ہمارا دل عموماً ایک دیوار کے ذریعے مختلف خانوں میں تقسیم ہوتا ہے۔ ان خانوں کے درمیان والو خون کے ایک سمت میں بہاؤ کو یقینی بناتے ہیں۔ اگر دیوار میں سوراخ ہو یا والو صحیح طرح سے نہ بنے ہوں تو اس کیفیت کو اے وی ایس ڈی Atrioventricular Septal defect کہتے ہیں۔ پیدائشی امراض قلب کے شکار افراد میں سے پانچ فی صد اسی مسئلے کا شکار ہوتے ہیں۔
خطرہ بڑھانے والے عوامل
اس نقص کی شرح ڈاؤن سینڈروم کے شکار بچوں میں زیادہ ہے۔ نقص کی حتمی وجہ تو معلوم نہیں تاہم ان عوامل کی موجودگی میں اس کے امکانات زیادہ ہوسکتے ہیں:
٭والدین یا فیملی میں مرض کی موجودگی۔
٭دوران حمل ماں کا روبیلا کا شکار ہونا۔
٭ذیابیطس کنٹرول نہ کرنا (دوران حمل ہونے والی ذیابیطس کا اس نقص سے کوئی تعلق نہیں)۔
٭دوران حمل الکوحل استعمال کرنا یا تمباکونوشی کرنا۔
٭حمل میں مخصوص ادویات استعمال کرنا۔
اے وی ایس ڈی کی اقسام
جزوی نقص
٭اوپری خانوں کی دیوار میں سوراخ ہوتا ہے۔
٭دائیں خانوں کے درمیان ٹرائی کسپڈ (Tricuspid) یا بائیں خانوں کے درمیان مائٹرال (Mitral) والو کچھ خرابیوں کے باعث مکمل طور پر بند نہیں ہوتے۔
٭خون غلط سمت میں حرکت کرتا ہے۔
٭زیادہ تر مائٹرال والو متاثر ہوتا ہے۔
جزوی نقص کی علامات
اس کی علامات عموماً جوانی کے ابتدائی سالوں تک ظاہر نہیں ہوتیں۔ اگر پھیپھڑوں میں بلڈ پریشر بڑھ جائے یاہارٹ فیل ہوجائے تو ان علامات کا سامنا ہوسکتا ہے:
٭ تھکاوٹ، کمزوری۔
٭متلی یا بھوک مر جانا۔
٭مسلسل کھانسی یا سانس لیتے وقت سیٹی کی آواز آنا۔
٭دھڑکن میں بے قاعدگی۔
٭ورزش کرنے کی صلاحیت کم ہوجانا۔
٭سانس میں کمی۔
٭ٹانگوں‘ ٹخنوں اور پاؤں میں سوجن۔
٭ چھاتی پر دباؤ اور اس میں درد محسوس ہونا۔
مکمل نقص
٭دل کے درمیان (جہاں اوپری اور نچلے خانوں کو تقسیم کرنے والی دیوار ملتی ہے )میں ایک بڑا سوراخ ہوتا ہے۔
٭خون اوپری خانوں سے نچلے خانوں میں رِستا ہے۔ اس کے باعث آکسیجن کا حامل اور آکسیجن کے بغیر خون مکس ہو جاتے ہیں۔
٭دو کے بجائے اوپری اور نچلے خانوں کے درمیان ایک ہی بڑا والو ہوتا ہے۔
٭دل کے پٹھوں کو زیادہ طاقت سے کام کرنا پڑتا ہے۔
مکمل نقص کی علامات
اس کی علامات عموماً پیدائش کے بعد پہلے ہفتے میں ہی ظاہر ہوجاتی ہیں۔ ان میں سے کچھ جزوی نقص کی علامات سے ملتی ہیں۔ مثلاً ٹانگوں، ٹخنوں اور پاؤں میں سوجن ہونا، سانس لینے میں دقت ہونا اور اس دوران سیٹی کی آواز آنا، تھکاوٹ ہونا،،دھڑکن کی رفتار سست یا تیز ہوجانا اور بھوک کم لگنا وغیرہ۔ مزید یہ علامات سامنے آسکتی ہیں:
٭آکسیجن کی کمی کے باعث نیلی یا سرمئی رنگت۔
٭غیر معمولی طور پر پسینہ آنا۔
٭معمول کے مطابق وزن نہ بڑھنا۔
علاج کیا ہے
اے وی ایس ڈی کی صورت میں وقت کے ساتھ ساتھ سوراخ خود بند نہیں ہوجاتا بلکہ سرجری کروانا ہوتی ہے۔ یہ ایک سے زائد مرتبہ کی جاسکتی ہے۔ سرجری کس عمر میں ہوگی، اس کا تعین بچے کی صحت اور نقص کی نوعیت کے مطابق کیا جاتا ہے۔ سوراخ بند کرنے کے علاوہ:
٭والو کی مرمت کی جاتی ہے تاکہ وہ مکمل طو رپر بند ہوسکیں۔
٭والو مرمت کے قابل نہ ہو تو مصنوعی والو لگایا جاتا ہے۔
٭ایک والو کو دو میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو بھی مصنوعی والو لگائے جاتے ہیں۔
علاج کے بعد مریض کو جب کبھی دانتوں کا علاج یا کوئی سرجری کروانی ہو تو اس سے قبل اینٹی بائیوٹکس لینا ہوتی ہیں۔ دوسری صورت میں دل میں انفیکشن کا خطرہ ہوتا ہے۔
پیچیدگیاں
علاج نہ ہو تو دل کا سائز بڑھنے،پھیپھڑو ں میں خون کا بہاؤ بڑھنے، بار بار پھیپھڑوں کا انفیکشن ہونے اور ہارٹ فیل ہونے جیسے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔ علاج سے بچے کی صحت میں بہتری آتی ہے مگر بعد میں یہ مسائل ہوسکتے ہیں:
٭مائٹرال والو لیک ہوسکتا ہے۔
٭والو تنگ ہوسکتا ہے۔
٭پھیپھڑے متاثرہونے کی وجہ سے سانس کے مسائل ہوسکتے ہیں۔
٭دھڑکن میں بے قاعدگی ہوتی ہے۔
کیا بچے کھیل کود کر سکتے ہیں
علاج کے بعد زیادہ تر بچوں پر ورزش یا کھیل کود کے حوالے سے کوئی خاص پابندی نہیں ہوتی۔ وہ دوڑ، رسہ کشی اور تیراکی وغیرہ جیسی سرگرمیوں میں حصہ لے سکتے ہیں۔
ڈاؤن سینڈروم کے شکار بچوں کو ورزش اور سرگرمیوں کے حوالے سے احتیاط کرنا ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ہر بچے کی کیفیت مختلف ہوتی ہے ،اس لئے کسی بھی سرگرمی سے قبل ڈاکٹر سے مشورہ کرنا مناسب ہے۔
اگرچہ ایسا کوئی عمل نہیں جو یقینی طور پر اس نقص سے بچنے میں مدد کر سکتا ہو تاہم انفرادی طور پر کوشش کریں کہ اس سے وابستہ عوامل نظر انداز نہ ہونے پائیں۔ اگر مرض ہو جائے تو تشخیص کے بعد علاج میں دیر نہ کریں۔
Atrioventricular Septal Defect what are the causes of avsd, congenital heart defect in down syndrome patients, bachon mai dil ki beemariyan
