Vinkmag ad

والی بال: فٹنس بھی،مزہ بھی

کسی ملک اورمعاشرے میں کھیلوں کے میدان جتنے زیادہ اورجتنے آباد ہوں گے‘ اس کے ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد بھی اتنی ہی کم ہوگی۔ اس کا سبب یہ ہے کہ متحرک رہنا صحت مند طرز زندگی کا اہم جزو ہے اور کھیل خود کو متحرک رکھنے کا بہترین اور دلچسپ ذریعہ ہے۔اس لئے کھیلوں کے بغیر صحت کی بات ادھوری ہے۔ کھیلوں کی ترویج کے لئے شروع کئے گئے اس سلسلہ مضامین میں آج کا موضوع والی بال(volley ball) ہے جوپاکستان کے مختلف علاقوں میں شوق سے کھیلاجاتا ہے۔
والی بال کو سب سے پہلے 1895ء میںولیم جی مورگن (William G Morgan) نے امریکہ میں متعارف کروایا۔پہلی بار اس کے لیے ٹینس کا نیٹ استعمال کیا گیا۔آغاز میں اسے منٹونیٹ (Mintonette) کے نام سے پکارا جاتا تھامگر بعد میںیہ والی بال کے نام سے مشہور ہوا۔

اس کھیل کوپروان چڑھانے کے لیے 1919ء میں 6000 والی بالز مفت تقسیم کئے گئے ۔وقت گزرنے کے ساتھ یہ کھیل پوری دنیا میں پھیل گیا۔1947ء میں انٹر نیشنل فیڈریشن آف والی بال بنائی گئی جس کے تحت 1949ء میںاس کا پہلا ورلڈکپ منعقد کیا گیا۔
کیسے کھیلیں
والی بال دو ٹیموں کے مابین کھیلا جاتا ہے اور ہر ٹیم میں چھ‘ چھ کھلاڑی ہوتے ہیں۔تین کھلاڑی والی بال کورٹ میں فرنٹ پرجبکہ تین پچھلے حصے میں ہوتے ہیں جسے دفاعی زون (defence zone)کہا جاتا ہے۔
کھیل شروع کرنے کے لئے دونوں ٹیموں کے درمیان ٹاس کیا جاتا ہے تاکہ سروس کاآغاز کیا جا سکے۔ سرونگ(serving) کا طریقہ بہت آسان ہے۔اس میں بال کو اپنے سامنے رکھا جاتا ہے اور پھر فضا میںاچھال کر اپنے ہاتھ کی ضرب کی مدد سے اس کو مخالف ٹیم کی جانب پھینکا جاتا ہے ۔ اس سلسلے میں یہ خیال رکھیں کہ بال نیٹ کو نہ لگے۔یہ کھیل 25پوائنٹس تک کھیلاجاتا ہے۔جو ٹیم یہ پوائنٹس پہلے حاصل کر لے ‘ وہ فاتح قرار پائے گی۔
والی بال کے قوانین
اس کھیل میں مندرجہ ذیل قوانین کا خیال رکھنا ضروری ہے :
٭کھیل کے دوران با ل کو پکڑنا منع ہے۔
٭گیند نیٹ کے نیچے سے نہیںپھینکی جاسکتی ۔
٭کھلاڑی نیٹ کو ہاتھ نہیں لگا سکتے ہیں۔
٭گیند نیٹ کو نہیںلگنی چائیے۔

والی بال کورٹ
والی بال کے کورٹ کی لمبائی 18میٹر9xمیٹر جبکہ اس کے درمیان موجود نیٹ کی اونچائی2.43 میٹرہوتی ہے۔اس میں استعمال ہونے والی گیند کا وزن 9سے10اونس ہوتا ہے۔کھیل میںہر پوائنٹ کے بعد ہر زون کے کھلاڑی کا گھڑی وار ( clockwise)جگہ تبدیل کرناضروری ہوتا ہے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان تین سے پانچ سیٹ کھیلے جاتے ہیں تاکہ ہار جیت کا فیصلہ حتمی طور پر کیا جا سکے۔ پوائنٹس کافیصلہ ریفری کرتا ہے جو نیٹ کے دائیںطرف موجود ہوتاہے تاکہ کھلاڑیوں پر احسن طریقے سے نظر رکھ سکے۔

فوائدہی فوائد
٭اس کھیل میں تمام تر جسم حرکت کرتا ہے جس کی بنا پر اضافی چربی پٹھوں کا ساتھ چھوڑ ناشروع ہو جاتی ہے۔اس لئے اضافی وزن تیزی سے کم ہوتا ہے ۔
٭45منٹ والی بال کھیلنے سے اوسطاً585کیلوریزجلتی ہیں۔
٭اس سرگرمی سے کندھوں،بازوئوں،ٹانگوںاور کمر کے تمام پٹھے مضبوط اور لچک دار ہوتے ہیں۔
٭خون کی وافر مقدار بہتر انداز میں جسم کے ہر حصے میں پہنچتی ہے جس سے انسان تندرست اور توانا رہتا ہے۔
٭اگرچہ ہر کھیل اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہے مگروالی بال اس حوالے سے منفرد حیثیت رکھتا ہے کہ یہ جسمانی قوت اور مضبوطی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اعصاب کو بھی مضبوط کرتا ہے۔
٭یہ کھلاڑیوں میں خود اعتمادی‘ حوصلہ‘ ربط اورٹیم ورک پیدا کرتا ہے ۔
٭اس کھیل کی بدولت دل کی کارگردگی بہتر ہوتی ہے۔

کرنے کے کام
٭اس کھیل میںجیت کا انحصارفٹنس پر ہے اس لیے اس پرخصوصی دھیان دیں۔فٹنس لیول بہتر ہونے سے تھکاوٹ کم محسوس ہو گی اور آپ خود کو تروتازہ محسوس کریں گے۔
٭ اس کھیل میں کیلوریز بہت زیادہ جلتی ہیں‘ اس لئے ایسی غذا استعمال کریں جس میں پروٹین کی مقدار زیادہ ہو ۔ یہ پٹھے مضبوط رکھنے میں مددگار ہوتی ہے۔
٭ کھیل شروع کرنے سے پہلے ’وارم اَپ ‘ کے لئے ہلکی ورزش ضرور کریں۔ اس سے ٹانگوں کے پٹھوں اور جوڑوں کی کارکردگی بہتر ہو گی۔
٭والی بال کے کھیل میںکندھے‘ٹخنے،ہاتھوں اور پائوں کوچوٹ لگنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔اس سے بچنے کے لئے والی بال کھیلنے کے لئے مخصوص جوتے استعمال کریں۔

Vinkmag ad

Read Previous

سگریٹ نوشی کیسے چھوڑیں

Read Next

موٹاپے کا جن بے قابو کیوں؟

Leave a Reply

Most Popular