Vinkmag ad

پاخانے اور بڑی آنت کے مسائل

لوگوں کی اچھی خاصی تعداد پاخانے کی بیماریوں میں مبتلا ہوتی ہے لیکن بےجا شرم اور جھجک انہیں ڈاکٹر تک پہنچنے سے روکتی ہے۔ اسے علاج کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دینا چاہیے۔ پاخانے اور بڑی آنت کے مسائل اور ان کے علاج کے امکانات پر شفا انٹرنیشنل اسلام آباد کے کولون اینڈ ریکٹل سرجن یعنی ماہر امراض مقعد و پاخانہ ڈاکٹر قمر حفیظ کیانی تفصیلات فراہم کر رہے ہیں

کولون اینڈ ریکٹل سرجری کیسا شعبہ ہے؟

پرانے وقتوں میں ایک ہی سرجن مختلف اعضاء کے آپریشنز کرتا تھا۔ لیکن اب باقی شعبوں کی طرح میڈیکل میں بھی ترقی کی وجہ سے یہ ضرورت محسوس کی گئی کہ مختلف اعضاء کی سرجری کے لیے الگ شعبہ جات ہونے چاہیئیں۔ کولون اینڈ ریکٹل سرجری جنرل سرجری کا ایک ذیلی شعبہ ہے۔ اس میں پاخانے اور بڑی آنت سے متعلق بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے۔

خوراک پاخانے کی شکل کیسے اختیار کرتی ہے؟

جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو اس کے ہضم ہونے اور خون میں جذب ہونے کا عمل چھوٹی آنت میں ہوتا ہے۔ غذا کا جو حصہ ہضم نہیں ہوتا وہ پاخانے کی شکل اختیار کر لیتا ہے اور یہ کام بڑی آنت میں مکمل ہوتا ہے۔ پاخانہ اس آنت میں دھیرے دھیرے سفر کرتے ہوئے آخری حصے یعنی مقعد کے راستے جسم سے خارج ہو جاتا ہے۔

ہمارے ہاں پاخانے کی کون سی بیماریاں عام ہیں؟

بواسیر، اینل فشر، فسچولا، پاخانے میں خون آنا، بڑی آنت کا کینسر، پاخانے پر کنٹرول کمزور ہونا اور اس کا مشکل سے آنا، پاخانے کی عام بیماریاں ہیں۔ لوگوں کی کثیر تعداد پاخانے کی بیماریوں میں مبتلا ہوتی ہے لیکن شرم انہیں ڈاکٹر تک پہنچنے سے روکتی ہے۔ وہ نہ تو فیملی کو اپنا مسئلہ بتاتے ہیں اورنہ ڈاکٹر سے کھل کر بات کرتے ہیں۔ ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ دیگر اعضاء کی طرح ان اعضاء کو بھی بیماری لگ سکتی ہے، لہٰذا اس میں شرم اور جھجک کی کوئی بات نہیں۔  بہتر ہے کہ بلا تاخیر ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ بیماری جتنی پرانی ہوگی، علاج اتنا ہی مشکل، تکلیف دہ اور مہنگا ہوگا۔

نظام انہضام کے صرف دو ہی سروں یعنی منہ اور مقعد میں محسوس کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ باقی تمام اعضاء اس حس سے محروم ہوتے ہیں

پیٹ کی بیماریاں کیوں عام ہیں؟

ان کی بنیادی وجہ ہمارا طرز زندگی ہے یعنی ہم کیسی زندگی گزار رہے ہیں یا کیسی غذا کھا رہے ہیں۔ چونکہ نظام انہضام مختلف پٹھوں سے مل کر بنا ہوا ہے لہٰذا زندگی جتنی متحرک ہوگی اور غذا جتنی سادہ اور فائبرز سے بھرپور ہوگی، نظام انہضام اتنا ہی فعال رہے گا۔ اس سے کھانا بہتر اور مکمل ہضم ہوگا۔ نتیجتاً ہم پیٹ کی بیماریوں سے بھی محفوظ رہیں گے۔ پیٹ کی بیماریوں سے محفوظ رہنے کے لیے اپنے لائف سٹائل کو بہتر کریں اور کھانے پینے کی مقدار اور قسم کا خیال رکھیں۔ بازاری، چٹ پٹے اور مرغن کھانوں سے حتیٰ الامکان دور رہیں۔

اچھی غذا سے کیا مراد ہے؟

اچھی غذا وہی ہے جو متوازن ہو۔ اس میں ہر طرح کا گوشت، سبزیاں، پھل، دالیں، دودھ، شہد اور خشک میوہ جات وغیرہ آ جاتے ہیں۔ یہ چیزیں ہمارے دفاعی نظام کو مضبوط کرتی ہیں جس کی وجہ سے ہم بیماریوں سے بچ جاتے ہیں۔ اگر ہم کسی ایک غذا پر (خواہ وہ کتنی ہی اچھی ہو) ضرورت سے زیادہ زور دیں گے تو پھر پیچیدگیاں جنم لیں گی۔ بدقسمتی سے آج کل نوجوانوں میں فاسٹ فوڈ، چکن اور گوشت کے زیادہ استعمال کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اس سے دیگر بیماریوں کے علاوہ بڑی آنت کے مسائل بھی زیادہ پیدا ہونے لگے ہیں۔

پیٹ کی بیماریوں کے دیر سے علم ہونے کی وجہ کیا ہے؟

نظام انہضام کے صرف دو ہی سرے منہ اور مقعد ہیں جن میں محسوس کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ باقی تمام اعضاء اس حس سے محروم ہوتے ہیں۔ جب ہم زیادہ چٹ پٹی خوراک کھاتے ہیں تو اس میں موجود مصالحہ جات نہ صرف منہ بلکہ باقی اعضاء کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔ پھر یہی مرچ مصالحے مقعد میں محسوس ہوتے ہیں۔ اس لیے ایسی غذا کھائیں جو جزو بدن بنے نہ کہ بیماری اور تکلیف کا باعث بنے۔

اس مرحلے پر احتیاط کریں تو مزید نقصان سے بچا جا سکتا ہے۔ زیادہ تر لوگ سستی برتتے ہیں اور جب حالت بگڑ جاتی ہے تب علاج کی طرف جاتے ہیں۔ ایسے میں بعض صورتوں میں صرف آپریشن ہی واحد حل رہ جاتا ہے۔ اس وقت محض احتیاط کرنا فائدہ مند نہیں ہوتا۔

اچھی غذا وہی ہے جو متوازن ہو۔ اگر ہم کسی ایک غذا پر (خواہ وہ کتنی ہی اچھی ہو) ضرورت سے زیادہ زور دیں گے تو پھر پیچیدگیاں جنم لیں گی

پاخانے اور ریح کا کنٹرول کیسے برقرار رہتا ہے؟

مقعد یعنی پاخانے کی جگہ کے اردگرد دو رِِنگ نما پٹھے ہوتے ہیں جنہیں سفنکٹر کہتے ہیں۔ ان میں سے اندرونی رِنگ ہر وقت سکڑی ہوئی حالت میں ہوتا ہے اور وہ صرف پاخانہ کرتے وقت کھلتا ہے۔ یہ رِنگ پاخانے میں موجود پانی اور آنتوں میں موجود ریح کو کنٹرول کرتا ہے۔ کسی وجہ سے یہ اپنا کام چھوڑ دے تو مقعد سے ہر وقت پانی خارج ہوتا رہے اور ریح کے اخراج پر کنٹرول بھی کمزور ہو جائے۔

اس کے بر عکس بیرونی رِنگ صرف اسی وقت سکڑتا ہے جب فرد پاخانے کو کنٹرول کرنے کی شعوری کوشش کرتا ہے۔ مثلاً جب رفع حاجت کی ضرورت ہو اور ٹوائلٹ میسر نہ ہو تو ہم کافی دیر تک اسے کنٹرول کر لیتے ہیں۔ یہ اپنا کام چھوڑ دے تو جونہی ہم پاخانے کی حاجت محسوس کریں، وہ خود بخود خطا ہو جائے۔

زچگی کے بعد پاخانے پر کنٹرول متاثر ہونے کی شرح زیادہ کیوں ہے؟

پیچیدہ قسم کی زچگیوں کے بعد خواتین میں پاخانے پر کنٹرول کم ہونے کا مسئلہ ہو جاتا ہے۔ اس کی وجہ زچگی کے پیچیدہ کیسز میں علاج کے دوران چمٹیوں کا استعمال یا کم تجربہ کار ہاتھوں سے زچگی ہو سکتی ہے۔ اس کا علاج ممکن ہے لیکن بد قسمتی سے خواتین کی اکثریت فطری شرم و حیا کی وجہ سے یا اس شعبے کے ماہر ڈاکٹر کی عدم دستیابی کی وجہ سے باقاعدہ علاج نہیں کرواتیں۔ وہ  اتائیوں کے نسخے آزماتی رہتی ہیں جس سے سادہ سا معاملہ پیچیدہ ہو جاتا ہے۔ پیچیدگیوں سے محفوظ رہنے کے لیے بر وقت علاج کو ترجیح دیں تاکہ آپ صحت مند اور با اعتماد زندگی گزار سکیں۔

اینل فشر کیا ہے؟

مقعد کے اندر بعض اوقات ایک لمبا سا زخم یا چیرا بن جاتا ہے جسے اینل فشر کہا جاتا ہے۔ اس سے خون آتا ہے اور شدید درد ہوتا ہے۔ اینل فشر کا علاج ٹیکوں اوردواؤں سے کیا جاتا ہے۔

عام طور پر بواسیر میں درد نہیں ہوتا لیکن اگر وہ شدید ہو جائے یا اس وجہ سے کوئی پیچیدگی ہو جائے تو درد بھی ہو سکتا ہے

بواسیر کسے کہتے ہیں؟

پاخانے کے راستے میں خون کی کچھ نالیاں ہوتی ہیں جو عموماً سائز میں چھوٹی ہوتی ہیں۔ ان کا کام اردگرد کے پٹھوں اور خلیوں کو پاخانے کے دباؤ کی وجہ سے پہنچنے والے نقصان سے محفوظ رکھنا ہوتا ہے۔ اگریہ نالیاں کسی وجہ سے پھول جائیں تو یہ بڑھ جاتی ہیں جنہیں بواسیر کہا جاتا ہے۔ جب پاخانہ ان پھولی ہوئی نالیوں کے ساتھ رگڑ کھاتا ہے تو ان سے خون نکلتا ہے جو پاخانے میں شامل ہو جاتا ہے۔ عام طور پر بواسیر میں درد نہیں ہوتا لیکن اگر وہ شدید ہو جائے یا اس وجہ سے کوئی پیچیدگی ہو جائے تو درد بھی ہو سکتا ہے۔

کیا بواسیرخاندانوں میں چلنے والی بیماری ہے؟

جی ہاں۔ اس کی تین بنیادی وجوہات ہیں۔ پہلی کھانے پینے کی عادات ہیں کیونکہ خاندانوں میں کھانا پکانے اور کھانے کے طریقے ایک جیسے ہوتے ہیں۔ اگر وہ غیر صحت مندانہ ہوں تو بواسیر کی شکایت خاندان کے کئی لوگوں کو ہو سکتی ہے۔ اس کی دوسری وجہ پیدائشی طور پر جسم میں ایک مخصوص قسم کی پروٹین کی کمی ہے۔ اس کی تیسری وجہ غیر متحرک طرز زندگی ہے جس کی وجہ سے پٹھے ڈھیلے پڑ جاتے ہیں۔ نتیجتاً خون کی نالیوں کے پھولنے یعنی بواسیر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

بواسیر کا علاج کیسے ہوتا ہے؟

بواسیر کو چار مراحل میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ پہلے اور دوسرے مرحلے میں دوا دی جاتی ہے۔ کبھی کبھار کلینک میں ہی ٹیکہ یا اس پر ربر بینڈ لگا دیا جاتا ہے۔ تقریباً 70 سے 80 فیصد مریض اسی سے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ بواسیر کے صرف 20 سے 30 فیصد مریضوں کو آپریشن کی ضرورت پڑتی ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو بہت تاخیر سے ڈاکٹر کے پاس پہنچتے ہیں۔

دیگر سرجریوں کے مقابلے میں فسچولا کی سرجری کی شرح کامیابی زیادہ، پیچیدگیاں محدود اور جلد صحت یابی کے امکانات زیادہ ہیں

فِسچولا سے کیا مراد ہے؟

بعض اوقات کسی چوٹ یا بیماری کے سبب پاخانے کے عام راستے سے ہٹ کر کوئی سوراخ یا راستہ بن جاتا ہے۔ اسے فسچولا کہتے ہیں۔ اس کی وجہ سے بھی پاخانے میں خون آ سکتا ہے۔ فسچولا دواؤں سے ٹھیک نہیں ہوتا، اس لیے ابتدائی مرحلے پر ہی سرجری کی جاتی ہے۔ دیگر سرجریوں کے مقابلے میں اس کی شرح کامیابی زیادہ، پیچیدگیاں محدود اور جلد صحت یابی کے امکانات زیادہ ہیں۔

مریضوں کو بالعموم ایک سے زیادہ دن ہسپتال میں رکھنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ بہت سی صورتوں میں صبح سرجری ہوتی ہے اور مریض شام کو گھر چلا جاتا ہے۔ یہ معمولی سا آپریشن ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آتے ہیں۔ اس میں مرض کے دوبارہ ہونے کے امکانات بھی کم ہوتے ہیں۔

 فِسچولا کی کوئی اقسام بھی ہیں؟

فسچولا کی دو اقسام ہیں۔ پہلی ویسیکو وجائنل فسچولا ہے۔ زچگی کا عمل تربیت یافتہ ماہر کی نگرانی کے بغیر اور خاصی دیر تک جاری رہے یا اس دوران بچے کا سر پیڑو میں پھنس جائے تو مثانے کے پٹھے سر کی مسلسل رگڑ سے کمزور ہو جاتے ہیں۔ ان میں سوراخ بھی ہو جاتا ہے۔ اس کے باعث پیشاب اپنی نالی کے بجائے شرم گاہ سے باہر آنے لگتا ہے۔ چونکہ یہاں پیشاب کو کنٹرول کرنے کا نظام نہیں ہوتا اس لیے پیشاب مسلسل بہتا رہتا ہے۔ دوسری قسم ریکٹو وجائنل فسچولا ہے۔ اس میں مقعد اور شرمگاہ کے درمیانی پٹھوں میں سوراخ ہو جاتا ہے۔ اگر ایسا ہو جائے تو پاخانہ شرم گاہ سے باہر آنے لگتا ہے۔

 فسچولا سے بچنے کے لیے پاخانے کی جگہ کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ کسی بھی قسم کا پھوڑا یا دانہ بننے کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کریں۔  نیم حکیموں اور اتائیوں کے پاس وقت ضائع نہ کریں۔

کیا اینل ابسیس اور فِسچولا ایک ہی بیماری کے دو نام ہیں؟

مقعد کے اندر کچھ غدود پاخانے سے پہلے مقعد میں مواد خارج کرتے ہیں تاکہ پاخانہ مقعد کو زخمی کیے بغیر آرام سے گزر جائے۔ اگر پاخانے کا کوئی حصہ ان غدود میں پھنس جائے تو ان کا منہ بند ہو جاتا ہے۔ نتیجتاً ان میں انفیکشن اور پیپ جمع ہونے لگتی ہے جسے اینل ابسیس کہتے ہیں۔ اس کے برعکس جب یہ جمع شدہ پیپ پاخانے یا مقعد کے راستے سے ہٹ کر ایک سے دو انچ کے فاصلے پر دانے کی شکل میں نمودار ہو جائے تو اسے فسچولا کہتے ہیں۔ دیکھنے میں صرف یہ دانہ ہوتا ہے جبکہ حقیقت میں پیپ ایک نالی بنا لیتی ہے جس کا ایک سرا بڑی آنت میں اور دوسرا دانے کی شکل میں جلد سے باہر ہوتا ہے۔

رفع حاجت کے دوران کچھ مواد مقعد کے گرد جلد کی تہوں میں چلا جاتا ہے۔ گیلے ٹشوز استعمال کریں یا خشک، یہ مواد مکمل طور پر صاف نہیں ہوتا

بعض خواتین کو ماہواری میں مقعد پر خارش ہوتی ہے۔ ایسے میں کیا کریں؟

اس سلسلے میں بہتر ہے کہ مقعد پر پٹرولیم جیلی یا کوئی موائسچرائزر لگائیں۔ اس سے پیڈ لگانے کی وجہ سے مقعد خشک نہیں ہوگا۔ نتیجتاً خارش، جلن یا زخم سے محفوط رہے گا۔

رفع حاجت کے بعد پانی کے بجائے ٹشو استعمال کرنا کیسا ہے؟

ہمارے مقعد کے اردگرد کی جلد کی تہیں ہوتی ہیں۔ رفع حاجت کے دوران کچھ مواد ان تہوں کے اندر گہرائی تک چلا جاتا ہے۔ آپ گیلے ٹشوز استعمال کریں یا خشک، یہ مواد مکمل طور پر صاف نہیں ہوتا۔ پاخانے کے اندر مخصوص قسم کے خامرے اور جراثیم ہوتے ہیں جو جلد کی اوپری تہہ کو خراب کر دیتے ہیں۔ پانی جلد کے تمام حصوں خصوصاً تہوں کی گہرائی میں پہنچ جاتا ہے جس کی وجہ سے یہ ذرات دھل جاتے ہیں۔ اس طرح یہ عمل خارش اور دیگر بیماریوں سے بچاؤ میں بھی مدد دیتا ہے۔

Vinkmag ad

Read Previous

اسلام آباد کے نواح میں ذہنی صحت کے مریضوں کے لیے ایمبولینس سروس

Read Next

Bad breath

Leave a Reply

Most Popular