Vinkmag ad

دل کےعام مسائل

دل کےعام مسائل

آج ہمارا طرز زندگی کچھ ایسا ہو گیا ہے جس میں ایک طرف مرغن غذاؤں کا استعمال بڑھ گیا ہے تو دوسری طرف جسمانی مشقت کم ہوگئی ہے۔ اس کے نتیجے میں دل کی بیماریوں کی شرح میں اضافہ ہو گیا ہے۔ دل کے مسائل کیا ہیں اوراس کو صحت مند کیسے رکھا جا سکتا ہے، جانئے ماہرامراض قلب ڈاکٹر نعیم اصغر کے انٹرویو میں

دل کا بنیادی کام کیا ہے؟

دل کی مثال ایک پمپ کی سی ہے۔ یہ پورے جسم میں خون بھیجتا ہے جس کی بدولت ہمارے تمام اعضاء اپنے کام انجام دے پاتے ہیں۔ دل سے دیگراعضاء تک آکسیجن کا حامل خون شریانوں کے ذریعے پہنچتا ہے۔ واپسی پرآکسیجن سے خالی خون ( عرف عام میں گندا خون) دوبارہ پمپ ہوکر پھیپھڑوں میں داخل ہوجاتا ہے۔ اس طرح جسم میں خون کی گردش کا عمل جاری رہتا ہے۔

ہمارے ہاں دل کی بیماریاں اور ان کی وجوہات کیا ہیں؟

کارونری شریان کی بیماری دل کی بڑی بیماریوں میں سے ایک ہے۔ یہ انجائنا یا ہارٹ اٹیک کی صورت میں سامنے آتی ہے۔ اس کے علاوہ دل کے والوز کی بیماری  اوردل کے پٹھوں کی بیماری بھی قابل ذکرہیں۔ ہمارے ہاں دل کے بڑھتے ہوئے امراض کی بنیادی وجوہات تمباکواورالکوحل کا استعمال، ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول ، موٹاپا، غیر متحرک طرز زندگی ، ذہنی دباؤ اورغیر صحت مند کھانے ہیں۔

چکنائی سے دل کو کیا نقصان ہوتا ہے؟

چکنائی کے بنیادی ذرائع کریم ، مکھن ، پنیر، چربی والا گوشت، بڑا گوشت، آئل اورپروسیسڈ کھانے ہیں۔ انہیں زیادہ مقدار میں کھانے سے ایل ڈی ایل(براکولیسٹرول )بڑھتا ہے۔ ایل ڈی ایل دل کی بیماریوں کے خطرات کو بڑھاتا جبکہ ایچ ڈی ایل ( اچھا کولیسٹرول) انہیں کم کرتا ہے۔ چکنائی کی حامل اشیاء مثلاً فاسٹ فوڈ، بیکری آئٹمزاورمرغن کھانوں کے زیادہ استعمال سے دل کی شریانوں میں رکاوٹ پیدا ہوتی اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس لیے ان کے بجائے سادہ غذا کھائیں۔ اپنے کھانوں میں کم آئل استعما ل کریں۔

ورزش سے وزن تو کم ہوتا ہے لیکن کیا اس کا دل کی صحت پر بھی کچھ اثرہوتا ہے؟

ورزش کرنے سے نہ صرف دل کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے بلکہ فرد جسمانی لحاظ سے بھی چست رہتا ہے۔ اس لئے معالج کے مشورے سے دل اوراس کی شریانوں کی کارکردگی بہتر بنانے والی ورزشیں کریں۔ ان ورزشوں میں تیز تیز پیدل چلنا اورجاگنگ وغیرہ شامل ہیں۔ تیز پیدل چلنے سے دل کے پٹھے مضبوط اوراس کی دھڑکن تیز ہوتی ہے۔ اس طرح شریانوں میں خون کی گردش اور نتیجتاً میٹا بولزم بھی ٹھیک ہوتا ہے۔ جولوگ ورزش نہیں کرتے‘ انہیں سب سے پہلے موٹاپا گھیرتا ہے جس کے بعد شوگر‘ بلڈ پریشراورپھردل کی بیماریاں ہو جاتی ہیں۔ دل کے مریضوں کو ورزش شروع کرنے سے قبل ایک ٹیسٹ کرا لینا چاہئے جسے ای ٹی ٹی کہا جاتا ہے۔ اس کے ذریعے رگوں میں موجود رکاوٹ زیادہ واضح ہوجائے گی اورمعالج کو یہ بتانے میں آسانی ہوگی کہ مریض کے لیے کس سطح کی ورزش  مناسب ہوگی۔ عام طورپران ورزشوں کو ایک ہفتے میں پانچ مرتبہ 30 منٹ تک کرنے سے دل اوررگوں کا نظام بہتررہتا ہے۔

سگریٹ نوشی دل کو کیسے متاثرکرتی ہے؟

تمباکو میں موجود ایک مادہ نکوٹین صحت کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔ یہ خون میں شامل ہوکربلڈ پریشرکو بڑھاتا ہے جس سے دل کے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ آج کل کم عمر بچے بھی سگریٹ نوشی میں مبتلا ہیں جس کی وجہ سے کم عمری میں ہی دل کی بیماریوں کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ نوجوان نسل شروع میں اسے شوق کے طور پراپناتی ہے اوربعد میں اس لت میں مبتلا ہو کر خود کو بہت سے بیماریوں کا شکار کروالیتی ہے۔ اس لئے والدین کو چاہئے کہ اپنے بچوں پرکڑی نظررکھیں۔

دل کی پیوندکاری کب کی جاتی ہے اوراس کے بعد مریض کو کیا احتیاطیں کرنا ہوتی ہیں؟

جب دل کے پٹھے اتنے کمزورہوجائیں کہ وہ خون سپلائی نہ کرسکیں اوراسے خون پمپ کرنے کے لئے مسلسل ادویات کی ضرورت ہو تواس کا مطلب ہے کہ اپنا کام پوری طرح سے سر انجام نہیں دے پا رہا۔ ایسے میں نیا دل لگانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ خون سپلائی کرنے والی دل کی شریانوں میں بیماری ہو تو بھی سرجری کی جاتی ہے۔

سٹنٹ کیا ہے‘ کب ڈالا جاتا ہے اور مریض کو اس کے بعد کیا احتیاط کرنا ہوتی ہے ؟

خون کی تنگ نالی کوکشادہ کرنے کے لئے جو مخصوص پرزہ خون کی نالی میں ڈالا جاتاہے‘ اسے سٹنٹ کہتے ہیں۔ اس مرحلے سے گزرنے کے بعد کچھ احتیاطیں ضروری ہوتی ہیں۔ ان میں چکنائیوں کے زیادہ استعمال اورتمباکونوشی سے پرہیز اورورزش کی عادت اپنانا نمایاں ہیں۔ اگر ایسا نہ کیاجائے تو بیماری کا زیادہ شدت سے پلٹ کر حملہ کرنا یقینی ہوتا ہے۔ اس لئے سٹنٹ تجویز ہونے کے بعد ڈاکٹر کی ہدایات پرسختی سے عمل کرنا چاہئے۔علاوہ ازیں کوئی بھی دوا دل کے ڈاکٹر سے مشورے کے بغیر بند نہیں کرنی چاہیے۔

دل کو صحت مند رکھنے کے لیے کون سی خوراک مفید ہے؟

دل کوصحت مند رکھنے کے لیے کوشش کریں کہ آپ جو کچھ بھی کھا رہے ہیں‘ وہ اعتدال میں کھائیں۔ سبزیوں ،پھلوں اوردالوں کے تما م گروپس کو اپنی غذا میں شامل کریں۔ ایسے کھانے منتخب کریں جن میں پروٹین کی مقدارمناسب جبکہ چکنائی اورنمکیات کی مقدار کم ہو۔ ڈبے میں بند پھلوں اورسبزیوں کی جگہ تازہ چیزوں کا استعمال زیادہ کریں۔ زیادہ تیل میں تلے ہوئے کھانوں سے پرہیزکریں۔ مختصر یہ کہ زبان کے ذائقے کو کنٹرول کر کے ہی آپ دل کو صحت مند رکھ سکتے ہیں۔

کیا ذہنی دباؤ کا اثرہمارے دل پر بھی ہوتا ہے؟

جی ہاں، ذہنی دباؤ کا اثر دل پر بھی ہوتا ہے۔جو لوگ اس کا مسلسل شکار رہتے ہیں ان میں دل کی دھڑکن کے مسائل اورہارٹ اٹیک کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ اس لیے خود کو پرسکون رکھیں اورپریشانیوں سے بچائیں۔ خوش رہنے سے ذہنی اور جسمانی صحت پراچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

موٹاپے اور دل کی صحت کا آپس میں کیا تعلق ہے؟

موٹے لوگوں میں برے کولیسٹرول کی سطح زیادہ ہونے کا خدشہ ہوتا ہے جو بعد میں دل کی شریانوں میں تنگی اورنتیجتاً امراض قلب میں اضافہ کا موجب بنتا ہے۔ موٹاپے سے تعلق رکھنے والی دیگر بیماریوں میں ہائی بلڈ پریشراورذیابیطس نمایاں ہیں ۔اس لیے ان عوامل سے بچنا چاہئے جو موٹاپے کا سبب بن سکتے ہوں۔ وزن کو مناسب حد میں رکھنے کے لئے متوازن غذا کھانے کے ساتھ  متحرک رہیں۔

انجیوگرافی کیوں کی جاتی ہے؟

خون کی نالیوں کی جانچ کے لئے مریض کی انجیوگرافی کی جاتی ہے۔ اس میں کلائی کی نچلی طرف سے ایک خاص قسم کا مواد دل کی شریانوں میں پہنچایا جاتا ہے جس کی حرکت کمپیوٹرسکرین پردیکھی جاسکتی ہے۔اس سے خون کی نالیوں میں رکاوٹ یا بندش کاعلم ہوجاتا ہے۔

دل کے دورے کی کیا علامات ہیں؟

اس کی علامات میں چھاتی میں شدید درد، چہرے کی زرد یا نیلی رنگت، متلی یا قے ہونا، ٹھنڈے پیسنے آنا، جسم کے دیگر حصوں میں درد، بے چینی، تیز کھانسی، سانس خراب ہونا، چکر آنا، دل کی بے ترتیب اورتیز دھڑکن، جسم پر سوجن اورجسمانی کمزوری شامل ہے۔ ان علامات کے ظاہر ہونے پر مریض کو فوراً ہسپتال پہنچانا چاہئے ‘ اس لئے کہ دل کے دورے میں پہلے دوگھنٹے نہایت ہی اہم ہوتے ہیں۔

کیا لہسن کا استعمال دل کی صحت کے لئے اچھا ہے؟

قدرتی چیزیں صحت کے لیے زیادہ اچھی ہوتی ہیں اورایک سٹڈی میں بھی لہسن کو دل کے لیے فائدہ مند قراردیا گیا ہے۔ یونانی طب میں اس کا استعمال کرایا جاتا ہے لیکن دل جیسے نازک عضو کی صحت کے معاملے میں محض ٹوٹکوں پرانحصار کرنے کے بجائے بہتر ہے کہ معالج سے ایک بار پوچھ لیں۔ وہ مریض کی صحت اور حالت دیکھتے ہوئے بہتر تجویز دے سکتا ہے۔

بائی پاس سرجری سے گزرنے والے مریض اپنا خیال کیسے رکھیں؟

اپنے معالج سے رابطے میں رہیں اوربتائے گئے وقت پر باقاعدگی سے فالو اَپ کے لئے جائیں۔ اپنے بلڈ پریشرکو کنٹرول میں رکھیں اوروزن نہ بڑھنے دیں۔ سرجری کے بعد سگریٹ نوشی ہمیشہ کے لئے ترک کردیں۔ سرجری کے فوراً بعد کوئی وزنی چیز نہ اٹھائیں اورنہ ہی کوئی ایسا کام کریں جس سے سینے پر دباؤ آئے۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر کے مشورے سے سانس کی ورزشیں بھی کریں۔ اس دوران سانس زیادہ پھولے،چکرآئیں یا کمزوری محسوس ہو تو فوراً معالج سے مشورہ کریں۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر کی تجویزکردہ ادویات کا استعمال بلاناغہ جاری رکھیں۔

ذیابیطس اور دل کی صحت کا آپس میں کیا تعلق ہے؟

دل کے عارضے میں مبتلا کسی فرد کو ذیابیطس بھی ہو جائے تو پھراس کے پہلے مرض میں مزید شدت پیدا ہو سکتی ہے۔ اسی طرح ذیابیطس کے مریضوں کو کارونری شریان کی بیماری ہونے کے زیادہ امکان ہوتے ہیں۔ ایسے مریضوں کو ہارٹ اٹیک بغیرسینے میں درد کے بھی ہو سکتا ہے۔ ایسے مریض خون میں شوگر کی مقدار کا باقاعدگی سے جائزہ لیتے رہا کریں‘ بلڈپریشرکو قابو میں رکھیں‘معالج سے رابطے میں رہیں اوراس کی تجویز کردہ ادویات باقاعدگی سے استعمال کرتے رہیں۔

heart problems, cigarette and heart disease, angiography, exercise and heart health, symptoms of heart attack

Vinkmag ad

Read Previous

شِنگلز

Read Next

آواز سے متعلق کچھ عام مسائل

Leave a Reply

Most Popular