Vinkmag ad

سانس کا پھولنا: علامات، وجوہات اور علاج

انسانی جسم کی بہتر کارکردگی کے لئے چار چیزوں کا ٹھیک ہونا ضروری ہے۔ ان میں سے ایک سانس لینے کی رفتار بھی ہے۔ سانس کے عمل کو یقینی بنانے کے لئے ہمارے جسم میں ایک نظام موجود ہے جسے نظام تنفس کہتے ہیں۔

سانس لینے کا عمومی عمل

شفا نیشنل ہسپتال فیصل آباد میں’’ریسپیریٹری اینڈ کرٹیکل کیئر‘‘ کے ماہر ڈاکٹر سید بلال حفیظ کے مطابق یہ نظام ہوا سے آکسیجن لے کر خون کے ذریعے جسم کے ہر خلیے تک پہنچاتا ہے۔ اس کا آغاز ناک یا منہ کی مدد سے ہوا کھینچنے سے ہوتا ہے۔ اس کے بعد وہ سانس کی نالی سے ہوتی ہوئی پھیپھڑوں میں داخل ہو جاتی ہے:

جب سانس پھیپھڑوں میں جاتی ہے تو ان کے نیچے پٹھوں کی ایک بڑی چادر یعنی ڈایافرام ہوتا ہیں۔ یہ ہوا کو جگہ دینے کے لئے پھیپھڑوں کو پھلاتا ہے۔ پھیپھڑے شاخ دار نالیوں یعنی ’’برونکائی‘‘سے بنتے ہیں۔ ہر نالی کا اختتام غبارے جیسی ایک تھیلی (alveolus) پر ہوتا ہے۔ یہاں آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ خون میں آجاتی ہیں۔ یہاں ہوا سے آکسیجن اس تھیلی سے فلٹر ہو کر خون کے خلیوں میں آجاتی ہے۔ اس کے برعکس کاربن ڈائی آکسائیڈ خون سے نکل جاتی ہے۔ یہ عمل مسلسل چلتا رہتا ہے۔

سانس کیوں پھولتا ہے

ڈاکٹر بلال کے مطابق نظام تنفس سے متعلق کسی حصے میں غیر معمولی تبدیلی، بیماری یا رکاوٹ ہو تو وہ اپنا کام ٹھیک طرح سے نہیں کرتا۔ نتیجتاً سانس پھولنے کی شکایت ہوسکتی ہے۔

سانس پھولنے کے لئے ڈسپینیا(Dyspnea) کی اصطلاح استعمال  ہوتی ہے۔ اس کی نوعیت مختلف افرد میں مختلف ہو سکتی ہے۔ سانس پھولنے یا سانس کی کمی صحت مند لوگوں سمیت کسی کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔

اگر ساتھ سینے میں شدید کھچاؤ ، ہوا کی زیادہ ضرورت کا احساس یا دم گھٹنے جیسے کیفیت محسوس ہو تو یہ کسی بیماری کی علامت ہوسکتی ہے۔ سانس لینے کا عمل غیر ارادی ہوتا ہے:

جس لمحے آپ کو محسوس ہو کہ سانس نہیں آرہی اور اس کے لئے آپ کو ارادی کوشش کرنا پڑ رہی ہے تو جان لیں کہ کہیں کچھ مسئلہ ضرور ہے۔

سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سانس لینے میں دشواری

بعض لوگوں کو روزمرہ کے کاموں یعنی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ ڈاکٹر بلال کے مطابق ضروری نہیں کہ ہمیشہ یہ کوئی بڑا مسئلہ ہو۔ اگر آپ کسی عمارت کے گراؤنڈ فلور پر رہتے ہیں اور آپ کو سیڑھیاں چڑھنے کی عادت نہیں تو اس سے سانس کا کسی حد تک پھول جانا معمولی بات ہے۔

اگر آپ کا طرز زندگی متحرک ہے یا ورزش آپ کا معمول ہے۔ پھر بھی سیڑھیاں چڑھتے یا کم شدت والی جسمانی سرگرمیوں جیسے نہانے سے سانس پھولے تو یہ خطرے کی علامت بھی ہو سکتی ہے۔

شفاانٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد کے کارڈیو تھوریسک سرجن ڈاکٹر اصغر نواز کا کہنا ہے کہ ایک صحت مند شخص ایک منٹ میں تقریباً  12 سے 15 دفعہ سانس لیتا ہے۔ اس رفتار کا کم یا زیادہ ہونا سانس پھولنے کی طرف اشارہ ہے۔ اس کے ساتھ اگر سانس سے خرخراہٹ کی آواز آئے، تھکاوٹ محسوس ہو، بغیر کسی ظاہری وجہ کے وزن میں کمی ہو رہی  ہو، سینے میں درد یا گھٹن کا احساس ہو اور کھانسی میں خون آئے تو معالج سے رجوع کریں۔

اگر آپ پھیپھڑے کی کسی بیماری مثلاً دمہ، سی او پی ڈی، ٹی بی اور نمونیا کے شکار ہوں تو سانس پھولنے کا مسئلہ ہوتا ہی ہے۔

سانس پھولنے کی دیگر وجوہات

امراض قلب

ڈاکٹر اصغر نواز کے مطابق اگر دل یا شریانوں کے نظام میں کوئی خرابی آجائے تو اس کا عملی اظہار سانس پھولنے کی شکل میں بھی ہوتا ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ دل یا اس عمل میں شامل شریانیں آکسیجن والا خون جسم کے تمام خلیوں تک پہنچانے میں ناکام ہوجاتی ہیں۔نتیجتاً جسم میں آکسیجن کی کمی (Hypoxia) ہوجاتی ہے۔ جہاں آکسیجن کا حامل خون پہنچ نہیں پاتا وہاں موجود خلیے، ٹشوز، پٹھے اور اعضاء مرنے یا کمزور ہونے لگتے ہیں۔

خون کی کمی

شفا انٹر نیشنل ہسپتال اسلام آباد میں امراض خون کے ماہر ڈاکٹر محمد ایاز کا کہنا ہے کہ انیمیا کا سانس پھولنے سے گہرا تعلق ہے۔انیمیا یعنی خون کی کمی ایسی کیفیت ہے جس میں خون کے سرخ خلیے کم بنتے ہیں۔ ان خلیوں کا سب سے اہم حصہ ایک پروٹین ہے جسے ہیموگلوبن کہا جاتا ہے۔

یہ پروٹین پھیپھڑوں سے آکسیجن لے کر جسم کے دیگر حصوں تک پہنچاتی ہے۔ اگر خون میں اس کی کمی واقع ہوجائے تو ان حصوں کو مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں پہنچ پاتی۔ ایسے میں انہیں اپنے کام انجام دینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ نتیجتاً سانس پھولتا ہے۔

ایک صحت مند مرد کے خون میں ہیموگلوبن کی مقدار 13سے 15 جبکہ خاتون میں 12سے 14 گرام فی ڈیسی لیٹر ہوتی ہے۔ اگر کسی فرد میں اس کی مقدار 7 سے 8 گرام فی ڈیسی لیٹر یا اس سے کم رہ جائے تو اسے خون کی کمی کہا جائے گا۔

خون کی کمی شفانیوز
خون کی کمی

شفانیشنل ہسپتال فیصل آباد کی ماہر نسواں ڈاکٹر کنیز فاطمہ کے مطابق بہت سی نو عمر بچیاں بھی سانس پھولنے کی شکایت کرتی ہیں۔ اس کی ایک وجہ خون کی کمی بھی ہو سکتی ہے۔ نوجوان بچیوں میں ایام کی بے قاعدگی یا ان ایام کے دوران زیادہ مقدار میں خون ضائع ہو جاتا ہے۔

ان کی ماؤں کو دیکھنا چاہئے کہ ان کی لڑکیاں زیادہ دن پیڈز تو استعمال نہیں کررہیں انہیں بار بار پیڈ تبدیل کرنے کی ضرورت تو نہیں پڑتی۔ اگر ایسا کچھ ہو تو بچیوں کو ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔ دیکھا گیا ہے کہ وہ بالعموم ایسا نہیں کرتیں اور نتیجتاً بچیاں بتدریج خون کی کمی کی شکار ہوجاتی ہیں۔جب یہ کمی ایک خاص حد سے زیادہ بڑھ جاتی ہے تو دیگر علامات کے ساتھ یہ بچیاں تھکاوٹ اور سانس پھولنے کا شکار رہتی ہیں۔

میٹابولک وجوہات

ڈاکٹربلال کے مطابق گردے کی بیماری یا گردے کی خرابی کی وجہ سے جسم میں تیزاب کا جمع ہونا (Metabolic acidosis) کہلاتا ہے۔ سانس پھولنا اس کی علامت بھی ہوسکتا ہے۔ ان کے بقول رطوبتوں میں زیادہ تیزاب شامل ہو تو اس کی تین صورتیں ہوسکتی ہیں:

پہلی یہ کہ جسم اضافی تیزابیت کو خارج نہیں کر پا رہا۔ دوسری یہ کہ وہ ضرورت سے زیادہ تیزاب بنا رہا ہے ۔ تیسری یہ کہ جسم تیزابیت کے لیول کو متوازن نہیں رکھ پارہا ہے۔ اس کے علاوہ جگر فیل ہونے کی وجہ سے بھی سانس چڑھتا ہے۔

سانس پھولنے کی تکلیف سے بچنے یا نپٹنے کے لئے ٹپس

٭وہ خواتین جنہیں پھیپھڑوں کی کوئی بیماری نہیں لیکن دھول مٹی سے الرجی ہے، وہ جھاڑو دینے سے پہلے پانی کا چھڑکاؤ کر لیں یا ماسک لگالیں۔

٭موٹر سائیکل چلاتے وقت، گنجان آباد اور ہجوم والی جگہوں پر اور پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرتے وقت ماسک لگانا مت بھولیں۔

ماسک شفانیوز

٭جسم کو ورزش کی عادت نہیں اور عام جسمانی سرگرمیوں سے سانس پھول جاتا ہے تو ورزش کو معمول بنالیں۔

٭ڈاکٹر کے مشورے سے ہر سال نمونیا اور انفلو ئنزا کی ویکسین لگوائیں۔

٭35سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کو چاہئے کہ سال میں ایک بار ڈاکٹر کے تجویز کردہ ٹیسٹ اور ڈاکٹری معائنہ ضرور کروائیں۔ایسے میں کسی غیر معمولی علامت کی بروقت تشخیص اور علاج ہو پائے گا۔

٭تمباکو یا سگریٹ نوشی سے ہر ممکن گریز کریں اور دوسروں کو بھی اس سے بچائیں۔

٭کان کنی، سیلیکا انڈسٹری، کپڑے رنگنے اور ایسے دیگر پیشوں سے وابستہ خواتین و حضرات بھی ماسک لگائیں۔

٭دل یا پھیپھڑوں کے مریضوں کے لئے ہدایات ہیں کہ اپنی دوا ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر کبھی نہ چھوڑیں۔

٭دن میں دو سے تین دفعہ کلی کرلیں اور ناک سے پانی گزار لیں۔

٭صحت مند پھیپھڑوں کے لئے آلودگی سے پاک تازہ ہوا بہت ضروری ہے۔ صحت مند افراد بالعموم اور پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا افراد کو چاہئے کہ صبح کے وقت واک یا ورزش کریں۔

٭متوازن غذا کھائیں اور صحت مند طرز زندگی اپنائیں۔ سانس کی بیماری کے مریضوں کو ترش پھل یا چیزیں کھانے سے منع کیا جاتا ہے۔ یہ ان کا گلا خراب کرنے اور مرض کو بڑھانے کا باعث بن سکتے ہیں۔ اگر آپ کو سانس کا مسئلہ نہیں تو ضرور کھائیں مگر اعتدال کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔

dyspnea (shortness of breath), what is the main reason of shortness of breath, breathing difficulty, home treatments for shortness of breath, breathing problems, health, shifa news, saans kyun phoolta hai, saans phoolta ho tou kya karein

Vinkmag ad

Read Previous

گردوں میں خرابی کی 10 علامات

Read Next

سردیوں میں پھٹے ہونٹوں سے چھٹکارا کیسے پائیں

Leave a Reply

Most Popular