Vinkmag ad

آٹو امیون ڈیزیزز

کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ جب فوجیں کسی ملک پر حملہ کرتی ہیں تو دفاع پر مامور فوجی دشمن سے مل جاتے ہیں اور اپنے ہی سپاہیوں کو مارنا شروع کر دیتے ہیں۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ایسا کچھ صحت کے معاملے میں بھی ہو جاتا ہے۔ اس کی ایک مثال ڈیرہ اسماعیل خان کی 52 سالہ چاند بی بی بھی ہیں۔

ان کے منہ میں چھالے بننا شروع ہو گئے جو بالاآخر زخم کی شکل اختیار کرگئے۔ وہ میڈیکل سپیشلسٹ کے پاس گئیں تو انہیں بتایا گیا کہ یہ منہ کا السر ہے۔ کچھ ادویات دی گئیں مگر افاقہ نہ ہوا۔ زخم برھتے چلے گئے یہاں تک کہ مریضہ کے لئے کھانا اور نگلنا مشکل ہو گیا۔ انہیں قوت مدافعت سے متعلق بیماریوں کے ڈاکٹر یعنی امیونالوجسٹ کے پاس لے جایا گیا۔ باقاعدہ طبی معائنے اور لیبارٹری ٹیسٹوں کے بعد اس نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ وہ ’’آٹو امیون ڈیزیز‘‘ کی شکار ہیں۔

آٹو امیون ڈیزیز کیا ہے

لاہور سے تعلق رکھنے والےروماٹالوجسٹ، ڈاکٹر ناہید خلجی کہتے ہیں کہ قدرت نے ہمارے جسم میں ایک نظام تشکیل دے رکھا ہے جو جراثیم کے خلاف ہمارا دفاع کرتا ہے۔ آٹو امیون ڈیزیز کی وجہ سے یہ نظام بگڑ کر خود اپنے ہی جسم پر حملہ آور ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ یوں سمجھ لیں کہ جسم کا مدافعتی نظام، اس سے متعلق خلیے اور ٹشوز اپنے ہی جسم کے خلاف کام کرنے لگتے ہیں۔ اس میں عمر کی قید نہیں اور یہ مرض بچوں، نوجوانوں اور بزرگوں میں کسی بھی وقت شروع ہوسکتا ہے۔

اس کی تشخیص محض ایک ٹیسٹ سے ممکن نہیں ہو پاتی بلکہ کئی ٹیسٹ کرنا پڑتے ہیں۔ کچھ آٹو امیون بیماریاں محض ایک عضو کو متاثر کرتی ہیں۔ اس کی ایک مثال ٹائپ ون ذیابیطس ہے۔ اس کے برعکس کچھ بیماریاں متعدد اعضاء کو متاثر کرتی ہیں۔ مثلاًچہرے کی جلد کی دق (Lupus) پورے جسم پر حملہ آور ہوتی ہے۔ اس کی علامات کا انحصار مرض کی قسم اور شدت پر ہوتا ہے۔

لوپس-آٹوامیون ڈیزیز-شفانیوز

خواتین میں آٹو امیون ڈیزیزز کی شرح زیادہ کیوں ہے

آٹو امیون ڈیزیزز خواتین میں زیادہ دیکھنے کو ملتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اس کے مریضوں کی دو تہائی تعداد خواتین پر مشتمل ہے اور ان کی عمریں بالعموم 35 سے 50 سال تک ہیں۔ ان میں لوپس زیادہ عام ہے جس کی بنیادی علامات مستقلاً تھکاوٹ کی کیفیت رہنا، بخار، منہ یا ناک کا السر، جوڑوں میں درد/سوزش، دل، پھیپھڑوں، گردے یا جلدکے مسائل، ہاضمے کی خرابی اور خواتین میں ایسٹروجن کی مقدار بڑھ جانا ہے۔

خواتین میں یہ مرض زیادہ ہونے کے بارے میں ایک رائے یہ ہے کہ ان میں ہارمونزکی تبدیلیاں زیادہ ہوتی ہیں۔ خصوصاً اس وقت جب وہ تولیدی عمر میں ہوتی ہیں، تاہم یہ حتمی رائے نہیں۔ اس لئے کہ اس کا تعلق جینیاتی اور ماحولیاتی عوامل سے بھی ہے۔ یہ چھوت کی بیماری نہیں ہے۔ کچھ لوگ اسے ایڈز یا کینسر سمجھ لیتے ہیں لیکن ایسا ہر گز نہیں۔

آٹو امیون ڈیزیز کیوں ہوتی ہے

اس نقص کی حقیقی وجہ ابھی تک سامنے نہیں آئی تاہم لاہور سے تعلق رکھنے والے روماٹالوجسٹ ڈاکٹر شکیب ساجد کے مطابق  مختلف قسم کے جینیاتی‘ ہارمونل اور ماحولیاتی عوامل اس کے ساتھ وابستہ خیال کئے جاتے ہیں۔ وزن کی زیادتی یعنی موٹاپا آرتھرائٹس کا باعث بن سکتا ہے جو آٹو امیون بیماریوں میں سے ہے۔ بعض اوقات کچھ ادویات کے ری ایکشن میں بھی یہ بیماری ہو سکتی ہے۔

آٹو امیون ڈیزیزز-شفانیوز

چاند بی بی کی بات کریں تو ان کے میاں کا اپنا میڈیکل سٹور تھا۔ وہ ناخواندہ خاتون تھیں اور ازخود بہت سی دوائیں کھاتی رہتی تھیں۔ اب یہ گولیاں کوئی ٹافیاں سپاریاں تو ہیں نہیں جنہیں محض ذائقے کے لئے کھالیا جائے۔ ہر دوا کے پیچھے کوئی خاص وجہ ہوتی ہے جسے جاننا ضروری ہوتا ہے۔ اسی لئے ڈاکٹر حضرات خودعلاجی سے منع کرتے ہیں۔

آٹو امیون ڈیزیزز کا علاج کیا ہے

آٹو امیوں ڈیزیزز کے علاج کا انحصار بیماری کی نوعیت پر ہے۔ بعض اوقات مدافعتی نظام کو سست کیا جاتا ہے تاکہ سوزش کو کم کیا جا سکے۔ کبھی پین کلرز دیے جاتے ہیں اور سٹیرائیڈز بھی تجویز کئے جاتے ہیں۔

مریضوں کو چاہئے کہ تجویز کردہ ادویات باقاعدگی سے لیں۔ ذہنی تناؤ سے ہر ممکن حد تک دور رہیں، ڈاکٹری نسخے کے بغیر ازخود ادویات ہرگز نہ لیں اور ڈاکٹر یا ماہرغذائیات کی طرف سے دئیے گئے پلان پر عمل کریں۔ مناسب نیند لینا، صحت مند طرز زندگی اپنانا اور باقاعدگی سے طبی معائنہ کروانا بھی اس ضمن میں مفید ہے۔

بات یہ ہے کہ انہونی کو ٹالا نہیں جا سکتا لیکن ہمیں اپنے حصے کا کام تو بہرحال کرنا ہے۔ صحت مند ہونا ایک کامیابی ہے لیکن ہم اس  کا جشن نہیں مناتے۔ ہمیں چاہئے کہ صحت کی اہمیت کو سمجھیں، اس لئے کہ وہ دولت ہے۔ ہمیں اس کی اہمیت کا اندازہ اس وقت ہوتا ہے جب ہم اس کو کھو بیٹھتے ہیں۔

Autoimmune diseases, what are autoimmune diseases, causes and treatment of autoimmune diseases, immune system, shifa news, health

Vinkmag ad

Read Previous

پیدائش میں وقفہ کیوں ضروی ہے اور کیوں نہیں دیا جاتا

Read Next

جنک فوڈ صحت کے لئے نقصان دہ کیوں ہے

Leave a Reply

Most Popular