Vinkmag ad

بندروں اور انسانوں میں ممالث کیوں؟

بندروں اور انسانوں میں ممالث کیوں؟ یہ سوال کافی عام ہے اور اس پر مختلف طرح کی آراء پیش کی جاتی ہیں۔ مثلاً بندروں جیسے دکھائی دینے والے ایپس (apes) کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انسان ان کی نسل میں سے ہیں۔ ایک خیال یہ ہے کہ کئی بلین سال قبل چپمینزی اور انسانوں کے آباؤ اجداد ایک ہی تھے۔

دراصل ایپس، بندر، انسان، چمپینز ی اور ان جیسے کچھ اور جانوروں کا تعلق ایک ہی فیملی (primates)سے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان میں کچھ مشترکہ خصوصیات بھی ہیں تاہم یہ کہنا درست نہیں کہ انسان ان کی نسل میں سے ہیں۔

ایک خیال یہ بھی ہے کہ بندر پہلے انسان تھے جو کسی وجہ سے بندر بنا دیے گئے۔ الہامی کتب میں جن بندروں کو ذکر ہے، وہ سب مر گئے تھے لہٰذا آج کے بندر ان کی نسل سے نہیں۔

بندروں کی اقسام

بندروں کی دو اقسام ہیں۔ ان میں سے ایک کو پرانی دنیا کے بندر (Old World monkeys )کہا جاتا ہے۔ ان کا تعلق ایشیاء اور افریقہ سے ہے۔ دوسری قسم جدید دنیا کے بندر (New World monkeys) ہیں اور ان کا تعلق امریکہ سے ہے۔

پہلے گروپ کے بندروں کی ناک نیچے کی طرف جھکی ہوئی اور دم چھوٹی ہوتی ہے۔ اس دم میں چیزوں کو پکڑنے کی صلاحیت نہیں ہوتی۔ اس کے برعکس دوسرے گروپ کے بندروں کی ناک چپٹی ہوتی ہے اور ان کی د م میں چیزوں کو پکڑنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔

بندروں کی ایک قسم (howler monkey) ایسی ہے جس کی آواز تین میل دور سے بھی سنی جا سکتی ہے۔

سب سے بڑا اور چھوٹا بندر

دنیا میں سب سے بڑے بندر (Mandrill) کا سائز تین فٹ جبکہ وزن 77 پاؤنڈ ہے۔ اس کے چہرے پر نیلا اور سرخ رنگ ہوتا ہے۔ پشت بھی اسی طرح رنگین ہوتی ہے۔ اس کے برعکس دنیا کے چھوٹے ترین بندر (Pygmy Marmoset) کا سائز چار سے ساڑھے چار انچ جبکہ وزن چار اونس یعنی 0.25 پاؤنڈ ہے۔

بندر کے سر کی پیوندکاری

1970میں ڈاکٹر رابرٹ وائٹ نامی امریکی نیوروسرجن نے بندر کے سرکی پیوندکاری کی جس کے بعدوہ آٹھ دن تک زندہ رہا۔ اس دوران نہ صرف اس کی سونگھنے، چکھنے اور سننے کی حس بحال ہوئی بلکہ پیوند کیے گئے سر میں حرکت کرنے سے متعلق اعصاب بھی متحرک ہوئے۔ اس سے قبل یہ تجربہ اٹلی کے ایک پروفیسر نے بھی کیا تھا تاہم اس کے نتیجے میں بندر صرف 20 گھنٹے ہی زندہ رہ پایا تھا۔

اوزاروں کا استعمال

انسانوں کی طرح بندروں کی بعض اقسام میں بھی اوزاروں کو استعمال کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے ۔مثلاً کیپوچن (Capuchin) نامی بندراخروٹ کو پتھر سے توڑتے ہیں۔ اگر وہ کوئی ایسا میوہ کھا رہے ہوں جس کا خول نرم ہو تو اس کے لئے چھوٹا پتھر استعما ل کرتے ہیں۔ اسی طرح کچھ بندر لکڑی کی مدد سے کیڑے مکوڑوں کو پکڑتے ہیں۔

دیگر خصوصیات

٭بندروں کی خوراک کے بارے میں یہ عمومی خیال درست نہیں کہ وہ صرف کیلے ہی کھاتے ہیں۔ وہ میوہ جات، پھل،بیج، پھول اورحتیٰ کہ چھوٹے کیڑے مکوڑے اور پرندوں کے انڈے بھی کھاتے ہیں۔

٭میملز فیملی سے تعلق رکھنے والے جانوروں میں بندروں نے ہی سب سے پہلے خلاء کا سفر کیا ہے۔

٭کچھ افریقی ممالک اور چین میں بندروں کا دماغ کھانا پسند کیا جاتا ہے۔

٭بندر عموماً اپنے ساتھیوں کے بالوں سے جوئیں یا چچڑیاں نکالتے نظر آتے ہیں۔ اس مشق کا مقصد محض بالوں کی صفائی نہیں بلکہ اس عمل سے وہ آپس میں اپنا تعلق مضبوط کرتے ہیں۔

٭تیز ترین بندر(patas) ایک گھنٹے میں34میل کا سفر طے کر سکتا ہے ۔یہ قسم دوگروپس میں رہتی ہے جن کی تقسیم جنس کی بنیاد پر ہوتی ہے۔ مثلاً تمام نر ایک گروپ جبکہ مادہ دوسرے گروپ میں رہتے ہیں۔

٭پیرو اور جنوب مشرقی ایکواڈور کے جنگلوں میں ایک ایسا پھول(monkey orchid) پایا جاتا ہے جو بندروں کے چہرے جیسا دکھائی دیتا ہے۔

٭جاپان کے ایک جزیرے(Yakushima) میں رہنے والے بندر سواری کے لئے ہرن کو  بھی استعمال کرتے ہیں۔ اس کے بدلے میں وہ ان کی صفائی کرتے اور ان کے ساتھ اپنی خوراک بانٹتے ہیں۔

٭بلڈ گروپ میں پازیٹو اور نیگٹو فیکٹرکو’’ آر ایچ فیکٹر ‘‘ کہتے ہیں۔ اس فیکٹر کی موجودگی کو جانچنے کے لئے پہلی مرتبہ ریسز(Rhesus) بندر کے خون پر ہی ٹیسٹ کیا گیا تھا۔ یہیں سے اسے یہ نام ملا۔ سائنسدانوں کے مطابق ایڈز کا مرض بھی پہلی مرتبہ بندروں سے انسانوں میں منتقل ہوا تھا۔

animal facts, monkeys , monkey facts, bandar k baray mai interesting information

Vinkmag ad

Read Previous

دودھ کیوں ہضم نہیں ہوتا

Read Next

حمل سے متعلق کچھ اہم سوالات

Leave a Reply

Most Popular