Vinkmag ad

بستر مرگ پرمریض کی دیکھ بھال

بستر مرگ پرمریض کی دیکھ بھال

بسترمرگ پر مریضوں کی دیکھ بھال اوران کی زندگی کے آخری لمحات کو خوشگوار بنانے سے متعلق جانئے شفا انٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد میں پیلی ایٹو کئیرکی ماہر ڈاکٹر اقدس قاضی کے انٹرویو میں

پیلی ایٹو کیئر میں کن مریضوں کی دیکھ بھال کی جاتی ہے ؟

اس شعبے میں کینسر، ہارٹ فیلیورکے آخری مرحلے کے مریضوں اورڈائلیسز کے ان مریضوں کی دیکھ بھال کی جاتی ہے جن کا مزید علاج نہیں ہو سکتا۔ اسی طرح سانس کی بیماریوں کے شکار ایسے مریض بھی اس شعبے سے رجوع کر سکتے ہیں جنہیں اس کے علاوہ بھی بہت سی بیماریاں ہوں اورانہیں وینٹی لیٹر پرنہ رکھا جا سکتا ہو۔سادہ الفاظ میں ایسے مریض جن کی الٹی گنتی محض عمر میں اضافے کی وجہ سے نہیں بلکہ کسی بیماری کے سبب شروع ہوچکی ہو‘ یہاں لائے جا سکتے ہیں۔ بزرگ افراد کے شعبے جیری ایٹریکس میں سبھی بزرگ افراد آتے ہیں جبکہ اس شعبے میں صرف وہ بزرگ آتے ہیں جن کی بقیہ عمرکا تخمینہ کم ہو۔

ڈاکٹر کیسے بتا سکتے ہیں کہ کس مریض کے پاس کتنا وقت رہ گیا ہے؟ْ

غیب کا علم توڈاکٹروں کے پاس نہیں ہوتالہٰذا وہ حتمی طورپریہ نہیں کہہ سکتے کہ کسی مریض کی کتنی زندگی باقی ہے۔ تاہم وہ مرض کی شدت اورمریض کی کیفیت کو دیکھتے ہوئے کچھ اندازہ ضرور لگا سکتے ہیں۔ فرض کریں کہ کینسر کے ایک مریض کی کیمو تھیراپی ہو رہی ہے لیکن مرض بڑھتا اورپھیلتا ہی چلا جا رہا ہے۔ ایسے میں ڈاکٹر اپنے تجربے کی روشنی میں اندازاً بتاسکتا ہے کہ وہ اوسطاً کتنا وقت جی پائے گا۔

موت کے وقت مریض کے جسم میں کون سی تبدیلیاں آتی ہیں؟

مریض کے جسم میں موت سے قبل کچھ تبدیلیاں آتی ہیں جوبالواسطہ طورپراس بات کی نشاندہی کررہی ہوتی ہیں کہ متعلقہ شخص کی زندگی کاسفر اختتام پذیرہونے کو ہے۔ ان ظاہری علامات میں مریض کے سانس لینے کے اندازمیں تبدیلی مثلاً سانسوں کے درمیان وقفہ نارمل سے زیادہ ہونا ، سانس لیتے ہوئے سینے کے بجائے پیٹ کا پھولنااور سکڑنا ،آس پاس کے ماحول میں دلچسپی کم ہوجانا،زیادہ ترسوئے سوئے رہنا اورجاگتے ہوئے بھی غنودگی کی حالت میں رہنا،جلد نم، پیلی اورٹھنڈی پڑ جانا اورکھانا پینا چھوڑ دینے کے باعث عارضی بے ہوشی کا شکارہوجانا شامل ہیں۔

جب مریض کھانا پینا چھوڑ دے تو کیا کریں؟

کئی دنوں تک نہ کھانے کے باعث زیادہ تربزرگ مریض کمزوری کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ایسے میں گھروالوں کو چاہئے کہ ڈاکٹر کے مشورے سے مریض کو نرم اورہلکی غذا کھلائیں۔ اگر کوئی مریض بالکل کھانا پینا چھوڑدے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ تمام تر کوششوں کے باوجود مریض بہتر نہیں ہورہا اورکچھ دنوں یا گھنٹوں کا مہمان ہے۔ ایسے میں معالج کے مشورے سے مصنوعی طریقوں مثلاً ڈرپس وغیرہ سے مدد لی جا سکتی ہے۔

مریضوں کے ہونٹ پھٹنے کا سبب کیا ہے ؟

چونکہ مریض ناک کے بجائے منہ سے سانس لے رہا ہوتا ہے نتیجتاً اس کے ہونٹوں کی جلد خشک ہوجاتی ہے۔ انہیں نم رکھنے کے لئے لپ بام استعمال کریں۔ اس کے علاوہ نرس کی مدد سے مریض کے منہ اورحلق کوتر رکھنے کے لئے نم پٹی رکھی جا سکتی ہے۔

مریضوں کی ذاتی صفائی میں کن باتوں کا خیال رکھیں؟

چونکہ یہ مریض بستر اورایک کمرے تک محدود ہوکر رہ جاتے ہیں، اس لئے ان کی ذاتی صفائی کے لئے گھر میں سے کسی کو یہ کام انجام دینا ہوتا ہے۔ مریض کی ذاتی صفائی سے متعلق کاموں میں نیپی کی تبدیلی، سر دھلانا اورنم ا سفنج کی مدد سے جسم کی صفائی کرنا شامل ہے تاکہ مریض کی جلد کو خشک یا آلودہ ہونے کے باعث جراثیم سے محفوظ رکھا جاسکے۔ اس کے علاوہ وقتاً فوقتاً مریض کی کروٹ بدلتے رہیں تاکہ اسے بستر پھوڑے، خارش اورزخم وغیرہ سے محفوظ رکھا جاسکے۔

بستر پھوڑا کسے کہتے ہیں؟

طویل عرصے تک ایک ہی جگہ یا پوزیشن میں لیٹے اور بیٹھے رہنے سے جسم کے مختلف حصوں پرزخم بن جاتے ہیں ۔اس کی وجہ جلد پر پڑنے والا مستقل دباؤ ہے جس کے باعث جسم تک خون کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ نتیجتاً جلد کے خلیے مرجاتے ہیں اور وہاں زخم بن جاتا ہے۔ طب میں اسے بستر پھوڑا کہا جاتا ہے۔

بستر پھوڑے زیادہ تر جسم کے کن حصوں پر بنتے ہیں؟

 یہ زیادہ ترہڈی والی جگہ مثلاً کمر کے نچلے حصوں، کہنیوں، ایڑیوں اورکندھے پرنمودارہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ ان جگہوں پر بھی ہو سکتے ہیںجہاں جلد اکھٹی ہو جاتی ہو۔ زخم سے بدبو یاپیپ آنے، زخم کے گرد کی جلد میں سوجن، سوزش یا گرمی پید ا ہونے،بہت زیادہ درد ہونے اور بخارہونے کو ہلکا نہ لیں۔ اگر پرانے زخم بھر نہیں رہے مگر نئے پیدا ہورہے ہوں تو بھی معالج سے رجوع کریں۔

کیا بستر پھوڑے کو بننے سے روکا جاسکتا ہے؟

جی بالکل! ایسی کسی بھی پوزیشن سے گریز کریں جس سے بستر پر پھسلنے، رگڑکھانے یا دباؤ پڑنے کا خطرہ ہو۔ بستر پر لیٹے ہونے کی صورت میں ہردو سے تین گھنٹے بعد جبکہ وہیل چیئرپرہر 15 منٹ بعد پوزیشن تبدیل کریں۔ بستر پربچھی ہوئی چادر میں سلوٹیں نہ پڑنے دیں۔ مریض کی جلد کو صاف اور نم رکھیں۔ موٹاپے سے بھی دباؤ بڑھتا ہے لہٰذا صحت مند وزن برقراررکھیں۔

بستر پھوڑے سے بچاؤ کے لئے کیا مخصوص گدے دستیاب ہیں؟

 جی بالکل ! یہ ایسے فوم سے بنے ہوتے ہیں جسے پانی، ہوا، بیڈزیا فائبر سے بھرا جا سکتا ہے۔ اس کے استعمال سے جلد محفوظ رہتی ہے اورجسم کو آرام بھی ملتا ہے۔ اگر کوئی مریض اسے خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتا تو عام طور پراستعمال ہونے والے سرجیکل دستانوں میں ہوا بھر کرانہیں مریض کے گرد رکھا جا سکتا ہے۔

زخموں کی حفاظت کیسے کریں؟

زخم کی نوعیت کو مدنظررکھتے ہوئے ڈاکٹر مختلف کریموں یا مرہم تجویز کرتے ہیں۔ انہیں اس کی ہدایا ت کے مطابق ہی لگائیں۔ پہلے درجے والے السر کو پانی اور صابن سے ہر روز دھوئیں۔ انہیں دن میں کتنی باردھویا جا سکتا ہے؟ اس حوالے سے ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کریں۔ دوسرے درجے کے السر کو دھونے کے لئے نمک ملا پانی  استعمال کریں۔ اس میں پٹی بھگو کر اس سے زخم کی صفائی کریں۔ میتھائل الکوحل بھی اس حوالے سے مفید ہے۔ اس سے صفائی کے بعد متاثرہ حصے پر بے بی پاؤڈر لگا دیں۔ زخم کی صفائی کے لئے آئیوڈین کا استعمال ہرگزنہ کریں۔ ہرروز جلد کا معائنہ کریں۔ مریض کو ہرتھوڑی دیر بعد اٹھا کربٹھا دیں یا بیٹھا ہو تو جگہ تبدیل کردیں۔ اس سے جلد کو آکسیجن ملے گی اورزخم جلد مندمل ہوگا۔ مزیدبرآں جو بزرگ چل پھرسکتے ہوں وہ ڈاکٹر کے مشورے سے سٹریچنگ یا ہلکی پھلکی ورزش کر سکتے ہیں۔

چھاتی میں جمع شدہ بلغم کیسے نکالیں؟

مریض کمزوری کے باعث کھانسی نہیں کرپاتے۔ نتیجتاً ان کی چھاتی میں بلغم جمع ہوجاتا ہے اورسینے سے خرخراہٹ کی آوازآنے لگتی ہے۔ ایسے میں ادویات کا استعمال اورہرچار سے چھ گھنٹے بعد مریض کی پوزیشن تبدیل کرنے سے اس کی تکلیف میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

patient care on death bed,  changes in body when  death is close, palliative care, bedsores

Vinkmag ad

Read Previous

یوگا کی آسان ٹِپس

Read Next

رمضان میں منہ کی صحت کا خیال کیسے رکھیں؟

Leave a Reply

Most Popular