Vinkmag ad

حمل کیوں گرتا ہے؟

قدرت کے بنائے گئے نظام کے تحت بچہ نو ماہ ماں کے رحم میں پرورش پاتا ہے جس کے بعد وہ اس دنیا میں قدم رکھتا ہے۔ اس ننھی سی جان کی زندگی کا ہر لمحہ والدین کے لئے بہت قیمتی ہوتا ہے۔ بعض اوقات قدرتی طور پر اور کبھی کسی حادثے یا بے احتیاطی کے نتیجے میں اس کا سفر شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہو جاتا ہے اور یہ خوشی والدین سے چھن جاتی ہے۔

حمل کے 20 ویں ہفتے سے پہلے بچہ رحم سے باہر آجائے توزندہ نہیں رہتا۔ اسے اسقاط حمل کہا جاتا ہے۔ اگر حمل، ٹھہرنے کے تقریباً 13 ویں ہفتے میں گر جائے تو اسے قبل از وقت اسقاط حمل کہتے ہیں۔ دوسری سہ ماہی میں گرنے والا حمل دیر سے ضائع ہونے والاحمل کہلاتا ہے۔

اسقاط حمل کی اقسام

٭بعض اوقات حمل ضائع ہونے کے محض امکانات ہوتے ہیں۔ ایسے میں خون آتا ہے اور کمر کے نچلے حصے میں درد ہوتا ہےجو کچھ دنوں یا ہفتوں بعد ختم ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت میں حمل ضائع ہونے اورنہ ہونے، دونوں کے امکانات ہوتے ہیں۔

٭دوسری قسم میں رحم کھل جاتا ہے اور جنین خون کے ذریعےباہر نکل آتا ہے۔

٭تیسری قسم میں حمل کے تمام ٹشوز جسم سےخارج ہوجاتے ہیں اور خواتین کو شدید درد کا سامنا ہوتا ہے۔

٭چوتھی قسم میں حمل کے کچھ ٹشوزرحم کے اندرہی موجود رہتے ہیں۔ اس دوران بھی خون آتا ہے اور پیٹ کے نچلے حصے میں شدید درد ہوتا ہے۔

٭پانچویں قسم میں بچےکی موت واقع ہو جاتی ہے مگر و ہ اپنی جگہ قائم رہتا ہے۔ ایسی صورت میں تھکاوٹ اور متلی جیسی حمل کی دیگر علامات غائب ہونے لگتی ہیں۔

پس پردہ وجوہات

پہلی سہ ماہی

تقریباً 80 فیصد حمل پہلے تین ماہ میں ہی ضائع ہو جاتے ہیں۔ ان کی ایک خاص وجہ جنین میں موجود مسائل ہوسکتے ہیں اس کے علاوہ کروموسومز کی تعداد میں اضافے کے باعث بچے میں خامی پیدا ہوجاتی ہے اور وہ قدرتی طور پر ضائع ہوجاتا ہے۔ زیادہ تر کیسز کی یہی وجہ ہوتی ہے۔

ماں اور بچے کو جوڑنے والی نالی مکمل نہ ہونے کےنتیجے میں بچے تک خون کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور وہ وقت سے پہلے ضائع ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ ماں میں وزن کی زیادتی یا کمی، حمل کے دوران تمباکونوشی، کیفین، الکوحل اور دیگرمنشیات کا استعمال بھی اس کا سبب بن سکتا ہے۔

دوسری سہ ماہی

اگر یہ مسئلہ تین ماہ کے بعد ہو تو اس کی وجہ ماں میں تھائی رائیڈ کے مسائل، ذیابیطس، بلڈ پریشر، دل اور گردوں کے امراض اور ہارمونز سے جڑے مسائل ہوسکتے ہیں۔

اس کا باعث بننے والی دوسری وجوہات میں 40 سال کے بعد حمل ٹھہرنا، رحم کی غیر معمولی ساخت مثلاً اس کا دوحصوں میں تقسیم ہونا یا اس کے اندر رسولیاں ہونا شامل ہیں۔ رحم کی گردن پرموجود پٹھےکا کمزوری کے باعث وقت سے پہلے ہی کھل جانا، رحم کا سائز معمول سے بڑا ہونا، جرمن خسرہ ،ملیریا،رحم یا تولیدی اعضاء کا انفیکشن اور پیشاب کی نالی میں انفیکشن کا شکار ہونا بھی اس کا سبب بن سکتا ہے۔ آلودہ یا خراب اشیائے خورونوش سےہونے والی فوڈ پوائزننگ، کچھ ادویات کا استعمال، کمزوری، معدے پر چوٹ لگنا یا بہت زیادہ وزن اٹھانا بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔

خواتین پر اثرات

ایسی صورت میں ناف کے نیچے، کمر اور ٹانگوں میں درد ہوتا ہے۔ ساتھ ہی خون کے دھبے، زیادہ مقدار میں خون یا محض لوتھڑے آتے ہیں۔ کچھ خواتین میں معمولی سا خون آتا ہےجو نارمل ہے مگر بہتر ہے کہ ایسی صورت میں بھی ڈاکٹر سے رابطہ کرلیا جائے۔

miscarriage, early miscarriage, late miscarriage, causes of miscarriage, effects of miscarriage on women, hamal kyun girta hai

Vinkmag ad

Read Previous

منجمد کندھا

Read Next

جلد پرشدید خارش، کریں تو کیا

Leave a Reply

Most Popular