Vinkmag ad

نمک کے زیادہ استعمال پر ڈبلیو ایچ او کا انتباہ

نمک ہمارے کھانوں کو مزیدار تو بناتا ہے، لیکن اپنے ساتھ کئی خطرات بھی لاتا ہے۔ اس لیے عالمی ادارہ صحت نے نمک کے زیادہ استعمال سے پرہیز کا مشورہ دیا ہے۔ دل کے امراض، سٹروک اور بلڈ پریشر کے ساتھ اس کا گہرا تعلق ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے اپنی تازہ رپورٹ میں نئے اعداد و شمار شیئر کیے ہیں۔ ان کے مطابق یورپ میں یومیہ 10 ہزار افراد امراض قلب کے سبب موت کے شکار ہو جاتے ہیں۔ خواتین کی نسبت مردوں میں دل کی بیماریوں سے موت کے امکانات اڑھائی گنا زیادہ ہیں۔ یہ امراض یورپ میں 40 فیصد اموات کی بڑی وجہ ہیں۔ اس لیے یورپی باشندوں پر بطور خاص زور دیا گیا ہے کہ وہ کھانوں میں نمک کی مقدار کم کریں۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق نمک کا استعمال 25 فیصد کم کرنے سے 2030 تک امراض قلب سے 9 لاکھ جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔

یورپ میں بلڈ پریشر کے مریضوں کی تعداد پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ وہاں 30 سے 79 سال  کے ہر تین میں سے ایک بالغ فرد ہائی بلڈپریشر کا شکار ہے۔ کھانوں میں نمک کے زیادہ استعمال سے اسٹروک کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

ایف ڈی اے کے مطابق ایک فرد کے لیے نمک کی موزوں یومیہ مقدار 2300 ملی گرام ہے۔ یورپی خطے کے 53 ممالک میں سے 51 میں اس کا استعمال اس شرح سے زیادہ ہے۔ اس کی بڑی وجہ وہاں کے پروسیسڈ فوڈز اور نمکین کھانے ہیں۔

پروسیسڈ فوڈز اور نمکین کھانے ہمارے ہاں بھی بہت مقبول ہیں۔ ہمارے دیسی کھانوں میں بھی نمک کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔ اس لیے ہمیں بھی چاہیے کہ ڈبلیو ایچ او کی مانیں اور نمک کے زیادہ استعمال سے پرہیز کریں۔

Vinkmag ad

Read Previous

پاکستانی نوجوانوں میں خودکشی کے رجحان میں خطرناک اضافہ

Read Next

چیا سیڈز کے فوائد

Leave a Reply

Most Popular