Vinkmag ad

پتے میں پتھری

پتہ (Gallbladder) ناشپاتی کی شکل کا عضو ہے جو پیٹ میں اوپر کی طرف جگر سے نیچے پایا جاتا ہے۔ اس میں ایک سیال مادہ موجود ہوتا ہے جو کھانے میں موجود چکنائی کو ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اگر پتے میں پتھری ہو جائے تو یہ اپنا کام بہتر انداز میں نہیں کر پاتا۔

پتے کی پتھری چھوٹی ہو تو یہ پھسل کر جگر کی نالی کے اندر جا کر یرقان کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ جگر کی نالی سے گزرتے ہوئے آخری حصے تک پہنچ کر لبلبے کے اندر ورم بھی پیدا کر سکتی ہے۔ پتے میں موجود پتھریاں پتے میں ورم اور سوزش کا باعث بھی بنتی ہیں۔ کچھ مریضوں، خاص طور پر ذیابیطس کے مریضوں میں یہ پتے میں سوراخ  بھی کر سکتی ہیں۔ ایسے مریضوں کی ہنگامی طور پر سرجری کی جاتی ہے۔

پتھری کی علامات

پتے میں پتھری کی علامات یہ ہیں:

٭ پیٹ کے دائیں طرف اوپر یا درمیان میں شدید درد ہونا۔

٭ متلی اور قے ہونا۔

٭ یرقان ہونا یا آنکھیں پیلی ہونا۔

٭ دائیں کندھے میں درد ہونا۔

٭ تیز بخار کے ساتھ سردی لگنا۔

٭ سینے میں جلن اور گیس ہونا۔

پتے کی پتھری کی تشخیص اور علاج

پیٹ کا الٹراساؤنڈ عموماً پتے کی پتھری کی تشخیص کے لیے پہلا ٹیسٹ ہوتا ہے۔ یہ فاسٹنگ میں یعنی آٹھ گھنٹے خالی پیٹ رہنے کے بعد کیا جاتا ہے۔ پیچیدہ صورت میں پیٹ کا سی ٹی سکین بھی کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ایچ آئی ڈی اے سکین کے ذریعے پتے اور جگر جبکہ ای آر سی پی کے ذریعے معدے اور آنتوں کا معائنہ کیا جاتا ہے۔ ایم آر سی پی  کے ذریعے پتے اور جگر کا معائنہ کیا جاتا ہے اور ساتھ خون اور پیشاب کے ٹیسٹ بھی کیے جاتے ہیں۔

پتے کی پتھری سے نجات حاصل کرنے کے لیے سرجری بہتر آپشن تصور ہوتی ہے۔ اس مقصد کے لیے کی جانے والی سرجری میں پیچیدگی کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔ اس کی دو اقسام ہیں:

لیپروسکوپک سرجری

لیپروسکوپک پروسیجر میں چھوٹے سوراخ کے ذریعے چھوٹا کیمرہ اور سرجری کے اوزار پیٹ کے اندر داخل کیے جاتے ہیں۔ ان کی مدد سے پتے کو نکالا جاتا ہے۔ اگر کوئی پیچیدگی نہ ہو تو اس میں ایک سے دو گھنٹے کا وقت لگتا ہے۔ لیپروسکوپک سرجن سرجری شروع کرتا ہے لیکن ضرورت پڑنے پر یعنی ٹیکنیکل وجوہات کی بنا پر اس میں تبدیلی کر سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ عارضی طور پر آپشن کی جگہ ایک چھوٹا سا ڈرین رہنے دیا جائے۔

اوپن سرجری

کچھ مریضوں میں ایک بڑا کٹ لگا کر پتے کو نکال دیا جاتا ہے۔ چونکہ یہ ایک سرجری ہے اس لیے انفیکشن کے امکان کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس سے بچاؤ اور زخم کو جلد مند مل کرنے کے لیے مریض کو اینٹی بائیوٹکس دی جاتی ہیں۔

سرجری سے پہلے اور بعد کی احتیاطیں

صبح سرجری کرنی ہو تو مریض کو آدھی رات کے بعد سے کھانا پینا بند کر دینے کو کہا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ایک ڈرپ لگائی جاتی ہے جس کے ذریعے مریض کو دوائیں دی جاتی ہیں۔ ایک ٹیوب بھی گلے میں ڈالی جاتی ہے جو سرجری کے دوران سانس لینے میں مدد دیتی ہے۔

آپریشن کے فوراً بعد تھکن معمول کی بات ہے لہٰذا اس پر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ مریض کو درد میں کمی کے لیے ادویات دی جاتی ہیں۔ پھر پہلے کھانے میں ڈاکٹر کی تجویز کے مطابق مائع خوراک دیں۔ بعد میں نرم غذا دیں جو آسانی سے کھائی جا سکے۔ ٹانگوں میں خون جمنے سے لوتھڑے بننے کے عمل کو روکنے اور نمونیا سے بچاؤ کے لیے واک اور سانس کی مشقیں کروائی جاتی ہیں۔یہ صحت یابی کے عمل کو تیز کرنے اور سرجری کے بعد ہونے والی پیچیدگیوں کو روکنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔

گھر میں احتیاطیں

٭ گھر بھیجتے وقت مریض کو خوراک،دوا اور احتیاطی تدابیر کے متعلق بتایا جاتا ہے۔ مریض اپنی نارمل سرگرمیوں کو بتدریج دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔

٭ گھر جانے سے پہلے سرجن سے معلوم کرلیں کہ آپ کب دوبارہ اپنے کام پر جا سکتے ہیں۔

٭ اس وقت تک گاڑی چلانے سے گریز کریں جب تک دوا استعمال کیے بغیر درد ٹھیک نہ ہو جائے۔

٭ صحت یابی تک عام حالات سے زیادہ نیند لیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

ڈینگی کے مریض کی دیکھ بھال

Read Next

Attention Deficit Hyperactivity Disorder

Leave a Reply

Most Popular