Vinkmag ad

تیز دھوپ اورگردوغبار …آنکھوںکی حفاظت‘ مگرکیسے؟

آنکھیں ہمارے جسم کا وہ حصہ ہیں جن میںذرا سی خرابی نہ صرف تکلیف اور پریشانی کا باعث بنتی ہے بلکہ ہمارے معمولات زندگی بھی بری طرح سے متاثر ہوجاتے ہیں۔ گرمیوں میں پسینے اور سورج کی تیز شعاو¿ں کی وجہ سے انہیں زیادہ نقصان پہنچتا ہے لہٰذا اس موسم میں ان کی حفاظت‘دیکھ بھال اور صفائی کی ضرورت زیادہ بڑھ جاتی ہے ۔شفا انٹر نیشنل ہسپتال کی ماہر امراض چشم ڈاکٹرسعدیہ فاروق سے گفتگو کی روشنی میں مدحت نسیم کی ایک معلوماتی تحریر

آنکھیں قدرت کاوہ خوبصورت عطیہ ہیں جن کی مدد سے ہم دنیا کی خوبصورتی اور اپنے پیاروں کو دیکھ سکتے ہیں۔ اگر یہ ٹھیک طرح کام نہ کریں تونہ صرف ہمارے لئے یہ دنیا تاریک ہو جائے بلکہ ہم روزمرہ کے بہت سے کام کرنے کے قابل بھی نہ رہیں۔
گردوغبار ‘ سورج کی تیز شعاﺅں‘ آلودگی اورمختلف طرح کے جراثیم سے آنکھوں کو نقصان پہنچتاہے ۔ اس لئے جسم کے دیگر اعضاءکی طرح ان کی حفاظت اور دیکھ بھال بھی ضروری ہے ۔ذیل کی سطور میںآنکھوں کی حفاظت ،صفائی اور ورزشوں کے حوالے سے ہدایات دی جا رہی ہیں جن پر عمل کر کے انہیں روشن ،صحت مند اور چمکدار بنایاجا سکتا ہے۔

آنکھوں کی صفائی
آنکھوں کی دیکھ بھال میں پہلا مرحلہ ان کی صفائی ہے جس کی ضرورت گرمیوں میں مزید بڑھ جاتی ہے۔جس طرح رات کو سونے سے پہلے منہ دھونا اور دانتوں کی صفائی ضروری ہے‘ ایسے ہی آنکھوں کو واش کرنابھی اہم ہے۔ اگر ایسا نہ کیاجائے تو دن بھر کی دھول اورمٹی رات بھر آنکھوں میں رہ کر ان میں جلن،خارش اور سرخی کا باعث بن سکتی ہے ۔ اسی وجہ سے بعض اوقات آنکھوں میں چپچپاہٹ سی آجاتی ہے اور صبح کے وقت انہیں کھلنے میں دقت ہوتی ہے۔
آنکھوں کی صفائی کے لئے ہفتے میں ایک بار کسی صاف برتن میں پانچ حصے پانی اور ایک حصہ بے بی سوپ یا شیمپو ملاکر اس سے اپنی پلکوں اور پپوٹوں کو نرمی سے دھوئیں۔اس کا طریقہ کار کچھ یوں ہے کہ اپنی آنکھیں بند کر لیں اور انگلیوں کے پوروں کی مدد سے پلکوں کو اچھی طرح ملیں تاکہ ان پر موجود اضافی تیل دُھل جائے ۔
آنکھوں کو کسی کیمیکل سے دھونے کی کوئی ضرورت نہیں بلکہ اس کے لئے صاف پانی ہی کافی ہے۔ ہمارے ہاں چونکہ پانی کی آلودگی بھی ایک مسئلہ ہے لہٰذ آنکھوںکو جراثیم سے بچانے کے لئے ابلے ہوئے پانی کو ٹھنڈا کر کے یا فلٹرشدہ پانی استعمال کریں ۔

سن گلاسز کا استعمال
گرمیوں میں آنکھیں گردوغبار کے علاوہ سورج کی تیز روشنی سے بھی متاثر ہوتی ہیں۔قدرت نے ہماری آنکھوں میں ایک ایسا عدسہ (lense) رکھا ہے جو روشنی کو جذب کرنے کی صلاحیت تو رکھتا ہے لیکن اس میں موجود الٹراوائلٹ (ultraviolet)اور انفرا ریڈ (Infrared) شعاو¿ں کو جذب نہیں کر سکتا۔اس لئے ہمیں شدید گرمی میں باہر نکلنے سے گریز کرنا چاہئے ۔ اگرایسا کرنا ضروری ہوتو سن گلاسز کا استعمال کرنا چاہئے اورسورج کی طرف نہیں دیکھنا چاہئے ۔
سن گلاسز خریدتے وقت لوگ عموماً چشمے کے فریم پر ہی توجہ دیتے ہیں اور اس کے شیشوں کو نظرانداز کردیتے ہیں حالانکہ اصل اہمیت شیشے کی ہوتی ہے ۔اس لئے چشمہ خریدتے وقت کسی مستند عینک ساز سے مشورہ ضرور کریں تاکہ مضر صحت شعاو¿ں کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھنے والے ایسے چشمے خریدے جاسکیں جو اچھے لگنے کے ساتھ ساتھ آنکھوں کو دھوپ کے مضر اثرات سے محفوظ بھی رکھ سکیں۔
بزرگوں اورایسے لوگوں میں سفید موتیے کے وقت سے پہلے نمودار ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جن کی آنکھیں الٹراوائلٹ اور انفرا ریڈ شعاو¿ں کی براہ راست زد میں رہتی ہیں ۔جن لوگوں کی آنکھوں کا موتیاکے سبب آپریشن ہو چکا ہو یا انہوں نے اپنی آنکھوں میں نیا عدسہ ڈالوایا ہو‘انہیں کھلی دھوپ میںباہر نکلتے وقت چشمہ اور ٹوپی ضرور پہننی چاہئے۔
سن گلاسز خریدتے وقت درج ذیل امور کا خیال رکھنا ضروری ہے :
٭دھوپ کے چشمے میں لگے عدسے میں وہ ساری خصوصیات موجود ہونی چاہئےں جوآپ کی آنکھوں کو سورج کی مضرصحت شعاﺅں سے محفوظ رکھ سکے۔
٭اس بات کی تسلی کر لیں کہ چشمہ لگانے کے بعد کیا آپ دھوپ میں باآسانی پوری طرح سے آنکھیں کھول سکتے ہیں یا نہیں۔اگرآپ کو ایسا کرنے میں دقت ہوتی ہو تو چشمہ بدل دیں۔
٭دھوپ کاچشمہ لگانے کے بعد آپ کو اشیاءبالکل صاف اور واضح نظر آنی چاہئیں ۔چیزیں دھندلی دکھائی دینے یا دو دو نظر آنے کی صورت میں آپ کی عینک کا شیشہ درست نہیں۔
کچھ لوگ جب تیزروشنی میں جائیں تو ان کی آنکھیں سرخ ہوجاتی ہیں۔ ایسے افراد کے لئے نارنجی (اورنج) اور سبز رنگ کے چشمے تجویز کئے جاتے ہیں جنہیں فلٹر گلاسز کہا جاتا ہے۔ان کے استعمال سے آنکھیں دھوپ کی چبھن سے محفوظ رہتی ہیں۔نارمل افراد کے لئے گاڑھے رنگ کی کوئی بھی عینک درست ہے جسے لگانے سے انہیں آنکھوں میں راحت اور ٹھنڈک محسوس ہو۔

موبائل گیمز ‘ احتیاطیں
گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران بچے موبائل فون، ٹی وی‘ کمپیوٹر اورٹیبلیٹ وغیرہ کا استعمال زیادہ کرتے ہیں لہٰذا ان کی آنکھیں زیادہ دیر تک مضرصحت شعاعوں کی زد میں رہتی ہیں ۔لہٰذا ضروری ہے کہ ایسی سرگرمیوں کے لئے مخصوص وقت مقر ر کیا جائے ۔مزیدبرآں اس تناظر میں مندرجہ ذیل باتوں کا بھی خاص خیال رکھا جائے :
٭ بچوں کو چاہئے کہ اگرویڈیو گیمز کھیلنی ہوں تو موبائل ،آئی پیڈ یا ٹیبلٹ کی بجائے ٹی وی سکرین پر کھیلیں ‘ اس لئے کہ چھوٹی سکرینوں پر زیادہ دیر تک نظریں جمائے رکھنے سے آنکھوں کے پٹھوں پر غیرضروری بوجھ پڑتا ہے اور وہ بہت جلد تھک جاتی ہیں۔
٭ٹیلی ویژن‘ کمپیوٹر یا موبائل فون کی بیک گراو¿نڈ لائٹ جتنی کم ہوگی‘ آنکھیں اتنی ہی پرسکون محسوس کریں گی۔
٭ کمپیوٹر یا ٹی وی کے استعمال کے وقت اس بات کا دھیان رکھیں کہ کوئی دوسری روشنی اس کی سکرین پر نہ پڑے ‘ اس لئے کہ جب وہ منعکس ہوکر آپ کی آنکھوں پر پڑے گی تو وہ جلد تھک جائیں گی۔لہٰذا رات کے وقت ان آلات کا استعمال کم سے کم کریں اوران کے استعمال کے دوران کمرے کی کھڑکیوں اور دروازوں کے پردے پوری طرح کھچے ہوئے ہوں تاکہ باہر کی روشنی سکرین پر نہ پڑے۔
٭کمپیوٹر پرکام کرتے وقت ہر گھنٹے بعد کچھ دیرکے لئے آنکھیں بند کریں۔ اس طرح آنکھوں کے پٹھوں کو آرام ملے گا ۔
٭ اگر تیراکی کی سہولت میسر ہوتو اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے‘ تاہم اس دوران تیراکی کی عینک(swimming goggles)کا استعمال ضرور کرنا چاہئے تاکہ پانی میں موجود کلورین کے مضر اثرات سے آنکھوں کو بچایا جا سکے ۔
٭کمپیوٹر‘ٹی وی ‘ ٹیبلٹ اور موبائل فون پر زیادہ دیر نظریںجمائے رکھنے کے بعد آنکھوں کے پٹھوں کی ورزش ضرور کریں۔ اس کے لئے آنکھ کی پتلی کو اوپر، نیچے، دائیں اوربائیں گھمائیں ۔ اس کے بعد آنکھوں کو بند کر کے انہیں ہتھیلی کی مدد سے آہستہ آہستہ دبائیں۔ اس طرح آنکھوں کے پٹھوں میں کھچاﺅ کم ہوگا اور ان کی کارکردگی بہتر ہوگی۔

Vinkmag ad

Read Previous

نسوانیت کا دشمن ۔۔۔پی سی او ایس

Read Next

پیٹ میں کیڑے

Most Popular