Vinkmag ad

پوٹاشیم کیا ہے اور یہ صحت کو کیسے متاثر کرتا ہے

اکثر مائیں، دادیاں یا نانیاں بیک وقت زیادہ کیلے کھانے سے منع کرتی ہیں۔ ان کے بقول ا س سے ڈائریا ہوسکتا ہے۔ اس حوالے سے کوئی سائنسی شواہد موجود نہیں۔ تاہم کیلے چونکہ پوٹاشیم سے بھرپور ہوتے ہیں لہٰذا ان کی زیادہ تعداد گردے کے مریضوں کے لئے ٹھیک نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں کیلے یا اس(پوٹاشیم) کی حامل کوئی بھی چیز زیادہ کھانے سے منع کیا جاتا ہے۔

پوٹاشیم کی مقدار بڑھنے سے کیا ہوگا

پوٹاشیم ایک اہم غذائی جزو ہے جو جسم کے مختلف افعال کو یقینی بناتا ہے۔ مثلاً اس کی مدد سے اعصاب کام کرتے ہیں، پٹھے سکڑتے ہیں اور دھڑکن باقاعدہ رہتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ غذائی اجزاء کو خلیوں کے اندر پہنچنے اور فاضل مادوں کو ان سے باہر نکلنے میں بھی مدد دیتا ہے۔

ان سب کاموں کو ممکن بنانے کے لئے جسم میں اس کی مناسب مقدار ہونا ضروری ہے کیونکہ اگر یہ معمول سے بڑھ جائے یا کم ہو جائے تو دونوں صورتوں میں مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

پوٹاشیم ہمیں کہاں سے ملتا ہے

کیلے کے علاوہ ان چیزوں میں پوٹاشیم کی مقدار نسبتاً زیادہ ہوتی ہے:

٭پھل مثلاً ایووکیڈو، گرما، خربوزہ، مالٹا، کیوی، آم، آلو بخارا، پپیتا اور انار۔

٭سبزیاں مثلاً چھوٹی بند گوبھی(Brussel sprout)، کدو، شکر قندی، ثقاقل مصری(Parsnip)، آلو اور ٹماٹر سے بنی اشیاء۔

٭خشک دالیں، مٹر، دہی، دودھ، گری دار میوے، بیج، چوکر اور نمک کے متبادل۔

کھانے پینے کی اشیاء سے اس کی ضرورت پوری نہ ہو رہی ہوں تو اس کے سپلی منٹس بھی تجویز کیے جاتے ہیں۔

 پوٹاشیم کی کمی ‘زیادتی 

عموماً پوٹاشیم کے حامل کھانوں یا سپلی منٹس کے زیادہ استعمال یا کچھ مخصوص اینٹی بائیوٹکس اور بلڈ پریشر کی ادویات استعمال کرنے سے جسم میں اس کی مقدار زیادہ ہوجاتی ہے۔

گردوں کی دائمی بیماری اور ایک کم پائی جانے والی بیماری جس کے باعث جسم مناسب مقدار میں ایلڈوسٹیرون ہارمون نہیں بناتا، اس کی زیادتی کی وجہ بن سکتی ہیں۔ خون میں شوگر کی مقدار غیر معمولی حد تک بڑھ جانا، جلنا یا دیگر شدید چوٹیں لگنا بھی اس کا سبب بن سکتا ہے۔

گردوں کا دائمی مرض پوٹاشیم کی کمی کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ جینیاتی مسائل، پیشاب آور ادویات اور کچھ اینٹی بائیوٹکس، مسلسل ڈائریا اور قے، کھانے سے متعلق کچھ بیماریاں مثلاً بولیمیا اور اینڈرینل غدود کے مسائل میں مبتلا ہونا اس مسئلے کا سبب بن سکتا ہے۔

قبض دور کرنے والی ادویات کا ضرورت سے زیادہ استعمال کرنا، میگنیشیم کی کمی، غیر معمولی طور پر پسینہ آنا اور اے یو ڈی Alcohol use disorder کا شکار ہونا بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ اے یو ڈی ایسی طبی کیفیت ہیں جس میں الکوحل کے استعمال کے باعث صحت اور سماجی و پیشہ ورانہ زندگی پر منفی اثرات مرتب ہونے کے باوجود مریض اس کا استعمال نہیں چھوڑ پاتا یا اس پر کنٹرول نہیں کر پاتا۔

پوٹاشیم کی کمی ‘زیادتی کی علامات

جسم میں اچانک پوٹاشیم کی مقدار میں اضافہ ہوجائے تو دھڑکن تیز اور بے قاعدہ ہو جاتی ہے۔ سانس کی کمی، ہارٹ اٹیک یا سینے میں درد اور متلی اور قے کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔

یہ کمی معمولی ہو تو عموماً علامات نہیں ہوتیں۔ اگر ہوں بھی تو آہستہ آہستہ ظاہر ہوتی ہیں، معمولی نوعیت کی ہوتی ہیں اور غیر مخصوص ہوتی ہیں۔مثلاً پٹھوں میں کمزوری،جسم کا سن ہوجانا یا اس میں سوئیاں چبھتی محسوس ہونا،متلی، قے اور دھڑکن تیز ہوجانا۔

اچانک پوٹاشیم کی کمی ہوجائے تو دھڑکن غیر معمولی ہوجاتی ہے۔ ایسا بالخصوص ان لوگوں میں ہوتا ہے جنہیں پہلے سے دل کی بیماری بھی ہو۔  پھر پٹھے پھڑکنے یا ان میں درد ہونے، بلڈ پریشر کم ہونے، چکر آنے یا بے ہوش ہونے کی کیفیات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

پوٹاشیم کی مقدار کا اندازہ کیسے لگائیں 

کھانے پینے کی چیزوں پر لگے لیبل سے یہ معلو م کیا جاسکتا ہے کہ ان میں کون سے غذائی اجزاء کس مقدار میں ہیں۔ پوٹاشیم کی صورت میں یہ معلوم کرنا ہو کہ کوئی چیز زیادہ پوٹاشیم کی حامل ہے یا کم تو اس کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے۔

٭ 100ملی گرام سے کم پوٹاشیم ہو تو یہ کم پوٹاشیم کی حامل خوراک ہوگی۔

٭ 101-200 ملی گرام پوٹاشیم سے مراد ہے کہ اس میں پوٹاشیم نہ زیادہ ہے نہ کم ۔

٭ 201-300 ملی گرام پوٹاشیم اس کی زیادہ مقدار کو ظاہر کرتی ہے۔

٭ 300 سے زائد ملی گرام پوٹاشیم، ضرورت سے زیادہ مقدار کی عکاسی کرتا ہے۔

ٹیسٹ کے نتائج کیسے سمجھیں

پوٹاشیم کی کمی یا زیادتی کی تشخیص خون کے ٹیسٹ سے ہوجاتی ہے۔ مثلاً:

٭اس کی مقدار 6.0 سے زیادہ ہو تو یہ پوٹاشیم کی شدید زیادتی کی طرف اشارہ ہے۔

٭5.1-6.0 سے مراد ہے کہ آپ پوٹاشیم کی زیادتی کے خطرے میں ہیں اور احتیاط کی ضرورت ہے۔

٭3.5 – 5.0 سے مراد ہے کہ جسم میں پوٹاشیم کی مقدار نارمل ہے۔

٭2.5 – 3.4سے مراد ہے کہ آپ پوٹاشیم کی کمی کے خطرے میں ہیں اور احتیاط کی ضرورت ہے ۔

٭ 2.5سے مراد ہے کہ آپ کو پوٹاشیم کی شدید کمی ہے۔

علاج کیا ہے

اس کے لئے مریض کی میڈیکل ہسٹری، خوراک اور ادویات کو دیکھا جاتا ہے۔ پوٹاشیم کی زیادتی کی صورت میں اس کے حامل کھانوں کی مقدار کم کرنے،نمک کے متبادل سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ ایسی ادویات بھی تجویز کی جاتی ہیں جن کی مدد سے جسم سے اضافی پوٹاشیم نکل سکے۔ اسی طرح ڈائلیسز کے دوران اس کی اضافی مقدار نکالنے کا انتظام کیا جاسکتا ہے۔ اگر کوئی دوا اس زیادتی کا سبب بن رہی ہو تو اسے کم کرنے یا روکنے کا مشورہ بھی دیا جاسکتا ہے۔

پوٹاشیم کی کمی کی صورت میں ہمیں اس کے حامل کھانوں اور سپلی منٹس کا استعمال کرنا ہوتا ہے۔ پھر جو دوا اس کمی کا سبب بن رہی ہو اسے کم کرنے یا روکنے کا مشورہ بھی دیا جاسکتا ہے۔ اگر کوئی مریض ڈائلیسز کرواتا ہو تو اس دوران ایسا انتظام کیا جاسکتا ہے کہ پوٹاشیم کی مقدار کم سے کم نکلے۔

what is potassium, how does potassium affect health, what are the symptoms of potassium deficiency, symptoms of excessive potassium intake, health, shifa news, nutrients, potassium kyun zaroori hai

Vinkmag ad

Read Previous

سروائیکل کینسر

Read Next

ناخن اندر کی جانب کیوں بڑھتے ہیں

Leave a Reply

Most Popular