے سر کی ہڈی میں چوٹ لگی ہو‘ ان کے دماغ سے بھی خون آسکتا ہے۔ اس حالت میں بھی ناک سے خون بہنا زیادہ خطرناک نہیں ہوتا۔ اصل خطرہ چوٹ سے ہوتاہے اور اس کا انحصار بھی اس بات پر ہے کہ وہ کتنی شدید ہے۔
خون ایسی چیز ہے جسے دیکھ کر گھبراجانا فطری عمل ہے لیکن اس سے مسئلہ حل نہیں ہوتا بلکہ مزید بگڑ جاتا ہے ۔ ایسے میں صرف ابتدائی طبی امداد کاعلم اور اس پر عمل کام آ سکتا ہے۔ اگر اسے آزمانے کے باوجود خون نہ رک رہا ہو تومریض کو فوراً ہسپتال لے جائیں ۔بار بارنکسیر آنے کی شکایت کا مستقل حل اس کی اصل وجہ کو دور کرنا ہے۔ جب تک اصل مسئلے کو ختم نہیں کیا جائے گا‘ تب تک اس سے نجات مشکل ہے۔

Vinkmag ad

Read Previous

نونہال کا پہلا سال

Read Next

نیفروٹک سنڈروم … لا علمی ہزار نعمت نہیں

One Comment

  • اگر ناک، منہ اور پاخانے کے راستے بیک وقت خون جاری ہو اور پسلیوں میں سوجن اور درد کی بھی شکایت ہو تو اس کی کیا وجہ ہو سکتی ہے جبکہ ایسا ہفتے میں دو سے تین یا اس سے زیادہ بار بھی ہوتا ہو؟

Leave a Reply

Most Popular