Vinkmag ad

پیٹ میں درد

لاہور کی رہائشی 25 سالہ ثناء کو اچانک پیٹ میں مروڑ کے ساتھ شدید درد اٹھا اور ساتھ ہی کمر بھی دُکھنے لگی۔ انہوں نے اپنی بہن  سے قہوے کی فرمائش کی، ہینڈبیگ میں رکھی دو گولیاں نکالیں اور انہیں پانی سے نگل لیا۔

اگرچہ ڈاکٹر حضرات خود علاجی سے منع کرتے ہیں لیکن ان کا خیال ہے کہ یہ سب کہنے کی باتیں ہیں۔ ثناء کے بقول ان کے پاس جائیں تو انہوں نے بھی یہی گولیاں دینی ہیں لہٰذا انہیں ازخود لینے میں کوئی حرج نہیں۔

چند منٹ گزرنے کے بعد شدید قے آئی تو اہل خانہ انہیں ہسپتال لے گئے۔ وہاں کچھ ٹیسٹ ہوئے اور رپورٹیں آنے کے بعد معلوم ہوا کہ ان کے لبلبے میں سوزش ہوگئی ہے۔ ڈاکٹر کے مطابق اس کی حتمی وجہ کا تو علم نہیں لیکن بظاہر اس کا سبب مرغن غذاؤں کا زیادہ استعمال معلوم ہوتا ہے ۔اس کے علاوہ وہ دوائیں بھی جنہیں موصوفہ کافی عرصے سے بے دریغ استعمال کر رہی ہیں۔

بظاہر اس عام کہانی میں ہماری دلچسپی کا بنیادی موضوع پیٹ میں درد ہے جس سے تقریباً ہر فرد کبھی نہ کبھی گزرتا ہی ہے۔ پھر اس میں بالعموم گھریلو ٹوٹکوں کا سہارا لیا جاتا ہے یا ازخود گولیاں کھا لی جاتی ہیں۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے شفا انٹرنیشنل اسلام آباد کی گیسٹرو انٹرولوجسٹ یعنی ماہرامراض معدہ و جگر ڈاکٹر صدف یوسف کہتی ہیں:

’’شدید پیٹ درد کی صورت میں عارضی طور پر گھریلو ٹوٹکوں کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔ یہ کسی حد تک فائدہ مند بھی ثابت ہوتے ہیں تاہم یہ مستقل حل نہیں اور پیٹ درد کی وجہ جانے بغیر علاج کئے جانا تو ہرگز درست نہیں ۔ اگر پیٹ درد کے ساتھ غیر معمولی علامات ظاہر ہوں تو 24 گھنٹوں میں ڈاکٹر کو ضرور دکھائیں۔‘‘

ماہرین صحت کے مطابق پیٹ درد بالعموم معمولی ہوتا ہے اور جلد ہی ٹھیک بھی ہوجاتا ہے۔ تاہم پانچ فی صد کیسز میں یہ کسی پیچیدہ مرض کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے۔

پیٹ درد کی وجوہات

ماہرین صحت کہتے ہیں کہ زیادہ کھانا، کھانا ہضم نہ ہونا یا جراثیم سے آلودہ اشیائے خورونوش کا استعمال اس کی بڑی وجہ ہے۔ کھانے پینے کی اشیاء کے ذکر سے بظاہر یوں لگتا ہے کہ پیٹ درد کا تعلق صرف معدے سے ہے مگر ایبٹ آباد انٹر نیشنل میڈیکل کالج ،ایبٹ آباد کے ماہرامراض معدہ و جگر ڈاکٹر سلطان زیب خان کہتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے:

’’پیٹ میں صرف معدہ نہیں بلکہ دیگر اہم اعضاء بھی ہوتے ہیں۔ ماہرین پیٹ درد کی وجوہات کو سمجھنے کے لئے اسے دو حصوں یعنی ناف سے اوپر اور ناف سے نیچے کے درد میں تقسیم کرتے ہیں۔ اوپر والے حصے میں معدہ، پتہ، جگر، لبلبہ (pancreas) اور گردے  ہوتے ہیں۔ نچلے حصے میں آنتیں اور اپینڈیکس (بڑی آنت سے جڑی پتلی نالی) ہوتی ہے۔ لوگوں کی اکثریت اوپری حصے میں درد کی شکایت کرتی ہے۔ بعض اوقات یہ درد دیگر اعضاء سے بھی پیٹ میں منتقل ہوجاتا ہے۔ مثلاً دل کا دورہ پڑنے پر معدے میں درد محسوس ہوتا ہے۔‘‘

بحریہ انٹرنیشنل ہسپتال، لاہورکے ماہرامراض معدو جگر ڈاکٹر افضل بھٹی نے شفانیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ناف سے نیچے درد کی ایک وجہ اپینڈیکس کی سوزش ہے جسے فوری علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ خواتین کو ماہانہ ایام اور درد زہ یعنی لیبر پین  کے باعث پیٹ کے نچلے حصے میں درد ہوتا ہے۔

کیا عمر کے لحاظ سے وجوہات مختلف ہوسکتی ہیں؟

ڈاکٹر صدف یوسف کا کہنا ہے کہ یہ بڑوں، بچوں اور بزرگوں میں تقریباً ایک سی ہوتی ہیں۔ تاہم بچے چونکہ بالعموم پین کِلرز نہیں کھاتے یا بہت ہی کم کھاتے ہیں لہٰذا وہ ان ادویات کے زیادہ استعمال کے باعث پیدا ہونے والے مسائل سے اکثر محفوظ رہتے ہیں۔

ڈاکٹر سلطان کا کہنا ہے کہ ایک سال سے کم عمر کے بچے ماں کا دودھ ہضم نہ ہونے یا گیس کی وجہ سے پیٹ درد کا شکار ہوجاتے ہیں۔ گیس فیڈر سے دودھ پینے والے بچوں میں زیادہ عام ہے۔ بڑے بچوں میں دردکا عمومی سبب پیٹ کے کیڑے ہوتے ہیں جو زیادہ تر مٹی میں کھیلنے یا مٹی کھانے سے پیدا ہوتے ہیں۔

آج کل بازار میں کھلی بکنے والی اشیاء مثلاً پکوڑے سموسے اور جنک فوڈز مثلاً چپس اور برگر وغیرہ کا رحجان بہت زیادہ ہے۔ ان میں چکنائیاں ہوتی ہیں جو آنتوں میں جم کر کبھی کبھار درد کا باعث بھی بن جاتی ہے۔

بڑوں اور بزرگوں میں پیٹ درد

نوجوانوں کی قابل ذکر تعداد میں پیٹ کے درد کی بڑی وجہ آئی بی ایس (irritable bowel syndrome)  ہے۔ اس کے باعث آنتوں کی حساسیت بڑھ جاتی ہے اور متاثرہ افراد کو قبض یا ڈائریا کا سامنا ہوتا ہے۔ یہ چٹخارے دار‘ جراثیم سے آلودہ کھانوں یا کچھ ادویات مثلاً پین کلرزکے زیادہ استعمال کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔

ڈاکٹر صدف کے مطابق بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ آنتوں میں رکاوٹ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں لہٰذا بزرگوں میں یہ پیٹ درد کی ایک بڑی وجہ ہوسکتی ہے۔

پیٹ درد کے پس پردہ وجہ معلوم کرنے کے لئے سب سے پہلے مریض کی ہسٹری لی جاتی ہے اور پھر ضرورت پڑنے پر خون اور پیشاب کے نمونوں کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اگر زیادہ گڑبڑ ہو تو اینڈوسکوپی اور الٹراساؤنڈ سے بھی مدد لی جاتی ہے۔ ان کے نتائج کی بنا پر مزید ٹیسٹ اور علاج تجویز کیا جاتا ہے۔

 کن صورتوں میں فوری طبی امداد درکار ہوتی ہے؟

ڈاکٹر افضل بھٹی کہتے ہیں کہ اگر پیٹ درد شدید ہو، کافی عرصے سے اور بار بار ہو رہا ہو یا تکلیف کمر تک جاتی ہو تو اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہئے:

"اگر پیٹ درد کے ساتھ  بھوک مر جائے، بار بار قے آئے، قے میں خون یا دو تین دن پہلے کھائی ہوئی خوراک آئے، معدے میں گلٹی محسوس ہو، بخار ہو، خوراک نگلنے میں دشواری ہو، دائمی قبض یا ڈائریا جیسے مسائل ہوں تو بلاتاخیر ڈاکٹر کو دکھائیں۔‘‘

شفا انٹرنیشنل ہسپتال کی ماہرامراض معدہ و جگرڈاکٹر فرزانہ شفقت کہتی ہیں کہ پاخانے کی جگہ سے خون آ رہا ہو، پیٹ میں ہوا بھری ہوئی محسوس ہو یا بغیر کسی ظاہری کوشش یا وجہ کے وزن کم ہوگیا ہو تو بھی ڈاکٹر کو دکھائیں۔

وجہ کی بنا پر درد کے اوقات، دورانیہ، شدت اور مقام مختلف ہوسکتے ہیں

ڈاکٹر سلطان کہتے ہیں کہ اگر کسی شخص کو معدے کا السر ہے تو اسے کھانا کھانے کے بعد معدے میں تیزابیت کے باعث پیٹ میں درد ہوگا۔ اس کے برعکس چھوٹی آنت کا کینسر ہو تو خالی پیٹ رہنے سے درد ہوتا ہے۔ پتے کا درد پیٹ میں دائیں جانب پسلیوں کے نیچے ہوتا ہے اور اس کے ساتھ اس جگہ پرسوجن، بخار اور متلی بھی ہوتی ہے۔ آنتوں میں رکاوٹ کی وجہ سے درد مروڑ کی طرح کا ہوتا ہے جو اچانک تیز یا کم ہوجاتا ہے۔ پتے میں پتھری کی صورت میں بھی مروڑ اٹھتا ہے۔ آئی بی ایس کی وجہ سے مروڑ کے علاوہ پاخانہ کرتے ہوئے زیادہ درد ہوتا ہے جو رفع حاجت کے بعدٹھیک ہو جاتا ہے۔‘‘

پیٹ درد کا تعلق معدے کے مسائل سے ہو تو بچاؤ کے لئے  کیا کرنا چاہئے؟

ڈاکٹر سلطان کا کہنا ہے کہ پیٹ درد سے بچاؤ کا ایک سادہ اور آسان اصول یہ ہے کہ جو چیز تکلیف دیتی ہے اس سے بچیں۔ مثلاً ان کھانوں سے پرہیز کریں جو پیٹ میں گیس اور نتیجتاً درد کا باعث بنتے ہیں۔ رات کا کھانا کھانے کے بعد واک کریں‘ تمباکونوشی سے گریز کریں‘ سونے اور کھانے کے درمیان کم ازکم چار گھنٹے کا وقفہ رکھیں۔

ڈاکٹر افضل کہتے ہیں کہ صحت مند طرز زندگی اپنائیں، وقت پر کھانا کھائیں، مسالہ داراور مرغن غذاؤں سے ہر ممکن پرہیز کریں۔ اس کے علاوہ کولا مشروبات، چائے، کافی اور درد دور کرنے والی ادویات کے بے دریغ استعمال سے گریز کریں۔

ڈاکٹر فرزانہ کہتی ہیں کہ گھر کا، مکمل طور پر پکا ہوا اور ایسا کھانا کھائیں جسے بنانے میں حفظان صحت کے اصولوں کا خیال رکھا گیا ہو۔ میدے سے بنی اشیاء کا استعمال کم کریں اور اس کے بجائے چوکر کا آٹا استعمال کریں۔ پانی ابلا ہوا پئیں اور پھلوں اور سبزیوں کو اپنی خوراک کا حصہ بنائیں۔ بعض افراد مختلف وجوہات کی بنا پر پاخانے کو زیادہ دیر روک کر رکھتے ہیں۔ نتیجتاً انہیں قبض اور پیٹ درد کی شکایت رہتی ہے لہٰذا اس عادت سے چھٹکارا پائیں۔

شفا انٹرنیشنل ہسپتال میں نوزائیدہ بچوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹر یاسر مسعود کہتے ہیں کہ نوزائیدہ بچوں کو درد قولنج سے نجات دلانے کے لئے ان کی ٹانگوں کو گول گھمائیں، پیٹ کی مالش کریں اور سوتے یا دودھ پیتے وقت بچے کا سر اونچا رکھیں۔ مائیں بچوں کو دودھ پلاتے ہوئے اپنی پوزیشن ٹھیک رکھیں اور دودھ پلانے کے فوراً بعد لٹانے کے بجائے چھاتی سے لگا کر اور کمر تھپتھپا کر ڈکار دلوائیں۔ ڈاکٹر کے مشورے سے ڈراپس اور پروبائیوٹک سپلی منٹس بھی دیے جاسکتے ہیں۔

دیگر ہدایات

٭عام افراد بالعموم اور ذیا بیطس، دل اور گردوں کے مریض بالخصوص پیٹ درد کی صورت میں خود علاجی سے گریز کریں۔

٭قدرتی اجزاء سے بنے قہوے وقتی طور پر تو فائدہ مند ہوتے ہیں تاہم یہ باقاعدہ علاج کے متبادل نہیں لہٰذا صرف ان پر اکتفا نہ کریں۔

٭پین کلرز کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر نہ کریں۔

٭بزرگ ‘خصوصاً 50 سال سے زائد عمر کے وہ افراد جن کو اکثر پیٹ درد رہتا ہے‘ اسے نظر انداز نہ کریں، اس لئے کہ یہ کسی سنگین بیماری کی طرف اشار ہ ہوسکتا ہے۔

٭موٹاپا خصوصاً پیٹ کی چربی اپھارے، پیٹ درد، ڈائریا، قبض اور معدے کے السر کا باعث بن سکتی ہے۔ اس پر قابو پائیں۔

٭پیٹ میں کیڑے ہوں توڈاکٹر کی تجویز کے مطابق اینٹی بائیوٹکس سے مکمل علاج کروائیں۔

٭معدے کا ایک جرثومہ ایچ پائیلوری(H.pylori) السر کی بڑی وجہ ہے۔ اگر پیٹ درد کا سبب یہ ہوتو اس کا علاج کروانا چاہئے۔

Abdominal Pain: Causes, Types & Treatment, Stomach ache and abdominal pain, Why Does My Stomach Hurt, What’s Causing Your Abdominal Pain and How to Treat It, pait mai dard kyun hota hai, pait dard ka ilaj 

Vinkmag ad

Read Previous

ہیضے سے بچاؤ

Read Next

پیشاب کی نالی میں انفیکشن

Leave a Reply

Most Popular