Vinkmag ad

آلہ سماعت کا محفوظ استعمال

 آلہ سماعت کا محفوظ استعمال

فاطمہ نے اپنے بھائی سے پریشان لہجے میں کہا :”حامد! مجھے لگتا ہے کہ ابو کی طبیعت کچھ ٹھیک نہیں ہے۔ کل میں نے ان سے کہا کہ سائرہ آنٹی کی بیٹی ’ہیر‘ آئی ہے تو جواباً کہنے لگے’کیا سائرہ کے گھر سے کھیر آئی ہے؟‘ حامد یہ سن کر مسکرانے لگا اور پھربولا: ’ فاطمہ! مجھے لگتا ہے کہ ابوجی کوسننے میں دقت ہو رہی ہے۔ تم نے محسوس نہیں کیا کہ وہ ٹی وی کافی اونچی آواز میں سنتے ہیں اور کئی دفعہ موبائل فون بج بج کر بند ہوجاتا ہے لیکن وہ اسے نہیں اٹھاتے۔‘ فاطمہ نے بھائی کی بات سے اتفاق کیا اور کہا کہ وہ آج ہی کانوں کے ڈاکٹر سے ان کے لئے وقت لے لیں گی۔

بڑھاپے میں بہت سے لوگوں کی سننے کی صلاحیت متاثر ہونے لگتی ہے جسے تکنیکی زبان میں پریس بائی کیوسس (presbycusis) کہتے ہیں۔ یہ عمر کے ساتھ  بڑھنے والا ایسا عمل ہے جسے واپس نہیں پلٹایا جا سکتا۔  ایسا کان کے اندرونی حصے میں موجود ایک حصے کن گھونگے (cochlea) میں ہونے والی تبدیلی کی وجہ سے ہوتا ہے۔  یہ ایک عام مسئلہ ہے اور 65 سال کی عمر کے بعد اوسطاً ہر تین میں سے ایک بزرگ اس کا شکار ہو سکتا ہے۔  75 سال کی عمر کے بعد یہ مسئلہ ہر دو میں سے ایک بزرگ میں دیکھا گیا ہے۔

علامات

کمزور قوت سماعت کے حامل لوگوں میں عموماً درج ذیل علامات دیکھنے کو ملتی ہیں:

1۔ ٹی وی اونچی آواز میں لگاسنتے ہیں۔
2۔ فون کی گھنٹی سننے اور اس پر بات سمجھنے میں دقت محسوس کرتے ہیں۔
3۔ کبھی کبھار بات کوصحیح طور پرنہ سننے کی وجہ سے اسے سمجھ بھی نہیں پاتے۔
4۔ آواز کی سمت کا تعین نہیں کر پاتے۔
5۔ اونچا سننے کایہ مسئلہ شور والی جگہوں پرمزید بڑھ جاتا ہے۔
6۔ بعض اوقات یہ افراد کان میں سیٹی بجنے کی آواز آنے کی شکایت بھی کرتے ہیں۔
7۔ سننے کی صلاحیت میں کمی کے شکار زیادہ تر لوگ کسی قسم کا جسمانی درد محسوس نہیں کرتے، تاہم چڑ چڑاپن ان کی طبیعت میں شامل ہوجاتا ہے۔تاہم اصل مسئلے کی تشخیص کان، ناک اور گلے کے ماہر (ای این ٹی سپیشلسٹ) اور ماہر سمعیات (audiologist) معائنے کے بعد کرتے ہیں۔

سننے کی صلاحیت متاثر ہونے پر کانوں کا معائنہ جلد از جلد کروانا چاہیے اور اگر ڈاکٹر تجویز کرے تو پھر آلہ سماعت (hearing aid) کے استعمال سے گریز نہیں کرنا چاہئے ۔ بعض لوگ سماجی وجوہات کی بنیاد پر آلہ سماعت کے استعمال سے کتراتے ہیں حالانکہ یہ ایسا ہی ہے جیسے نظر کمزور ہونے پر لوگ عینک لگالیتے ہیں۔  ہمارے ہاں لوگ اسے اس وقت تک استعمال نہیں کرتے جب تک کہ وہ سننے کی صلاحیت سے مکمل طورمحروم نہ ہوجائیں ۔

اکثر افراد چونکہ آلہ سماعت کا استعمال تاخیر سے شروع کرتے ہیں، اس لئے انہیں نارمل سے قریب تر سطح پر دوبارہ سننے میں تھوڑا وقت لگتا ہے۔ آنکھ کا معاملہ اس کے برعکس ہے اور چشمہ لگانے سے نظر کا فرق فوراً دور ہوجاتا ہے۔ ایسے میں آلہ سماعت استعمال کرنے والے افراد کو صبر سے کام لینا پڑتا ہے۔ اہل خانہ بالعموم اونچا سننے والے فرد کے ساتھ چیخ چیخ کر بولنے کے عادی ہوجاتے ہیں لہٰذا آلے کے استعمال کے بعد بھی وہ شروع میں ان کے ساتھ چیخ چیخ کر بولتے ہیں۔ یہ ان کے لئے تکلیف دہ ہوتا ہے۔

 بڑھتی عمر کی وجہ سے سننے کی صلاحیت میں کمی کا حل کن گھونگا لگانا (cochlear implant) یا آلہ سماعت کا استعمال ہے۔ آلہ سماعت کا استعمال فرد کی سننے کی صلاحیت کو ہی نہیں، اس کی زندگی کو بھی بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔  درج ذیل ہدایات اسے پہننے کے عمل کوآسان اور آرام دہ بنا سکتی ہیں:

1۔ آلہ سماعت ہمیشہ بند کرکے کانوں میں لگائیں اور جب وہ فِٹ ہوجائے، تب اسے آن کریں ۔ اسے اتارنا ہو تو بھی آف کرکے اتاریں۔
2۔ نہاتے اور منہ دھوتے وقت آلہ اتاردیں اور کان مکمل خشک کرنے کے بعد آلہ لگائیں۔
3۔ آلہ سماعت کی آواز کو جگہ کی مناسبت سے ایڈجسٹ کریں۔ بازار میں‘ سڑک اور ایسی جگہوں پر جہاں شور زیادہ ہو، اس کی آواز کم کرلیں۔
4۔ اس کا استعمال گھر میں موجود بند کمرے سے شروع کریں۔ پہلے کانوں کو گھڑی کی ٹک ٹک‘ کمپیوٹرکے بٹن کی آواز اوراوراق کے پلٹنے کی آواز سے واقف ہونے دیں اور پھر آہستہ آہستہ انہیں مختلف آوازوں سے متعارف کرائیں۔
5۔ فون سننے کے دوران بھی آلہ لازمی استعمال کریں۔
6۔ کمپیوٹر پر موجود مختلف اپلیکیشنز( applications) آوازوں میں فرق کرنے اور سمت کے تعین کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ انہیںضرور استعمال کریں۔
7۔ کان میں انفیکشن ہونے کی صورت میں آلہ استعمال نہ کریں۔
8۔ آلے میں موجودبیٹریاں گاہے بگاہے چیک کرتے رہیں‘ اس لئے کہ کمزور بیٹری اسے اور نتیجتاً فرد کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

قوت سماعت میں کمی‘ اس کے نتیجے میں آنے والی مشکلات اور آلہ سماعت کے استعمال سے زندگی میں آنے والی بہتری کا ذکر اپنے ہم عمر لوگوں سے ضرور کریں‘ اس کا استعمال مسلسل کریں اوراس میں کسی مسئلے کی صورت میں ماہرسمعیات سے رابطہ کریں۔

سماعت سے متعلق چند اہم مسائل

( ڈاکٹر حسن اقبال‘ ایسوسی ایٹ پروفیسر نشتر میڈیکل ہسپتال ملتان)

٭ہمارے کان کے تین حصے ہیں جن میں بیرونی، درمیانی اور اندرونی حصہ شامل ہیں۔ اندرونی حصے کے کچھ مسائل بہت عام ہیں۔ مثلاًعمر بڑھنے کی وجہ سے قوت سماعت متاثر ہوتی ہے ۔ زیادہ شور میں رہنے والے لوگ مثلاً فیکٹری میں کام کرنے والے، ٹریکٹر چلانے والے اور ٹریفک پولیس والوں کی قوت سماعت زیادہ متاثر ہوتی ہے۔ درمیانی کان کی بیماریوں میں سب سے زیادہ عام اس حصے میں انفیکشن کا ہوجانا ہے۔ کان کا بہنا اور بہرا پن اس کے دو خاص جزو ہیں۔

٭بعض لوگوں کو کان میں مسلسل آواز محسوس ہوتی رہتی ہے حالانکہ باہر کوئی آواز نہیں ہوتی۔ اسے ہم کانوں کا بجنا کہتے ہیں۔ اگر کسی شخص کو کسی بھی وجہ سے کم سنائی دیتا ہوتو اسے یہ مسئلہ ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے دماغ کے اندر ایک اندرونی شور مسلسل موجود ہوتاہے۔ اگر ہمارے کان ٹھیک طرح سے سن رہے ہوں تو یہ شوربیرونی آوازوں کے باعث دبا رہتا ہے۔ جب ہماری قوت سماعت کسی وجہ سے متاثر ہوتی ہے اورہم باہر کی آوازیں صحیح طرح سے نہیں سن پاتے تو اندرونی شور سنائی دینے لگتا ہے۔ اگر کسی کو یہ مسئلہ ہوتو اسے اپنی قوت سماعت کا معائنہ کراناچاہیے۔ اس کے علاوہ کچھ دوائیں اور مخصوص بیماریاں بھی ایسی ہیں جو اس شور کو مزید بڑھانے کا باعث بنتی ہیں۔

٭بعض اوقات بولتے ہوئے ہمیں اپنی آواز سنائی دینے لگتی ہے۔ اس کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں۔ اگر کسی کو نزلہ یا زکام ہو تو ناک اور درمیانی کان کے درمیان نالی (جسے درمیانی کان کا روشن دان بھی کہا جاتاہے) بند ہوجاتی ہے۔ ایسے میں مریض کو اپنی آواز سنائی دینے لگتی ہے۔ اس کی دوسری وجہ ایک موروثی بیماری ہے جس کے باعث کان میں اپنی آواز زیادہ سنائی دیتی ہے۔

elderly health, hearing aid use and benefits, how to use hearing aid,

Vinkmag ad

Read Previous

صحت مند پاکستان کا خواب -اختراعی سوچ کی ضرورت

Read Next

دمے کا دَم دار مقابلہ

Most Popular