Vinkmag ad

دوران حمل کیا کھائیں اور کتنا کھائیں

حمل کے دوران اکثر خواتین ضرورت سے زیادہ وزن بڑھا لیتی ہیں۔ وہ سمجھتی ہیں کہ ان کے رحم میں پلنے والے بچے کے حصے کی خوراک بھی انہیں ہی کھانی ہے۔ دوران حمل خواتین کی کیلوریز کی ضرورت بڑھ ضرور جاتی ہے مگر وہ ڈبل نہیں ہو جاتی۔ اس لیے یہ تصور غلط ہے کہ دوران حمل ایک عورت کو دو بندوں کے برابر کھانا کھانا چاہیے۔ کیلوریز کی مقدار بنا ضرورت بڑھا دینے سے وزن بڑھ سکتا ہے جو الٹا نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر خواتین دوران حمل کیا کھائیں اور کتنا کھائیں کہ ان کی اور بچے دونوں کی ضرورت پوری ہو جائے۔

کتنا وزن اور کیلوریز بڑھائیں

حمل کے دوران ماں کا وزن تقریباً 12 کلو گرام تک بڑھتا نارمل ہے۔ اس میں بچے کا وزن، بچے کے گرد پانی کی مقدار، بچہ دانی کا بڑھنا، خون کا زیادہ ہونا اور جسم میں محفوظ ہونے والی چکنائیاں شامل ہیں۔ کاربوہائیڈریٹس، چکنائی اور پروٹین میں توازن قائم رکھتے ہوئے انہیں اپنی خوراک ترتیب دینا ہوتی ہے۔ مثلاً عام حالت میں انہیں دن میں 1500 کیلوریز درکار تھیں تو اب وہ 2000 لیں گی۔

کیلوریز کی مقدار بڑھاتے ہوئے خیال رکھیں کہ ہر سہ ماہی میں ان کی ضرورت یکساں نہیں ہوتی۔ پہلے تین ماہ میں بچے کی خوراک کی ضرورت بہت کم ہوتی ہے۔ اگلی سہ ماہی میں یہ ذرا بڑھ جاتی ہے۔ آخری میں جب بچے کا وزن بڑھ رہا ہوتا ہے تو اس کی غذائی ضرورتیں بھی زیادہ ہو جاتی ہیں۔

صحت بخش آپشنز

حاملہ خواتین کاربوہائیڈریٹس کی ضرورت پوری کرنے کے لیے اناج، سیریلز، پھل اور سبزیاں استعمال کریں۔ اومیگا 3 فیٹی ایسڈ، اومیگا 6 فیٹی ایسڈ، ویجیٹیبل آئل، چکن، گوشت، میوہ جات، لوبیا، سویابین اور مچھلی کو اپنی خوراک میں شامل کریں۔ خواتین کو چاہیے کہ متوازن خوراک کھائیں جس میں چاروں ضروری گروپس (دودھ، گوشت اور پھلیاں، بریڈ اور سیریلز، پھل اور سبزیاں) خوراک میں شامل کریں۔ ڈاکٹر کے مشورے سے آئرن اور فولیٹ کے سپلی منٹس بھی کھائیں۔

خواتین اس پریشانی میں نہ رہیں کہ وہ دوران حمل کیا کھائیں اور کتنا کھائیں۔ صرف تمام گروپس میں سے ایک اضافی سرونگ لیں۔ مثلاً ایک کپ دودھ، ایک سلائس بریڈ، 30 گرام گوشت، چکن یا مچھلی، ایک کپ سلاد جسم کی اضافی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہیں۔ بچے کی اچھی صحت اور وقت سے پہلے اس کی پیدائش کے خطرے کو کم کرنے کے لیے الکوحل، سگریٹ یا کسی بھی قسم کی نشہ آور چیز کے استعمال سے گریز کریں۔ ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر سپلی منٹس یا کسی قسم کی دوا بھی استعمال نہ کریں۔

Vinkmag ad

Read Previous

چکن پاکس

Read Next

Narcissistic personality disorder

Leave a Reply

Most Popular