Vinkmag ad

کٹا ہونٹ اور تالو 

عموماً حمل کے پہلے تین مہینوں کے دوران ہونٹ اور تالو بنتے ہیں۔ اگر یہ صحیح طور پر نہ جڑپائیں تو دوحصوں کے درمیان ایک خلا رہ جاتا ہے جسے شگاف کہتے ہیں۔ یہ اپنی اقسام اور شدّت کے لحاظ سے مختلف ہوسکتے ہیں۔

ہونٹ اور تالو کا کٹا ہونا پیدائشی نقص کی عام قسم ہے جو ہر 1000 میں سے ایک بچے میں ہوتا ہے۔ اس مسئلے کے شکار زیادہ تر بچے صحت مند ہوتے ہیں۔ ان میں کوئی اور پیدائشی نقص نہیں ہوتا تاہم چند بچوں کو اس کے ساتھ اور بھی طبی مسائل ہوسکتے ہیں۔

علاج معالجہ

کٹے ہونٹ اور تالو کی سرجری کے لئے مناسب عمرتین اور نو ماہ ہے۔ کٹے ہونٹ کی سرجری کے بعد عموماً پانچویں دن زخم کے ٹانکے کھول دیئے جاتے ہیں۔ تالو کی سرجری میں بچے کو اسی شام پانی اور دودھ پلانا شروع کردیا جاتا ہے۔ یہ ٹانکے جلد میں جذب ہونے والے ہوتے ہیں‘ اس لئے والدین کو تجویز کیا جاتا ہے کہ دو ہفتوں کے بعد اسے نیم ٹھوس غذا کھلانا شروع کردیں۔ زخم کے مکمل مندمل ہونے کے بعد سپیچ تھیراپسٹ کے پاس جانا ضروری ہوتا ہے تاکہ وہ الفاظ کی درست ادائیگی سیکھ سکے۔

علاج نہ کروانے کا نقصان

٭بچے کو نگلنے یا کھانے میں دقت ہوسکتی ہے۔

٭بچے کی سماعت متاثر ہوسکتی ہے یا اس کے کان میں ایک مواد بن جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے وہ کچھ وقت کے لئے سننے کی صلاحیت سے محروم ہوجاتا ہے یا پھراکثرکان میں انفیکشن کا شکاررہتا ہے۔

٭بچہ عام افراد کی طرح بول نہیں سکتا۔

٭خوراک بار بار سانس کی نالی میں جانے کی وجہ سے بچہ چھاتی کے انفیکشنزکا شکاررہتا ہے۔

 ٭بچے کے دانت زیادہ یا کم، چھوٹے یا پھرمڑے ہوئے ہوسکتے ہیں۔

دیر سے علاج کی پیچیدگیاں

بڑی عمر میں سرجری کرانے میں سب سے بڑا خدشہ خون ضائع ہونے کا ہوتا ہے۔ اگر بچے کا آپریشن 18 ماہ کی عمر میں یا اس کے بعد کروایا جائے تو امکان ہوتا ہے کہ وہ لفظوں کی ادائیگی صحیح طریقے سے نہ کرپائے یا بار بار آپریشن کی ضرورت پڑے۔ لہٰذا بہترین نتائج حاصل کرنے کے لئے پیدائش کے پہلے سال ہی آپریشن کروالینا چاہئے۔

cleft palate, cleft lip, congenital defects, bachon mai katay hont aur taalu ka ilaaj kitna zaroori hai, children issues, birth defects

Vinkmag ad

Read Previous

معدے کی ڈھال

Read Next

پیاس کیوں لگتی ہے؟

Leave a Reply

Most Popular