خون کی سرخ رنگت کا سبب ایک مادہ ہے جسے ہیموگلوبن کہتے ہیں۔ یہ آکسیجن کو جسم کے تمام حصوں تک پہنچاتا ہے۔ لفظ ہیم کا مطلب آئرن جبکہ گلوبن سے مراد ایک خاص پروٹین ہے۔ تھیلیسیمیا کی بیماری میں یہ پروٹین ٹھیک طرح سے نہیں بنتی۔ خون کے سرخ خلیوں کی زندگی عموماً چار ماہ ہوتی ہے لیکن پروٹین ٹھیک طرح سے نہ بننے سے یہ جلد ختم ہو جاتی ہے۔ یوں اس مرض کے شکار افراد میں ہیموگلوبن کی مقدار کم ہی رہتی ہے۔
تھیلیسیمیا جیسی موروثی بیماری سے بچنے کا سب سے بہتر حل یہ ہے کہ خاندان میں شادیوں کے تسلسل سے گریز کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ عوامل بھی اس صورت میں مفید ثابت ہوسکتے ہیں:
٭ترقی یافتہ ممالک میں شادی کے بندھن میں بندھنے سے پہلے لڑکے اور لڑکی کا ٹیسٹ کروایا جاتا ہے۔ پاکستان میں بھی اس حوالے سے قانون سازی ہو چکی ہے لیکن ہمارے معاشرے میں شادی سے پہلے اس ٹیسٹ کو معیوب سمجھا جاتا ہے۔ حالانکہ اس سے مرض کا بروقت علم ہو جاتا ہے جس سے اگلی نسل کو اس سے محفوظ کیا جاسکتا ہے۔
٭کوئی خاتون حاملہ ہو تو ابتدائی دو ماہ میں پتا لگایا جاسکتا ہے کہ بچہ تھیلیسیمیا میجر میں تو مبتلا نہیں۔ اگر ایسا ہو تو حمل ضائع کرنا شرعی اور قانونی طور پرجائز ہے۔
٭خون کی کمی کے شکار افراد کے علاج سے پہلے ڈاکٹر کو چاہئے کہ مریض کا تھیلیسیمیا ٹیسٹ بھی ضرورکروالے۔ ان مریضوں کے لئے آئرن نقصان دہ ہے۔
Thalassemia prevention, guidelines for thalassemia patients, how to prevent thalassemia, lack of hemoglobin,shifanews, health