Vinkmag ad

بولنے میں دشواری

بولنے میں دشواری

زبان کی لکنت کے سبب اوردیگر وجوہات کی بنا پر مریض لفظوں کی ٹھیک طرح سے ادائیگی نہیں کر پاتا اور اسے سننے والوں تک اپنا پیغام پہنچانے میں دقت کا سامنا رہتا ہے۔ یہ صورت حال ظاہری طور پر تو تکلیف دہ ہے ہی‘ نفسیاتی طور پر بھی مریض کی خود اعتمادی کو ٹھیس پہنچاتی ہیں۔ایسی کیفیت میں اسے اہل خانہ کی طرف سے بھرپور تعاون اور مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔

شفا انٹرنےشنل ہسپتال اسلام آباد کے مرکز بحالی صحت کی سپیچ تھیراپسٹ سحرش حنیف بولنے سے متعلق احتیاطوں اوردیگر امور پر روشنی ڈال رہی ہیں

اچھا بولنا یقیناً ایک ہنر ہے اور کچھ بیانات‘ تقاریر اور گفتگوئیں تو ایسی سحرانگیز ہوتی ہیں کہ سننے والا ان میں کھو سا جاتا ہے۔ اس کے برعکس کچھ لوگ صاف نہیں بول پاتے جس کی وجہ سے انہیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اگر گفتگو کے دوران زبان ساتھ نہ دے اور فرد اپنا پیغام دوسروں تک نہ پہنچا پائے تو اس کی خود اعتمادی کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ اگر یہ مسئلہ بڑھ جائے تو اس کے شکار افراد لوگوں سے ملنے اور بات کرنے سے گریز کرنے لگتے ہیں ۔یوں وہ احساس ِتنہائی کا بھی شکار ہوجاتے ہیں۔

بولنے میں دقت یا ہکلانے کو میڈیسن کی اصطلاح میں زبان کی لکنت (Dysarthria) کہاجاتا ہے۔ اس سے مراد ایسی کیفیت ہے جس میں کوئی فرد یا تو رک رک کر بولتا ہے یا اپنے الفاظ بار بار دہرانے لگتا ہے۔ فالج کے مریضوں کے علاوہ دیگربیماریوں میں مبتلا افراد میں بھی یہ کیفیت پیدا ہو سکتی ہے۔

فالج کی صورت میں بعض اوقات مریض کے ہونٹوں‘ زبان اورحلق کے پٹھوں کی ہم آہنگی کے ساتھ حرکت کی صلاحیت متاثر ہوجاتی ہے۔کچھ مریض اپنی بیماری اور بولنے کی صلاحیت متاثر ہونے کو ذہنی طور پر قبول نہیں کرتے اوربولنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اس میں کامیاب نہیں ہو پاتے۔

کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پوری بات کرچکے یا سمجھاچکے ہوتے ہےں حالانکہ ایسا نہیں ہوا ہوتا۔ ایسے میں وہ فرسٹریشن کا شکار ہوجاتے ہیں۔

جن مریضوں کے بولنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے‘ وہ بڑبڑاتے‘ باربار تھوک نگلتے یا اپنے الفاظ بار بار دہراتے ہیں۔ اس سے دیکھنے والے کو اندازہ ہوجاتا ہے کہ وہ کچھ کہنا چاہتے ہیں لیکن اس کمزوری کی وجہ سے اپنی بات مکمل طور پر پہنچا نہیں پارہے۔

بولنے میں دشواری کی وجوہات

بولنے میں دقت مندرج ذیل بیماریوں کی وجہ سے ہوسکتی ہے:
٭ فالج
٭ دماغ کی رسولیاں
٭ دماغی چوٹ
٭ پیدائشی ذہنی معذوری
٭ رعشہ کی بیماری
٭ حرام مغز کی بیماریاں
٭ گردن اور گلے کا کینسر
٭ ذہنی اور نفسیاتی بیماریاں

مرض کی علامت

لکنت کی علامات میں بڑ بڑا نا،الفاظ کو ترتیب سے جوڑ کر بات کرنے میں مشکل پیش آنا،اشیاءکے نام بھول جانا، ٹوٹے پھوٹے لفظوں سے بات سمجھانے کی کوشش کرنا،بولنے میں آواز کی ادائیگی کی رفتار اور لہجے میں ہم آہنگی نہ ہونا ،بولنے کی کوشش کے دوران سانس پھول جانا نمایاںہیں۔
اس سلسلے میں سپیچ تھیراپسٹ کا کردار بہت اہم ہے۔

وہ جہاں مریض کی نفسیاتی کیفیت اور خود اعتمادی کو بحال کرنے کی کوشش کرتا ہے‘ وہیں مریض کے حلق ،زبان اور ہونٹوں کے پٹھوں کی ورزشوں کے ساتھ ساتھ انہیں سانس کی ورزشیں بھی کرواتا ہے۔

مزیدبرآں وہ مریض کو بولنے ،سمجھنے اور مختلف الفاظ سیکھنے میں بھی رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ لفظوں کی مکمل ادائیگی کے لئے مریض کو مختلف ورزشیں سکھائی جاتی ہیں اور اس عمل میں ان کے اہل خانہ کو بھی شامل کیا جاتا ہے۔ انہیں کچھ اور ہدایات بھی دی جاتی ہیں تاکہ مریض کو جلد از جلد بہتر اور مو ¿ثر انداز میں گفتگو کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔

تیمارداروں کے لئے اہم ہدایات

مریض کی دیکھ بھال کرنے والوں کے لئے مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کرنا بہت ضروری ہے :

٭ مریض کو پرسکون ماحول میں رکھیں۔

٭ اسے سانس کی ورزشوں کاعادی بنائیں۔

٭ مریض سے آسان الفاظ اور مختصر جُملوں میں آہستہ آہستہ اورنرم لہجے میں بات کریں۔

٭ اگر انہیں کسی چیز کا نام بولنا سکھا رہے ہوں تو وہ چیز ان کی نگاہوں کے سامنے بھی رکھیں۔

٭ مریض کوآہستہ اور رُک رُک کر بولنے کی مشق کروائیں۔ جب اس کے الفاظ ٹوٹنے لگیں تو گفتگو ختم کرکے تھوڑا ساوقفہ دیں اور اسے سانس کی ورزشیں کروائیں۔

٭ مریض کی اشیائے ضرورت کو وقتی طور پر محدود رکھیں تاکہ وہ آسانی سے ان کی فرمائش کرسکے اور ان کے ناموں کو سیکھ سکے۔

٭ یوں تومریض لکھ کر یا تصویروں کے ذریعے اپنی بات سمجھا سکتا ہے لیکن بولنے کی صلاحیت بہتر کرنے کے لئے ضروری ہے کہ وہ بولنے اور لفظوں کی مددسے بات سمجھانے کی عادت اپنائے اور اس پر قائم رہے ۔

٭ نفسیاتی مسائل ،دماغی معذوری اور کسی بیماری کی صورت میں اگر لکنت کے مسائل پیش آ رہے ہوں تو ماہرین کے بتائے گئے مشوروں اور طریقہ علاج کوہی ترجیح دیں۔ غیرپیشہ ورانہ انداز بعض اوقات گتھیوں کو مزید الجھا دیتا ہے۔

تکلیف کوئی بھی ہو‘ اسے ایک آزمائش تصور کرنا چاہئے اوراس کے دوران صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑنا چاہئے۔ اگر اس کی وجہ سے بولنے میں مسائل ہوں تو اہل خانہ‘ دیکھ بھال پر مامور افراد اور معالج کو زیادہ صبر اور برداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔

انہیں چاہئے کہ یہ فریضہ محبت اور دلجوئی کے ساتھ انجام دیں۔ اگرایسا نہ کیا جائے تو مریض بات کرنے سے ہچکچائے گا یاسپیچ تھیراپسٹ کی ہدایات پر عمل نہیں کرے گا۔ ایسے میںوہ جلد صحت یاب نہیں ہوسکے گا۔

speech problems, speech therapy, reason for speech problems, how to tackle speech problems, role of speech therapist

Vinkmag ad

Read Previous

فرینچ چکن کیو

Read Next

آپ کے صفحات

Most Popular