Vinkmag ad

درد کیا ہے اور کیوں ہوتا ہے

درد ہمیں احساس دلاتا ہے کہ ہمارے جسم یا اس کے کسی عضو میں کوئی گڑبڑ ہے۔ شفا انٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد کے پین سپیشلسٹ ڈاکٹر سلمان اے سلیم درد، اس کی اقسام، وجوہات اور علاج پر تفصیلات فراہم کر رہے ہیں

درد کیا ہے؟

یہ ایک ناخوشگوار حسیاتی اور جذباتی تجربہ ہے۔ اس کا تعلق ٹشو کے حقیقی یا تصوارتی نقصان سے ہے۔ ٹشو خلیوں کا وہ مجموعہ ہے جو عام طور پر ایک طرح کے فرائض انجام دیتے ہیں۔ درد کے بنیادی طور پر دو حصے ہیں۔ ان میں سے ایک جسمانی اور دوسرا جذباتی ہے۔ یہ ایک تکلیف دہ تجربہ ہے لیکن اپنے اندر مثبت اور منفی، دونوں پہلو رکھتا ہے۔ یہ اشارہ ہوتا ہے کہ ہمارے جسم کے کسی عضو میں کوئی مسئلہ ہے جو فوری توجہ کا متقاضی ہے۔ اس کی وجہ سے ہم  عضو کو آرام پہنچانے یا مزید نقصان پہنچنے سے بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔

یہ حس نہ ہو تو ہم شاید نقصان پہنچنے کے باوجود اسے نظر انداز کر جائیں۔ مثلاً ذیابیطس کے مریضوں کو اپنے پاؤں کا خاص خیال رکھنے کی تاکید کی جاتی ہے۔ اس مرض کی وجہ سے وہ اپنے پاؤں میں چوٹ یا زخم کے باوجود درد محسوس نہیں کر پاتے۔ ایسے میں وہ احتیاط نہیں کرتے اور زخم بگڑتا جاتا ہے۔ نتیجتاً بعض اوقات انگوٹھا کاٹنا پڑ جاتا ہے۔ لوگ جن وجوہات کی بنا پر ڈاکٹروں کے پاس آتے ہیں، ان میں سب سے بڑی وجہ درد ہی ہے۔ اگر یہ نہ ہو تو اکثر صورتوں میں وہ اپنے مرض کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔

درد کی اقسام کیا ہیں؟

دورانیے کی بنیاد پر اس کی دو قسمیں ہیں جن میں سے پہلی قلیل المعیاد ہے۔ اس میں درد تھوڑے عرصے یعنی چند گھنٹوں یا دنوں کے لیے لیکن بہت شدید ہوتا ہے۔ ایسا درد بالعموم کسی بیماری کی علامت ہوتا ہے۔ اس کی دوسری قسم طویل المعیاد درد ہے جس میں وہ طویل دورانیے کا یعنی مہینوں پر محیط ہوتا ہے۔ یہ بیماری کی علامت ہی نہیں، بذات خود بھی ایک بیماری ہے۔

درد کا علاج کیا ہے؟

اس کے لیے جو تھیراپیز استعمال ہوتی ہیں ان میں گرم اور ٹھنڈی تھیراپیز زیادہ مقبول ہیں۔ درد سے نجات کے لیے پہلے پین کلر ادویات استعمال کی جاتی ہیں۔ اس کے دیگر طریقوں میں نس کو بلاک کرنا، آکوپنکچر اور فزیوتھیراپی شامل ہیں۔ نس بلاک کرنا اس کا جدید طریقہ علاج ہے۔ اس میں متاثرہ نس کو غیر مؤثر کر دیا جاتا ہے۔ اس سے پیغام رسانی میں رکاوٹ پڑتی ہے اور دماغ درد کو محسوس نہیں کر پاتا۔

لوگ جن وجوہات کی بنا پر ڈاکٹروں کے پاس آتے ہیں، ان میں سب سے بڑی وجہ درد ہی ہے۔ اگر یہ نہ ہو تو اکثر صورتوں میں وہ اپنے مرض کو نظر انداز کر دیتے ہیں

کیا درد کی صورت میں خود پین کلرز لے لینا ٹھیک ہے؟

اس کے لیے ادویات موجود ہیں لیکن ان کا غیر محتاط استعمال گردوں کی ناکارگی کا سبب بن سکتا ہے۔ ان کے غیر محتاط استعمال سے مراد ان ادویات کا ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر، بہت زیادہ مقدار میں یا طویل دورانیے تک مسلسل استعمال ہے۔ ایسی بعض ادویات پیٹ اور سانس کی بیماریاں بھی پیدا کرتی ہیں۔

اسی طرح کچھ لوگ درد اس صورت میں عموماً اسپرین لے لیتے ہیں۔ جن مریضوں کو اسپرین سے الرجی ہو، وہ اس سے گریز کریں۔ جنہیں اس سے الرجی نہیں، وہ بھی ڈاکٹر کی تجویز کے مطابق ہی اسے استعمال کریں۔ گردوں کے مریض اس کا زیادہ استعمال بالکل نہ کریں۔

جوڑوں میں درد کس وجہ سے ہوتا ہے؟

جوڑوں کی بیماریاں بالعموم عمر بڑھنے اور گھٹنوں کے زیادہ استعمال کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ جو لوگ ضرورت سے زیادہ ورزش کرتے ہیں ان میں بھی یہ بیماری پائی جاتی ہے۔ بعض اوقات کسی انفیکشن کی وجہ سے بھی ایسا ہو سکتا ہے۔

زیادہ خطرناک درد کون سے ہیں؟

درد جسم کے کسی حصے میں بھی ہو، بہت تکلیف دہ ہوتا ہے۔ خطرناک درد کینسر، زچگی، منہ کی تکلیف اور جوڑوں کا ہوتا ہے۔ یہ سب قابل علاج ہیں۔ جہاں تک احتیاط  کی بات ہے تو اس کو نظر انداز مت کریں۔ اس سلسلے میں فوراً پین سپیشلسٹ سے رابطہ کریں۔

درد انفکیشن کی وجہ سے ہو تو اس کی علامات میں سوزش اور پیپ شامل ہیں۔ یہ بیماری کی وجہ سے ہے تو اس کے ذریعے بیماری کی تشخیص کی جا سکتی ہے

پین مینجمنٹ کی خاص تکنیکیں کیا ہیں؟

درد سے نجات کے طریقوں کا آغاز فزیوتھیراپی سے شروع کیا جاتا ہے۔ اس سے درد کی شدت میں کمی نہ آئے تو پین کلرز سے مدد لی جاتی ہے۔ اس کے بعد خاص دواؤں کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ انہیں افیم سے اخذ کردہ دواؤں کا نام دیا جاتا ہے۔ ان ادویات میں قلیل مقدار میں نشہ آور اجزاء شامل ہوتے ہیں۔ یہ شدید درد اور عام ادویات سے آرام نہ آنے کی صورت میں استعمال ہوتی ہیں۔

کیا اعصابی درد کا اثر ہڈیوں کے درد پر ہوتا ہے؟

عام حالات میں ایسا نہیں ہوتا لیکن اگر ہڈیوں کے گرد کسی رگ میں دردہو تو عین ممکن ہے کہ اس کا اثر ہڈیوں پر بھی پڑے۔

پی سی اے پمپ کیا ہے؟

پی سی اے پمپ میں ایک بٹن لگا ہوتا ہے جسے دبانے سے دوا مریض کے منہ میں داخل ہوتی ہے۔ اس پمپ میں ایک سافٹ وئیر انسٹال ہوتا ہے جس کی وجہ سے مریض کے جسم میں اتنی ہی دوا داخل ہو پاتی ہے جتنی اسے درکار ہوتی ہے۔ اس کا بڑا فائدہ یہ ہے کہ درد کی صورت میں مریض کو ڈاکٹر کا انتظار نہیں کرنا پڑتا اور وہ خود ہی دوا لے سکتا ہے۔ یہ استعمال میں بہت آسان ہے۔

درد کو چانچنے کے لیے کوئی لیبارٹری آلہ موجود نہیں۔ مریض سے پوچھ کر اور مختلف ٹیسٹوں کے ذریعے پین سکیل پر درد کی شدت کا جائزہ لیا جا سکتا ہے

درد کی حالت میں انفرادی سطح پر کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں؟

سب سے پہلے اس کی شدت کا جائزہ لیں۔ اگر یہ شدید نہیں تو پرہیز پر توجہ دیں اور ایسے کام نہ کریں جن سے یہ شدت اختیار کر سکتا ہو۔ اس دوران اپنے درد پر نظر رکھیں۔ اگر وہ ختم نہ ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ اگر یہ شدید ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس جائیں اور جسمانی سرگرمیوں سے پرہیز کریں۔

بیماری،انفکیشن اور تھکاوٹ کی وجہ سے ہونے والے دردوں میں کیا فرق ہے؟

ان کیفیات کی وجہ سے ہونے والے درد کی علامات مختلف ہوتی ہیں۔ اگر درد انفکیشن کی وجہ سے ہو تو اس کی علامات میں سوزش اور پیپ شامل ہیں۔ یہ بیماری کی وجہ سے ہے تو اس کے ذریعے بیماری کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔ تھکاوٹ کا درد کام کی زیادتی کے باعث ہوتا ہے اور آرام کرنے سے ٹھیک ہو جاتا ہے۔

مستقل یا شدید درد کسی بڑی بیماری کی علامت بھی ہو سکتا ہے۔ اس لیے پین سپیشلسٹ کے پاس بروقت جائیں اور اس کی ہدایات پر عمل کریں

پین سکیل کیا ہے اور اس سے درد کو کیسے چانچا جا سکتا ہے؟

درد کو چانچنے کے لیے کوئی لیبارٹری آلہ موجود نہیں۔ مریض سے پوچھ کر اور مختلف ٹیسٹوں کے ذریعے پین سکیل پر اس کی شدت کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ اگر وہ صفر سے تین کے درمیان ہو تو درد کم نوعیت کا، تین سے سات کے درمیان درمیانے درجے کا جبکہ سات سے دس تک شدید درد ہوتا ہے۔ درد کی پیمائش جتنی اچھی ہوگی اس کا علاج بھی اتنا ہی بہتر کیا جا سکے گا۔

کیا پین مینجمنٹ کے شعبے میں جانے کے لیے باقاعدہ تعلیم اور تربیت کی ضرورت ہوتی ہے؟

جی ہاں، اس شعبے کے لیے مخصوص تعلیم، تربیت اور مہارت درکار ہوتی ہے۔ ماہر بیہوشی (انستھیزیالوجسٹ)، ماہر اعصابی امراض (نیوروفزیشن)، ماہر ہڈی و جوڑ (آرتھوپیڈک سرجن) یا دیگر سرجنز اپنی سپیشلائزیشن مکمل کرنے اور پین مینجمنٹ میں ٹریننگ کے بعد اس شعبے میں آ سکتے ہیں۔ اس کے بعد ہی پین سپیشلسٹ بنا جا سکتا ہے۔

آخرمیں کوئی خاص بات جو آپ قارئین سے کہنا چاہیں؟

سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ خود علاجی سے پرہیز کریں۔ اگر درد برقرار رہے تو ڈاکٹر کو ضرور دکھائیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ بہت سے لوگ اس شعبے کے ماہر کے پاس جانے کی بجائے ادھر ادھر وقت اور پیسہ ضائع کرتے رہتے ہیں۔ اس وجہ سے ان کا مسئلہ برقرار رہتا ہے۔ انہیں چاہیے کہ پین سپیشلسٹ کے پاس بروقت جائیں اور اس کی ہدایات پر عمل کریں۔ یہ مسئلہ مستقل یا شدید ہو تو نظر انداز مت کریں۔ یہ کسی بڑی بیماری کی علامت بھی ہو سکتا ہے۔

Vinkmag ad

Read Previous

شدید گرمی کی لہر، ہسپتالوں کو تیار رہنے کی ہدایت

Read Next

ملک میں پہلی کلائمیٹ چینج اتھارٹی قائم کر دی گئی

Leave a Reply

Most Popular