Vinkmag ad

گردن توڑ بخار

دماغ جسم کا سب سے حساس اور نازک مقام ہے۔ اس کے مسائل میں سے ایک گردن توڑ بخار ہے۔ یہ دماغ اور حرام مغز کے اردگرد موجود حفاظتی جھلی کی سوزش کا نام ہے۔ اسے دماغی پردوں کا ورم بھی کہا جاتا ہے۔ اسباب کے تناظر میں اس کی دو اہم اقسام ہیں۔ ان میں سے ایک بیکٹریا کی وجہ سے اور دوسرا وائرس کے سبب ہونے والا گردن توڑ بخار ہے۔

وائرس والا بخار بیکٹریا کی وجہ سے ہونے والے بخار کے مقابلے میں کم خطرناک ہوتا ہے۔ یہ شیرخوار بچوں اور ان بالغ افراد میں زیادہ ہوتا ہے جن میں بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت کمزور ہو۔ مرض کی اس قسم سے متاثر ہونے والے افراد کی حالت عموماً سات سے دس دنوں میں بہتر ہونا شروع ہو جاتی ہے۔

بیکٹریا کے سبب ہونے والا گردن توڑ بخار خطرناک نوعیت کا ہوتا ہے۔ یہ جھٹکوں اور شدید بخار سے شروع ہوتا ہے۔ پھر چند ہی گھنٹوں میں اس کی علامات نمایاں ہو جاتی ہیں۔ اگر اس کا بر وقت علاج نہ کیا جائے تو موت بھی ہو سکتی ہے۔

وجوہات اور علامات

اس مرض کے جراثیم کان، ناک یا گلے کے ذریعے دماغ اور حرام مغز کے اردگرد موجود حفاظتی جھلی تک پہنچ کر اسے نقصان پہنچاتے ہیں۔ یہ بیماری کسی دماغی چوٹ، دوا یا کینسر کے ضمنی اثرات کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔

بیکٹریا والا بخار محض سانس لینے یا اس سے متاثرہ مریض کے ساتھ رہنے سے نہیں پھیلتا۔ تاہم وائرل بخار متاثرہ مرض کے چھینکنے یا قریب کھانسنے سے ہو سکتا ہے۔

بخار کا سبب وائرس ہو یا بیکٹریا، دونوں صورتوں میں علامات عموماً ایک جیسی ہوتی ہیں۔ علامات کا انحصار مرض کی قسم اور شدت پر بھی ہوتا ہے۔ ان میں بخار، ایسے دھپڑ جو جلد پر گروپ کی شکل میں اور نقطوں کی طرح ظاہر ہوں، سر درد اور بے چینی وغیرہ شامل ہیں۔

بھوک کم یا بالکل نہ لگنا، غنودگی یا نیند سے اٹھنے میں دشواری، تھکن، کمزوری، گردن میں اکڑن، تیز روشنی سے حساسیت، قے، متلی، الجھن اور چہرے کے تاثرات غائب ہونا بھی اس کی علامات ہیں۔

تشخیص اور علاج

نوزائیدہ بچوں میں اس کی تشخیص ذرا مشکل ہوتی ہے۔ اس کے لیے عمومی طور پر خون کا نمونہ لیا جاتا ہے۔ دوسرا طریقہ لمبر پنکچر ہے۔ اس میں سوئی کی مدد سے حرام مغز سے پانی لے کر لیبارٹری میں تجزیہ کیا جاتا ہے۔

یہ بخار بیکٹریا کی وجہ سے ہو تو علاج کے لیے مریض کا ہسپتال میں باقاعدہ داخلہ ضروری ہوتا ہے۔ وہاں اسے اینٹی بائیوٹکس، آئی وی محلول اور بسا اوقات آکسیجن دینے کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔ اس کے برعکس وائرل بخار عموماً گھر میں ہی علاج، مناسب آرام، زیادہ پانی پینے، اچھی خوراک اور دیکھ بھال سے ٹھیک ہوجاتا ہے۔

بعض اوقات یہ مرض علاج کے باوجود اپنے مضراثرات چھوڑ دیتا ہے۔ اس صورت حال سے نپٹنے کے لیے گردن توڑ بخار سے بچاؤ کی ویکسین لگوائیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

تیزابیت بڑھانے والی غذائیں

Read Next

7 مئی کو گرمی کی شدید لہر پر ایڈوائزری جاری

Leave a Reply

Most Popular