Vinkmag ad

خوبصورت عینکیں‘ دیدہ زیب لینز

اردو اورپنجابی کے مشہور مزاح نگار شاعر سرفراز شاہد جب چشمِ ترمےںموجزن بحر نےلگوں کو محض کنٹےکٹ لےنز کا کمال قرار دےتے ہےں تو اس کی منطق سمجھ مےں آتی ہے‘ اس لئے کہ آج مختلف رنگوں مےں دستےاب ےہ عدسے نظرکے علاوہ خوبصورتی بڑھانے کےلئے بھی بکثرت استعمال ہو رہے ہےں۔اس کے ساتھ ساتھ مختلف رنگوں اور ڈےزائنوں مےں دےدہ زےب چشمے بھی دستےاب ہےں جو مردوزن‘ سبھی بڑے شوق سے پہنتے ہےں۔ اس طرح کے چشمے اور لےنزاچانک سامنے نہےں آ گئے بلکہ دےگر اےجادات کی طرح اِن کے پےچھے بھی صدےوںکی رےاضت کارفرما ہے۔ قدےم ےونانی مزاح نگارارسٹو فونےز(456 ق م تا 386 ق م) ”بادل“ کے عنوان سے اپنی تصنےف مےںچرمی کاغذوں مےں سوراخ کےلئے جلانے والے شےشوں کاذکر کرتا ہے جو آج کے جدےد عدسوںکی اےک شکل ہو سکتی ہے۔ جلانے کی صلاحےت کے حامل ےہ شےشے موم کی گولےوں پر سے تحرےر مٹانے کےلئے بھی استعمال ہوتے تھے اورفزےشن انہےں زخموں کوداغنے اور بغرضِ علاج جلانے کےلئے بھی استعمال کرتے تھے۔دےکھنے مےں مدد دےنے کے تناظر مےں قدےم ترےن حوالہ 54 ق م کے رومی المےہ نگار ’سےنیکا‘ ہے جس کے بارے مےں کہا جاتا ہے کہ اس نے پانی سے بھرے شےشے کے اےک گلوب کے ذرےعے روم کیبے شمار کتب پڑھ ڈالی تھےں۔اس طرح کا گلوب حروف کو ذرا بڑا کر کے دکھا دےتا تھا۔روم کے جلنے اور بانسری مےںتعلق کے حوالے سے مشہور” نےرو“ جب غلاموں کی ہلاکت آفرےن لڑائےوں پر مشتمل ظالمانہ کھےل دےکھنے بےٹھتا توفےروزہ جےسے قےمتی پتھر کا اےک ٹکڑا اُس کی آنکھوں کے سامنے ٹکا ہوتا تھا۔

عدسوں کے قدےم ترےن آثار نےنوا کے کھنڈرات سے ملے ہےں جوبلوری دھاتوں سے بنے تھے اور اُن کا قطر ڈےڑھ انچ تھا ۔آج ہم جس چےز کو ”مےگنی فائےنگ گلاس“ کے طور پر جانتے ہےں‘ وہ سب سے پہلے 1000 ءمےں ”رِےڈنگ سٹون“ کے نام سے تےار ہوا۔ ےہ شےشے کے کرے کا اےک حصہ ہوتا تھا جسے مطالعاتی مواد کے حروف کے اوپر رکھ کر پڑھنے کی کوشش کی جاتی۔اہلِ وےنس نے اس پتھر کےلئے خاص طرح کا شےشہ تےار کرنا سےکھ لےا جس کے بعد انہوں نے عدسے ےالےنز بھی بنا لئے۔ ان کے بنائے ہوئے عدسوں کو مطالعاتی مواد پر رکھنے کی ضرورت نہ تھی بلکہ انہےں کسی فرےم مےں کس کرآنکھوں کے سامنے کھڑا کےا جا سکتا تھا۔ اس عمل کی نسبتاً بہتر وضاحت 1268ءمےں انگرےز فلسفی راجر بےکن کی کتاب ”Opus Majus“مےں ملتی ہے۔ طبےعات‘ سائنس اور گرائمر سمےت متعدد موضوعات کا احاطہ کرتی اس عظےم تصنےف مےں مذکور ہے :”اگر کوئی شخص کسی شفاف کرے کے اےسے حصے مےں سے حروف ےا دےگر چھوٹی چےزوں کو دےکھے جس کا محدب حصہ آنکھوں کی طرف ہو تواسے وہ چےزےں ذرا بڑی اور بہتر نظر آئےں گی۔اس وجہ سے اس طرح کا آلہ تمام لوگوں کےلئے بالعموم اور کمزور بےنائی والوں کےلئے بالخصوص زےادہ مفےد ہے۔“

مختلف شواہد کی بنےاد پر ماہرےن کا کہنا ہے کہ پہلی عےنک 1268ءتا 1279ءکے درمےانی عرصے مےں بنی ہو گی۔1352ءمےں معروف لوگوں کی پےنٹنگز سامنے آئےں جن مےں عےنک نما چےز اُن کی ناک پر ٹکی ہوتی۔ےوں عےنک کی تصوےر ”دانائی“ کی علامت کے طور پراستعمال ہونے لگی ۔وقت کا پہےہ آگے چلتا رہا اور15وےں صدی مےں دور کی نظروالے چشمے بھی سامنے آگئے۔1600ءکی دہائی مےں ہسپانوی دستکاروں نے پہلی دفعہ چشموں کے فرےم بنائے۔ وہ رےشم کے ربن ےا دھاگے کو فرےم کے ساتھ جوڑتے اور انہےں پہننے والے کے کانوں کے اوپر سے گزار کر باندھ دےتے۔ ہسپانوی اور اطالوی مشنری نئی قسم کے چشمے چےن لائے جہاں دھاگوں کے ساتھ چھوٹے دھاتی اوزان لگادئےے گئے۔ 1730ءمےں لندن کے عےنک ساز اےڈورڈ سکارلےٹ نے غےر لچکدار کمانی تےار کی جو پہننے والے کے کانوں کے اوپر ٹک سکتی تھی۔ اس مےں مزےد پےش رفت 1752ءمےںہوئی جب لندن مےں طبی سازوسامان ڈےزائن کرنے والے اےک شخص جےمز آئسکوف نے دوہری حرکتی جوڑ والی کمانےاں متعارف کرائےں جو بہت مقبول ہوئےں۔ مزےد براں اس نے چندھےاہٹ کم کرنے کےلئے ہلکے سبز اورنےلے عدسے متعارف کرائے جبکہ 1763ءمےں نےلگوں ‘سبز اور زرد عدسے بھی سامنے آگئے۔ 1784ءمےں بنجمن فرےنکلِن نے دو ماسکی عدسے اےجاد کئے۔1799ءمیںفلا ڈلفےا(امرےکہ) مےں جان مےک الےسٹر نے چشموں کی پہلی دکان کھولی۔1800ءمےں ”آئی رِنگ“ کے نام سے اےک عدسے والی عےنک بھی برطانےہ مےں متعارف ہوئی جس نے سوسائٹی کی اشرافےہ مےں خاصی مقبولےت حاصل کی۔1826ءمےں موسےقار اور انجےنئر جان ہاکنز نے تےن ماسکہ عدسے متعارف کرائے۔1909ءمےں ڈاکٹر جان بورش نے ”باہم آمےز دو ماسکہ“ تےار کےاجس سے دو ماسکے زےادہ پتلے اور پُر کشش ہو گئے۔1958ءمےں ”وےری لکس“ کے نام سے کثےر ماسکی عدسے بھی سامنے آ گئے۔

سرجان ہرشل(Sir John Herschel) نے 1845ءمےں” کنٹےکٹ لےنز“ کا تصور پےش کےا تاہم وہ اس پرمزےد کسی پےش رفت سے محروم رہا۔ صدی کے اختتام پر اےک شخص کا پپوٹا کےنسر کی وجہ سے تباہ ہو گےا تھا۔ اس کی آنکھ کے ڈھےلے پر رکھنے کےلئے اےک جرمن عےنک ساز نے حفاظتی عدسہ بناےا۔ےہ تجربہ کامےاب رہا اور مرےض نے اگلے 20 برس مرتے دم تک اسے استعمال کےا اور اس کی نظر کو بھی کوئی نقصان نہ پہنچا۔ےوں کنٹےکٹ لےنز کی عملی شکل وجود مےں آگئی لےکن ےہ اصطلاح سب سے پہلے اےک سوئس فزےشن ڈاکٹر اے ےوزِن فِک نے اپنے تجربات مےں استعمال کی۔1892ءمےں ڈاکٹروں اور آپٹےکل فرموں نے عملی لےنز تےار کرنے کےلئے باہمی تعاون کی حکمت عملی اختےار کی اور 1940ءکے آغاز مےں کئی طرح کے لےنزبڑی تعداد مےں دستےاب تھے۔1964ءتک دنےا کے 60 لاکھ افراد انہےں استعمال کر رہے تھے جن مےں سے64 فی صدتعداد خواتےن پر مشتمل تھی۔آج کروڑوںافراد مختلف مقاصد کےلئے عےنکوںاور لےنز سے استفادہ کر رہے ہےں۔

Vinkmag ad

Read Previous

خون کا سرطان

Read Next

جھٹکا کھایاہوا بچہ

Most Popular