Vinkmag ad

بچوں میں ذیابیطس

بچوں میں ذیابیطس

عمومی تاثریہ ہے کہ ذیابیطس جسے عرف عام میں شوگربھی کہا جاتا ہے صرف ادھیڑعمریا بڑی عمرکے افراد کی بیماری ہے جبکہ حقیقت میں بچے بھی اس کا شکارہیں۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ1990 تک یہ مرض زیادہ ترپانچ سال سے زائد عمرکے بچوں تک ہی محدود تھا تاہم اب یہ چھ ماہ کے بچوں میں بھی سامنے آرہا ہے۔ اس لئے تمام افراد کے لئے بالعموم اوروالدین کے لئے بالخصوص اس بارے میں جاننا ضروری ہے۔

  ٹائپ ون ذیابیطس

دنیا بھرمیں تقریباً 95 فی صد بچے ٹائپ ون ذیابیطس کا شکارہوتے ہیں۔ ان بچوں میں یا توانسولین بالکل ہی نہیں بنتی یا اس کی مقداربہت ہی کم ہوتی ہے۔ اس کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ لبلبے کے اندرخاص قسم کے خلیے ہوتے ہیں جنہیں بِیٹا سیلزکہا جاتا ہے۔ یہ خلئے انسولین بناتے ہیں جو شوگرکوان خلیوں تک پہنچاتی ہے جہاں یہ توانائی حاصل کرنے کے لئے استعمال ہوسکے۔ یہ خون میں شوگر کی مقدارکا توازن بھی برقرار رکھتی ہے۔ بعض اوقات بچوں کا مدافعتی نظام ان( بِیٹا سیلز)خلیوں کے خلاف کام کرنا شروع کر دیتا ہے جس کے نتیجے میں انسولین کی پیداوارمتاثرہوتی ہے۔

ڈے کے اے کیا ہے

جب انسولین کی مقدارنہ ہونے کے برابرہوجائے توبچے کے جسم میں چربی سے پیدا ہونے والی تیزابیت اورخون میں شوگر کی مقداربڑھنے لگتی ہے۔ اس چربی کو توڑنے کے عمل کے دوران جگر سے کیٹون نامی کیمیائی مادہ خارج ہوتا ہےجس کی زیادہ مقدارخون میں تیزابیت پیدا کردیتی ہے۔ اس کیفیت کو ڈی کےاے کہا جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں بچے کو سانس لینے میں دقت ہوتی ہے اوراسے جھٹکے لگنا شروع ہو جاتے ہیں۔ تقریباً 50 فی صد فی صد بچے اسی حالت میں ہسپتال کی ایمرجنسی میں آتے ہیں۔ابھی تک انسولین لگانے کے علاوہ اس کا کوئی علاج سامنے نہیں آیا۔ بچوں کو انسولین دینے کے لئے بعض افراد انجیکشن جبکہ کچھ پمپ استعمال کرتے ہیں ۔

وجوہات

اس مرض کا سبب بننے والی متعدد وجوہات میں سے ایک جینیاتی عامل بھی ہے۔ اگروالدین میں سے باپ اس مرض کا شکار ہوتو بچے میں اس کی منتقلی کےامکانات10 فی صد جبکہ ماں اس کی مریضہ ہوتو بچے میں اس کے امکانات صرف چارفی صد ہوتے ہیں۔ بچوں میں ذیابیطس کے باعث مستقبل میں گلہڑ کے مسائل، گندم سے الرجی ، تھائی رائیڈ کے مسائل، آنتوں کی بیماری اوردیگر مدافعتی بیماریاں پیدا ہوسکتی ہیں، مگرضروری نہیں کہ ہربچہ ان کا شکارہو۔

مرض کی علامات

ذیابیطس کی پہلی قسم کے باعث پیداہونے والی علامات کی بروقت تشخیص اورعلاج ضروری ہوتا ہےکیونکہ اگریہ ہفتے یا مہینے تک نظر اندا زہوجائیں تو بچوں کی حالت اتنی بگڑ سکتی ہے کہ انہیں ایمرجنسی میں لانا پڑ جاتا ہے۔ اگرچہ اس کی تشخیص لیبارٹری ٹیسٹ سے ہی ہوتی ہے لیکن بچوں میں یہ ظاہری علامات بھی پائی جاتی ہیں

٭وزن اچانک کم ہونا شروع ہوجانا۔

٭ضرورت سے زیادہ پیاس لگنا۔

٭باربار پیشاب آنا۔

٭تھکاوٹ محسوس ہونا۔

٭باربارانفیکشن ہونا۔

٭بچوں کا دن مین بستر گیلا نہ کرنا مگررات کویہ مسئلہ ہونا۔

Diabetes in children, type 1 diabetes, symptoms of type 1 diabetes

Vinkmag ad

Read Previous

آنکھوں سے متعلق دلچسپ معلومات

Read Next

 ذیابیطس: بچوں کے لئے احتیاطیں

Leave a Reply

Most Popular