Vinkmag ad

گرمیوں میں معدے کے عام مسائل

شفا انٹر نیشنل ہسپتال اسلام آباد کی ماہر امراض معدہ و جگر ڈاکٹر حاجرہ غیرت گرمیوں میں معدے کے عام مسائل، ان کے حل اور بچاؤ سے متعلق تفصیلات فراہم کر رہی ہیں 

صحت مند معدہ اور اچھا نظام انہضام کسے کہا جاتا ہے؟

اگر کوئی شخص کھانا کھائے اور کھانے کے بعد اسے نہ جلن ہو، نہ متلی آئے، نہ ہی معدے یا سینے پر بوجھ محسوس ہو اور کھانے کے تقریباً چار گھنٹے بعد اسے بھوک لگ جائے تو ایسے شخص کے معدے کو ہم صحت مند کہہ سکتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں ہم دن بھر میں جو خوراک کھاتے ہیں اگر ہمارا معدہ اسے آسانی سے ہضم کر سکے اور اس سے ہمیں کسی قسم کی تکلیف نہ ہو تو اسے ہم فعال نظام انہضام کہیں گے۔

گرمیوں میں معدے کے عام مسائل کون سے ہیں؟

گرمیوں میں ہیضے کی شرح بڑھ جاتی ہے۔ اس میں الٹیاں، پیٹ میں درد، لوز موشن وغیرہ کی شکایت زیادہ ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ بھی بہت سے مسائل ہیں جن میں معدے میں زخم، پیٹ میں درد، تیزابیت، پیٹ پھول جانا، گیس، متلی اور معدے کا کینسر نمایاں ہیں۔

گرمیوں کے موسم میں پیٹ زیادہ خراب کیوں ہوتا ہے؟

اس کی ایک عام وجہ پانی کی کمی ہے جو دیگر مسائل کے ساتھ ہمارے نظام انہضام کو بھی متاثر کرتی ہے۔ اس کا آسان حل یہ ہے کہ زیادہ پیاس لگنے کا انتظار نہ کریں اور وقفے وقفے سے پانی پیتے رہیں۔ دوسرا مسئلہ پیٹ کی بیماریوں میں اضافہ ہونا ہے۔ اس کا ایک سبب آلودہ خوراک اور پانی کا استعمال ہے۔ گرمیوں میں لوگ ریڑھیوں پر بکنے والے کھانے مثلاً گنے یا املی کا شربت، مختلف اقسام کی چاٹ اور کٹے ہوئے پھل زیادہ کھاتے ہیں۔ ان میں موجود جراثیم انفیکشن کا باعث بن سکتے ہیں۔ اس کے باعث خوارک کی نالی، معدے اور چھوٹی آنت میں سوجن ہو جاتی ہے۔ اسے گیسٹروانٹرائٹس کہتے ہیں۔

گیسٹروانٹرائٹس کے آغاز میں معدے میں درد یا جلن کی شکایت ہو سکتی ہے۔ اس کے ساتھ مریض کو متلی اور قے کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے

گیسٹروانٹرائٹس کی علامات کیا ہیں؟

گیسٹروانٹرائٹس کی دو بنیادی علامات متلی اور پیچش ہیں۔ مرض کے آغاز میں معدے میں درد یا جلن کی شکایت ہو سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مریض کو متلی اور قے ہو سکتی ہے۔ اس سے جسم میں کمزوری محسوس ہوتی ہے اور سر درد کے ساتھ بخار بھی ہو سکتا ہے۔ مریض کے پاخانے میں خون بھی آسکتا ہے۔ ایسے میں فرد کو بھوک کم اور پیاس زیادہ لگتی ہے۔ اسے پیٹ کے نچلے حصے میں درد بھی محسوس ہوتا ہے۔

مرض کی تشخیص کیسے ہوتی ہے؟

اس کی تشخیص مریض کی ظاہری حالت سے ہو جاتی ہے۔ کچھ صورتوں میں جسم میں نمکیات کے تناسب کو جانچنے کے لیے خون کے ٹیسٹ بھی کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ گردوں کی فعالیت کی جانچ کے لیے بھی ٹیسٹ تجویز کیے جاتے ہیں۔

بڑی عید پر گوشت خوری زیادہ ہونے سے بدہضمی ہوجاتی ہے۔ اس سے کیسے نپٹیں؟

پہلی اور سب سے ضروری بات تو یہ ہے کہ کوئی بھی تہوار ہو بسیارخوری سے گریز کریں۔ اگر کبھی زیادہ کھالیں تو ہمارے کچن میں کچھ ایسی جڑی بوٹیاں موجود ہوتی ہیں جن کے صحیح استعمال سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ اس میں پیپر منٹ آئل ہے جو گیس کے مریضوں کے لیے مؤثر ہے۔ ہلدی ،ادرک، پودینہ اور اجوائن کا قہوہ بھی بدہضمی کے لیے مفید ہے۔

جہاں تک ہاضمے کی پھکی کا تعلق ہے تو ہم یہ تجویز نہیں کرتے کیونکہ حکیم مختلف اجزاء کا مکسچر تیار کرتے ہیں۔ اس میں کئی بار سٹیرائیڈز یا درد کی ادویات بھی شامل ہوتی ہیں۔ یہ وقتی طور پر تو سکون دیتی ہیں لیکن ان کا زیادہ استعمال معدے کی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔ اس لیے ان سے پرہیز کرنا بہتر ہے۔

پھکی میں کئی بار سٹیرائیڈز یا درد کی ادویات بھی شامل ہوتی ہیں۔ یہ وقتی طور پر سکون دیتی ہیں لیکن ان کا زیادہ استعمال معدے کی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے 

مریض عموماً کن شکایات کے ساتھ آپ کے پاس زیادہ آتے ہیں؟

ہمارے پاس مریض معدے کی جن شکایات کے ساتھ آتے ہیں ان میں معدے میں درد یا جلن کا احساس ہونا، کھانے کا معدے میں زیادہ دیر پڑے رہنا، تیزابیت ہونا،خوراک کی نالی میں جلن، کھائی ہوئی خوراک کا منہ میں آنا، متلی یا الٹی آنا اور خوراک کا گلے میں اٹکنا شامل ہیں۔

معدے کے مریضوں کو کون سے ٹیسٹ تجویز کیے جاتے ہیں؟

معدے کے امراض کی تشخیص کے لیے پہلے مریضوں کی ہسٹری لی جاتی ہے۔ مثلاً وہ سگریٹ تو نہیں پیتے۔ کھانے کی عادات، معدے کے کسی خاندانی مرض وغیرہ کی تفصیل پوچھی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ کچھ ایسی علامات یا شکایات ہوتی ہیں جنہیں ہم ریڈ فلیگز کہتے ہیں۔ اگر وہ ظاہر ہوں تو پھر مرض کی جڑ تک پہنچنے کے لیے کچھ ٹیسٹ تجویز کیے جاتے ہیں۔ ان میں خون اور پاخانے وغیرہ کے ٹیسٹ شامل ہیں۔

اگر کسی مریض کو خاص مدت سے زیادہ عرصے تک مخصوص علامات رہیں تو انہیں اینڈوسکوپی یا کولونوسکوپی تجویز کی جاتی ہے۔ کئی مریض اسے اپنے خوف یا لاپروائی کے باعث نہیں کرواتے اور نتیجتاً مختلف پیچیدگیوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اگر ڈاکٹر آپ کو کوئی ٹیسٹ تجویز کرے تو اسے ہلکا نہ لیں کیونکہ پاکستان میں آنتوں کے کینسر کی تشخیص میں تاخیر کی سب سے بڑی وجہ یہ ٹیسٹ نہ کروانا ہے۔ اس کے بعد علاج لازماً کروائیں۔ مریض تکلیف یا کئی سال تک پاخانے میں خون برداشت کرتے ہیں لیکن علاج نہیں کرواتے۔

اینڈوسکوپی کس صورت میں کروائی جاتی ہے؟

معدے، بڑی آنت، چھوٹی آنت اور خوراک کی نالی کے معائنے کے لیے اینڈوسکوپی کی جاتی ہے۔ اس میں ایک نلکی کے ذریعے معدے میں چھوٹا سا کیمرہ داخل کر کے اندر کی صورت حال کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

گرمیوں میں لوگ ریڑھیوں پر بکنے والے کھانے مثلاً گنے یا املی کا شربت اور کٹے ہوئے پھل زیادہ کھاتے ہیں۔ ان میں موجود جراثیم انفیکشن کا باعث بن سکتے ہیں

معدے کو صحت مند کیسے رکھیں؟

سب سے اہم بات یہ ہے کہ صحت مند طرز زندگی اپنائیں۔ اگر آپ سگریٹ یا الکوحل پیتے ہیں تو اس سے اجتناب کریں۔ بازاری اور چٹ پٹے کھانوں کے بجائے گھر کا سادہ اور حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق پکا ہوا کھانا کھائیں۔ پانی ہمیشہ ابال کر پیئیں۔ اگر آپ کسی  وجہ سے درد کی ادویات کھا رہے ہیں تو اس کے ساتھ ڈاکٹر کے مشورے سے معدے کی ادویات بھی لیں تاکہ درد کی دواؤں کے ضمنی اثرات سے معدے کو محفوظ رکھا جاسکے۔ رات کا کھانا جلدی کھا لیں اور پھر تقریباً دو گھنٹے بعد سوئیں۔ کھانے کے اوقات ٹھیک کرنا اور خوراک کا استعمال بہتر کرنا معدے کو صحت مند رکھنے کا سب سے آسان طریقہ ہے۔ اس کے علاوہ جنک فوڈ، کولڈ ڈرنکس یا کیفین والی چیزوں کا استعمال کم سے کم کریں۔

Vinkmag ad

Read Previous

وزن بڑھانے کے صحت مند طریقے

Read Next

کیا والدین کی بدسلوکی سے بچوں کی نفسیاتی صحت متاثر ہوتی ہے؟

Leave a Reply

Most Popular