حمل سے متعلق غلط تصورات کی تصحیح
کمردرد اور ایپی ڈیورل
پاکستانی خواتین میں زچگی کے بعد کمر درد کا مسئلہ بہت عام ہے۔ سیزیرین میں مخصوص جگہ کو سُن کرنے کے لئے ایپی ڈیورل انجکشن لگایا جاتا ہے۔ چونکہ یہ ٹیکہ کمر میں لگتا ہے لہٰذا زچگی کے بعد ہونے والے کمر کے درد کو اسی سے وابستہ کر لیا جاتا ہے۔ حالانکہ اس کی اصل وجہ ایک سے زیادہ حمل، پیدائش میں وقفہ نہ رکھنا، خوراک کا غیرمتوازن ہونا یا کیلشیم اور وٹامن ڈی میں عدم توازن ہونا ہے۔ زچگی کے بعدجب عورتیں بچے کو دودھ پلانے کے مرحلے سے گزرتی ہیں تو انہیں زیادہ کیلشیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ کچھ صورتوں میں وہ اضافی کیلشیم تو لے رہی ہوتی ہیں لیکن وٹامن ڈی مناسب مقدار میں نہیں لے رہی ہوتیں۔ نتیجتاً یہ (کیلشیم) جسم میں جذب نہیں ہو پاتا۔
بچے کا کھانا بھی خود ہی کھائیں
حمل کے دوران اکثر خواتین ضرورت سے زیادہ وزن بڑھا لیتی ہیں۔ وہ سمجھتی ہیں کہ ان کے رحم میں پلنے والے بچے کے حصے کی خوراک بھی انہیں ہی کھانی ہے۔ واضح رہے کہ دوران حمل عورتوں میں کیلوریز کی ڈیمانڈ بڑھ ضرور جاتی ہے مگر وہ ڈبل نہیں ہوجاتی۔کیلوریز کی مقداربنا ضرورت بڑھا دینے سے وزن کی زیادتی کا مسئلہ ہو سکتا ہے جو الٹا نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
حمل کے دوران ماں کا وزن تقریباً 12کلو گرام تک بڑھتا ہے۔ اس میں بچے کا وزن، بچے کے گرد پانی کی مقدار، بچہ دانی کا بڑھنا، خون کا زیادہ ہونا اور جسم میں محفوظ ہونے والی چکنائیاں شامل ہیں۔ کاربوہائیڈریٹس، چکنائی اور پروٹین میں توازن قائم رکھتے ہوئے حاملہ خواتین کو اپنی خوراک اس طرح سے ترتیب دینا ہوتی ہے۔ اگرعام حالت میں انہیں دن میں 1500 کیلوریز درکار تھیں تو اب وہ 2000 لیں گی۔
کیلوریز کی مقدار بڑھاتے ہوئے خیال رکھیں کہ ہر سہ ماہی میں ان کی ضرورت یکساں نہیں ہوتی۔ پہلے تین ماہ میں بچے کی خوراک کی ضرورت بہت کم ہوتی ہے جو اگلی سہ ماہی میں ذرا بڑھ جاتی ہے۔ آخری میں جب بچے کا وزن بڑھ رہا ہوتا ہے تو اس کی غذائی ضرورتیں بھی زیادہ ہو جاتی ہیں۔
epidural, pregnancy, back pain, myths , reality
