Vinkmag ad

بزرگوں میں غذائیت کی کمی

غذا اور صحت کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔ یہ ہماری جسمانی نشوونما کرتی‘ فعال رہنے کیلئے توانائی مہیا کرتی اور ہمیں صحت مند رکھتی ہے ۔قدرت کا نظام ہے کہ جب ہمیں غذا کی ضرورت ہوتی ہے تو بھوک ہمیں ستاتی ہے اور ہم کھانے کی طرف لپکتے ہیں۔ اگرخدانخواستہ ہمیں بھوک نہ لگے توہمیں کھانے کی رغبت نہیںہوگی اور ہم نہیں کھائیں گے۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ہمارے جسم کوخوراک کی ضرورت نہیں رہے گی۔ ضرورت اپنی جگہ موجود ہوگی لیکن ہم اس کے احساس سے محروم ہوجائیں گے۔ ایسے میں جسم غذا کی کمی یا بدغذائیت (malnutrition)کا شکار ہوجائے گاجس سے صحت کے بہت سے مسائل جنم لیں گے۔ یہ مسائل بھوک کی کمی کا باعث بنیں گے اور یہ چکر اسی طرح چلتا رہے گا۔

غذائی کمی کی وجوہات
بزرگوں میں غذائی کمی کا مسئلہ زیادہ دیکھنے میں آتا ہے جو ان کے مسائل کو مزید بڑھا دیتا ہے۔اس کی چندوجوہات درج ذیل ہیں:
٭کچھ بزرگ افراد فیملی سے الگ اکیلے رہتے ہیں جہاں انہیں اپنے لئے کھانے پکانے کا انتظام خود کرنا ہوتا ہے۔ یہ ان کیلئے اچھا خاصا تردد ہوتا ہے۔اس لئے وہ کھانا پکانے کی بجائے جیسے تیسے گزارہ کرنے کو ترجیح دینے لگتے ہیں۔
٭اکثر بزرگ یہ شکایت کرتے ہیں کہ ان کے کھانے میں نمک کم ہے۔ یہ مناسب مقدار میں موجود ہوتا ہے لیکن ان کی زبان اور ناک میں ذائقے اورخوشبو کو محسوس کرنے کی صلاحیت کم ہوگئی ہوتی ہے۔اس لئے انہیں کھانے میں ذائقہ محسوس نہیں ہوتا۔ ایسے میں کھانے کوان کا دل ہی نہیں چاہتا۔
٭ بھوک نہ لگنے کی ایک اہم وجہ ڈپریشن بھی ہے جو بھوک کو بری طرح سے متاثر کرتی ہے۔کھانے کا وقت آکر گزرجاتا ہے اور انہیں یاد بھی نہیں رہتا کہ کھانا کھانا ہے۔ یہ کیفیت ان بزرگ افراد میں زیادہ پائی جاتی ہے جن کے جیون ساتھی کا انتقال ہوگیا ہویا وہ گھر میں اکیلے رہتے ہوں۔ڈپریشن کی وجہ سے کچھ لوگوںکی بھوک اڑجاتی ہے جبکہ کچھ زیادہ کھانے لگتے ہیں۔
٭بعض بزرگ خوراک کے معاملے میں بچوں کو خود پرترجیح دیتے ہیں۔ اس لئے وہ دودھ اور پھلوں وغیرہ کے استعمال سے اجتناب کرتے ہیں۔امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں بھی تین کروڑ افراد افلاس کا شکار ہیں جن میں سے85لاکھ لوگ روزانہ بھوک برداشت کرتے ہیں۔ امریکہ میں امراض کے تدارک کیلئے قائم مرکز ’’سی ڈی سی ‘‘ (Center for Disease Control) کے مطابق ہرسال 2000سے 3000 بزرگ افراد بھوک کی وجہ سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔
٭ اس عمر میںلوگوں کے منہ میں دانت نہیں ہوتے یا ان میں درد ہوتا ہے لہٰذا وہ کھانا چبا نہیںسکتے ۔
٭ ڈاکٹروں نے مختلف بیماریوں کی وجہ سے ان کے کچھ کھانوں پر پابندی لگارکھی ہوتی ہے ۔
٭بڑھاپے میں بزرگوں کو کئی طرح کی بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں۔ طویل المعیاد اور نسبتاً خطرناک بیماریوں سے نجات کے لیے استعمال کی جانے والی بعض ادویات کے ضمنی اثرات کے طور پربھی بھوک متاثر ہوتی ہے ۔

بدغذائیت کے اثرات
اگر بزرگ افرادکسی بھی وجہ سے بھوکے رہتے ہیں تو یہ ان کی صحت اور جان کیلئے خطرناک ہے ۔اس کے مندرجہ ذیل اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
٭غذائی کمی سے وہ نہ صرف کمزور ہوتے چلے جاتے ہیں بلکہ ان کی ہڈیوںمیں کیلشیم بھی کم ہوجاتا ہے۔اس کی وجہ سے انہیں ہڈیوں اور بالخصوص کولہے کی ہڈی کے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔
٭بڑھاپے میں بعض اہم معدنیات(minerals) اور وٹامنز وغیرہ کی کمی بھی ہوجاتی ہے۔اس سے صحت کے کئی مسائل جنم لیتے ہیں۔
٭جن افراد کے جسم میں پانی جمع ہو کر پائوں وغیرہ کے سوجنے کی شکایت ہو‘ انہیں ڈاکٹر ایسی گولیاں تجویز کرتے ہیںجن کی مدد سے جسم کے فالتو پانی کا اخراج ہو سکے۔ اگر یہ گولیاںاعتدال سے استعمال نہ کی جائیں تو جسم میں پانی کی کمی واقع ہوسکتی ہے۔ یہ کمی عام دنوں میں بالعموم اور گرمیوں کے دنوں میں بالخصوص ان کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ ان گولیوں سے جسم میں پوٹاشیم کی کمی بھی ہو جاتی ہے۔
کرنے کے کام
اس صورت حال میں چند احتیاطیں ضروری ہیں:
٭بزرگ افراد کا وزن بہت جلدی کم ہوتا ہے جو تشویش کی بات ہے۔ اس لیے وزن معلوم کرنے والی مشین گھر میں ضرور ہونی چاہیے۔ اگر ہفتے میں ایک بار نہیں تومہینے میں ایک بار ضروراپنا وزن چیک کریں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ بلاوجہ وزن میں کمی نہ ہونے پائے۔
٭اس بات کادھیان رکھیں کہ جو غذا آپ کھا رہے ہیں‘ وہ متوازن ہو۔ موسم کے تازہ پھل ‘سبزیاں اور گوشت استعمال کریں اوراس ضمن میں میانہ روی کو ہرگزنہ بھولیں۔
٭اگر ڈاکٹر نے کسی خاص کھانے سے پرہیز بتایا ہوتواس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے خود پر حرام کر لیا جائے۔ ذیابیطس میں بھی کسی حد تک مٹھاس کا استعمال ضروری ہے۔ اس لئے ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق تھوڑا بہت کھالیناچاہئے۔ تاہم ٹانک اور وٹامنز وغیرہ کا استعمال صرف ڈاکٹری مشورے سے ہی کریں۔
٭انڈوں اوردودھ میں زبردست غذائیت پائی جاتی ہے لیکن زیادہ انڈے کھانادل کی صحت کیلئے اچھا نہیں ۔
٭اگر کولیسٹرول زیادہ ہو تو بزرگ حضرات کو بلویا ہوا دودھ اوردہی استعمال کرنی چاہیے جس میں سے چکناہٹ یعنی کریم اور مکھن کو کسی حد تک ہٹادیاگیا ہو۔ دودھ کے استعمال سے کیلشیم اور کئی دیگر اہم اجزا جسم کو ملتے ہیں جوہڈیوں کو مضبوط کرتے ہیں اور جسم کے دیگر اہم امور کے لیے مفید اور اہم ہیں۔ تاہم کولیسٹرول زیادہ تر دودھ کی چکناہٹ ہی میں پایا جاتا ہے۔ اس لئے اعتدال ضروری ہے۔
امریکہ میں قیام کے دوران ایسے کئی بزرگ میری نظر وں سے گزرے جو نرسنگ ہو مز کے باسی تھے۔وہ کھانے سے انکار کردیتے اور تمام تر کوششوں کے باوجود کسی صورت نہ مانتے۔ ایسے لوگوں کیلئے معدے میںغذا پہنچانے والی نالی (feeding tube)کے استعمال کے سوا اور کوئی چارہ ہی نہ ہوتا۔ اگر ایسا نہ کیا جائے تو ان افراد کا فاقوں کی وجہ مرجانے کا خطرہ ہوتا ہے۔بعض اوقات ایک چھوٹے سے آپریشن کے ذریعے یہ نالی مستقلاً ڈالنا پڑتی ہے۔بزرگ افراد کیلئے بہتر یہ ہے کہ اس عمر میں اکیلے رہنے سے گریز کریں اوراپنی اولاد‘ کسی قریبی رشتہ داریا ہمدردکے ساتھ رہیں۔
اکثر لوگ اپنے بزرگوں کا بہت خیال رکھتے ہیں مگر بعض لوگ زندگی کی مصروفیات یا مختلف وجوہات کی بناپرانہیں وقت نہیں دے پاتے۔ اگر وہ خیال رکھیں تو بھی اور نہ رکھیں تو بھی بزرگ حضرات کو خوداپنی غذا پر توجہ دینی چاہیے۔ ان کے لیے موٹاپا اور خوراک کی کمی دونوں مضرہیں ۔اس لئے متوازن غذا کھانی چاہیے۔

Vinkmag ad

Read Previous

اون سے الرجی

Read Next

کیٹو ڈائٹ کتنی مفید، کتنی نقصان دہ

Leave a Reply

Most Popular