Vinkmag ad

پروٹین: کتنی ضروری‘ کیوں ضروری

پروٹین: کتنی ضروری‘ کیوں ضروری

ہمارا تقریباً پورا جسم پروٹین سے بنا ہوا ہے جس کا پہلا کام خلیوں کی بحالی اورنئے خلیوں کو تعمیرجبکہ دوسرا جسم کو توانائی فراہم کرنا ہے۔ اگرچہ کاربوہائیڈریٹس توانائی کا پہلا ذریعہ ہیں لیکن ہمیں اپنی روزانہ کی کیلوریز کا 15 سے 20 فی صد حصہ پروٹین سے لینا چاہیے۔ ہمارے ہاں غذا اورغذائیت سے متعلق لوگوں کی معلومات محدود ہیں لہٰذا اس ضمن میں بہت زیادہ افراط و تفریط کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔

پروٹین کی ضرورت

جن بچوں میں پروٹین کی مقداراور کیلوریزکی تعداد ایک خاص حد سے کم ہوجائے وہ سوکھے پن اورکواشیورکر جیسے امراض کا شکار ہو سکتے ہیں۔ پروٹین کی کمی سے بچوں میں بڑھوتری کا عمل بری طرح متاثرہوتا ہے، وہ لاغرہوسکتے ہیں، انہیں سینے کے انفیکشن یا گردے متاثر ہونے کا مسئلہ بھی ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے پیٹ میں پانی بھرنے اور پیٹ پھولنے کے امکانات بھی ہوتے ہیں۔ یہ تمام مسائل بچے کو موت کے منہ میں بھی دھکیل سکتے ہیں۔

بڑی عمر کے بعض لوگ گوشت وغیرہ نہیں کھا سکتے یا دودھ نہیں پی سکتے۔ ایسے بزرگ اکثرپروٹین کی کمی کا شکارہوجاتے ہیں۔ اس سے ان کے پٹھے ناکارہ ہونے اور وزن میں کمی کے امکانات ہوتے ہیں۔ اگر ان کو پروٹین مناسب مقدار میں نہ ملے توباربار بیمار پڑسکتے ہیں۔

خون میں پروٹین کی کمی کو البیو من ٹیسٹ کے ذریعے چیک کیا جاسکتا ہے۔ خون میں پروٹین کا مطلوبہ لیول 30 ہوتا ہے۔ اگر یہ اس سے نیچے ہوتواسے پروٹین کی کمی گردانا جاتا ہے۔

پروٹین کی زیادتی

پروٹین کی کمی کے ساتھ ساتھ اس کی زیادتی بھی نقصان کا باعث بن سکتی ہے جس کا اثرگردوں پرپڑتا ہے۔ اس کی وجہ سے مریض کو پانی زیادہ پینا پڑتا ہے۔ پروٹین کی زیادتی ہڈیوں میں کیلشیم کی مقدارکم کرسکتی ہے جس کے نتیجے میں ان کے بھربھرے پن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

گوشت کے ساتھ چونکہ چکنائی بھی ہوتی ہے‘ اس لئے اس کے زیادہ استعمال سے دونوں کی فراہم کردہ کیلوریزبڑھ جاتی ہیں۔ اگر جسمانی سرگرمیاں کم ہوں تو یہ جسم میں چربی کی شکل میں جمع ہو سکتی ہے۔ جانوروں سے حاصل ہونے والی پروٹین کے ساتھ موجود چکنائی، بالائی والے دودھ یا دہی اورتلی ہوئی مچھلی میں پروٹین کے ساتھ ساتھ کو لیسٹرول بھی ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے چکنائی اورکیلوریز بڑھ جاتی ہیں جو بعد میں ہائی بلڈپریشر اوردل کی بیماریوں کا باعث بن سکتی ہیں۔

پروٹین کے ذرائع

گوشت (جو پروٹین کا بڑا ذریعہ ہے) میں آئرن کی بھی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔ تاہم جو آئرن ہمیں سرخ گوشت سے ملتا ہے‘ وہ سبزیوں سے ملنے والے آئرن کے مقابلے میں بہت بہترہوتا ہے۔ اس لئے اگرگوشت کو اپنی غذامیں شامل نہ کیا جائے تو خون کی کمی ہوسکتی ہے۔

پروٹین کی کمی کو پورا کرنے کے لئے کئی طرح کے پھل بھی فائدہ مند ہیں جن میں تربوز، امرود، ناشپاتی، چیکو، کاجو، بادام ، اخروٹ ، خشک خوبانی اور آلو بخارا وغیرہ شامل ہیں۔ جو لوگ گوشت بالکل نہیں کھاتے‘ وہ دوسری چیزوں مثلاً دالیں وغیرہ کھا سکتے ہیں۔ سبز پھلیوں کی نسبت خشک پھلیوں میں پروٹین زیادہ ہوتی ہے۔ بہتر یہ ہے کہ اپنی غذا میں دونوں طرح کی پروٹین کو شامل کریں۔

غذائی اجزاء‘ پروٹین کی مقدار

تمام اقسام کے گوشت میں پائی جانے والی پروٹین ایک ہی طرح کی ہوتی ہے جسے ’’اے کلا س‘‘ پروٹین کہتے ہیں۔ جسم ایسی پروٹین کومکمل طور پراستعمال کرلیتا ہے۔ پھلوں اورچاولوں وغیرہ سے حاصل شدہ پروٹین میں پورے 22 امائنوایسڈ ز نہیں ہوتے‘ اس لئے اسے ’’بی کلاس پروٹین‘‘ کہتے ہیں۔ مختلف اجزاء میں پروٹین کی مقداراس  چارٹ کی مدد سے معلوم کی جا سکتی ہے

اجزاء    پروٹین (گرام)
 انڈا (1عدد) 8
دودھ(1گلاس) 7-8
دہی (1کپ) 10
گوشت(1اونس28/گرام)   7
بریڈ (سلائس) 3
دال (1کپ،پکی ہوئی)   10 – 11  

                                                  احتیاطی تدابیر

٭کچھ لوگ ڈائٹنگ کے لئے ہائی پروٹین ڈائٹ لے رہے ہوتے ہیں۔ انہیں اس کے صحیح تناسب کا خیال رکھنا چاہیے ورنہ ان کی صحت پربرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

٭کھلاڑیوں کی خوراک میں پروٹین کا حصہ عموماً زیادہ رکھا جاتا ہے۔ اس کی درست مقدار کاتعین وزن اورجسمانی ساخت کے مطابق ہوتا ہے۔ مثلا ًاگر کسی کھلاڑی کا وزن 60 کلوگرام ہے تو اس کے لئے پروٹین کی مقدار 120گرام سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔

what is the importance of protein, effects of excessive protein intake, effevt of protein deficiency, protein ki kami aur ziyadti ka kya nuqsaan hai

Vinkmag ad

Read Previous

اوسٹومی

Read Next

کون سے بسکٹ اچھے ہیں

Leave a Reply

Most Popular