Vinkmag ad

بلڈ پریشر کیا ہے اور ہائی بلڈ پریشر کو کیسے قابو کریں

زندگی رگوں میں دوڑتے پھرتے خون کی وجہ سے برقرار ہے۔ یہ گردش تھم جائے تو انسان اور جانور زندہ نہیں رہ سکتے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دماغ سمیت جسم کے تمام اعضاء اور خلیوں کو زندہ رہنے کے لئے آکسیجن اور اہم غذائی اجزاء کی ضرورت ہوتی ہے جو خون ہی کے ذریعے ان تک پہنچتے ہیں۔

خون کی گردش کو منظم انداز میں جاری رکھنے کے لئے ہمارے جسم میں ایک نظام موجود ہے۔ اس کے تحت آکسیجن کا حامل خون مختلف نالیوں کے ذریعے دل سے پورے جسم میں پہنچایاجاتا ہے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کاحامل خون واپس دل میں لایا جاتا ہے۔ خون کو نالیوں میں دھکیلنے اور اسے واپس لانے کے لئے خاص سطح کی طاقت یعنی پریشر کی ضرورت ہوتی ہے جسے بلڈپریشر کہا جاتا ہے۔

بلڈ پریشر کی پیمائش

خون کو جسم کے مختلف حصوں تک پہچانے کے لئے دل کا دھڑکنا ضروری ہے۔ دھڑکنے کے لمحے میں شریانوں میں پیدا شدہ دباؤ سسٹولک پریشر (systolic pressure) کہلاتا ہے۔ بلڈ پریشر کی پیمائش میں پہلا یا اوپر والا عدد یہی ہوتا ہے۔ جب دل کی حرکت معمولی سے لمحے کے لئے رکتی ہے توخون کابہاؤ کم ہوجاتاہے۔ اسے ڈایاسٹولک پریشر(diastolic pressure) کہتے ہیں۔

مختلف وجوہات کی بنا پرخون کے اس دباؤ میں تبدیلیاں آتی رہتی ہیں۔ کبھی یہ اپنی نارمل سطح سے بڑھ جاتا اور کبھی کم بھی ہو جاتا ہے۔ اس بنیاد پرخون کے دباؤ کی دو اقسام ہیں۔ جب خون کا دباؤ اپنی عمومی حد سے بڑھ جائے تو اسے ہائی بلڈ پریشر کہتے ہیں۔اسے ہائپر ٹینشن بھی کہا جاتا ہے۔ لیکن یہ نام تب دیا جاتا ہے جب نارمل حالات میں بھی بلڈ پریشر مستقل طور پر ایک خاص حد سے زیادہ رہے۔

بلڈ پریشر چیک کرنے والی مشین-شفانیوز

ہائی بلڈپریشر کی وجوہات

زیادہ تریعنی 90 فی صدصورتوں میں اس کی واضح وجوہات کی شناخت نہیں ہو پاتی۔ تاہم جن امور کو اس مسئلے کے ساتھ زیادہ وابستہ سمجھا جاتا ہے، ان میں ایک عمر ہے۔ عمر میں اضافے کے ساتھ یہ بڑھتا رہتا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر کی دیگر عام پائی جانے والی وجوہات میں موروثیت، کچھ خاص ادویات کا استعمال، زیادہ نمک کھانا، غیر متحرک طرزِ زندگی، موٹاپا، سگریٹ نوشی اور پروسیسڈ کھانے شامل ہیں۔ تقریباً پانچ فی صد سے بھی کم کیسز میں واضح طور پر وجوہات کی پہچان کی جاسکتی ہے۔ ان میں ہارمونز کا عدم توازن، تھائیرائیڈازم، گردوں کے امراض، رسولیاں اور خون کی وریدوں(veins) کا سکڑ جانا شامل ہیں۔

ہائی بلڈپریشر کی علامات اور پیچیدگیاں

عمومی تاثر کے برعکس ہائی بلڈپریشر کی کوئی ظاہری علامت نہیں ہوتی۔ اگرچہ سر درد کو اس کی علامت سمجھا جاتا ہے لیکن یہ درست نہیں۔ آج کل لوگوں میں یہ عادت بہت عام ہوگئی ہے کہ جب بھی کسی وجہ سے سردرد یا پریشانی ہو تو بلڈ پریشر چیک کرنے کی طرف بھاگ پڑتے ہیں۔ ایسا کرنا بالکل بھی درست نہیں ہے کیونکہ اس سے ایک تو غلط ریڈنگ آئے گی اور دوسرا آپ بلاوجہ پریشان ہوجائیں گے۔

بلڈ پریشر کا صحیح اندازہ اسے چیک کرنے سے ہی ہوتا ہے۔ بلڈپریشر کی زیادتی سے شریانوں میں چکنائی جم جانے،سٹروک، دل اور گردوں کی بیماریاں اور آنکھوں کے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ لہٰذا اسے نظر اندازنہیںکرنا چاہئے۔

ہائی بلڈ پریشر کو قابو کیسے کریں

بلڈپریشر پر قابو پانے کے لئے کچھ معمولی احتیاطوں پر عمل کرنا ضروری ہے۔ ان میں سب سے پہلے صحت مند طرز زندگی کو اپنانے کی ضرورت ہے:

٭اپنی خوراک میں پھلوں، سبزیوں اور دالوں کو شامل کریں۔

٭سرخ گوشت سے پرہیز کریں۔ نمک اور چکنائی کا استعمال کم سے کم کریں۔

٭وزن کو زیادہ نہ بڑھنے دیں اور ہلکی پھلکی ہی سہی مگر ورزش کو اپنی عادت بنائیں۔

٭ذیابیطس، دل کے مریض اور 40سال سے زائد عمر کے افراد اپنا بلڈپریشر چیک کراتے رہیں اور ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق ادویات کا استعمال کریں۔

وقت کے ساتھ ساتھ ہماری زندگیوں میں بہت سی منفی تبدیلیاں آ گئی ہیں۔ ان میں سے سب سے اہم اور زیادہ نظر انداز ہونے والی چیز جسمانی سرگرمیوں کی کمی ہے۔ اس سے نہ صرف ہائی بلڈ پریشر بلکہ صحت کے اور بھی بہت سے مسائل جنم لیتے ہیں۔ اس کا خیال رکھنے کے ساتھ ساتھ ہمیں چاہئے کہ اپنی خوراک کو متوازن بنائیں، اپنے طرزِزندگی میں مثبت تبدیلیاں لائیں اور وقفے وقفے سے ڈاکٹر سے معائنہ ضرور کرواتے رہیں۔

high blood pressure, what is blood pressure, symptoms of high blood pressure, how to deal with high BP, bp barhnay ki alamaat kya hain, shifa news, health

Vinkmag ad

Read Previous

جسمانی سرگرمیوں کے فائدے

Read Next

MYTH: Bitter food and juice intake can cure diabetes

Leave a Reply

Most Popular