Vinkmag ad

مہنگائی کا مقابلہ کیسے کریں

مہینے کی ابتدا میں سودا سلف لینے جنرل سٹور پر جانا ہوا۔ لوگوں کا ہجوم دیکھ کر پہلا خیال یہ آیا کہ پاکستان میں مہنگائی کا شور تو بہت ہے لیکن بظاہر عوام پر اس کا کوئی خاص اثر نہیں ہوا۔ ابھی اسی سوچ میں تھی کہ ایک واقعے نے مجھے اپنی رائے پر نظرثانی پر مجبور کر دیا۔

میرے آگے ایک خاتون کو بل تھمایا گیا تو پریشانی کے عالم میں انہوں نے خریدے ہوئے سامان سے کچھ اشیاء الگ کیں۔ پھر کیش کاؤنٹر والے سے کہا کہ یہ چیزیں نکال کر بل کم کر دو۔

خاتون کی پریشانی کا ایک سبب یہ ہو سکتا ہے کہ وہ پیسے ہی کم لائی ہوں۔ لیکن ہمارے اردگرد بہت سے سفید پوش لوگ ہیں جو نسبتاً بہتر زندگی گزار رہے تھے لیکن اب ان کی حالت بہت ہی خستہ ہے۔ کورونا وبا کے باعث ایک طرف لوگوں کی ملازمتیں چھوٹی اور کاروبار متاثر ہوئے تو دوسری طرف مہنگائی کا اژدھا ان کے سامنے منہ کھولے کھڑا ہے۔

دنیا بھر میں اس وقت مہنگائی کی لہر چل رہی ہے۔ اشیائے خورونوش اور انرجی کی قیمتیں 35 سے 45 فی صد تک بڑھ چکی ہیں۔عالمی سطح پر اس کی ایک وجہ یوکرین اور روس کی جنگ ہے۔ پاکستان میں اس کی ایک اضافی وجہ حالیہ تباہ کن سیلاب بھی ہے۔ پی بی ایس (Pakistan Bureau of Statistics) کے مطابق مہنگائی کی شرح دسمبر 2022 میں 23.8 سے بڑھ کر 24.5 فی صد ہو گئی۔ اس دوران کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں 31.2 سے 35.5 فی صد تک کا اضافہ ہوا ہے۔

مہنگائی کنٹرول کرنا حکومتوں کا کام ہے اور حالات کو دیکھتے ہوئے بظاہر لگتا ہے کہ اس جن کو نہ صرف قابو کرنا مشکل ہوگا  بلکہ اس کے مزید بڑھنے کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ایسے میں عام آدمی کے پاس ایک ہی آپشن باقی رہ جاتا ہے۔ وہ یہ کہ انفرادی سطح پر اپنے مالیات کی بہتر منصوبہ بندی کرے۔

گھر پر سبزیاں اگائیں

اخراجات میں سب سے پہلے کھانے پینے کی اشیاء کا خرچ آتا ہے۔ انہیں دو بنیادی اقسام خشک اناج اور سبزیاں/ پھل میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ ان میں سے پکانے اور سلاد کے لئے سبزیاں گھر میں اگائی جاسکتی ہیں۔ اس سے آپ کو کم خرچ میں صحت بخش غذا میسر آ سکے گی۔

کچن گارڈننگ دیہات کے وسیع صحنوں میں ہی نہیں، شہروں کے چھوٹے گھروں میں بھی ممکن ہے۔ بڑے بڑے گملوں یا لکڑی کے کریٹوں میں بھی سبزیاں اُگائی جا سکتی ہیں۔ شہروں میں دوسرا بڑا مسئلہ پانی کی کمی بھی ہے۔ اس کا بھی ایک حل موجود ہے جسے  ’’ہائیڈروپونک کاشت کاری‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ کمرشل بنیادوں پر بھی ہوسکتی ہے۔ اس کی ٹریننگ کے آن لائن کورسز بھی دستیاب ہیں۔

سبزیوں کی کاشت کے حوالے سے چند اہم امور جگہ، میڈیم اور کاشت کے طریقے کا انتخاب، موسم کے حساب سے سبزیوں کا انتخاب اور مناسب دیکھ بھال، پودوں کو باقاعدگی سے پانی دینا اور کھاد وغیرہ کا استعمال ہے۔ چھوٹے پلاٹوں میں ایسی سبزیاں کاشت کریں جو زیادہ وقت تک پیداوار دیتی رہیں مثلاً پالک، میتھی سرسوں کا ساگ، دھنیا اور پودینہ وغیرہ۔

کریٹوں اور گملوں میں اُگائی گئی سبزیاں جب اُگ آئیں تو خیال رکھیں کہ ان کی مٹی میں موجود نمی برقرار رہے۔ گملوں یا کریٹوں میں اُگائی گئی سبزیوں کو ایسی جگہ رکھیں جہاں چھ سے آٹھ گھنٹے دھوپ رہے۔ مزید معلومات قریبی نرسری سے حاصل کرسکتے ہیں۔

ماہانہ اخراجات کی منصوبہ بندی

خریداری کے حوالے سے مارکیٹنگ میں دو اصطلاحات کا استعمال بہت زیادہ کیا جاتا ہے۔ ان میں سے پہلی منصوبہ بندی کے تحت خریداری ہے۔ اس میں خریدار اپنے بجٹ، ضرورت اور پسند کے مطابق اشیاء خریدتا ہے۔ اس کے برعکس ہم فوری احساسات کی بنیاد پر(Impulsive) ایسی خریداری بھی کر لیتے ہیں جس کا ہم نے ذہن نہیں بنایا ہوتا۔ مثلاً ہماری ضرورت ایک درجن مالٹوں کی ہوتی ہے لیکن دکاندار جب بتاتا ہے کہ دو درجن سستے پڑیں گے توہم بعض اوقات ضرورت نہ ہونے کے باوجود وہ خرید لیتے ہیں۔

 فوری احساسات کی بنیاد پر خریداری سے بچاؤ کے لئے ان ٹپس پر عمل کریں:

*ماہانہ یا ہفتہ وار منصوبہ بندی یا مینیو تشکیل دیں۔ اس طرح آپ کو معلوم ہوگا کہ آپ کو کون کون سی اشیاء خریدنے کی ضرورت ہے۔

*ماہانہ خریداری سے قبل موجودہ راشن کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد موجودہ اشیاء کی ایک لسٹ بنالیں۔ اس کے ساتھ حالیہ ماہ میں جن اشیاء کی ضرورت ہے ان کی ایک الگ لسٹ تیار کر لیں۔ اس فہرست کی مدد سے آپ کو یاد رہے گا کہ کون سی چیز خریدنی ہے اور کون سی نہیں۔ ایسا کرنے سے بجٹ  کے علاوہ وقت کی بھی بچت ہوتی ہے۔

*کوشش کریں کہ آن لائن ایپس کی مدد سے ضرورت کا سامان منگوا لیں۔ ایسے آپ اضافی پیسے لگانے کے ساتھ ساتھ وقت ضائع ہونے سے بھی محفوظ رہیں۔ اس حوالے سے پلے سٹور سے باآسانی ڈاؤن لوڈ کی جانے والی شاپنگ ایپس میں ایئر لفٹ (Airlift)، گروسرایپ(GrocerApp)اور چیتے(Cheetay) وغیرہ شامل ہیں۔

*بازار سے تیار چٹنیاں، ساسز یا منجمد کھانے لینے کے بجائے گھر میں انہیں کم خرچ میں اور تازہ بنائیں۔ ایسے بجٹ بھی برقرار رہے گا اور آپ مضرصحت کیمیکلز، اضافی نمک اور مسالہ جات کے اثرات سے محفوظ رہیں۔

*پہلے سے موجود راشن کو آگے اور نئے کو پیچھے رکھیں تاکہ وہ اشیاء زائد المعیاد ہونے سے پہلے استعمال ہوجائیں۔ سامان اور خوراک کو کارٹن، کریٹ، ٹوکریوں اور ریک میں رکھیں تاکہ راشن کا حساب رکھنے اور اسے کم جگہ پر منظم انداز میں ذخیرہ کرنے میں آسانی رہے۔

پرہیز سستی‘علاج مہنگا

پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہسپتالوں اور ڈاکٹروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے باوجود بڑے امراض کی شرح میں کمی آنے کے بجائے نہ صرف اضافہ ہو رہا ہے بلکہ بڑھاپے سے منسلک  امراض اب بچپن یا نو عمری میں ہی ظاہر ہونے لگے ہیں۔ مہنگائی کے اس دور میں پرہیز اور احتیاط، علاج سے سستی اور بہتر حکمت عملی ہے۔ اس کا ایک حل صحت مند طرز زندگی اپنانا ہے۔ اس سلسلے میں ان باتوں کا خیال رکھیں:

گھر کا بنا کھانا کھائیں

کوشش کریں کہ بازاری، ڈبہ بند اور جنک فوڈ کے بجائے گھر کا بنا تازہ کھانا کھائیں۔ بچے اور دفتر جانے والے افراد بھی کینٹین یا ڈلیوری کے بجائے گھر سے کھانا لےجانے کو ترجیح دیں۔ یہ سستا پڑے گا، آپ بیماری سے بچ جائیں گے اور ڈاکٹر کے پاس کم جانا پڑے گا۔

جسمانی سرگرمی روٹین کا حصہ بنائیں

بہت سے لوگ مصروفیات کے سبب جسمانی سر گرمیوں کو معمول میں شامل نہیں کرتے۔ نتجتاً پہلے وہ موٹاپے اور پھروقت کے ساتھ ساتھ کئی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یہ نہ صرف تکلیف دہ ہے بلکہ ان کے علاج پر بھاری اخراجات بھی برداشت کرنا پڑ سکتے ہیں۔

ورزش اور جسمانی سرگرمیوں کی عادت کو پختہ کرنے کے لئے اپنے معمولات کچھ اس طرح سے ترتیب دیں کہ جسمانی سرگرمیاں خودبخود اس کا حصہ بن جائیں۔ مثلاً دفتر جانے کے لئے پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرتے ہوں تو اپنے سٹاپ سے ذرا پہلے گاڑی سے اتر جائیں اور وہاں سے پیدل گھر آئیں۔ سودا سلف کے لئے قریبی مارکیٹ جانا ہو تو پیدل جائیں۔ ایسے پٹرول کا خرچ بھی بچ جائے گا اور آپ متحرک بھی رہیں گے۔

مہنگائی ذہنی تناؤ کا باعث

غیر موافق حالات ذہنی تناؤ کا باعث بنتے ہیں۔ اس سے نکلنے کے لئے ضروری ہے کہ انہیں خود پر سوار کرنے کے بجائے اس کا حل تلاش کریں۔ چونکہ تناؤ پیدا کرنے والے بہت سے عوامل ہمارے بس میں نہیں لہٰذا ہمیں اس پر فوکس کرنا ہے کہ تناؤ سے کیسے نپٹا جائے۔

ماہرین نفسیات کے مطابق اس کا پہلا مرحلہ اپنی زندگی کو منظم کرنا ہے۔ اس کے لئے رات کو جلدی سوئیں اور صبح جلدی اٹھیں یعنی اپنی نیند پوری کریں۔ باقاعدگی سے ورزش کریں کیونکہ اس کے دوران ایسے ہارمون خارج ہوتے ہیں جو  موڈ کو درست کرتے ہیں۔ باہر جائیں، سبزہ دیکھیں، تازہ ہوا کھائیں اور لوگوں سے ملیں جلیں۔ اس کے علاوہ اپنے ذوق اور استطاعت کے مطابق سرگرمیوں کے لئے وقت نکالیں۔

مکان ایسا جو خرچ بچائے

پاکستان میں شدید موسم پائے جاتے ہیں یعنی یہاں گرمیوں میں شدید گرمی اور سردیوں میں شدید سردی پڑتی ہے۔ گرمیوں میں اے سی کا استعمال بڑھ جاتا ہے اور بجلی کا بل بھی زیادہ آتا ہے۔ اسی طرح سردیوں میں ایک طرف گیس کے بلوں میں اضافہ ہو جاتا ہے تو دوسری طرف اس کا پریشر اتنا کم ہوتا ہے کہ چولہے بھی بمشکل جلتے ہیں۔

شدید سردی اور گرمی کی وجہ سے لوگ اور خصوصاً بچے بیمار پڑجاتے ہیں۔ گھروں کی تعمیر میں کچھ چیزوں کا خیال رکھ کر ہم موسموں کی شدت اور بلوں کی زیادتی سے بچ سکتے ہیں۔

گھروں کے لئے عموماً نوانچ کی دیوار بنائی جاتی ہے۔ اگر موٹائی ذرا بڑھا دی جائے اور درمیان میں ایک انچ کی جگہ چھوڑ کر اس میں تھرموپور کی شیٹ لگا دی جائے تو سورج کی شعائیں دیوار کے اندر دیر سے جذب ہوتی ہیں اور کمرہ ٹھنڈا رہتا ہے۔ اس کے علاوہ چھت میں بھی کچھ تبدیلیاں کی جا سکتی ہیں۔ مثلاً اس میں مختلف قسم کی تہیں بچھا دی جاتی ہیں جس سے کمرے میں گرمی کم ہوجاتی ہے۔ بعض اوقات ربڑ شیٹس یا ٹائلز بھی لگائی جاتی

ہیں۔ کمروں کی دیواروں اور چھت کو موٹا بنانے میں اس کی قیمت یقیناً بڑھ جاتی ہے لیکن یہ صرف ایک دفعہ کاخرچ ہے۔ جب گھر کی دیواریں موٹی ہوں گی اور باہر سے گرمی کم اندر آئے گی تو اندر کا ماحول ٹھنڈا رہے گا اور بجلی کا استعمال کم ہو گا ۔

گھر کے صحت بخش ہونے میں اہم ترین عامل اس کا ہوادار اور روشن ہونا ہے۔ گھرمیں ان دونوں چیزوں کی آمدو رفت کا نظام جتنا اچھا ہو گا‘ وہ اتنا ہی صحت بخش ہو گا۔ ہوا کی آمدو رفت سے جراثیم کمروں میں معلق نہیں رہتے ۔ اسی طرح روشنی سے نہ صرف بہت سے جراثیم مر جاتے ہیں بلکہ سردیوں میں گھر بھی گرم رہے گا۔

Pakistan Inflation Rate 2023, Options to Deal with Inflation, Ways to Cope With Inflation Here’s what the common man can do to combat high inflation, Pakistan inflation hits record mehangai ka muqabla kaisay karein

Vinkmag ad

Read Previous

سروائیکل کینسرکیا ہے؟

Read Next

کھوکھلی اورکمزور ہڈیاں

Leave a Reply

Most Popular