Vinkmag ad

انڈوں سے الرجی

امیون سسٹم ہمارے جسم میں موجود وہ نظام ہے جو ہمیں بیکٹیریا اور وائرس کے مضر اثرات سے محفوظ رکھتا ہے۔ اگر یہ ماحول میں موجود کچھ ایسے عوامل کے خلاف ردعمل ظاہر کرے جو عموماً نقصان دہ نہیں ہوتے تو اس غیر معمولی رد عمل کو الرجی کہتے ہیں۔ الرجی کا باعث بننے والے فیکٹرز کو الرجنز کہتے ہیں۔ پولن، گرد، کیڑے مکوڑوں اور ادویات کے علاوہ کھانے پینے کی اشیاء مثلاً انڈوں سے بھی الرجی ہوسکتی ہے۔

انڈوں سے الرجی کیوں ہوتی ہے

انڈے کی زردی اور سفیدی دونوں میں الرجی کا باعث بننے والے پروٹینز ہوتے ہیں۔جب امیون سسٹم ان پروٹینز کو مضر صحت سمجھتا ہے تو مدافعتی نظام کے خلیے ہسٹامین اور دیگر کیمیائی مادے خارج کرنے کا پیغام دیتے ہیں۔ انہی کے باعث الرجی کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ انڈوں کی سفیدی سے الرجی نسبتاً زیادہ عام ہے۔

اس کی علامات عموماً انڈے یا ان کے حامل کھانے کھانے کے کچھ منٹوں بعد ظاہر ہونے لگتی ہیں۔ یہ معمولی سے شدید نوعیت کی ہو سکتی ہیں اور ہر فرد میں مختلف ہوتی ہیں۔مثلاً جلد پر سوزش ہونا، جلد پر خارش زدہ ابھرے ہوئے دھپڑ بن جانا، ناک بند ہونا، ناک بہنا یا چھینکیں آنا، پیٹ میں مروڑ ہونا اور متلی یا قے ہونا شامل ہیں۔ دمے کی علامات بھی ظاہر ہو سکتی ہیں۔ مثلاً کھانسی، سانس لیتے ہوئے خراخراہٹ، سانس کی کمی اور سینے میں جکڑن وغیرہ۔

بہت ہی کم صورتوں میں انڈوں سے الرجی کے باعث شدید اور زندگی کے لئے خطرناک ری ایکشن ہوسکتا ہے جسے اینافیلیکسز کہتے ہیں۔ اس صورت میں چہرے، کان، منہ، گلے، ہاتھوں یا پاؤں میں سوجن ہوتی ہے۔ گلے میں کچھ اٹکا ہوا محسوس ہوتا ہے جس کے باعث سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ مریض کی نبض تیز ہو جاتی ہے اور بلڈ پریشر اچانک شدید کم ہوجاتا ہے۔ اس کے باعث اسے چکر آتے ہیں اور وہ بے ہوش ہوسکتا ہے۔ یہ ایمرجنسی صورت حال ہے جس میں فوری امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔

انڈوں سے الرجی-شفانیوز

کھانے سے الرجی کے امکانات کن افراد میں زیادہ ہیں

جلد سے متعلق مسائل کے شکار بچوں میں فوڈ الرجی کے امکانات ان بچوں سے زیادہ ہوتے ہیں جنہیں جلد کی کوئی بیماری یا مسئلہ نہیں ہوتا۔ اگر والدین کو کسی قسم کی الرجی ہو تو بچے میں اس کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ انڈوں اور دیگر کھانوں سے الرجی کا مسئلہ زیادہ تر بچوں میں ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عمر میں اضافے کے ساتھ نظام انہضام پختہ ہوجاتا ہے۔

الرجی کی تشخیص اور علاج

فوڈ الرجی کی تشخیص کے لئے ڈاکٹر مختلف طریقے استعمال کرتے ہیں، اس لئے کہ اس صورت میں ظاہر ہونے والی علامات بعض اوقات کسی دوسری کیفیت کی وجہ سے بھی ہوتی ہیں۔ ایسے میں تشخیص کے لئے مریض کی میڈیکل ہسٹری لی جاتی ہے اور معائنے کے بعد کچھ ٹیسٹ تجویز کیے جاسکتے ہیں۔ مثلاً:

٭انڈوں میں پائے جانے والی پروٹین کی بہت ہی کم مقدار کو مریض کے بازویا کمر پر رکھا جاتا ہے۔ پھر ڈاکٹر متعلقہ جگہ پر سوئی لگاتے ہیں۔ اگر وہاں چھپاکی (Hives) یا الرجی کی دیگر علامات ظاہر ہوں تو مرض کی تشخیص ہوجاتی ہے۔

٭خون کے ٹیسٹوں سے مخصوص اینٹی باڈیز کی مقدار معلوم کی جاتی ہے۔

٭ڈاکٹر بچے کو کھانے کے لئے بہت ہی کم مقدار میں انڈا دیتے ہیں۔ اگر اسے کھانے سے کوئی علامت ظاہر نہ ہو تو یہ دوبارہ دیا جاتا ہے۔ اس دوران علامات کو دیکھا جاتا ہے۔

٭ان تمام کھانوں کو نوٹ کرنے کی تجویز دی جاتی ہے جو مریض استعمال کر رہا ہو۔ پھر انڈوں یا دیگر کھانوں کو ایک ایک کر کے خوراک سے نکالنا ہوتا ہے اور یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ علامات بہتر ہوئی ہیں یا نہیں۔

انڈوں سے الرجی کا علاج 

اس سے بچنے کا مؤثر طریقہ یہ ہے کہ انڈے یا ان کے حامل کھانوں سے پرہیز کیا جائے۔ علامات معمولی نوعیت کی ہوں تو انہیں دور کرنے کے لئے اینٹی ہسٹامین دی جاتی ہے۔ یہ شدید الرجک ری ایشن یا اینافیلیکسز میں مؤثر نہیں ہوتیں۔

اینا فیلیکسز کے لئے انجیکشن(epinephrine injector) تجویز کیے جاتے ہیں جنہیں بوقت ضرورت لگانے کے بعد مریض کو ہسپتال منتقل کرنا ہوتا ہے۔ انجیکشن لگانے سے قبل کچھ باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ مثلاً مریض بالکل سیدھا لیٹا ہو، اگر حاملہ خاتون کو یہ مسئلہ ہوا ہو تو وہ دائیں کروٹ لیٹی ہو، مریض کو سانس لینے میں مشکل ہورہی ہو تو اسے سہارے کے ساتھ ایسے بٹھایا جائے کہ اس کی ٹانگیں آگے کی طرف پھیلی ہوں۔ اسی طرح اگر اس کے منہ سے خون آرہا ہو یا قے ہورہی ہو تو اسے کروٹ کے بل لٹائیں۔ اگر وہ بے ہوش ہو تو اسے بائیں کروٹ پر ایسے لٹائیں کہ دایاں ہاتھ چہرے کے نیچے ہو اور دائیں ٹانگ گھٹنے سے90 کے زاویے پر مڑی ہو۔

انجیکشن لگانے کا طریقہ

عموماً انجیکشن پر لگانے کا طریقہ درج ہوتا ہے۔ یہ کپڑوں کے اوپر سے بھی لگایا جاسکتا ہے مگر خیال رکھیں کہ ٹانگ حرکت نہ کرے۔ انجیکشن لگانے کے لئے ان ہدایات پر عمل کریں:

-1 نیلے رنگ کا ڈھکن سیدھا اوپر کھینچ کر اتار لیں۔

-2 انجیکشن کو ایسے پکڑیں کہ نارنجی سرا ران کے سائیڈ والے حصے سے 10سنٹی میٹر دور ہو۔ اپنا ہاتھ اس سرے پر نہ رکھیں۔

-3 انجیکشن کو زور اور تیزی سے ران کے سائیڈ پر لگا دیں۔ جب کلک کی آواز آئے تو اس کا مطلب ہے کہ انجیکشن لگ گیا ہے۔

-4 اب تین سیکنڈ انتظار کریں اور اسے باہر نکال لیں۔

مریض کو سانس نہ آرہی ہو یا وہ حرکت نہ کر رہا ہو تو مدد کے لئے رابطہ کریں اور اس دوران اسے سیدھا لٹا کرسی پی آر کے ذریعے سانس بحال کرنے کی کوشش کریں۔

الرجک ری ایکشن سے بچاؤ کی تدابیر

اس سے بچنے اوراگر یہ ہو جائے تو اس کی شدت کو کم کرنے کے لئے ان ہدایات پر عمل کریں:

٭کھانے کی کوئی بھی چیز خریدنے سے پہلے لیبل ضرور پڑھیں۔

٭باہر کھانا کھاتے ہوئے زیادہ احتیاط کریں۔

٭بازو پر ایسا بریسلٹ پہن لیں یا اپنے پاس ایک کاغذا رکھیں جس پر یہ درج ہو کہ آپ کو انڈے سے الرجی ہے ۔یہ اس صورت میں فائدہ مند ہوں گے جب آپ کو شدید الرجک ری ایکشن ہو اور آپ دوسروں کو نہ بتاسکیں کہ کیا ہوا ہے۔

٭بچوں کی دیکھ بھال کرنے والوں، قریبی رشتہ داروں اور اساتذہ وغیرہ کواس سے متعلق آگاہ کریں تاکہ وہ غلطی سے انہیں انڈے یا اس کی حامل کوئی چیز نہ دے دیں۔

٭بریسٹ فیڈنگ کروانے والی ماؤں کو چاہئے کہ اگر ان کے بچوں کو انڈے سے الرجی ہے تو وہ بھی انڈا نہ کھائیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بریسٹ فیڈنگ کے دوران پروٹینز بچے تک جاسکتے اور الرجی کا باعث بن سکتے ہیں۔

زیادہ تر بچوں میں بلوغت سے پہلے یہ مسئلہ ختم ہوجاتا ہے۔ جب تک وہ اس کا شکار ہوں، اوپر ذکر کی گئی احتیاطوں پر عمل کریں تاکہ انہیں تکلیف کا سامنا کم سے کم ہو۔

egg allergy, food allergies, How to know if you have egg allergy, egg allergy symptoms, anaphylaxis reaction, allergic reaction first aid, andon say allergy, shifanews, health, allergies

Vinkmag ad

Read Previous

گردوں میں کیلشیم آگزلیٹ کی پتھری

Read Next

What Is Schizophrenia

Leave a Reply

Most Popular