Vinkmag ad

بچوں کو ٹھوس غذا کب شروع کروائیں

جب بچہ اس دنیا میں آتا ہے تو اس کا معدہ کمزور ہوتا ہے لہٰذا وہ صرف نرم ترین چیزوں کو ہی ہضم کر سکتا ہے۔ جیسے جیسے وہ بڑا ہوتا جاتا ہے‘ ویسے ویسے اس کی جسمانی اورغذائی ضروریات بڑھتی جاتی ہیں۔ پھر اسے ماں کے دودھ کے بجائے ٹھوس غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔

چارماہ کے بعد بچے کا نظام انہضام اس قابل ہونا شروع ہوجاتا ہے کہ ہلکی ٹھوس غذا کو ہضم کرسکے۔ اگر بچہ صحت مند ہے اور کسی طبی مسئلے میں مبتلا نہیں تو چار ماہ بعد ہلکی پھلکی غذا شروع کرائی جاسکتی ہے۔ اس سےقبل ٹھوس غذا نہ دیں کیونکہ بچے کا معدہ اسے ہضم کرنے کی سکت نہیں رکھتا۔

یہ علامات ظاہر ہونے لگیں تو ٹھوس غذا دی جا سکتی ہے:

٭بچہ گردن سنبھالنے لگے۔

٭سہارے سے بیٹھنے لگے۔

٭وزن پیدائش کے وقت سے دوگنا ہوجائے۔

٭وہ دانت نکال رہا ہو۔

٭بچہ چمچ منہ میں لینے اور خوراک نگلنے کے قابل ہو جائے۔

٭دن میں آٹھ سے دس بار ماں کا دودھ پینے کے باوجود بھوک ختم نہ ہو۔

بچے کی ٹھوس غذا کا آغاز کس چیز سے کیا جائے؟

اس کا کوئی فارمولا نہیں بنایا جاسکتا۔ تاہم مختلف قسم کے دلیے یا سیریلز ابتدا میں بچوں کے لئے بہترین ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ آہستہ آہستہ ساگودانہ، سوجی کی کھیر‘ کھچڑی‘ پھل اور سبزیاں بھی کھلائی جاسکتی ہیں۔ آغاز میں بچے کو ایک وقت میں ایک ہی چیز دیں اور تھوڑی (دو سے تین کھانے کے چمچ) اور نرم خوراک کھلائیں۔ اسے دن میں تین بار ٹھوس غذا دی جا سکتی ہے۔

سات ماہ کی عمر کے بعد بچے کی خوراک میں گوشت (مرغی، مچھلی اورچھوٹا گوشت وغیرہ) شامل کر دینا چاہیے۔ نو سے دس ماہ کے دوران اسے فیملی ڈائٹ (جو کچھ باقی فیملی کھاتی ہے ) دی جاسکتی ہے۔ یاد رہے بچے کو خوراک شروع کرانے کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ ماں کا دودھ چھڑا دیا جائے۔ دو سال کی عمرتک ماں کا دودھ بھی خوراک کے ساتھ ساتھ پلاتے رہیں۔

ہرچیز کا عادی بنائیں

بہت سی مائیں فکرمند ہوتی ہیں کہ بچے کچھ کھاتے ہی نہیں۔ اس میں بچوں کا کوئی قصور نہیں‘ اس لئے کہ ابتدائی عمر میں ماؤں نے انہیں ہر چیز کھانے کا عادی نہیں بنایا ہوتا۔ ہمیں آغاز سے ہی بچے کو ہرچیز کھلانی چاہئے اور مختلف ذائقوں سے متعارف کرانا چاہیے۔ اچھی نشوو نما اورصحت کے لیے صرف دودھ کو ہی نہیں متوازن غذا بھی ضروری ہے۔

ٹھوس غذا سے مسئلہ ہو تو ۔۔

بعض بچوں کو ٹھوس غذا سے کچھ مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ پیٹ میں درد، گیس، جسم پردھپڑ اور الٹی اس کی کچھ مثالیں ہیں ۔ایسی صورت میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اگر بچے کو وقت پرٹھوس غذا نہ دی جائے تو اس کی نشوونما ٹھیک طریقے سے نہیں ہوتی اور وہ غذائی کمی کا شکار ہوسکتا ہے۔ جن خاندانوں میں خوراک سے الرجی کا مسئلہ ہو‘ ان کے بچوں کو ٹھوس غذا تھوڑی دیر سے شروع کرنے کی تلقین کی جاتی ہے لیکن اس سلسلے میں ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔

کون سی غذائیں بچوں کی نشوونما میں مدد کرتی ہے؟

٭پروٹین خلیات بنانے اوردماغی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ انڈے،چکن، گوشت،دالوں اورسلاد وغیرہ میں پائی جاتی ہے۔

٭کاربوہائیڈریٹس جسم کو توانائی فراہم کرتے ہیں۔ دلیے اور کھچڑی میں یہ وافر مقدار میں ہوتے ہیں۔

٭بڑھتی عمرکے بچوں کے لئے فیٹس(چکنائی) بھی اہم ہیں۔ ان کی کمی دماغی خلیات کی نشوونما پر اثر انداز ہوتی ہے اور بچہ دیکھنے میں بھی صحت مند نہیں نظر آتا۔ یہ مکھن، مارجرین ،کھانے کے تیل اور خشک میوہ جات میں پائے جاتے ہیں۔ خشک میوہ جات کو گرائنڈ کرکے بچوں کو دیاجاسکتا ہے۔

٭کیلا چھوٹے بچوں کے لئے ایک مکمل غذا ہے۔ اس میں بہت سے غذائی اجزاء ہوتے ہیں۔ بچوں کو یخنی بھی دینی چاہیے‘ اس میں پروٹین ،سوڈیم اوردیگر غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں۔

٭اگر کھچڑی میں پانی کی جگہ یخنی شامل کر لی جائے تو اس کی غذائیت بڑھ جائے گی۔ ساگودانہ بھی بچوں کے لیے اچھی غذا ہے۔

٭وٹامن سی کی کمی سے مسوڑھوں سے خون رسنے لگتا ہے۔ وٹامن اے نظر کے لیے ضروری ہے۔ وٹامن ڈی کی کمی ہڈیوں،دماغ اوردل کو متاثر کرتی ہے۔ وٹامن ای جسم میں فیٹس کو شامل کرنے میں مدد دیتا ہے ۔ اسی طرح وٹامن کے خون جمنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

Introducing Solid Foods to Your Baby, initial solid diet for children, children diet, bachon ko solid foods kab khilaein

Vinkmag ad

Read Previous

حمل سے زچگی تک ضروری احتیاطیں

Read Next

اون سے الرجی

Leave a Reply

Most Popular