Vinkmag ad

خون کے سرطان کو جانیے

خون کی بیماریوں میں خون کا سرطان نمایاں ہے۔ اس انٹرویو میں شفا انٹرنیشنل ہسپتال کے ماہر امراض خون (کلینیکل ہیماٹالوجسٹ) ڈاکٹر ایاز یونس خون کے سرطان اور اس کے علاج سے متعلق تفصیلات فراہم کر رہے ہیں

کیا ہم خون کو ایک عضو کہہ سکتے ہیں؟

خون دیگر اعضاء مثلاً جگر، پھیپھڑوں اور گردوں وغیرہ کی طرح ایک عضو ہے۔ یہ کسی ایک جگہ موجود نہیں رہتا بلکہ پورے جسم میں گردش کرتا رہتا ہے۔ یہ ایک ٹشو ہے جو مائع شکل میں ہوتا ہے۔ انسانوں میں اس کی رنگت سرخ ہوتی ہے جس کا سبب خون میں موجود ایک پروٹین ہے جو سرخ رنگ کی ہوتی ہے۔ اس پروٹین کا نام ہیموگلوبن ہے۔

ہیموگلوبن کا کام جسم کے مختلف خلیوں تک آکسیجن پہنچانا ہے۔ اس کے لیے قدرت نے جو نظام تشکیل دے رکھا ہے، اس کے تحت ہیموگلوبن سب سے پہلے پھیپھڑوں میں جاتی ہے جہاں سے وہ آکسیجن کو اپنے ساتھ لے کر دل کے بائیں حصے میں آتی ہے۔ دل جب دھڑکتا ہے تو آکسیجن کا حامل خون جسم کے تمام حصوں تک پہنچ جاتا ہے۔ جب خون آکسیجن سے خالی ہو جاتا ہے تو اسے (عرف عام میں گندا خون) جسم کے تمام حصوں سے جمع کر کے دل کے دائیں حصے میں پہنچایا جاتا ہے۔ پھر یہ چکر اسی طرح چلتا رہتا ہے۔

خون کے اجزاء کون سے ہیں اور وہ کیا کام کرتے ہیں؟

خون کے چار بڑے اجزاء ہیں۔ ان میں سے تین مختلف قسم کے خلیے ہیں جو کئی طرح کے کام سر انجام دیتے ہیں۔ مثلاً سرخ خلیے یا آر بی سی آکسیجن کو جسم کے تمام حصوں تک لے کر جاتے ہیں۔ سفید خلیے انفیکشن کے خلاف لڑتے اور ہمیں بیماریوں سے بچاتے ہیں۔ پلیٹ لیٹس بہتے خون کو روکنے کا کام انجام دیتے ہیں۔

ان خلیوں کے علاوہ خون کا ایک مائع حصہ بھی ہوتا ہے جسے پلازما کہتے ہیں۔ اس میں بہت سی پروٹینز ہوتی ہیں جن کے ذمے مختلف طرح کے کام ہیں۔ اگر اس کی مقدار کم ہو جائے تو چکر آنے یا جسمانی کمزوری کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

سرخ خلیوں کی بیماریوں میں انیمیا اور تھیلیسیمیا میجر جبکہ سفید خلیوں کے امراض میں لوکیمیا، لمفوما اور مائیلوما نمایاں ہیں

خون کی بڑی بیماریاں کون سی ہیں؟

خون کی بیماریوں کا تعلق اس میں موجود خلیوں سے ہوتا ہے۔ مثلاً سرخ خلیوں کی بیماریوں میں انیمیا کے علاوہ تھیلیسیمیا میجر نمایاں ہیں۔ سفید خلیوں کے امراض میں تین قسم کے کینسر لوکیمیا، لمفوما اور مائیلوما نمایاں ہیں۔

خون کا سرطان کیا ہے؟

یہ ایسی بیماری ہے جو خون، اس میں موجود خلیوں، ریڑھ کی ہڈی میں موجود مواد اور لمفی نظام کو نشانہ بناتی ہے۔ انسانی جسم میں خون بننے کا ایک خاص طریقہ کار ہے جس کے دوران ہر عمل مخصوص ترتیب سے انجام پاتا ہے۔

جب ریڑھ کی ہڈی کے گودے پر سرطان کا حملہ ہوتا ہے تو یہ بالواسطہ طور پر انسانی جسم میں خون بننے کے نظام کو شدید متاثر کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے جسم میں خون کے سرخ اور سفید خلیوں، پلیٹ لیٹس اور پلازمہ کی تیاری کا عمل غیر متوازن ہو جاتا ہے۔

خون کے سرطان کی تشخیص کیسے ہوتی ہے؟

خون کے سرطان کی تشخیص کے لیے خون اور پیشاب کے لیبارٹری ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔ اس سے ان میں موجود ٹشوز، پروٹین، سرطان سے متاثرہ خلیوں اور بیماری سے متاثرہ کسی اور مادے کی موجودگی کا پتا لگایا جاتا ہے۔ خون اور پیشاب کے یہ ٹیسٹ مختلف اعضاء اور نظاموں کی فعالیت اور کارکردگی کے حوالے سے بھی تفصیلی خاکہ پیش کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ سی بی سی میں خون کے اجزاء کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ یہ تجزیہ ان اجزاء میں کسی غیر معمولی تبدیلی یا کمی بیشی سے متعلق معلومات فراہم کرتا ہے۔ یہ ٹیسٹ خون کے کینسر کی تشخیص میں بھی مدد دیتا ہے۔

کولہے کی ہڈی سے مواد کی بائیوپسی سے انسانی جسم میں سرطان کی موجودگی کی تصدیق کی جا سکتی ہے۔ لمفوما کی تشخیص کے لیے مریض کا لمف نوڈ نکال کر لیبارٹری ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ خون میں پروٹین کی موجودگی کا پتا چلانے کے لیے بلڈ پروٹین ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ اس کی مدد سے خون میں موجود پروٹینز کی مقدار اور مدافعتی قوت پیدا کرنے کے عمل میں کسی غیر معمولی حالت کا علم ہو جاتا ہے۔

رسولی کی تشخیص والے ٹیسٹ (Tumor Marker Test) کا مقصد سرطان سے متاثرہ رسولیوں کے اجزاء کی خون میں موجودگی کی تصدیق کرنا ہے۔ غدود کی بڑھوتری اور ساخت سے متعلق معلومات کے لیے پیٹ سی ٹی سکین (Pet CT Scan) کیا جاتا ہے۔

بلڈ کینسر کے علاج کی کامیابی کا انحصار مریض کی صحت، عمر اور کینسر کی قسم پر ہوتا ہے۔ اس کی کچھ اقسام کا علاج مشکل ہوتا ہے 

خون کے سرطان کی شرح میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟

حتمی طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ خون کا سرطان کس وجہ سے ہوتا ہے تاہم کچھ عوامل کا تعلق اس سے ہو سکتا ہے۔ ان میں شعاعیں، بینزین اور کچھ دیگر کیمیائی مادے، کیموتھیراپی کے ذریعے الکائیل گروپ کی ادویات شامل کرنے کا عمل (Alkylation)، دھواں،خصوصاً سگریٹ کا دھواں، تابکاری شعاعیں، ہیپاٹائٹس سی، ایچ آئی وی، پودوں پر جراثیم کش ادویات کا استعمال، آٹو امیون بیماریوں کی ادویات اور موروثیت شامل ہیں۔

کیا خون کا سرطان قابل علاج ہے؟

بلڈ کینسر کے علاج کی کامیابی کا انحصار مریض کی صحت، عمر اور کینسر کی قسم پر ہوتا ہے۔ اس کی کچھ اقسام کا علاج مشکل ہوتا ہے جبکہ کچھ مریضوں کا علاج وقتی طور پر آسانی سے ہو سکتا ہے۔ وقتی طور پر علاج کا مطلب یہ ہے کہ مریض کے متاثرہ خلیوں کو طویل عرصے تک غیر مؤثر کر دیا جائے۔ اس سے مرض ختم تو نہیں ہوتا لیکن وہ مریض کے لیے پریشانی کا باعث نہیں بنتا۔

بلڈ کینسر کا مکمل علاج گودے کی پیوندکاری یعنی بون میرو ٹرانسپلانٹ ہے۔ یہ مہنگا ہے اور اس پر کم و بیش دو ملین روپوں تک کی لاگت آتی ہے۔ بزرگوں کی نسبت نوجوانوں اور بچوں میں یہ زیادہ کامیاب ہے۔ دیگر کینسرز کے علاج کے لیے کیموتھیراپی اور ریڈی ایشن وغیرہ سے مدد لی جا سکتی ہے تاہم بلڈ کینسر کا علاج زیادہ تر کیموتھیراپی سے کیا جاتا ہے۔

کینسر کے مریض کیا کریں؟

کینسر کے مریضوں کو چاہیے کہ تین ایسز (Ss) پر عمل کریں۔ پہلا ایس ’sips‘ یعنی چسکی کے لیے ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پانی زیادہ سے زیادہ پیئیں تاکہ زہریلے مادے آپ کے جسم سے نکل سکیں۔ دوسرا ایس ’steps‘ یعنی قدم کے لیے ہے۔ اس کا پیغام یہ ہے کہ سرطان کے مریضوں کو بستر تک محدود رہنے کے بجائے متحرک رہنا چاہیے۔ تیسرا ایس ’smile‘ یعنی مسکراہٹ کے لیے ہے۔ مریضوں کو چاہیے کہ اپنے چہرے پر مسکراہٹ سجائے رکھیں یعنی مرض کو سرپر سوار نہ کریں۔

آج کل بچے یا بڑے سبزیوں اور پھلوں کے قریب بھی نہیں جاتے۔ ان میں موجود اجزاء عمومی صحت کے ساتھ خون کی صحت کو بھی بہتر رکھتے ہیں

ہم خون کو کیسے صحت مند رکھ سکتے ہیں؟

خون کو صحت مند رکھنے کے لیے متوازن غذا کھائیں جس میں گوشت، سبزیاں، پھل، دالیں اور دودھ وغیرہ سبھی شامل ہوں۔ آج کل چکن ہی سب کا پسندیدہ ہے اور بچے ہوں یا بڑے، سبزیوں اور پھلوں کے قریب بھی نہیں جاتے۔ ان میں ایسے منرلز اور وٹامنز ہوتے ہیں جو عمومی صحت کے علاوہ خون کی صحت کو بھی بہتر رکھتے ہیں۔

کیا خون دینا خون کو صحت مند بناتا ہے؟

ہمارے ہاں لوگوں میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ خون دینے سے کمزوری ہو جائے گی جو بالکل غلط تصور ہے۔ خون کے خلیوں کی اوسط عمر 120 دن ہے۔ یعنی ہر چار ماہ بعد ہمارا خون بدل جاتا ہے اور ہم سال میں تین سے چار دفعہ با آسانی خون دے سکتے ہیں۔

اکثر آپریشنز اور زچگیوں میں خون کی ضرورت پڑتی ہے۔ اگر لوگ خون نہیں دیں گے تو کینسر، امراض خون اور ٹرانسپلانٹ کے مریضوں کا علاج ممکن نہیں رہے گا۔ خون دینا بہت بڑا صدقہ ہے لہٰذا خون دیں اور زندگیاں بچائیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

دنیا کا کم عمر ترین پاکستانی ماہر علم الابدان

Read Next

مردوں میں تولیدی اور جنسی مسائل

Leave a Reply

Most Popular