چکن پاکس

چکن پاکس کو عام الفاظ میں لاکڑا کاکڑا کہتے ہیں۔ اس کے باعث جلد پر خارش زدہ دھپڑ اور پانی والے چھوٹے چھوٹے دانے بن جاتے ہیں۔ یہ انفیکشن عموماً زندگی میں ایک ہی بار ہوتا ہے۔ یہ متاثرہ افرد کے دھپڑ کو براۂ راست چھونے یا ان کی چھینک اور کھانسی سے خارج ہونے والوں قطروں کے ذریعے منتقل ہو سکتا ہے۔

چکن پاکس کی علامات

چکن پاکس کی علامات عموماً 10 دن تک رہتی ہیں۔ دھپڑ بننے سے ایک یا دو دن پہلے جو علامات ظاہر ہوتی ہیں ان میں بخار، سر درد، بھوک مر جانا، تھکاوٹ اور بیماری محسوس ہونا قابل ذکر ہیں۔ پھر چہرے اور کانوں کے پیچھے گلابی یا لال رنگ کے ابھرے ہوئے دانے نکلنا شروع ہوتے ہیں۔ یہ دانے آہستہ آہستہ جسم کے نچلے حصے کی طرف پھیلتے ہیں۔ پھر یہ چھوٹے چھوٹے آبلوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ آخری مرحلے میں آبلوں پر کھردرے خول بن جاتے ہیں جنہیں ٹھیک ہونے میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔

نئے دانے کئی دنوں تک مسلسل بنتے رہتے ہیں۔ اس لیے علامات بیان کیے گئے مراحل کے بجائے بیک وقت بھی ظاہر ہو سکتی ہیں۔ صحت مند بچوں میں عموماً یہ بیماری زیادہ شدید نہیں ہوتی۔ پیچیدہ صورتوں میں ان کا گلا، آنکھیں اور تولیدی اعضاء متاثر ہو سکتے ہیں۔

بچاؤ کی تدابیر

چکن پاکس ویکسین کی دونوں خوراکیں لی جائیں تو 98 فی صد کیسز میں اس انفیکشن سے مکمل تحفظ ممکن ہو جاتا ہے۔ ایسا نہ بھی ہو تو مرض کی شدت بہت کم ہو جاتی ہے۔ یہ ویکسین بالکل محفوظ اور مؤثر ہے۔ اس کے بعد انجیکشن کی جگہ سوزش اور سوجن ہو سکتی ہے تاہم یہ کچھ دنوں میں ٹھیک ہو جاتی ہے۔

دیکھ بھال کیسے کریں

٭دانوں کو کھرچیں نہیں ورنہ نشان رہ جائیں گے، زخم دیر سے مندمل ہوگا اور انفیکشن کے امکانات بڑھ جائیں گے۔

٭بچے خارش کرنے سے نہ رکیں تو ان کے ناخن کاٹ دیں۔ رات کو سوتے ہوئے ہاتھوں پر دستانے پہنا دیں۔

٭ڈاکٹر کی تجویز کے مطابق الرجی کا شربت اور درد اور خارش کم کرنے والے لوشن استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

٭دانے منہ کے اندر ہوں تو نرم یا بلینڈ کی ہوئی خوراک استعمال کریں۔

٭ٹھنڈے پانی میں میٹھا سوڈا یا دلیہ شامل کر کے نہائیں۔ اس سے خارش کم ہو گی۔

٭ٹھنڈے پانی میں تولیہ ڈبو کر کچھ دیر کے لیے متاثرہ حصے پر رکھیں۔ یہ عمل چکن پاکس کی علامات ظاہر ہونے کے پہلے کچھ دنوں میں ہر تین سے چار گھنٹے بعد کریں۔

٭جب تک پانی والے دانوں کے اوپر کھردرا خول نہیں آجاتا یا یہ سیاہ نہیں ہو جاتے تب تک الگ کمرے میں رہیں۔

٭روزانہ باقاعدگی سے نہائیں۔ اس کے بعد متاثرہ جلد کو خشک کرنے کے لئے مَلنے یا رگڑنے کے بجائے تھپتھپائیں۔

٭آرام کریں اور طاقت بخش غذائیں مثلاً یخنی وغیرہ استعمال کریں۔

ریشز ایک یا دونوں آنکھوں میں پھیل جائیں، زیادہ سخت، نرم یا گرم ہوں، چکر آئیں اور دھڑکن تیز ہو تو ڈاکٹر کو دکھائیں۔ سانس کی کمی، گردن میں اکڑن، کھانسی، بیہوشی یا 102 فارن ہائیٹ سے زیادہ کے بخار کی صورت میں فوری ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ گھر میں کمزور قوت مدافعت کے حامل افراد یا چھ ماہ سے چھوٹے بچوں کی موجودگی کی صورت میں بھی ڈاکٹر کو دکھائیں۔

چکن پاکس ویکسین کا شیڈول

٭بچوں کو پہلی خوراک 12 سے 15 ماہ میں جبکہ دوسری 4 سے 6 سال کی عمر میں لگوائیں۔

٭بڑے بچوں کو پہلے ویکسین نہ لگی ہو تو پہلی خوراک 7 سے 12 سال کی عمر میں لگوائیں۔ دوسری خوراک پہلی کے بعد تین ماہ کے وقفے سے لگوائیں۔

٭13 سال یا اس سے زائد عمر تک ویکسین نہ لگوائی ہو تو چار ماہ کے وقفے سے دونوں خوراکیں لگوائیں۔

٭بالغ افراد جنہیں چکن پاکس نہ ہوا ہو اور انہوں نے ویکسین بھی نہ لگوائی ہو، وہ دو خوراکیں چار سے آٹھ ہفتوں کے وقفے سے لگوائیں۔

کون ویکسین نہ لگوائے

حاملہ خواتین، ایچ آئی وی کے شکار افراد، وہ جو قوت مدافعت کو کم کرنے والی دوائیں استعمال کر رہے ہوں یا جنہیں ویکسین کی پہلی ڈوز سے الرجک ری ایکشن ہوا ہو، وہ ویکسین نہ لگوائیں۔

 

Vinkmag ad

Read Previous

مردوں میں بانجھ پن کی تشخیص کے لیے ٹیسٹ

Read Next

دوران حمل کیا کھائیں اور کتنا کھائیں

Leave a Reply

Most Popular