Vinkmag ad

بچوں میں لکنت

بچے عموماً چھ ماہ کی عمر سے بڑ بڑانا جبکہ 12 ماہ کے بعد بولنا شروع کردیتے ہیں۔ اس دوران ان کی الفاظ اور زبان سیکھنے کی صلاحیت عروج پر ہوتی ہے۔ ایسے میں وہ اپنی بات دوسروں سے پہلے کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسی طرح بعض گھروں میں ایک سے زائد زبانیں بولی جاتی ہیں اور جب بچے فیصلہ نہیں کرپاتے کہ کون سا لفظ کس زبان میں بولنا ہے تو وہ گفتگو کرتے ہوئے اٹک جاتے ہیں۔

تقریباً چار سال کی عمر تک ایسا ہونا نارمل کیفیت ہے۔ اس کے بعد بھی بچہ اٹکے، بات شروع نہ کرپائے، ایک ہی لفظ کو دہرائے یا الفاظ کی ادائیگی کے لئے زورلگائے اور آگاہ ہو کہ اسے یہ مسئلہ درپیش ہے تواس کیفیت کو ہکلانا کہتے ہیں۔ بچے کا زور لگانا، چہرے کے تاثرات، ہاتھوں کو آپس میں جکڑنے، پاؤں کوزورسے زمین پرمارنے، بات کرنے یا نظریں ملانے سے کترانے‘ بولتے ہوئے چپ ہو جانے یا رونے سے ظاہر ہو جاتا ہے۔

چھوٹے بچوں کی مدد کیسے کریں

٭بچے کو ہرگزیہ احساس نہ دلائیں کہ اسے بات کرنے میں دقت ہورہی ہے۔

٭ماں باپ بچے کے لئے ایک ماڈل بنیں۔ مثلاً اگر وہ پانی کو ’پ -پ- پ- پانی‘ کہہ رہا ہے تو تنقید کرنے کے بجائے اسے یہی لفظ صحیح اور واضح طور پر ادا کرکے دکھائیں۔ اس مقصد کے لئے لفظ کو لمبا کرکے بولیں۔

٭ بچے کوکسی تصویر کی وضاحت کرنے کے لئے کہیں۔ اگر محسوس ہو کہ وہ اس  دوران بہت تیز بول رہا یا اٹک رہا ہے تو اس کی راہنمائی کریں۔ اس سرگرمی سے بچے کے بولنے کی رفتار اور روانی کو بہتر کیا جاسکتا ہے۔

٭بچے کو کہیں کہ وہ گیند کو زمین پر پھینکے۔ پھرجیسے ہی وہ واپس آئے تو انگریزی زبان کا پہلا حرف بولے، پھر اگلی مرتبہ دوسرا حرف ادا کرے۔ یہ سرگرمی آخری حرف تک دہراتے رہنے سے بولنے کی رفتار بہتر ہوجاتی ہے۔

 بعض بچے والدین کی دیکھا دیکھی اس عادت کو اپنا لیتے ہیں۔ مثلاً والدین ٹھیک طرح سے نہیں بول رہے تو بچے بھی ویسے ہی بولنے لگتے ہیں۔ اس لئے والدین کو چاہئے کہ بچوں سے بات چیت کرتے ہوئے الفاظ کی ادائیگی کو بہتربنائیں۔

بڑے بچوں کی مدد کیسے کریں

بولنے کا عمل سانس باہرنکالنے پرمنحصر ہوتا ہے۔ جب ہم اتنا تیز بولتے ہیں کہ سانس ہی نہیں لیتے یا سانس باہر نکالنے والے مرحلے میں بات نہیں کرتے توب ولتے ہوئے اٹک جاتے ہیں۔ اس سے نپٹنے کے لئے ان ہدایات پرعمل کریں:

٭بچے کو آسان الفاظ میں تصاویر اور مثالوں کے ذریعے بولنے کے عمل سے متعلق سمجھائیں کہ جو وہ بات کررہا ہے وہ دراصل کس طرح ہو رہی ہے۔

٭سانس کی ورزشیں کروائیں۔ مثلاً انہیں بتائیں کہ ناک سے اندرکی طرف گہرا سانس لیں، اسے کچھ دیر پھیپھڑوں میں روکیں‘ پھر منہ سے آہستہ آہستہ خارج کریں۔ یہ ورزش دن میں کئی مرتبہ کروائیں۔ اسی طرح ناک سے اندر کی طرف سانس لے کر پھیپھڑوں میں روکیں، پھر’’آ‘‘ کی آواز کو لمبا کرکے نکالیں۔

٭مطالعے کی سرگرمی کروائیں۔ اس میں بچے کوحروف علت کو چھوڑ کرباقی کسی بھی لفظ کے پہلے حرف کولمبا کرنا ہوتا ہے۔مثلاً ’’میرا‘‘میں م کو لمبا کرنا ہے جبکہ ی اورالف کو نہیں۔

معالج سے کب رابطہ کریں

بچے کی عمرخواہ کوئی بھی ہو‘ اگر والدین کو محسوس ہو کہ اسے یہ مسئلہ ہے توبلا تاخیرسپیچ تھیراپسٹ سے مشورہ کریں۔ وہ معائنے کے بعد مختلف عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے مؤثر تھیراپی تجویز کرسکے گا۔

تین سے چارسال کی عمر سے پہلے کی لکنت کو سپیچ تھیراپی سے مکمل طور پر ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔ بڑی عمر میں بھی بہت حد تک بہتری آجاتی ہے تاہم اس کے دوبارہ ہونے کے امکانات رہتے ہیں۔ ایسے میں بہتر ہے کہ سال میں کم از کم ایک مرتبہ فالو اَپ کو یقینی بنایا جائے۔

Stammering, stuttering management in children, tips to reduce stuttering, Stuttering in Toddlers & Preschoolers, bachon mai luknat k liye exercises

Vinkmag ad

Read Previous

منکی پوکس

Read Next

بزرگ غذائی کمی سے بچیں

Leave a Reply

Most Popular