Vinkmag ad

 اے ایس ڈی کیا ہے

رحم مادر میں نشوونما کے دوران بچے کے دل کے خانوں کو تقسیم کرنے والی دیوار میں قدرتی طور پر چھوٹے چھوٹے سوراخ ہوتے ہیں۔ یہ عموماً دوران حمل یا پیدائش کے بعد خود ہی بند ہوجاتے ہیں، تاہم بعض اوقات ایسا نہیں ہوتا۔

اگر یہ سوراخ اوپری خانوں (atria)کو تقسیم کرنے والی دیوار میں ہو تو اسے’’ اے ایس ڈی ‘‘ کہتے ہیں۔ امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے مطابق یہ پیدائشی نقائص کی عام پائی جانے والی قسم ہے جو دنیا بھر میں 25 فی صد بچوں کو متاثر کرتی ہے۔

یہ نقص کیوں ہوتا ہے

اکثر بچوں میں اس کی بنیادی وجہ معلوم نہیں ہو پاتی تاہم ماہرین امراض قلب کے مطابق جینز یا کروموسومز کی تبدیلیاں، ماں کا صحت کے کچھ مسائل مثلاً ذیابیطس اورمدافعتی نظام کی ایک بیماری  (Lupus)میں مبتلا ہونا، ماں کا موڈ ڈس آرڈرز یا دوروں (seizures)کے لئے ادویات استعمال کرنا، تمباکونوشی ،الکوحل یا دیگر منشیات استعمال کرنا یا حمل کے ابتدائی مہینوں میں روبیلا انفیکشن کا شکار ہونا اس میں کردار ادا کرسکتا ہے۔

مرض کی علامات

زیادہ تر بچوں میں اس کی علامات ظاہرنہیں ہوتیں۔ اگر سوراخ بڑا یا پیچیدہ ہو توپیدائش سے قبل یا اس کے فوراً بعداس کی تشخیص ہوجاتی ہے۔ یہ علامات ظاہر ہوں توڈاکٹر کو دکھائیں:

٭سانس کی نالی یا پھیپھڑوں میں بار بار انفیکشن ہونا۔

٭سانس کی کمی ہونا، بالخصوص ورزش کے دوران۔

٭تھکاوٹ‘ ہاتھوں‘ پاؤں اور پیٹ پر سوجن۔

٭ایسا محسوس ہونا کہ دل تیز ی اور زور سے دھڑک رہا ہے۔

٭دل سے سر سر (swooshing)کی آواز آنا جو سٹیتھو سکوپ سے سنی جاسکتی ہو۔

پیچیدگیاں

سوراخ بڑا ہو اور اس کا علاج بھی نہ ہو تو دل کی دائیں سائیڈ فیل ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ سٹروک، دھڑکن میں بے قاعدگی اور پھیپھڑوں کی شریانوں میں خون کا دباؤ بڑھنے کی نوبت آسکتی ہے۔

تشخیص کیسے ہوتی ہے

بعض بچوں میں اس نقص کی تشخیص دوران حمل ہی ہو جاتی ہے۔ البتہ سوراخ بہت چھوٹا ہو تو بڑی عمر تک علم نہیں ہوتا۔ یہ نقص ہو تو ڈاکٹرسٹیتھو سکوپ سے دل سے آنے والی آوازوں کو سنتے ہیں۔ اس کے علاوہ ای سی جی، چھاتی کے ایکسرے، ایم آر آئی اور سی ٹی سکین وغیرہ کے بعد مرض کی موجودگی کے بارے میں حتمی فیصلہ دیا جاتا ہے۔

علاج کیا ہے

نقص کی تشخیص کس عمر میں ہوئی، مریض میں کون کون سی علامات ہیں اور کتنی شدید ہیں، سوراخ کاسائز کتنا ہے اور مریض صحت کے کن دوسرے مسائل میں مبتلا ہے۔ ان سب عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے علاج کیا جاتا ہے۔ سوراخ بہت ہی چھوٹا ہو اور کوئی مسئلہ نہ ہورہا ہو تو اسے بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ا گر بچہ سکول جانے کی عمر میں پہنچ جائے اور پھر بھی مسئلہ برقرار رہے تو یہ آپشن استعمال کیے جاتے ہیں:

ٹیوب کے ذریعے علاج

ایک لچکدار ٹیوب (catheter) کو ٹانگوں میں موجود اس خون کی نالی میں ڈالا جاتا ہے جو دل تک جاتی ہے۔ اس کی مدد سے معالج خون کا بہاؤ‘ دباؤ اوردل کے خانوں میں آکسیجن کی مقدار کا جائزہ لیتاہے۔ پھر سوراخ کی جگہ امپلانٹ رکھا جاتا ہے جو ہمیشہ کے لئے سوراخ کو بندکر دیتا ہے۔ اس عمل سے بچہ جلد صحت یاب ہوجاتا ہے۔ اس کے ساتھ کچھ ادویات دی جاتی ہیں اور اسے کچھ دنوں یا ہفتوں تک کھیلوں یا سخت سرگرمیوں سے پرہیز کرنا ہوتا ہے۔

دل کی سرجری

سوراخ بڑا ہو تو سرجری کے ذریعے اسے بند کیا جاتا ہے۔ اس میں چھاتی پر چیرے کا نشان رہ جاتا ہے۔ اس کے بعد چھ ماہ تک دانتوں کا کوئی علاج کروانا ہو یا سرجری کروانی ہو تو اس سے قبل اینٹی بائیوٹک ادویات لینا ہوتی ہیں۔

 کیا بچنا ممکن ہے

چونکہ اس نقص کی مخصوص وجہ معلوم نہیں لہٰذا اس سے بچنے کے لئے مخصوص احتیاطیں بھی موجود نہیں تاہم حمل ٹھہرنے سے قبل کچھ عوامل کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ مثلاً:

٭اگر خاندان میں پیدائشی امراض قلب یا دیگر موروثی مسائل موجود ہوں تو اپنی ڈاکٹر کو آگاہ کریں۔

٭ ادویات استعمال کر رہی ہو ں توڈاکٹر کو ان سے متعلق بتائیں۔ انہیں کم کرنے یا تبدیل کرنے کی ضرورت ہوسکتی ہے۔

٭اگر روبیلا سے بچاؤ کی ویکسین نہ لگی ہو توڈاکٹرکے مشورے سے ویکسین لگوائیں۔

اے ایس ڈی کے شکار زیادہ تر بچے علاج کے بعد صحت منداور فعال زندگی گزارسکتے ہیں۔ اس لئے اگر کسی بچے کو یہ مسئلہ ہو تو والدین پریشان نہ ہوں بلکہ بروقت علاج کروائیں۔

what is atrial septal defect, what is the treatment of atrial septal defect, dil mai hole kyun hojata hai, kyd il mai hole hona khatarnak hai

Vinkmag ad

Read Previous

سوتے وقت تکیہ رکھنا صحیح ہے یا نہیں؟

Read Next

پیشاب میں جلن کہیں گردوں کا انفیکشن تو نہیں

Leave a Reply

Most Popular