Vinkmag ad

بھاٹی گیٹ

لاہورشہر کے بارے میں پنجابی زبان میں ایک محاورہ بکثرت بولا جاتا ہے جس کا اردو ترجمہ کچھ یوں بنتا ہے کہ ” جس نے لاہورنہیں دیکھا‘ وہ ابھی پیداہی نہیں ہوا۔“ اس طرح ”لہور ، لہوراے“بھی کافی مشہور ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ” لاہور جیسا کوئی شہر نہیں۔“ اس کی وجہ یہ ہے کہ لاہور نہ صرف ایک قدیم شہر ہے بلکہ بے شمار خصوصیات کا حامل بھی ہے۔یہاں سلاطین دہلی اور مغل باشاہوں کی یادگاریں‘ صوفیاءکے مزار‘لازوال تاریخی ورثہ‘ اعلیٰ تعلیم کے اعلیٰ ادارے ‘ کھانوں کا اعلیٰ ذوق ‘ ہر طرح کے بازار اورسب سے بڑھ کر زندہ دلی وافر مقدار میں دستیاب ہیں۔ اس لئے بہت سے لوگوں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اس ثقافتی ورثے کو اپنا مسکن بنائیں، اور اگر ایسا ممکن نہ ہو تو وہاں کچھ پل ہی بِتا لیں۔ لاہور کے کھانے خاص طور پر مشہور ہیں جن کے لئے لوگ خاص طور پر ”بھاٹی گیٹ“ کارخ کرتے ہیں۔اسلام آباد میں رہنے والوں کو اعلیٰ سے اعلیٰ کھانے اور ایک سے بڑھ ایک ریستوران تو میسر ہے لیکن وہ لاہور کی اس رنگا رنگی‘ کلچر اور کھانوں کو حسرت سے یاد کرتے ہیں۔

 

اگر آپ وہاں کا کلچر رہن سہن‘ کھانے ‘ میوزک اور آرٹ سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں اور اس خاص ماحول میں کھانا کھانا چاہتے ہیں تو اسلام آباد کے مشہور سینٹورس مال میںایک چھوٹے سے مگر خوبصورت کیفے ’بھاٹی گیٹ‘ ضرور جائیں جو ’منی لاہور‘ دِکھتا ہے۔اس کیفے میں ٹرک آرٹ اور پرانے زمانے میں استعمال ہونے والے رکشے‘موٹر بائیک اور سائیکل لوگوںکی توجہ اپنی جانے کھینچتے ہیں ۔کیفے کی دیواروں پر کہیں ٹرکوں پر لکھی جانے والی دلچسپ شاعری ہے تو کہیں پاکستان کی مشہور شخصیات کا تعارف‘کہیں پنچاب کے دیہی علاقے کے کھیت ہیں تو کہیں ڈھول باجے اور مٹی کے برتن پڑے ہیں۔گویاآپ اسے چھوٹا سا میوزیم کہہ سکتے ہیں۔

 

اگر آپ کوکھلی فضا میں تخت پر بیٹھ کر کبھی کھانا کھانے کا تجربہ نہیں ہوا تو ایک بار وہاں ضرور جائیے۔ دیسی میوزک کے ساتھ دیسی مینیو میں سے اپنے پسند کی چیزیں کھانے کا ایک الگ ہی مزا ہے۔ بلا شبہ بھاٹی گیٹ اپنے کلچر سے محبت کرنے والوں کے لیے ایک اچھی جگہ ہے۔

Vinkmag ad

Read Previous

میں ناخن ہوں

Read Next

آپ کا ناشتا کتنا ہلکا‘ کتنا بھاری

Most Popular