Vinkmag ad

بخار کیسے ہوتا ہے

ہمارا جسم اپنے معمول کے کام 37 ڈگری سنٹی گریڈ ( 98.4 ڈگری فارن ہائیٹ) پر ہی بہتر طور پر کر سکتا ہے۔ جسم کو اس درجہ حرارت پر رکھنے کے لئے ہمارے دماغ میں ہائپوتھیلمس کی شکل میں ایک تھرموسٹیٹ لگا ہوتا ہے۔ یہ قدرتی طور پر اسی درجہ حرارت پر فکس ہوتا ہے۔

جب خون ہائپوتھیلمس سے گزرتا ہے تو وہ اس کے ٹمپریچر کی سطح کو محسوس کر لیتا ہے۔ اگر وہ موزوں سے کم ہو تو ہائپوتھیلمس جسم میں کچھ ایسی سرگرمیاں شروع کرتا ہے جن سے خون گرم ہوجاتا ہے اور جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے۔

عام حالات میں ہائپوتھیلمس ایک خودکار نظام کے تحت جسمانی درجہ حرارت کو موزوں سطح پر ہی رکھتا ہے۔ تاہم بعض اوقات کچھ عوامل کی وجہ سے ہائپوتھلمس کا تھرموسٹیٹ اس سے زیادہ سطح پر سیٹ ہو جاتا ہے۔ اب وہ درجہ حرارت کی نئی سطح کو نارمل سمجھ کر جسم کو اس پر لانے کیلئے کچھ سرگرمیاں شروع کر دیتا ہے۔ یوں ہمارا ٹمپریچر نارمل سے زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں ہمیں بخار ہو جاتا ہے۔ ایسے میں خوراک سے حاصل ہونے والی توانائی جسم کو غیر ضروری طور پر گرم کرنے میں استعمال ہو جاتی ہے جس سے جسمانی کمزوری ہو جاتی ہے۔

ہاتھ پاؤں گرم مگر بخار نہیں، ایسا کیوں؟

بعض اوقات ہمیں ہاتھوں یا پاﺅں میں بخار کی سی کیفیت محسوس ہوتی ہے لیکن جب تھرما میٹر سے درجہ حرارت چیک کیا جائے تو وہ نارمل ہوتا ہے۔ اس کی وجوہات کچھ اور ہوسکتی ہیں لیکن یہ بخار بہرحال نہیں ہے۔

اگرٹمپریچر 98.4 ڈگری فارن ہائیٹ سے بڑھ جائے تو ہم اسے بخار کہیں گے۔ اگر وہ 99 ڈگری پر ہو تو عمومی بخار ہے لیکن اگر لمبے عرصے تک اس سطح پر رہے تو یہ خطرناک ہو سکتا ہے۔ بالعموم 104 سے 106 ڈگری تک بخار کو شدید (ہائی گریڈ) شمارکیا جاتا ہے۔ اگر وہ 106 ڈگری سے اوپر چلا جائے تو دماغ سمیت دیگر اعضاء کے عمومی افعال متاثر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

107 ڈگری کا بخار اگر کچھ عرصہ تک رہے تو یہ کسی شخص کو مارنے کے لئے کافی ہوتا ہے۔ اسی طرح جسمانی درجہ حرارت کم ہو جائے تو یہ بھی نقصان دہ ہے۔ اگر وہ 92 ڈگری سے نیچے چلا جائے تو جسمانی افعال رک جاتے ہیں۔

ٹمپریچر چیک کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے

بخار چیک کرنے کےلئے مختلف طریقے استعمال کئے جاتے ہیں۔ ان میں سے سب سے مقبول طریقہ بغل میں تھرما میٹر رکھنا ہے۔ اسی طرح پیشانی پر مخصوص سٹرپ رکھ کر بھی یہ معلوم کیا جاتا ہے۔ یہ دونوں طریقے درست نہیں کیونکہ یہ ہمیں جلد کی بیرونی سطح کا ٹمپریچر دیتے ہیں جس پر موسم سمیت کئی عوامل اثر انداز ہوتے ہیں۔

ٹمپیریچر معلوم کرنے کا درست طریقہ یہ ہے کہ تھرما میٹر کو زبان کے نیچے یا مقعد میں رکھا جائے۔ پھر تقریباً ایک منٹ کے بعد نکال لیا جائے۔ زبان کے نیچے تھرما میٹر رکھ کر درجہ حرارت لینے کے لئے ضروری ہے کہ اس سے تقریباً پانچ منٹ پہلے کوئی ٹھنڈی یا گرم چیز کھائی پی نہ ہو۔

کن لوگوں میں بخار کے امکانات زیادہ ہیں؟

٭جن میں غذائیت کی کمی ہو یا ان کا دفاعی نظام کمزور ہو۔

٭شوگر کے مریضوں میں بھی اس کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ یہ مرض خون میں شوگر کی مقدار کو زیادہ رکھتا ہے جسے بہت سے جراثیم اپنی نشوونما کےلئے استعمال کر لیتے ہیں۔ جب انہیں اچھا ماحول مل جاتا ہے تو وہ اپنا کام دکھاتے ہیں۔

٭کینسر اور گردوں کے مریضوں کے علاوہ ان لوگوں کو بھی انفکشن جلد ہو جاتا ہے جنہوں نے پیوندکاری کرائی ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے دفاعی نظام کو کمزور کر دیا جاتا ہے۔

٭جن لوگوں میں دفاعی خلیوں کی کمی ہو جائے‘ ان میں بھی بخار کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

٭بچوں میں بخار کی 80 سے 90 فی صد وجہ انفیکشنز ہیں جو صفائی کا خیال نہ رکھنے کے باعث ہوتا ہے۔ تاہم ان کا دفاعی نظام بڑوں کی نسبت زیادہ اچھا ہوتا ہے‘ اس لئے وہ اس پر جلد قابو بھی پا لیتے ہیں۔

ہم عموماً بخار کو اس وقت تک سنجیدہ نہیں لیتے جب تک کہ یہ ہمارے معمولات کو متاثر نہ کر دے۔ یہ عمل درست نہیں۔ بخار بذات خود کوئی بیماری تو نہیں مگر اس بات کی علامت ہے کہ جسم کے اندر کوئی مرض پیدا ہو رہا ہے۔ بعض لوگ ایسے میں خود ہی دوا کھا لیتے ہیں۔ اس طرح مرض کی علامت دبتی جائیں گی اور مرض اندر ہی اندر بڑھتا جائے گا۔ پھر ایک وقت آئے گا جب وہ دوا کھائیں گے تو بھی آپ ٹھیک نہیں ہوں گے۔ اس لئے اس سے گریز کریں۔

what causes fever, science of fever, why does body temperature rise when you have fever, bukhaar ki science, health, shifa news

Vinkmag ad

Read Previous

دھند اور دھوئیں کا مرکب ”دھندھواں“ کیا‘ کیوں‘ کیسے

Read Next

بچے کی تربیت پہلے سمجھیں‘ پھر سمجھائیں

Most Popular