Vinkmag ad

ایڈز کیا ہے

ایڈز کے بارے میں لوگوں کی بڑی تعداد خوف میں مبتلا ہے۔ تاہم ان کی اکثریت نہیں جانتی کہ اصل میں ایڈز کیا ہے،  وہ کیسے پھیلتا ہے اور کیسے نہیں پھیلتا۔ اسی شعورکو اجاگر کرنے کے لیے یکم دسبر کو دنیا بھر میں ایڈز کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ 

ایڈز اور ایچ ائی وی پازیٹو

ایڈز ایک وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے جسے ایچ آئی وی کہتے ہیں۔ اس کے جراثیم جسم میں داخل ہو کرسفید خلیوں کو خطرناک حد تک کم کر دیتے ہیں۔ یوں فرد کی قوت مدافعت شدید کمزور ہو جاتی ہے۔ ایسے میں چھوٹی موٹی بیماریاں بھی اس کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں۔ 

اگر ایچ آئی وی جسم میں داخل ہو جائے تو مرض کی علامات ایک سے چار سال میں ظاہر ہوتی ہیں۔ اگر جراثیم جسم میں موجود ہوں لیکن علامات ظاہر نہ ہوں تو فرد ایچ آئی وی پازیٹوکہلاتا ہے۔ علامات ظاہر ہونے پر وہ ایڈزکا مریض قرارپاتا ہے۔ ایک صحت مند شخص میں ان خلیوں کی تعداد 1000 یا اس سے زیادہ ہوتی ہے۔ تاہم ایڈز کے مریض میں ان کی تعدد 200 سے کم ہو جاتی ہے۔

مرض کی علامات

جس شخص کو ایڈز ہوجائےاس میں یہ علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں:

٭ ایک ماہ تک مسلسل بخاررہنا۔

٭ شدید تھکن ہونا۔

٭ ٹانگوں کے جوڑوں یا گلے میں غدود کی سوجن ہونا۔

٭ جلد پربھورے رنگ کے دانے نکلنا جن میں خارش بھی ہو سکتی ہے۔

٭ ایک ماہ سے زیادہ متواتر خشک کھانسی اور دم گھٹنا۔

٭ ایک ہفتہ سے زیادہ مسلسل جاری رہنے والے دست۔

٭ یادداشت کی کمزوری‘ ڈپریشن اور دوسری اعصابی بیماریاں۔

َ٭ مختصر عرصے میں جسم کا وزن 10فی صد سے زیادہ کم ہو جانا۔

ایچ آئی وی کا ٹیسٹ

اوپر بیان کی گئی علامات دیگرامراض میں بھی ظاہر ہوتی ہیں۔ اس لیے محض ان کی بنیاد پرنہیں کہا جا سکتا کہ کوئی شخص ایڈز کا مریض ہے۔ اس کے لیے ایک خاص ٹیسٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر کسی شخص کو ایچ آئی وی پازیٹو ہوئے تین ہفتوں سے چھ ماہ ہوئے ہوں تو اس کا ٹیسٹ منفی آ سکتا ہے۔ اگر شک ہو تو دوبارہ ٹیسٹ کروانا چاہئے۔

مرض کیسے پھیلتا ہے

اس کا وائرس انسانی جسم میں پیدا نہیں ہوتا۔ یہ متاثرہ شخص سے دوسرے فرد میں منتقل ہوتا ہے۔ اس منتقلی کے عمومی ذرائع یہ ہیں:

٭ ایڈز سے متاثرہ آلات جراحی کا استعمال۔

٭ ایڈز سے متاثرہ ماں کے ہاں پیدا ہونے والا بچہ۔

٭ متاثرہ مرد سے مرد، مرد سے عورت اور عورت سے مرد کے جنسی تعلقات۔

٭ ایچ آئی وی سے متاثرہ خون لگوانا۔

٭ استعمال شدہ سرنج کا بار بار استعمال۔

٭ متاثرہ آلات جراحی و دندان سازی وغیرہ۔

٭ وائرس سے متاثرہ اوزار کا جلد میں چبھنا۔

ٹیسٹ کون کروائے

ان لوگوں کو ایچ آئی وی کا ٹیسٹ ضرور کرانا چاہئے۔ ان میں یہ افراد شامل ہیں:

٭ جن کے ایک سے زیادہ لوگوں کے ساتھ جنسی تعلقات ہوں۔

٭جوانجیکشن کے ذریعے نشے کی لعنت میں گرفتار ہوں یا رہے ہوں۔

٭ انہوں نے غیرمعیاری جگہ سے دانتوں کا علاج کرایا ہو یا خون لگوایا ہو۔

٭ شریک حیات یا جنسی پارٹنر کو یہ مرض لاحق ہو۔

اس کا ٹیسٹ سرکار کی طرف سے متعین مراکز اور ہسپتالوں میں بالکل مفت کیا جاتا ہے۔

احتیاطی تدابیر

اس مرض سے بچاؤ کے لیے ان احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے:

٭ خون کا انتقال تب ہی کروائیں جب اس کی اشد ضرورت ہو۔

٭ جب خون یا اس کے اجزاء لگوائیں تو تسلی کر لیں کہ وہ ایڈزسے پاک ہیں۔

٭ زیادہ افراد کے ساتھ اورغیر محفوظ جنسی تعلقات سے بچیں۔

٭ ہمیشہ نئی ڈسپوزیبل سرنج استعمال کریں۔ استعمال کے بعد سرنج ضائع کر دیں۔

ایڈز سے متعلق مفروضے

چونکہ بہت سے لوگ نہیں جانتے کہ ایڈز کیا ہے، اس لیے ان میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہے۔ ان کی وضاحت درج ذیل ہے:

٭ یہ بیماری ہاتھ ملانے، ساتھ کھانا کھانے، گلے ملنے اورایک کمرے میں رہنے سے نہیں لگتی۔

٭ یہ مرض ایڈز کے مریض کی تیمارداری سے نہیں لگتا۔

٭ متاثرہ فرد کے کپڑے یا برتن دھونے سے منتقل نہیں ہوتا۔

٭ ایڈزہوا کے ذریعے، کھانسنے یا چھینکنے سے نہیں ہوتا۔

زندگی ایک نعمت ہے جس کی قدر کی جانی چاہیے۔ ان تمام عوامل سے بچنا چاہیے جواس کا باعث بن سکتے ہوں۔ اگر خدانخواستہ یہ مرض ہو جائے تو اس کا ہمت سے سامنا کرنا چاہیے۔ اس کا پہلا مرحلہ تشخیص ہے۔ اس کے بعدعلاج کا مرحلہ ہے جس میں غفلت نہیں کرنی چاہئے۔

ایڈز اگر ایک دفعہ ہو جائے تو اس کا وائرس مکمل طور پر ختم نہیں ہوتا۔ تاہم باقاعدگی سے علاج کیا جائے تو نارمل انسان کی طرح زندگی گزارنا ممکن ہے۔ ایڈز بھی دیگر امراض کی طرح ایک بیماری ہے۔ اس کے مریضوں سے نفرت کے بجائے محبت اور ہمدردی کا رویہ اختیار کرنا چاہیے۔ ایڈز کیا ہے اس پرشعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگ اس تکلیف دہ مرض سے بچ سکیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

تاریخی اور سیاحتی مقام ٹِلہ جوگیاں

Read Next

نیم : ماحول دوست پودا

Leave a Reply

Most Popular