Vinkmag ad

پلاسٹک سرجری اعضاء کو بنائے خوش نما

پلاسٹک سرجری، اعضاء کو بنائے خوش نما

اگر جسم کا کوئی حصہ پیدائشی طور پر خراب ہو‘ کسی وجہ سے جل جائے یا کسی چوٹ کے نتیجے میں متاثر ہو جائے تو پلاسٹک سرجری کے ذریعے اسے ٹھیک کرنا ممکن ہے ۔ مزیدبرآں اس کی مدد سے اعضاء کو پہلے سے زیادہ خوبصورت بھی بنایا جا سکتا ہے ‘ تاہم اس کے لئے ضروری ہے کہ مریض کی توقعات حقیت پر مبنی ہوں۔ پلاسٹک سرجری پر اہم معلومات پڑھئے صباحت نسیم کے ساتھ شفا انٹر نیشنل ہسپتال کے پلاسٹک سرجن ڈاکٹر مامون رشید کے اس انٹرویو میں

جب ہم ’پلاسٹک سرجری‘ کا نام لیتے ہیں تو پہلا سوال یہ ذہن میں آتا ہے کہ اس کا پلاسٹک سے کیا تعلق ہے ۔اس شعبے کے تعارف کے ساتھ یہ بھی بتائیے کہ اسے یہ نام کیوں دیا گیاہے ؟

یہ سرجری کے شعبے کی وہ شاخ ہے جس کا تعلق چہرے یا جسم کے دیگر اعضاء کے بگاڑ کو درست کرنے سے ہے۔ یہ بگاڑ پیدائشی ہو سکتا ہے ‘ کسی چوٹ یا زخم لگنے کی وجہ سے پیدا ہوسکتاہے یا کینسر کے نتیجے میں جسم کے کسی عضو کے ضائع ہوجانے سے بھی سامنے آسکتا ہے۔ پلاسٹک سرجری ‘ دیگرسرجریز سے ذرامختلف ہے‘ اس لئے کہ یہ جسم کے کسی خاص عضو تک محدود نہیں ہوتی بلکہ پورے جسم یااس کے زیادہ سے زیادہ حصوں کا احاطہ کرتی ہے۔ جہاں تک اس کے نام کا تعلق ہے تو پلاسٹک یونانی زبان کے لفظ پلاسٹی کوزسے ماخوذ ہے جس کا مطلب کسی چیز کو ڈھالنے یا شکل دینے کے ہیں۔ اس سرجری میں چونکہ اعضاء کو دوبارہ شکل دی جاتی ہے‘ اس لئے اسے پلاسٹک سرجری کہا جاتا ہے ۔

پلاسٹک سرجری کی اقسام کیا ہیں اوران میں فرق کیا ہے؟

اس کی دو بنیادی اقسام تعمیری اور زیبائشی سرجری ہیں۔ تعمیری سرجری میں‘جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے‘ جسم کاجو حصہ خراب یا مکمل طور پرختم ہوچکا ہو اسے دوبارہ بنایا جاتاہے۔ دوسرے لفظوں میں یوں کہا جا سکتا ہے کہ ایک ابنارمل چیز کو نارمل شکل میں ڈھالناہوتا ہے ۔اس کے برعکس زیبائشی سرجری میں ایک نارمل حصے کو مزید بہتر اور خوبصورت بنانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔

اس کے شخصیت پر کیااثرات مرتب ہوتے ہیں؟

 اگر سرجری کسی ضرورت کے تحت کی جارہی ہے توظاہر ہے کہ وہ اس ضرورت کو پورا کر دیتی ہے لہٰذا یہ ایک فائدہ مند چیز ہے ۔اس سے انسانی زندگی اور صحت پر مثبت اثر پڑتا ہے ۔ زیبائشی سرجری کا مریض کی عمومی صحت سے کوئی خاص تعلق نہیں ہوتابلکہ وہ اپنے شوق سے جسم کے کسی حصے کو مزید خوبصورت بنوانا چاہتا ہے۔ ایسی سرجریز میں بھی ہم مریض کی صحت کے حوالے سے کافی محتاط ہوتے ہیں تاکہ اسے خوبصورت بناتے ہوئے ہم اس کی صحت کا کوئی نقصان نہ کر دیں۔ صحیح مریض کا چناؤ کیا جائے اور مکمل احتیاطی تدابیر کے ساتھ پلاسٹک سرجری کی جائے تو اس کا کوئی نقصان نہیں۔

کیا سرجری کے بعد مریض ایسے ہو جاتے ہیں جیسے انہوں نے سوچا تھا؟

بہت سی صورتوں میں مریض کی خواہشات اور توقعات حقیقی نہیں ہوتیں ۔ اس لئے اس کا مکمل معائنہ کرنے ‘اسے آپریشن کے مثبت اور منفی اثرات سے مکمل طور پر آگہی دینے اورنتائج کے بارے میں اچھی طرح بتانے کے بعد ہی کوئی قدم اٹھایا جاتا ہے۔ آج کل لوگوں میں لائپوسکشن کروانے کا رجحان بہت بڑھ رہا ہے ۔اس کے اشتہارات میں چربی کی بھری بالٹیاں جسم سے نکلتے دکھائی جاتی ہیں۔ انہیں دیکھ کر مریض سمجھتا ہے کہ اس آپریشن کے بعد وہ مکمل طور پردبلا پتلا ہوجائے گا حالانکہ ایسا ممکن نہیں ہوتا۔ اگر ایک خاص حد سے زیادہ چربی جسم سے نکالی جائے تو مریض مختلف بیماریوں کی زد میں آسکتا ہے۔اس لئے زیبائشی سرجری میں ڈاکٹر اورمریض کا ایک صفحے پر ہونا ضروری ہے۔ مریض کو اچھی طرح سے معلوم ہونا چاہئے کہ اس کی توقعات کیا ہیں‘اس سلسلے میں کیاکچھ ممکن ہے اور کیا نہیں ہےورنہ بعد میں وہ عدم اطمینان کا شکار رہے گا۔

لائپوسکشن جسم کے کن حصوں کی کی جاتی ہے؟

لائپو کا مطلب چربی اور سکشن کے معنی کھینچنے کے ہیں۔ اس آپریشن میں جسم کی فالتو چربی کو جسم سے خارج کیا جاتا ہے۔ یہ تکنیک پیٹ کے اوپر اور نچلے حصوں،کمر کی سائیڈز ‘ رانوں،بازوؤں، کمر اوربغلوں پراستعمال کی جاتی ہے ۔اس کے لئے عمر کی کوئی قید نہیں اوریہ ان تمام لوگوں کے لئے ہے جوغذا میں احتیاط اورورزش کے باوجود فالتو چربی سے نجات حاصل نہیں کر پائے۔ ورزش بیرونی چربی کے خاتمے کے لئے کار آمد ہے لیکن وہ ان لوگوں میں اچھے نتائج نہیں دیتی جن کے اعضاء پر چربی کی تہیں جم چکی ہوں۔ ایسے لوگوں کے لئے یہ آپریشن مفید ہے۔

زیبائشی پلاسٹک سرجری کن صورتوں میں کروانی چاہئے؟

جسم پر کسی بھی ایسی چیز کی موجودگی جو آپ کو تکلیف دے رہی ہو یا آپ کے خیال میں وہ نارمل نہ ہو تواسے ہٹانے کے لئے پلاسٹک سرجری کی جا سکتی ہے۔ اگر کوئی چیز آپ کے چہرے یا جسمانی ساخت کو بدنما کرنے کا باعث بن رہی ہے اورکسی نقصان کے بغیراس میں بہتری لائی جاسکتی ہے تومیرے خیال میں اس کا علاج کروانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

اگرجسم کا کوئی حصہ ختم یا خراب ہوچکا ہو تو اسے دوبارہ کیسے بنایا جا سکتا ہے ؟

اس سلسلے میں یہ دیکھنا ہوتاہے کہ وہ حصہ کون سا حصہ ہے۔ مثال کے طور پر بریسٹ کینسر کی صورت میں چھاتی کو ہٹا دیا جاتا ہے جسے پلاسٹک سرجری کے ذریعے دوبارہ بنایا جاتا ہے۔ جسم کے مختلف حصوں سے جلد اورچربی لے کر نئی چھاتی بنائی جاتی ہے اور یہ کافی کارآمد اور کامیاب طریقہ ہے تاہم کچھ صورتوں میں مصنوعی چھاتی بھی ٹرانسپلانٹ کر دی جاتی ہے۔ منہ اور گردن سے کینسر کی رسولیاں نکالنے کے بعدجسم کے دوسرے حصوں سے مواد لے کر ان حصوں کو دوبارہ بنادیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر کسی شخص کا ایک جبڑا نہیں ہے تو ٹانگ سے ہڈی کا ایک ٹکڑا لے کر نیا جبڑا بنا دیا جاتا ہے ۔ بریسٹ ٹرانسپلانٹ میں مصنوعی چھاتی لگائی جا سکتی ہے جبکہ دیگر تمام اعضاء کو جسم کے ہی دیگر حصوں کی مدد سے دوبارہ بنایا جاتا ہے ۔

کٹے ہونٹ اور تالو کی سرجری کیسے ہوتی ہے اور مریض کتنے دنوں میں ٹھیک ہو جاتاہے؟

کٹے ہونٹ اور تالوکی سرجری کے لئے مریض کی بہترین عمریں چھ ماہ اور نو ماہ ہیں۔ سرجری کے بعد کٹے ہونٹ کے کیس میں ہم پانچویں دن زخم کے ٹانکے کھول دیتے ہیں‘ اس لئے کہ زخم جلدی بھر جاتا ہے۔متالو کی سرجری میں ہم بچے کو اسی شام پانی اور دودھ پلاناشروع کرادیتے ہیں۔ چونکہ اس کے ٹانکے جسم میں جذب ہونے والے نہیں ہوتے لہٰذا مقرہ وقت کے بعد انہیں نکال دیا جاتا ہے۔ والدین سے کہا جاتا ہے کہ دو ہفتوں کے بعد اسے نیم ٹھوس غذا کھلائیں۔

بڑی عمر کے بچے کے تالو کی مرمت کراونے میں کس قسم کی پیچیدگیوں سے واسطہ پڑ سکتا ہے؟

سب سے بڑا خدشہ تو زیادہ خون ضائع ہونے کاہوتاہے۔ اگر بچے کا آپریشن تین سال کی عمر میں یا اس کے بعد کروایا جائے تواس بات کا امکان ہوتا ہے کہ وہ لفظوں کی ادائیگی صحیح طرح سے نہ کرپائے ۔اس کے باربار آپریشن کی ضرورت پڑ سکتی ہے لہٰذا بہترین نتائج حاصل کرنے کے لئے پہلے سال کے دوران ہی آپریشن کروالینا چاہئے ۔

شفا انٹر نیشنل ہسپتال میں کٹے ہونٹ اور تالو کے مریضوں کے لئے ’سمائل ٹرین پراجکٹ ‘ متعارف کرایا گیا ہے۔ یہ ہے کیا اور اس کے مریض کو کیا فائدے ہیں؟

شفا انٹر نیشنل ہسپتال اورایک نجی ادارے ’’سمائل ٹرین‘‘ کے اشتراک سے ایک پروجیکٹ شروع کیا گیا ہے جو ضرورت مند افراد کو مفت آپریشن کی سہولت فراہم کرتا ہے۔اس کی بدولت اس نعمت سے پیدائشی طور پر محروم بچے اب صحت مند زندگی گزار رہے ہیں۔ شفاانٹرنیشنل ہسپتال میں ہر ماہ ایسے دو یا تین مریضوں کے آپریشن ہوتے ہیں۔ خون کی فراہمی مریض کے ذمے ہوتی ہے جبکہ مریض کے ہسپتال میں داخل ہونے سے مکمل صحت یاب ہونے تک کا تمام خرچ آرگنائزیشن خود برداشت کرتی ہے ۔

پلاسٹک سرجری میں آپریشن سے پہلے یا بعد میں مریض کو کیا احتیاطیں کرنا ہوتی ہیں ؟

اگرمریض کو مکمل بے ہوش کر کے آپریشن کیا جانا ہو تو اسے کہا جاتا ہے کہ آپریشن سے چھ سے آٹھ گھنٹے پہلے تک نہ کچھ کھائے اور نہ ہی پیئے ۔اس کے علاوہ اور کوئی احتیاط نہیں ہے‘ البتہ کچھ احتیاطیں آپریشن اور جسم کے حصے کی نوعیت کو سامنے رکھ کر بتائی جاتی ہیں ۔

آپریشن پر کم سے کم یا زیادہ سے زیادہ کتنا وقت لگ سکتا ہے ؟

معمولی کٹ کو بھر دینے اورچھوٹے زخم یا نشان کو ہموار کر دینے میں تقریباً10منٹ لگتے ہیں۔ زیادہ وقت ان سرجریز میں لگتا ہے جن میں کینسر کی وجہ سے ضائع ہوجانے والے اعضاء کو دوبارہ نئے سرے سے بنانا ہو۔ خصوصاً سر اورگردن کے کینسر کے آپریشن کافی طویل ہوتے ہیں جن میں 11سے12گھنٹے بھی لگ سکتے ہیں ۔

آج کل لوگوں میں مصنوعی بال لگوانے کا رجحان بھی کافی زیادہ ہے ۔ یہ کتنا کارآمدہے؟

اگرچہ اس کا عمومی صحت سے کوئی تعلق نہیں لیکن اگر کسی شخص کے بال گر چکے ہوں ‘ وہ مالی استطاعت رکھتا ہو اور پھر کوئی اچھا سرجن بھی میسرآجائے تو بال لگوانے میں کوئی حرج نہیں۔ اس آپریشن میں مریض ہی کی گردن سے بال لے کر سرمیں چھوٹے چھوٹے سوراخ کر کے ایک ایک بال اس میں لگا دیتے ہیں۔ شروع میں لگائے گئے تمام بال گرجاتے ہیں لیکن ان کی جڑیں سر کے اندر رہ جاتی ہیں ۔ اس کے بعد اندازاً دو یا تین ماہ بعد وہ دو بارہ اگتے ہیں اور بالوں کی کمی پوری ہوجاتی ہے ۔

پلاسٹک سرجری میں ایک اصطلاح انجیکٹیبل فلرزاستعمال ہوتی ہے۔ یہ کیا ہیں اوران کا کام کیا ہے؟

 یہ چہرے پر موجود چھائیوں کو دور کرنے یا گڑھوں کی بھرائی کرنے کا طبی طریقہ ہے۔ اس میں جسم سے چربی لے کر ان حصوں کو اس چربی سے بھردیا جاتا ہے۔ اس میں کچھ ادویات بھی ڈالی جاتی ہیں لیکن زیادہ بہتر یہ ہے کہ جسم کی اپنی ہی چربی استعمال کی جائے کیونکہ کیمیکلز کے استعمال سے جلد میں ری ایکشن کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ اس سے جلد مردہ ہوسکتی ہے اور الرجی یا انفیکشن ہوسکتا ہے۔ اس کے برعکس جسم کی اپنی چربی سے کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ان مسائل کے علاوہ عام نتائج دونوں کے یکساں دیکھے گئے ہیں۔

تیزاب سے جلے چہرے کی بحالی میں پلاسٹک سرجری کا کیا کردار ہے؟

جب کسی فرد کے چہرے پر تیزاب گرتا ہے تو سب سے پہلے یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس کی آنکھوں کو نقصان تو نہیں پہنچا۔اگر وہ زخمی ہوئی ہوں تو انہیں پانی سے دھویا جاتا ہے اور ماہرامراض چشم کی خدمات لی جاتی ہیں۔ اس کے بعد یہ کوشش کی جاتی ہے کہ چہرے کے متاثرہ حصے کو پانی سے صاف کیا جائے تاکہ تیزاب کے اثرات چہرے سے مکمل طور پر ختم ہوجائیں۔ پھریہ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ جلد کتنی متاثر ہوئی ہے اور پلاسٹک سرجری کے ذریعے اسے کیسے نارمل کے قریب لایا جاسکتا ہے تاکہ وہ بھی ایک نارمل انسان کی طرح زندگی گزارسکے اور اپنے چہرے کو دوسروں کے سامنے بے نقاب کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہ کرے ۔

پلاسٹک سرجری مہنگا علاج تصور کیا جاتا ہے ؟ایسا کیوں ہے؟

سرجری بذات خود مہنگی نہیں بلکہ اسے عملی جامہ پہنانے کے لئے جو اشیاء استعمال کی جارہی ہیں‘ وہ مہنگی ہیں۔ مثال کے طور پرترقی یافتہ ملکوں میں فیس لفٹنگ  کے لئے مختلف دھاگے متعارف کروائے گئے ہیں جو’’تھریڈ لفٹس‘‘ کے نام سے جانے جاتے ہیں جن کی قیمت بہت زیادہ ہے۔

بوٹوکس کیا ہے ؟ اور مریضوں کا اس کے بارے میں کیا خیال ہے؟

یہ سرجری چہرے کی جھریوں کو ختم کرنے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ یہ صرف ان جھریوں کو ختم کرتی ہے جو دیکھنے میں نظر آتی ہیں تاہم یہ چہرے کی حرکت یا بولنے کی وجہ سے ہونٹوں یا ناک کے اطراف میں نمودار ہونے والی جھریوں کو بھی ختم نہیں کرسکتی۔ کچھ مریضوں کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے چہرے کی جھریوں کے ساتھ ساتھ فیس لفٹنگ بھی کی جائے لیکن یہ ممکن نہیں ۔

آخر میں آپ شفانیوز کے قارئین کے لئے کیا پیغام دینا چاہیں گے؟

سب سے پہلے تومیں قارئین سے یہ کہنا چاہوںگا کہ اگر پلاسٹک سرجری کرانا ہو تو جہاں آپ رہتے ہیں ‘وہاں کسی مستند پلاسٹک سرجن کو تلاش کریں۔اس کے لئے صرف ’پاکستان ایسوسی ایشن آف پلاسٹک سرجنز‘ کے ساتھ وابستہ سرجنز سے رابطہ کریں ۔ جو لوگ اس کا حصہ نہ ہوں‘ ان سے کبھی علاج نہ کروائیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ آپ جو بھی سرجری کروانا چاہتے ہیں‘ اس کے بارے میں ڈاکٹر سے تفصیلاً گفتگو کریں اوراس کے مثبت اور منفی اثرات ضرور پوچھیں۔ زیبائشی سرجری کے بارے میں اس بات کا خاص خیال رکھیں۔ اس سے پہلے کی گئی سرجریز کی تصویریں ضرور دیکھیں اوراس بات کا اندازہ لگائیں کہ جوکچھ آپ توقع کر رہے ہیں‘ کیا وہ عملاً ممکن ہے یا نہیں ۔آخری اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایسے کاموں کے لئے کسی اچھے ہسپتال میں جائیں کیونکہ وہاں آپ کا خیال زیادہ بہتر انداز میں رکھا جائے گا‘ آپ انفیکشن کا شکار کم ہوں گے اور جلد صحت یاب ہوجائیں گے۔

face lifting, Botox, injectable fillers, liposuction, cosmetic surgery, plastic surgery, DR Mamoon Rashid

Vinkmag ad

Read Previous

ننھے دلوں کے مسائل

Read Next

بون میرو ٹرانسپلانٹ کی اقسام

Leave a Reply

Most Popular