Vinkmag ad

کینسر کا علاج

پاکستان میں کینسر کی روک تھام اور سکریننگ کے لیے سرکاری سطح پر قابل ذکر کام بہت ہی کم ہوا ہے۔ کچھ پرائیویٹ ادارے ضرور اس سلسلے میں بہت اچھا کام کر رہے۔ ان میں شفا انٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد بھی شامل ہے۔ یہاں کینسر کا علاج کرنے کے لیے اعلی تعلیم یافتہ ڈاکٹر اور طبی عملہ موجود ہے۔ یہ لوگ جدید مشینری اور سہولیات کے ساتھ اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

حال ہی میں ہسپتال کے شعبہ ریسرچ نے کینسر پر پاکستان میں پہلی بار ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے۔ اس کے مطابق شفا انٹرنیشنل میں 2018 سے 2020 تک کینسر کے مریضوں کا ڈیٹا انٹرنیشنل گائیڈ لائنز کی روشنی میں پرکھا گیا۔ اس کےمطابق 8988 مریضوں میں سے 54 فی صد مرد جبکہ 46 فی صد خواتین ہیں۔ مردوں میں اوسط عمر زیادہ یعنی 58 سال جبکہ عورتوں میں نسبتاً کم یعنی 55 سال ہے۔ کینسر کی سب سے زیادہ شرح 50 سے 70 سال کے افراد میں پائی گئی۔

علاج کے طریقے

کینسر کا علاج کرنے کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے جاتے ہیں جو یہ ہیں:

سرجری

کینسر ابتدائی سٹیج میں تشخیص ہو جائے تو سرجری کے ذریعے سرطان زدہ خلیے یا رسولی کو نکال لیا جاتا ہے۔ یہ سالوں سے کینسر کا کامیاب ترین علاج ہے۔ تاہم سب کینسرز میں سرجری کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ ایسا خصوصاً تب ہوتا ہے جب وہ دوسرے حصوں تک پھیل گیا ہو جسے درجہ چہارم یا سٹیج فور کہتے ہیں۔

ریڈی ایشن تھیراپی

اس میں شعاعوں کے ذریعے کینسر کے خلیوں کو ختم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس کا بنیادی مقصد آپریشن کے بعد رہنے والے سرطان زدہ خلیوں کو ختم کرنا ہے۔ اس کی مدد سے آپریشن سے پہلے رسولی کے سائز کو بھی چھوٹا کیا جا سکتا ہے۔ کینسر کے بعض خلیوں پر اس کا بہت اچھا اثر ہوتا ہے، بعض پر کم یا پھر بالکل نہیں ہوتا۔

کیموتھیراپی

اس میں مختلف ادویات کے ذریعے کینسر کا علاج کیا جاتا ہے۔ یہ زیادہ تر رگوں کے ذریعے جبکہ کچھ منہ کے ذریعے دی جاتی ہیں۔ اس کا بنیادی مقصد بھی سرطان زدہ خلیے ختم یا رسولی کو چھوٹا کرنا ہوتا ہے۔ خاص مقدار سے زیادہ کیموتھیراپی نقصان دہ ہے کیونکہ اس سے سرطان زدہ خلیوں کے ساتھ ساتھ تندرست خلیے بھی تباہ ہو جاتے ہیں۔

ٹرانسپلانٹ

یہ ابھی تک محض چند بیماریوں میں ہی ممکن ہو پایا ہے۔ مثلاً خون کے کینسر میں سٹیم سیل ٹرانسپلانٹ کافی کامیاب ہے۔ اس میں خراب سٹیم سیلز کو نئے صحت مند خلیوں سے تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ اس سے مریض پوری زندگی یا طویل عرصے تک کینسر سے بچا رہتا ہے۔

امیونوتھیراپی

یہ نسبتاً نیا طریقہ علاج ہے اور ابھی تک مخصوص کینسرز میں دیا جاتا ہے۔ یہ بائیولاجیکل تھیراپی کی ایک قسم ہے۔ اس میں جسم کی قوت مدافعت کو بڑھایا جاتا ہے تاکہ وہ اپنے اندر سرطانی خلیوں کو ختم کرنے کی صلاحیت پیدا کر سکے۔

ٹارگٹ ڈرگ تھیراپی

اس طریقہ علاج میں ادویات براہ راست سرطان زدہ رسولی کے اندر پہنچائی جاتی ہیں تاکہ وہ متاثرہ خلیوں کو ختم کر سکیں۔ یہ طریقہ علاج بھی ابھی تک مخصوص کینسر میں دیا جاتا ہے۔ مثلاً جگر کے کینسر میں اس کے اچھے نتائج سامنے آ رہے ہیں۔

علاج کے ان مختلف طریقوں میں سے مریض کے لیے کون سا فائدہ مند ہے؟ اس کے لیے سب سے پہلے مرض کی نوعیت دیکھی جاتی ہے۔ اس کے بعد یہ دیکھا جاتا ہے کہ وہ جسم کے کن اہم اعضاء (مثلاً لبلبہ، جگر، پھیپھڑے، دماغ اور ہڈیوں میں) میں پھیلاہوا ہے۔ اگر یہ ان تک نہ پھیلا ہو تو اس کا بہترین علاج متاثرہ حصے کو سرجری کے ذریعے نکال دینا ہے۔ اس حصے کو مکمل طور پر نکال دیا جائے تو اس میں دوبارہ کینسر ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔ بعض اوقات یہ مشکل ہوتا ہے کیونکہ اگر ایک بھی سرطان زدہ خلیہ باقی رہ جائے تو مرض کے دوبارہ ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایک دفعہ مریض ٹھیک ہو جاتا ہے لیکن بعض اوقات کچھ سال بعد وہ دوبارہ اس میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ لہٰذا کینسر کے مریض کو ٹھیک ہونے کے بعد بھی چیک اَپ کرانا چاہیے۔

کینسر سے بچاؤ کی تدابیر

ابھی تک کوئی ایسا طریقہ نہیں ہے جو ہمیں کینسر سے مکمل طور پر بچا سکے۔ تاہم عمومی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہدایات پر عمل کر کے ہم اس کے امکانات کو کم کر سکتے ہیں۔ اس میں صحت بخش خوراک کا استعمال، جسمانی سرگرمیاں، نشہ آور چیزوں سے پرہیز وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہیپاٹاٹئس بی اور سی سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔

خاندان میں دو یا اس سے زیادہ کینسر کے مریض ہوں تو 40 سال کی عمر کے بعد اس کے ٹیسٹ وقفے وقفے سے کرواتے رہیں۔ عام افراد کو بھی 40 سال کے بعد کینسر کی سکریننگ ضرور کروانی چاہیے۔ خواتین کو چاہیے کہ اپنی چھاتیوں کا جائزہ لیتی رہیں اور اگر کوئی شک ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

تحریر: ظفر خٹک، ٹیومر رجسٹرار، شفا انٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد 

Vinkmag ad

Read Previous

پولیو مہم کا آغاز، قطرے نہ پلوانے پر جرمانے اور جیل

Read Next

ڈی ٹاکس ڈائٹ

Leave a Reply

Most Popular