Vinkmag ad

منکی پوکس

منکی پوکس

 مئی 2022 میں منکی پوکس کے نام سے ایک نئی بیماری سامنے آئی۔ اس کا آغازوسطی اورمغربی افریقی ممالک میں ہوا۔ اس کا وائرس سب سے پہلے 1958 میں بندروں میں دریافت ہوا جس کی وجہ سے اسے یہ نام دیا گیا۔ انسانوں میں پہلا کیس 1970 میں سامنے آیا۔ ابتداء میں یہ افریقی ممالک میں ہی موجود تھا تاہم مختلف اوقات میں یہ اسرائیل، امریکہ اورسنگاپورمیں بھی نمودارہوتا رہا۔ 2003 میں امریکہ میں اس کے 47 کیسز سامنے آئے۔ اس سال وبائی صورت میں اس کا آغاز مئی کے پہلے ہفتے میں برطانیہ سے ہوا۔

             منکی پوکس ہے کیا

یہ ایک بہت ہی کم پائی جانے والی متعدی بیماری ہے۔ اس میں جلد پرچیچک کی طرح کے ریشز پڑتے ہیں۔ اس کا باعث ایک وائرس ہے جسے’’منکی پوکس وائرس‘‘ کہا جاتا ہے ۔

مرض پھیلتا کیسے ہے

یہ مرض جانوروں، اس بیماری سے متاثرافراد اوران کے زیراستعمال چیزوں کو چھونے یا ان کےساتھ جسمانی رابطے کے باعث پھیلتا ہے۔ ایک فرد سے دوسرے تک منتقلی کا عام ذریعہ چوٹ یا بیماری کے باعث کسی عضویا اس کے ٹشوکونقصان یا زخم پہنچنا ہے۔

جانوروں سے انسانوں میں منتقلی ان جانوروں کے کاٹنے، خراشیں ڈالنے، ان کے جسم سے خارج ہونے والی رطوبتوں کو مس کرنے یا ان کے زخم کو بالواسطہ چھونے سے عمل میں آتی ہے۔ اگرمتاثرہ شخص کے منہ یا گلے میں زخم ہو تو سانس یا چھینک کے ساتھ خارج ہونے والے قطرے بھی اس کا باعث بن سکتے ہیں۔ بیماری دو سے چارہفتوں تک برقراررہتی ہے اورہر 10 میں سے ایک فرد کی موت واقع ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔

 منکی پاکس کی علامات

انسانوں میں منکی پوکس کی علامات چیچک سے ملتی جلتی تاہم اس سے ذرا ہلکی ہوتی ہیں۔ ان کا آغاز بخار، شدید ٹھنڈ لگنے، سر، کمر اور پٹھوں میں درد اورتھکاوٹ کے احساس سے ہوتا ہے۔ جو خصوصیت اسے چیچک سے ممتازکرتی ہے وہ لمف نوڈ کا بڑھ جانا ہے۔ بخار کے ایک سے تین دن بعد مریض کے جسم پرریشز پڑتے ہیں۔ عموماً ان کا آغازمنہ کےاندرسے ہوتا ہے، پھروہ چہرے کی طرف بڑھتے ہیں اور بتدریج جسم کے دیگراعضا تک پھیل جاتے ہیں۔ زخموں کا آغازدھبوں سے ہوتا ہے جو پہلے گومڑ، پھر آبلے، پیپ دار پھوڑوں اوربالآخر کھرنڈ کی شکل اختیارکرکے گرجاتے ہیں۔ اس وقت جو وبا پھیل رہی ہے، اس میں ریشز مقعد سے اعضائے تناسل تک محدود ہیں اوربظاہران کا تعلق جنسی سرگرمی سے ہے۔

مرض کی تشخیص اورعلاج

تشخیص کے لئے بالعموم جسمانی معائنے کے ذریعے ظاہری علامات اورریشز کو دیکھا جاتا ہے۔ اگرلیبارٹری سے تصدیق کی ضرورت ہو تو مختلف ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔ جہاں تک علاج کا سوال ہے تو اس کا کوئی مخصوص علاج نہیں بلکہ مریض کوصرف معاونتی سپورٹ دی جاتی ہے۔ اگرچیچک کی ویکسین اورکچھ اینٹی وائرس ادویات دستیاب ہوں تووہ دی جا سکتی ہیں۔ چیچک کی ویکسین اس مرض میں کم و بیش 85 فی صد تک مؤثر ہے۔

بچاؤ کی تدابیر

منکی پوکس وائرس سے بچاؤ کے لئے مختلف حفاظتی تدابیراختیارکی جاسکتی ہیں۔ مثلاً ان زندہ یا مردہ جانوروں سے احتیاط کریں جن کے بارے میں خدشہ ہو کہ وہ اس وائرس سے متاثرہ ہیں۔ جن علاقوں میں یہ مرض پھیلا ہو، ان میں خصوصی احتیاط کریں۔ تصدیق شدہ یا ممکنہ طورپرمتاثرہ جانوروں اورانسانوں کی چیزوں، خصوصاً بستروں کے استعمال سے پرہیز کریں، مریضوں کو دوسروں سے الگ کریں، انہیں چھونے کے بعد صابن سے اچھی طرح ہاتھ دھوئیں یامعیاری ہینڈ سینی ٹائزراستعمال کریں۔ مریض کے ساتھ ربط کے وقت حفاظتی سامان پہنیں۔

Monkey pox virus, monkey pox prevention,what is monkey pox

Vinkmag ad

Read Previous

  پسینے اور بدبو کا علاج

Read Next

بچوں میں لکنت

Leave a Reply

Most Popular