Vinkmag ad

تھائی رائیڈ کینسر لاعلاج نہیں

انسانی جسم تقریباً 78 اعضاء پرمشتمل ہے جواپنے ذمے مختلف طرح کے کام انجام دیتے ہیں۔ انہی میں سے ایک تھائی رائیڈ غدہ (جمع غدود) بھی ہے جو گلے میں سانس کی نالی کے قریب ،نرخرے (voice box) کے نیچے ہوتا ہے۔ تتلی نما یہ غدہ ہارمونزبناتا ہے جو دھڑکن، بلڈ پریشر، جسمانی درجہ حرارت اور میٹابولزم (خوراک کا توانائی میں تبدیل ہونے کا عمل) کے علاوہ خون میں کیلشیم کی مقدارکوکنٹرول کرتے ہیں۔

عام حالات میں یہ ہارمونز مناسب مقدار میں بنتے ہیں تاہم جینیاتی تبدیلیوں کے باعث بعض اوقات ان کی مقدار میں غیر معمولی اضافہ ہوسکتا ہے۔ ایسے میں یہ جمع ہوکر گلٹیوں nodules) ) کی شکل اختیار کر لیتے ہیں جوٹھوس یا پانی سے بھری ہوسکتی ہیں۔ عموماً یہ گلٹیاں نقصان دہ نہیں ہوتیں تاہم ان میں سے کچھ کینسرزدہ بھی ہوتی ہیں۔ ایسا ہو تو فرد تھائی رائیڈ کینسر کا شکار ہوتا ہے۔

تھائی رائیڈ کینسر کی اقسام

تھائی رائیڈ کینسر کو دو کیٹگریزمیں تقسیم کیا جاسکتا ہے

٭پہلی کیٹگری میں وہ اقسام شامل ہیں جن میںرسولی نارمل تھائی رائیڈ کے ٹشوز کی طرح دکھائی دیتی ہے۔ اس کا آغاز تھائی رائیڈ ہارمونزبنانے اورانہیں محفوظ کرنے والے خلیوں (follicular cells) سے ہوتا ہے۔

٭دوسری کیٹگری یعنی ایم ٹی سی میں رسولی نارمل تھائی رائیڈ کے خلیوں سے بہت کم یا بالکل بھی مماثلت نہیں رکھتی۔ کینسر کی اس قسم کا آغاز ان خلیوں سے ہوتا ہے جو خون میں کیلشیم کی مقدار کو برقرار رکھنے والے ہارمون بناتے ہیں۔

تھائی رائیڈ کینسر کی عام پائی جانے والی دو قسموں (Papillary and Follicular Thyroid Cancer)کا تعلق پہلی کیٹگری سے ہے۔ان کا علاج اور عموماً مکمل خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔ دیگر کم پائی جانے والی قسموں میں صحت یابی کے امکانات کم ہوتے ہیں۔

علامات کیا ہیں

اس کینسر کے آغاز میں کوئی علامت سامنے نہیں آتی تاہم جب یہ بڑھتا ہے تو یہ شکایات ہوسکتی ہیں

٭گلے میں گلٹی ہوناجو چھونے پر محسو س ہوسکے۔

٭گلے میں سوجن ہونا۔

٭نگلنے میں دشواری ہونا۔

٭آواز تبدیل خصوصاً بھاری ہونا یا بیٹھ جانا۔

٭گلے میں درد ہونا۔

٭سانس لینے میں دقت ہونا۔

خطرے میں کون

تھائی رائیڈ کینسرخواتین میں زیادہ عام ہے۔ اس کے امکانات بڑھانے والے عوامل میں سر یا گردن کا شعاعوں(radiations) سے سامنا ہونا، فیملی میں مرض کی موجودگی،کچھ جینیاتی مسائل اور گلہڑ(goitre) کا شکار ہوناقابل ذکر ہیں۔

تشخیص کے طریقے

٭جسمانی معائنے میں مریض کی عمومی صحت اورتھائی رائیڈ کینسرکی علامات کودیکھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مریض کی فیملی ہسٹری، صحت سے متعلق عادات اور ماضی میں ہونے والے امراض اورعلاج سے جڑی معلومات لی جاتی ہیں۔

٭خون کے نمونے سے تھائی رائیڈ ہارمونز اور کیلشیم کی مقدار کو چیک کیاجاتا ہے۔

٭الٹرا ساؤنڈ سے گلٹی کا سائز اورساخت دیکھی جاتی ہے۔ اگراس میں کیلشیم جمع ہو اورگلٹی کے کنارے بے قاعدہ ہوں تو مزید ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔ پھرسی ٹی سکین کی مدد سے مختلف زاویوں سے گردن کی تصویریں لے کر ان کا تفصیلی معائنہ کیا جاتا ہے۔

٭تھائی رائیڈ ٹشو یا گلٹی کا ٹکڑا لے کرلیبارٹری میں جائزہ لیا جاتا ہے۔

تشخیص کے ان تمام مراحل کے بعد مزید ٹیسٹ کیے جاتے ہیں تاکہ معلوم ہوسکے کہ کینسر صرف تھائی رائیڈ غدود میں ہے یا جسم کے دیگر حصوں تک پھیل چکا ہے۔ان ٹیسٹوں میں سی ٹی سکین، الٹراساؤنڈ،چھاتی کا ایکسرے اورلمف نوڈ کے ٹکڑے کا معائنہ شامل ہیں۔

علاج اور صحت یابی کے عمل کو متاثرکرنے والے عوامل

٭مرض کی تشخیص کے وقت مریض کی عمر۔

٭کینسر کی قسم اور سٹیج ۔

٭ مریض کی عمومی صحت ۔

٭کینسر کا مکمل خاتمہ ہوا یا نہیں۔

مرض کاعلاج

کوئی فرد تھائی رائیڈ کینسر کی عام پائی جانے والی اقسام کا شکار ہو اور رسولی چھوٹی ہو توفوراً علاج کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ اس قسم کی رسولی کے بڑھنے اور پھیلنے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔ تاہم اس پر نظر رکھنے کے لئے ڈاکٹر سال میں ایک یا دو مرتبہ خون کے ٹیسٹ اور گردن کا الٹر ساؤنڈ تجویز کرتے ہیں۔اس کے علاوہ کینسر کی قسم کو مدنظر رکھتے ہوئے علاج کے یہ آپشنز استعمال ہوسکتے ہیں

سرجری: گردن کے نچلے حصے میں چیرا دے کر مکمل غدہ، اس کا کچھ حصہ یا گردن میں موجود لمف نوڈز کونکال دیا جاتا ہے۔اس کے بعدزیادہ تر مریض 10سے14 دنوں میں صحت یاب ہوجاتے ہیں تاہم انہیں مزید کچھ ہفتوں کے لئے سخت سرگرمیوں سے منع کیا جاتاہے۔

ہارمون تھیراپی: کینسر زدہ خلیوں کی نشوونما کو روکنے کے لئے زیادہ مقدار میں تھائی رائیڈ ہارمون دیاجاتا ہے۔ اگراس غدے کو مکمل طور پرنکال دیا گیا ہو توہارمونز کی مقدار کو پورا کرنے کے لئے سپلی منٹس دئیے جاتے ہیں۔

ریڈیو ایکٹو آئیوڈین: اس طریقہ کار میں کیپسول یا سیرپ کی صورت میں مریض کو ریڈیو ایکٹو آئیوڈین دیا جاتا ہے۔ یہ آئیوڈین کی وہ قسم ہے جو سرجری کے بعد رہنے والے تھائی رائیڈ کے خلیوں اورکینسرزدہ خلیوں کا خاتمہ کر دیتی ہے۔ علاج کے کچھ دنوں بعد یہ پیشاب کے ذریعے خارج ہوجاتا ہے۔ اس دوران ڈاکٹرکی بتائی گئی مدت تک گھر کے دیگر افراد بالخصوص بچوں اورحاملہ خواتین سے دوررہیں۔

کینسرزیادہ بڑھ گیا ہو توادویات یا شعاعوں کی مدد سے متاثرہ خلیوں کا خاتمہ کیا جاتا ہے۔ بعض صورتوں میں متاثرہ خلیوں کو گرم یا منجمد کر کے تباہ کیا جاتا ہے۔

پیچیدگیاں

مکمل علاج کے بعد عموماً تھائی رائیڈ کینسردوبارہ نہیں ہوتا تاہم تھائی رائیڈ غدود نکالنے سے قبل ہی کینسردیگراعضاء تک پھیل گیا ہو تو علاج کے بعد اس کے دوبارہ ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ یہ عموماً گردن میں موجودلمف نوڈز، پھیپھڑوں، جلد، ہڈیوں اورجگر کومتاثر کرتا ہے۔ یہ دوبارہ ہوجائے توبھی صحت یابی کے امکانات ہوتے ہیں۔

تھائی رائیڈ کینسر کی حتمی وجہ معلوم نہیں لہٰذا اس سے حتمی بچاؤ کی تدابیر بھی ممکن نہیں۔ تاہم ا س سے مؤثر طورپرنپٹا ضرورجا سکتا ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ مرض کی تشخیص ہونے پر بروقت اور مکمل علاج کروائیں اورڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق فالو اَپ کے لئے جاتے رہیں۔

thyroid cancer, what are the causes of thyroid cancer, thyroid cancer treatment and complications

Vinkmag ad

Read Previous

 کیا ماہواری کے دوران نہانا ٹھیک ہے؟

Read Next

کپکپاہٹ کیوں ہوتی ہے اور دانت کیوں بجتے ہیں

Leave a Reply

Most Popular