Vinkmag ad

لگائیں مگر چھونے سے اجتناب کریں۔۔۔خوبصورت مگر زہریلے پودے

پودوں کی موجودگی نہ صرف کسی جگہ کو خوبصورت اور وہاں کے ماحول کو خوشگوار بناتی ہے بلکہ انسانی مزاج اور ذہنی و جسانی صحت پر بھی اچھے اثرات مرتب کرتی ہے۔ ان کی اسی اہمیت کے پیش نظر شفانیوز میں ایک مستقل سلسلہ مضامین شروع کیا گیا ہے جس میں امور باغبانی کے ماہر (Horticulturist) نوید اقبال گھروں میں پودے اگانے اور ان کی دیکھ بھال سے متعلق معلومات فراہم کرتے ہیں۔ اس ماہ ان سے گھروں میں موجود زہریلے پودوں اوران کے مضر اثرات کے موضوع پرگفتگو ہوئی جسےصباحت نسیم نے قلمبند کیاہے

اکثرپودے ماحول کو خوبصورت اور صحت بخش بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن کچھ پودے ایسے بھی ہیں جو دیکھنے میں تو بہت خوبصورت نظرآتے ہیں لیکن اپنے اندر مضراور بعض اوقات انتہائی زہریلے خواص بھی رکھتے ہیں جن کا عام لوگوں کو علم نہیں ہوتا۔

عموماً لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ گھروںمیں آتے جاتے پودوں کے پتے توڑتے ‘ انہیں ہاتھ میںلے کر مسلتے یا منہ میں ڈال لیتے ہیں جوانتہائی خطرناک ہے ۔ہم جب تک کسی پودے کے بارے میں پوری معلومات نہ رکھتے ہوں‘ تب تک ہمیں اس کے پتوں کو نہ تو مسلنا اور نہ ہی منہ میں ڈالنا چاہئے۔زیرنظر کالم میں ایسے پودوں پر معلومات فراہم کی جائیں گی جنہیں ان کے زہریلے اثرات کی وجہ سے خوبصورت قاتل (Beautiful Killers) کا نام دیا گیا ہے ۔

امرائلس(Amaryllis)
اس پودے کی جڑ بلب (bulb) جیسی ہوتی ہے اوریہ عام گھروں میں لگا ہوتا ہے۔اس کا موسم اپریل اور مئی ہے ۔ جون کے مہینے میںاس پر پھول کھلتے ہیں۔اس کا زہریلا حصہ اس کا پیاز نما بلب ہے۔ اسے لگاتے یا گوڈی کرتے وقت احتیاط نہ کی جائے تو یہ کٹ جاتا ہے۔ اگر اس کا رس پودالگانے والے کے ہاتھوںپر لگ جائے یا وہ ایسے آلودہ ہاتھوں سے کوئی چیز کھالے تو اس کے مضر اثرات سامنے آ سکتے ہیں جن میں پیٹ میں درد،منہ کا تھوک سے بھر جانا، سر چکرانا، متلی ہونا اور ڈائریا شامل ہیں ۔

ڈیفن بیکیا(Dieffenbachia)
اس کا عام نام’ ڈمب کین‘ (Dumb Cane) ہے۔اسے یہ نام اس لئے دیا گیا ہے کہ پرانے زمانے میں ریڈ انڈینز اسے گھوٹ کر‘ اس کا رس اپنے دشمنوں کو پلا دیتے یا ان کے کانوںیاآنکھوں میں ڈال دیتے تھے ۔ اسے منہ میں ڈالنے پر فردبولنے سے قا صرہوجاتا ، کانو ں میں ڈالنے سے فرد بہرا اور آنکھوں میں ڈالنے سے اندھا ہوجاتا ۔چھوٹا بچہ اگراس کا کوئی حصہ کھا لے تو ایک منٹ کے اندر اندر مر سکتا ہے اور اگر بڑا کھالے تو 15منٹ میں اس کی موت واقع ہوجائے گی۔

کلاڈیم (Caladium)
یہ بھی بلب سے پیدا ہونے والا پوداہے جو اپریل اور مئی میں ہی پھلتا پھولتا ہے۔یہ پورے کا پورا پودا زہریلا ہے۔اسے چکھنے سے زبان سن ہوجاتی یا سوج جاتی ہے ،منہ کے مختلف حصے سوج جاتے ہیں اورمنہ اور پیٹ میں درد بھی ہوتا ہے۔اگراس کا رس آنکھوں میں چلا جائے تو آنکھیں جلتی اور سرخ ہوجاتی ہیں۔اگراسے کھا لیا جائے تو سانس لینے میں دقت ہوتی ہے اور کچھ صورتوں میں موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

پوائن سیٹیا(poinsettia)
یہ پودا عام گھروں میں پایاجاتا ہے۔اس کے اوپر والے پتے سرخ جبکہ نیچے والے سبز ہوتے ہیں لیکن اس کا پھول زیادہ خوبصورت نہیں ہوتا۔ اگراس کا پتا توڑیں تو اس میں سے سفید سا دودھ نکلتا ہے جو انتہائی زہریلا ہوتا ہے۔ اگریہ جلد پر لگ جائے تو خارش ہونا یقینی ہے۔اس کے پتے اور شاخیں بھی زہریلی ہوتی ہیں۔ کرسمس کے موسم میں یہ سب سے زیادہ بکنے والا پودا ہے جو چھوٹے خوبصورت گملوں میں لگا کر لوگوں کو تحفے کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

کنَیر(Rhododendron)
اس پودے کے پتے سفید ،گلابی یا پیلے رنگ کے ہوتے ہیں۔ پھول کے گرنے کے بعد ایک پھل نمودار ہوتا ہے جسے لوگ ’گاندی ‘کہتے ہیں۔ یہ بہت زہریلا پودا ہے ۔خاص طور پر بچوں کے لئے انتہائی خطرناک ہے ۔اس کا رس چکھنے یا پھولوں کے زردانے چبانے سے اسہال ،سر چکرانے ،قے آنے یا اعصابی نظام کے ماو¿ف ہونے کی علامات سامنے آ سکتی ہیں ۔ اگر اس کے زہر کا حملہ شدید ہو تو متاثرہ شخص قومے میں بھی جا سکتا ہے ۔

فاکس گلو(Foxglove)
یہ ادویاتی پودا ہے جس کا پھول‘ خصوصاً ٹہنی کے اوپر کے پتے زیادہ زہریلے ہوتے ہیں۔انہیں کھانے سے بھی قے آتی ہے،دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے اور سر چکراتا ہے ۔ چھوٹے بچوں کو اس سے دور رکھنا ضروری ہے۔کیونکہ بچے اگر اسے منہ میں ڈال لیں تو ان کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

گل ادریسی(Hydrangea)
یہ مری یا سرد علاقوں میں زیادہ پائے جانے والا پودا ہے جس کی شکل جھاڑی نما ہوتی ہے ۔اس پر گلابی اور نیلے رنگ کے پھول لگتے ہیں۔اگرچہ یہ سارا پودا ہی زہریلا ہے لیکن اس کے پھول زیادہ زہریلے ہوتے ہیں۔اس کا دوسرا نام سایانائڈ پِل (cyanide pill)ہے۔یہ بہت زہریلا پودا ہے جس کا ذائقہ آج تک کوئی نہیں بتا پایا کیونکہ تب تک وہ زندہ ہی نہیں رہتا۔اس کے اثرات میں سانس کا رکنا،غشی کا طاری ہونا ،یا نبض اور دل کی دھڑکن کا بہت تیز یا بہت آہستہ ہوجانا وغیرہ شامل ہیں ۔

گل نرگس (Narcissus)
یہ پودا اکثر گھروں کے باغیچوں کی زینت بن کر ان کی خوبصورتی میں اضافہ کرتا ہے اورشعراءکے کلام میں بھی اس کا بکثرت ذکر ملتا ہے۔ اس کا پھول سفید ر نگ کا ہوتا ہے ۔یہ پورا پودا ہی زہریلا ہے ۔ خاص طور پر اس کے پتوں سے نکلنے والا رس بہت خطرناک ہوتا ہے۔اس کی خوشبو اتنی تیز ہوتی ہے کہ اگر یہ کمرے میں پڑا ہو تو سر میں درد شروع ہوجاتا ہے۔
پہلے وقتوں میں لڑکیاں جب بچپن میں شادی کا کھیل کھیلتے وقت کھانا وغیرہ پکاتی تھیں تو اس پودے کے پتے لہسن کے طور پر استعمال کرتی تھیں جو بہت خطرناک عمل تھا ‘ اس لئے کہ اس کے رس میں خون کو منجمد کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے ۔اگر کسی زخم پر اس کا رس ٹپکائیں تو آغاز میں وہاں چبھن ہوگی اور اگر وہ زیادہ دیرتک رہے تو وہ جگہ مکمل طور پر سن ہوجائے گی ۔ اگر زخم گہرا ہو تو یہ خون میں شامل ہوکر دل کوبھی متاثر کر سکتا ہے۔

گل شب بو(Tuberose)
یہ سفید رنگ کا خوبصورت پھول ہے ۔ اگر اس کی خوشبو زیادہ دیر تک سونگھی جائے تو سر درد کا باعث بنتی ہے ۔کچھ لوگ تو اس کی ہلکی سی خوشبو بھی برداشت نہیں کرپاتے ۔اس کا رس پینے یااس کے پتے یا پھول کھانے سے سر چکرانے ،جی متلانے یا غشی طاری ہونے کی علامات سامنے آ سکتی ہیں۔

گل میمون(Larkspur)
اسے عام زبان میں ’چڑی پھول‘ بھی کہتے ہیں۔ یوں تو یہ سارا پوداہی زہریلا ہوتا ہے لیکن خاص طورپر اس کے چھوٹے پتے بے حد زہریلے ہوتے ہیں۔اسے کھانے کے بعد کے اثرات میں سر چکرانا،قے آنا اور دل کی دھڑکن کا آہستہ ہونا نمایاںہےں۔
مندرجہ بالا پودے نرسریوں سے بڑے پودوں کی شکل میں باآسانی دستیاب ہیں۔ان کی دیکھ بھال پھولدار پودوں کی طرح کی جاتی ہے جس کے بارے میں پچھلے شمارے میں تفصیل سے بتایا گیا ہے۔

Vinkmag ad

Read Previous

پیٹ میں کیڑے

Read Next

پھلوں کی رانی ۔۔۔لیچی

Most Popular