Vinkmag ad

آواز سے متعلق کچھ عام مسائل

آواز سے متعلق کچھ عام مسائل

آوازکسی بھی فرد کی شخصیت کا نمایاں حصہ ہوتی ہے۔ یہ کیسے پیدا ہوتی ہے‘ اس سے متعلق مسائل کیا ہیں ‘ وہ کیونکرہوتے ہیں اورہم ان سے کیسے نپٹ سکتے ہیں‘ جانئے شفا انٹر نیشنل ہسپتال اسلام آباد کے ماہرامراض ناک، کان، گلا اورآواز ڈاکٹر شایان انصاری کے انٹرویو میں

امراضِ آواز کا شعبہ(laryngology)  کیا ہے اوراس میں کن مسائل اور بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے؟

لوگوں کی بڑی تعداد شعبہ امراض ناک، کان اورگلا سے تومتعارف ہے لیکن ’’شعبہ آواز‘‘ سے واقف نہیں۔ اس میں آواز سے متعلق مسائل‘ بیماریوں اورپیچیدگیوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ آواز کے مسائل بظاہرچھوٹی چیزمعلوم ہوتے ہیں لیکن ان کی اہمیت کا اندازہ انہیں ہی ہوتا ہے جوان سے دوچارہوتے ہیں۔

ای این ٹی کی موجودگی میں اس شعبے کی کیا ضرورت تھی؟

آغاز میں ایک ہی ڈاکٹرہرطرح کے امراض کا علاج  کرتا تھا۔ وقت کے ساتھ ساتھ جب علم اورمہارتیں بڑھیں تو نئے نئے شعبہ جات سامنے آئے تاکہ مسائل اوربیماریوں کو گہرائی میں سمجھ کران کا علاج کیا جا سکے۔ ’’ای این ٹی‘‘ بہت بڑا اور پھیلا ہوا شعبہ ہے جس میں ناک‘ کان اور گلے سے متعلق تمام امراض کا علاج کیا جاتا ہے۔اگر صرف گلے ہی کو دیکھا جائے تو اس میں آواز سے متعلق مسائل اتنے زیادہ ہیں کہ ان کے لئے الگ شعبے کی ضرورت محسوس ہوئی۔اس کے ماہرڈاکٹروں کے پاس وہ علم اورایسے آلات موجود ہیں جو اس سے متعلق بیماریوں کا زیادہ بہترطورپرعلاج کرسکتے ہیں۔

گلے کی کن بیماریوں کو لیرنگولوجسٹ اورکن کو ای این ٹی دیکھتا ہے؟

ای این ٹی سپیشلسٹ کان اورناک کے علاوہ گلے کے عمومی امراض کو دیکھتا ہے۔ لیرنگولوجسٹ بھی ان کیسزکو دیکھ سکتا ہے جبکہ آوازسے متعلق معاملات صرف وہی دیکھے تو بہتر ہے کیونکہ وہ اس شعبے کا ماہرہے۔ میں بچوں میں گلے کے مسائل اوربیماریوں مثلاً ٹانسلزوغیرہ کوبھی دیکھتا ہوں اس لئے کہ میں سر، گردن اورآواز کا سپیشلسٹ ہوں۔

سپیچ اینڈ لینگوئج تھیراپسٹ کیا کرتے ہیں؟

آواز کے کلینک میں لینگوئج تھیراپسٹ کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ مریض جب آتا ہیں تو معانئے کے بعد یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس کا علاج تھیراپی سے ہو گا یا اس کے لئے سرجری کی ضرورت ہو گی۔ اگر تھیراپی سے علاج ممکن ہو توسپیچ تھیراپسٹ کو ان کی بیماری کی نوعیت سے آگا ہ کیا جاتاہے جس کی روشنی میں وہ انہیں ورزشیں کراتا ہے۔

آوازکیسے پیدا ہوتی ہے؟

عمومی خیال یہ ہے کہ آوازگلے میں موجود ایک خاص طرح کی ڈبیہ میں ہی بنتی ہے جسے ساؤنڈباکس کہتے ہیں۔ تاہم اس ڈبیہ سے صرف ساؤنڈ نکلتی ہے جبکہ الفاظ منہ سے ادا ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جن بچوں کے ہونٹوں میں پیدائشی طورپرنقص ہوتا ہے‘ وہ لفظوں کی ادائیگی ٹھیک طرح سے نہیں کرپاتے۔ مزید برآں اس سے ان کی آوز بھی متاثر ہوتی ہے۔ بہت سے مریض ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی آوازکی ڈبیہ کسی بیماری کی وجہ سے نکالنا پڑجاتی ہے۔ تاہم ایسے بہت سے طریقے ہیں جن کی مدد سے اس کے بغیر بھی آوازپیدا کی جا سکتی ہے اور ایسے مریض بھی ٹھیک بول لیتے ہیں۔

آواز سے متعلق بڑے بڑے مسائل کون سے ہیں اور ان کی تشخیص کیسے ہوتی ہے؟

ہم دیکھتے ہیں کہ گلا جب خراب ہوتا ہے تو آواز بھی متاثر ہوتی ہے۔ آواز کی ڈبیہ کا کینسربھی دیکھنے میں آتا ہے۔ مزید برآں آواز کا بند ہونا، گلے کا کینسر، آواز بیٹھ جانا اورخراب آوازوہ مسائل ہیں جن کے ساتھ مریض ہمارے پاس آتے ہیں۔ شفا انٹرنیشنل ہسپتال میں ان بیماریوں کی جانچ کے لیے ای ایم جی مشینیں موجود ہیں۔سٹروبوسکوپ(stroboscopes)کی مدد سے آوازکی ڈبیہ دیکھی جاتی ہے اورمختلف ٹیسٹوں کی مدد سے بیماریوں کی تشخیص کی جاتی ہے۔

بعض اوقات آوازبھاری اورگلا بیٹھا ہوا کیوں محسوس ہوتا ہے؟

جب گلے میں سوزش ہوتی ہے تووہ آواز کی ڈبیہ کو بھی متاثرکرتی ہے جس کے باعث آوازبننے کے عمل میں رکاوٹ ہوتی ہے۔ نتیجتاً آوازبھاری ہونے اورخراب آواز جیسے مسائل سامنے آتے ہیں۔ اس حالت میں مریض بول تو سکتا ہے لیکن اس کی آواز ٹھیک نہیں ہوتی۔ ایسا اکثرٹھنڈے موسم میں ہوتا ہے۔

گلا خراب ہونے کا ٹھنڈ سے کیا تعلق ہے؟

اکثرسننے میں آتا ہے کہ لیموں، ٹھنڈے پانی یا چاول سے گلا خراب یا پکڑا جاتا ہے۔ اس کا بڑاسبب گلے میں ریشہ ہونا ہوتا ہے۔ اگراس میں سوزش ہوجائے تواسے فیرنجائٹس کہا جاتا ہے۔ جن افراد کا گلا زیادہ حساس ہوتا ہے‘ ان میں یہ مسئلہ زیادہ دیکھنے میں آتا ہے۔ ٹھنڈے موسم میں اس کی شکایت بڑھ جاتی ہے جس کا بہتر علاج احتیاط ہے۔ جتنا آپ ٹھنڈ سے بچیں گے‘ گلے کا مسئلہ اتنا ہی کنٹرول میں رہے گا۔

لڑکیوں کی آوازباریک اورلڑکوں کی بھاری کیوں ہوتی ہے؟

ہمارے گلے میں ٹشوز کی بنی پرتیں ہوتی ہیں جنہیں ووکل کارڈز کہتے ہیں۔ ان میں کھچاؤ کے فرق کی وجہ سے آوازباریک اوربھاری ہوتی ہے۔ اس کی مثال گٹارکی سی ہے۔ اگر اس کی تاورں کے کھچاؤ کو کم یا زیادہ کیا جائے توآوازتبدیل ہو جاتی ہے۔ یہی فرق انسانوں میں بھی ہے۔

بعض لڑکوں کی آوازباریک جبکہ لڑکیوں کی بھاری ہوتی ہے۔ کیا اس کا علاج ممکن ہے؟

اس کا علاج بالکل ممکن ہے اورسرجری کے ذریعے آوازکو بدلا جاسکتا ہے۔ جنس تبدیل کرنے کے لئے کی جانے والی سرجری میں بھی لڑکوں اورلڑکیوں کی آواز کو تبدیل کیا جاتا ہے جس میں ان کے ووکل کارڈزکے کھچاؤ کو کم یا زیادہ کیا جاتا ہے۔ یہ خاص سرجری ہوتی ہے جس کے کچھ منفی ضمنی اثرات بھی ہوتے ہیں۔ لہٰذا ہمیشہ مریض کو اعتماد میں لے کراورہرپہلو پرغوروفکر کے بعد فیصلہ کرنا چاہئے کہ سرجری کی جانی چاہیے یا نہیں۔ اس کے علاوہ یہ کہ اس کا مریض کو کتنا فائدہ ہوگا۔ ترقی یافتہ ممالک میں تو ماہر نفسیات کی مدد سے مریض کی کیفیات کا جائزہ لیا جاتا ہے جس کے بعد ہی ڈاکٹر کوئی پیش رفت کرتا ہے تاکہ مریض کو نقصان نہ ہو۔

بعض پیشے ایسے ہیں جن میں لوگوں کا ذریعہ معاش ہی بولنے سے تعلق رکھتا ہے۔ ایسے افراد کے لیے کچھ ٹپس بتائیں؟

اساتذہ، گلوکار‘ وکیل‘ کال سینٹرزمیں کام کرنے والے افراد‘ پھیری لگانے والے اوراس طرح کے دیگر لوگوں کو اپنی آوازکا خاص خیال رکھنا چاہئے۔ ان کا ذریعہ معاش ہی آوازسے متعلق ہے۔ میرے پاس جو بھی مریض آتے ہیں‘ میں انہیں یہ باتیں آگاہی کے طورپربتاتا ہوں کہ بولنے سے پہلے اوراس کے دوران پانی ضرورپیئیں اوراس کی مقدارکا خیال رکھیں۔ گلے کو خشک نہ ہونے دیں، سرگوشی مت کریں اورچیخ چیخ کربولنے سے بھی گریزکریں۔ مزید یہ کہ گلے کی خاص ورزشیں بھی کریں جو بہت مفید ثابت ہوتی ہیں۔ اس کے لیے مریض کو ہم اکثرلینگوئج تھیراپسٹ کے پاس بھی بھیجتے ہیں۔علاوہ ازیں سگریٹ پینے سے گلے کے امراض جنم لیتے ہیں لہٰذا اس سے اجتناب کریں۔

کیا آواز کو ٹھیک کرنے میں گھریلوٹوٹکے کارآمد ہوتے ہیں؟

میں گھریلوٹوٹکوں سے منع نہیں کرتا مگرڈاکٹر سے رابطہ ضرورکریں اورعلاج کے لئے ٹوٹکوں تک محدود نہ رہیں۔ قدرتی اشیاء میں بلاشبہ فوائد بہت سے ہیں مگریہ بھی ذہن میں رکھیں کہ جدید ادویات میں بھی ان چیزوں کا استعمال ایک خاص مقدار میں کیا جاتا ہے۔

گلا خراب ہونے پرغرارے کرنا ٹھیک ہے؟

The gargling of salt water is an old method which was commonly used to treat sore throats. A few tablespoons of salt are mixed into a glass of water, the solution is stirred, then a mouthful is gargled for 30 or so seconds.

غرارے کرنے سے گلے کی سوزش اوردرد کی شکایات دورہوجاتی ہیں اورآوازبھی بہترہوجاتی ہے۔ اس کے لئے پانی کو نیم گرم کریں اوراس میں تھوڑا سا نمک ڈال کردو منٹ تک غرارے کریں۔

باربار گلا صاف کرنا کس چیز کی علامت ہے اورایسا کرنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوتی ہے؟

بعض اوقات گلا خراب اورسوجا ہوا ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کی ضرورت پیش آتی ہے۔ بعض لوگوں کا ریشہ ناک سے گلے میں گرتا رہتا ہے جس کی وجہ سے انہیں باربارگلا صاف کرنا پڑتا ہے۔ کچھ لوگ عادتاً باربارکھنگارکرگلا صاف کرتے ہیں جودرست نہیں۔ اس عمل کے دوران گلے کے مسلزایک دوسرے سے ٹکراتے ہیں۔ اس سے گلا اندرسے لال، پکڑا ہوا اورآوازبیٹھی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ اس کی مثال ایسی ہے کہ جیسے آپ اپنے ہاتھ کو باربار کسی چیزپرماریں گے تو وہ سرخ ہو جائے گا۔ یہی حال گلے کا بھی ہوتا ہے‘ اس لیے باربار ایسا نہ کریں۔ اس کا ایک بہت ہی آسان حل یہ ہے کہ جب بھی گھر سے باہرجائیں‘ پانی کی بوتل اپنے پاس رکھیں۔ جونہی محسوس ہو کہ گلے میں کچھ ہے‘ فوراً ایک گھونٹ پانی پی لیں۔ پانی کھنگارنے کی ضرورت ختم کردے گا اور گلے میں ریشہ بھی باقی نہیں رہے گا۔

 الرجی کے شکار بعض لوگوں کی آوازبدل جاتی ہے۔ کیا وہ واپس ٹھیک ہوسکتی ہے؟

 ناک سے جب گلے میں ریشہ گرتا ہے تواس میں سوزش پیدا ہوجاتی ہے۔ اس وجہ سے مریض جب بولتا ہے تواسے اپنی آوازبدلی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ اگر ناک سے متعلق بیماری کی علامات کو کنٹرول کرلیا جائے تو گلا ٹھیک رہے گا جس سے آوازبھی ٹھیک ہو جائے گی۔

تیزآواز کو کیسے بیان کریں گے؟

 تیزآواز بہت اونچی اورچبھنے والی ہوتی ہے۔ کچھ لوگ اسے بالکل برداشت نہیں کرپاتے جبکہ کچھ کے لیے یہ اتنی بری نہیں ہوتی۔ اگر کسی کواپنی آواز بہت باریک اور شور کی طرح چبھنے والی لگتی ہے تو اسے ایک بارآواز کلینک میں اس کی جانچ کروا لینی چاہئے۔

سریلی آوازاورشور میں کیا فرق ہے؟

عام لفظوں میں کانوں کو بھلی لگنے والی آوازسریلی ہوتی ہے مگر یہ ممکن ہے کہ ایک ہی آواز ایک فرد کے لئے سریلی جبکہ دوسرے کے لئے شورہو۔ اچھی اور بری آواز کو جانچنے کے لیے اس کی درجہ بندی کی جاتی ہے جس میں اس کی نرمی،سختی اورباریکی کو دیکھا جاتا ہے اوراس کے مطابق علاج بھی کیا جاتا ہے۔ مریض جب لینگوئج تھیراپسٹ کے پاس جا کرعلاج کرواتا ہے اوربعد میں اس کی آوازکا جائزہ لیا جاتا ہے تو پہلے اور بعد کی آواز میں واضح فرق دکھائی دیتا ہے۔

آوازکی کوالٹی کو بہترکرنے کے لیے ایک عام آدمی کے لیے کیا ٹپس ہیں؟

آواز بہترکرنے کے لیے بہت ہی عام سی باتیں ہیں جنہیں عموماً نظراندازکردیا جاتا ہے۔ اگرانہیں اپنا لیا جائے توآواز کے مسائل سے بہت حد تک بچا جاسکتا ہے۔ ان میں سے پہلی بات تو یہ ہے کہ پانی پینے کی عادت کواپنائیں۔ اگرکسی فرد کومعدے میں تیزابیت کا مسئلہ رہتا ہے تواس کا علاج کروائے ورنہ اس سے گلابھی متاثرہوسکتا ہے۔ ناک کے مسائل کو ہرگزچھوٹا مت سمجھیں۔ اگرگلے میں ریشہ مسلسل گرتا ہے تومعالج سے رابطہ کریں۔ اگر آپ کا پیشہ ایسا ہے جس میں بولنے کا کام زیادہ ہوتا ہے تو روزانہ غرارے کریں۔ ان باتوں کا خیال رکھ کر آپ اپنی آواز کو بہتر رکھ سکتے ہیں۔

ہمارے ہاں ایک طرف لوگوں میں آگاہی کی بہت کمی ہے جبکہ دوسری طرف بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو جانتے ہوئے بھی اہم باتوں کو نظراندازکردیتے ہیں۔ بیماری کوئی بھی ہو‘ اسے کبھی نظراندازمت کریں‘ اس لئے کہ اس سے مرض شدت اختیارکرجاتا ہے۔ اگرگلا یا آواز چارسے چھ ہفتوں تک لگاتارخراب رہے تومعالج سے رابطہ کریں کیونکہ جلد تشخیص کی صورت میں علاج آسان اور جلدی ہو جاتا ہے۔

voice issues, how helpful is gargling with lukewarm or salt water, why do some boys have shrill whereas girls have heavy voice, who is a laryngologist, what is the difference laryngologist and ENT

Vinkmag ad

Read Previous

دل کےعام مسائل

Read Next

غذائی ضروریات پوری ہیں یا نہیں؟

2 Comments

  • اسلام علیکم ورحمتہ اللّٰہ وبرکاتہ! سر جی میرا عمر 26 سال ہے میرا آواز بلکل باریک ہے عورتوں کی طرح میں اس سے بہت پریشان ہوں اگر مہربانی ہو سکے تو اس کا حل بتائیں مجھے پلیز ۔۔۔۔۔۔۔

    • اس مقصد کے لئےآپ ای این ٹی یا لیرنگولوجسٹ سے رابطہ کریں۔ وہ معائنے کے بعد بہتر طور پر آپ کی راہنمائی کر سکیں گے۔

Leave a Reply

Most Popular