Vinkmag ad

ذیابیطسی پاوں—کچھ خیال پاوں کابھی

 ذےابےطس کے مرےضوں میں جب شوگر کی مقدار بہت زےادہ بڑھ جاتی ہے توان کا اعصابی نظام اپنا کام ٹھےک طرح سے نہیں کرپاتا جس سے ان کے پاو¿ں میں محسوس کرنے کی حس کم ہوتی چلی جاتی ہے ۔اےسی میں اگر پاو¿ں پر چوٹ لگ جائے تو مرےض کو درد محسوس نہیں ہوتا لہٰذا وہ اس کے علاج کی طرف متوجہ نہےں ہوتا ۔اےسے میں وہاں پھوڑا بن جاتا ہے اور اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو انگلی‘ پاو¿ں اور بعض صورتوں میں ٹانگ تک کاٹنا پڑ سکتی ہے ۔سروسز ہسپتال لاہور کے سرجن اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد عمران سے انٹرویو کی روشنی میں معلومات افزاءتحریر

ذےابےطس ایک اےسی بیماری ہے جس کا منفی اثر سارے جسم پر پڑتا ہے‘ تاہم دیکھا گیا ہے کہ جن لوگوں کا مرض کنٹرول میں نہیں رہتا ان کے پاﺅں اس مرض سے زےادہ متاثر ہوتے ہیں۔ سائنسی نقطہ نظر سے اس کا سبب ےہ ہے کہ پاﺅں ‘خون کی فراہمی کے ذمہ دار عضو دل اور اعصاب کو کنٹرول کرنے والے عضو دماغ سے سب سے زےادہ دور واقع ہوتے ہیں ۔اس طرح ان میں خون کی سپلائی دیگر اعضاءکی نسبت کم ہوتی ہے لہٰذا اعصابی نظام کی خرابی کا زےادہ اثر بھی ان پر پڑتا ہے۔
ذیابےطس کی وجہ سے جب اعصابی نظام متاثر ہوتا ہے توعموماً پاﺅں میں حساسیت کم ہو تی ہے لےکن بعض لوگوں میں ےہ بڑھ بھی جاتی ہے جس سے انہیں پاﺅں میں جلن محسوس ہوتی ہے۔
شوگر کی نارمل رینج
ذیابےطس کے مرےضوں کےلئے خالی پیٹ (ناشتہ کئے بغےر) شوگر کی مقدار 126-122 تک ہونی چاہئے۔اگر وہ131سے 140 کے درمیان رہے توبھی کسی حد تک قابل قبول ہے لیکن وہ اس سے بڑھ جائے تو اسے فوراً اپنی رےنج میں لانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ جب مریض نے کھانا کھاےا ہوا ہوتو خون میںشوگر کی مقدار (random blood glucose) کا صحیح اندازہ مشکل ہوتا ہے‘ اس لئے کہ کھانے کی مقدار اور نوعیت کی وجہ سے وہ کم یا زیادہ ہو تی رہتی ہے لہٰذا اس پر زیادہ انحصار نہیں کرنا چاہئے۔خالی پیٹ (fasting) ٹےسٹ سے صحیح پتا چلتا ہے کہ جسم میں کتنی انسولین پیدا ہو رہی ہے اور خون میں شوگر کی حقیقی مقدار کتنی ہے۔
پاﺅں متاثر کیوں
ذےابےطس کے مرےضوں کے خون میں جب شوگر کی مقدار بہت زےادہ بڑھ جاتی ہے تو ان کا اعصابی نظام متاثر ہوجاتا ہے جس سے پاﺅں میں درد محسوس کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔اےسے میں اگر پاﺅں پر چوٹ لگ جائے تو مرےض کو درد محسوس نہیں ہوتا لہٰذا وہ اس کے علاج کی طرف متوجہ نہےں ہوتا۔ یوں وہاں اےک پھوڑا بن جاتا ہے اور اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو وہ ناسور(رِستا ہوا زخم)میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ انگوٹھے سے لے کر ایڑی تک پاﺅں کے کسی بھی حصے میں زخم ہو سکتا ہے لیکن چوٹ چونکہ پاﺅں کے تلوے ا ورسامنے کے حصے میں زیادہ لگتی ہے لہٰذا زخم کے زیادہ امکانات بھی یہیں ہوتے ہیں۔
پاﺅں میں زخم کی دوسری وجہ ےہ ہے کہ شوگر کی زیادتی کی وجہ سے خون کی نالیوں میں تنگی آجاتی ہے جس سے پاﺅں سمیت جسم کے دےگر حصوں میںخون کی سپلائی متاثر ہوتی ہے۔اس کی تےسری وجہ چوٹ لگنے سے پاﺅں میں انفےکشن کاہوجانا ہے۔ ےہ تےنوں عوامل مل کر پاﺅں کے مسائل کاسبب بنتے ہےں۔ان میں چونکہ خون کی فراہمی پہلے ہی کم ہوتی ہے‘اس لئے ان کے زخم جلدی مندمل نہےں ہوتے۔ اگر شوگر پر کنٹرول اچھا نہ ہو تو زخم اور بھی بگڑ جاتے ہےں۔
اگرزخم ہو جائے تو
اگر زخم ہو جائے توسب سے پہلی بات یہ ہے کہ اسے صاف رکھیں اور مٹی وغےرہ سے بچائےں۔ زخم کو خشک رکھیں اوراسے جراثیم کش محلول سے صاف کر لیں تاکہ جراثیم زخم میں داخل نہ ہو سکیں۔ اس بات کو ےقینی بنائےں کہ جوتا اس زخم کو براہ راست نہ چھوئے۔اگر اس پر دباﺅ پڑتا رہے گا تو زخم مندمل نہےں ہوگا۔ بعض اوقات مریض کو اےسے سپیشل جوتے بنوانے پڑتے ہیں جن میں فوم لگا ہوتا ہے۔
مرےض کو چاہئے کہ اپنے قریبی معالج(ماہر ذےابےطس ےا سرجن) سے رابطہ کرے تاکہ وہ اس کا جلد علاج کر سکے اور زخم بگڑنے نہ پائے۔ اس سلسلے میں سب سے اہم بات اپنی شوگر پر کنٹرول کرنا ہے۔ اس کےلئے اپنے معالج سے رابطے میں رہیں اور اس کی تجوےز کے مطابق ادوےات استعمال کریں۔اگر شوگر گولیوں سے کنٹرول نہ ہو رہی ہو تو پھر انسولین لینا ضروری ہوتا ہے ۔
سرجری کی ضرورت
پاﺅں میں جونہی زخم ہو‘ اسی وقت سرجن سے رابطہ کرنا چاہئے تاکہ وہ دےکھ سکے کہ زخم کہیںبڑھ تو نہیں رہا۔اگر وہ بڑھ رہا ہو‘ ٹشو مر رہا ہو تو اس کی وقتاً فوقتاً صفائی کرنا پڑتی ہے۔ پاﺅں کی بہت سی تہیں ہوتی ہےں۔سب سے اوپر جلدہوتی ہے ۔اس کے نےچے چربی‘ اس کے نیچے فیشیا(fascia) ےعنی وہ جھلی یا پٹی ہوتی ہے جو بدن کے اندرونی اعضاءےاحصوں کو ڈھانپنے‘ سہارا دےنے ےا ےکجا رکھنے کا کام انجام دےتی ہے۔ اس کے نیچے عضلات اور پھر ہڈی ہوتی ہے۔زخم بعض اوقات اوپر سے بہت چھوٹا نظر آتا ہے لےکن گہرائی میں وہ ہڈی تک پہنچا ہوتا ہے۔ اگرایسا ہو تو پھرہڈی کی صفائی کرنا پڑتی ہے ےا اسے نکالنا پڑتا ہے۔ اس لئے مرےض کو چاہئے کہ شروع سے ہی سرجن کے ساتھ رابطہ کر لے۔
ہمارے ہاں شوگر کا مرض جس تےزی سے بڑھ رہا ہے‘ اسی تناسب سے ”ذےابےطسی پاﺅں“ کا مسئلہ بھی بڑھ رہا ہے۔اگر ہسپتال کے شعبہ سرجری کے وارڈ میں 50مرےض ہیںتو اس میں 10سے 12مرےض ذےابےطسی پاﺅں والے ہوتے ہیں۔ ہر اےمرجنسی ڈپارٹمنٹ میں دو سے تےن مرےض اےسے ہوتے ہیں جن کے زخم صاف کئے جا رہے ہوتے ہیںےاان کی انگلیاں ےاٹانگ کٹ رہی ہوتی ہے۔
پاﺅں کے کسی حصے کا کٹنا
اگرانفےکشن فیشیا ےا ہڈی تک پہنچ جائے تو پاﺅں کی انگلی بے جان ہو سکتی ہے۔ اےسے میں اسے کاٹناپڑ سکتا ہے تاکہ باقی پاﺅں کو بچاےا جا سکے۔بعض اوقات انفےکشن پاﺅں کی انگلی سے شروع ہوتا ہے اور اندر ہی اندر اوپر کی طرف پھےلنا شروع ہو جاتا ہے اور دےکھنے میں بظاہر چھوٹے سے زخم کے اثرات گھٹنے تک ےا اس سے بھی اوپر تک پھےل جاتے ہیں۔ اےسے میں جسم کے دےگر اعضائ‘ نظام ےا جان بچانے کےلئے پوری ٹانگ کاٹنا پڑ سکتی ہے۔ اس انتہائی صورت حال سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ شروع سے ہی اس پر توجہ دی جائے۔اس لئے مرےضوں کو چاہئے کہ اپنی شوگر کو کنٹرول میں رکھےں‘ پاﺅں کی حفاظت کرےں اور پاﺅں پر زخم ہونے کی صورت میں سرجن سے رابطہ کرےں۔ اگر سرجن اس کی صفائی کا مشورہ دے تو اسے نظرانداز نہ کرےں۔
پاﺅں کیسے بچائیں
شوگر کے مریضوں کو اپنے پاﺅں خشک رکھنے چاہئےں‘ اس لئے کہ نمی کے ماحول میں انفےکشن پھیلنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ اگران کی جرابیں پسےنے والی اور میلی ہو ںگی توان میں موجود نمی کی وجہ سے پاﺅں میں انفےکشن ہو سکتا ہے لہٰذا ضروری ہے کہ وہ اپنی جرابیں صاف رکھیں اور انہےں بدلتے رہیں۔اس کے علاوہ انہےں چاہئے کہ پاﺅں کے ناخن کاٹتے ہوئے خصوصی احتےاط کریں۔اگر ناخنوں کے کنارے ٹھیک طرح سے نہ کاٹے جائےں تو ان کی چبھن سے انفےکشن پھیل سکتا ہے۔ ناخنوں کو بالکل قرےب سے نہیں بلکہ تھوڑا آگے سے کاٹےں تاکہ انگلیوں میں زخم کے امکانات کو کم کیا جا سکے۔
جوتوں کا انتخاب
شوگر کے مرےضوں کو نرم جوتوں کا انتخاب کرناچاہئے‘ خصوصاً ان کے تلوے لازماً نرم ہونے چاہئےں۔ اگر جوتا سخت ہو گا تو وہ پاﺅں کے ساتھ بار بار رگڑ کھائے گا جس سے اس پر زخم بن جائے گا۔جوتا پاﺅں کے سائز کا ہونا چاہئے۔ اگر ےہ چھوٹا ہو گا تو تنگ کرے گا۔ اس میں کوئی سخت چےز نہےں ہونی چاہئے۔ جب جوتا مرمت کرایاجاتا ہے تو بعض اوقات موچی اس میں کیل ذرا ٹےڑھا لگا دےتا ہے جو بظاہر تو چھپ جاتا ہے لےکن پاﺅں کو تنگ کرتا رہتا ہے۔ اسی طرح بعض اوقات دھاگہ بھی سخت ہوتا ہے۔ اگر اےسا ہو تو کیل اوردھاگے کو نکال دےنا چاہئے۔ اسی طرح شوگر کے مرےضوں کو چاہئے کہ اےسا جوتا استعمال کرےں جو آگے سے بند ہو۔ اگر وہ قینچی چپل جےسا کھلا جوتا استعمال کرےں گے توانہےں پاﺅں کے اگلے حصے میں چوٹ لگ سکتی ہے۔جوتا اتنا بند بھی نہیں ہونا چاہئے کہ اس میں سے ہوا کا گزر ہی نہ ہو سکے ۔ہوا کے گزر سے پاﺅں خشک رہے گااور انفےکشن کا خطرہ کم ہو گا۔
ہمیں چاہئے کہ پاﺅں کی حفاظت اسی فکرمندی سے کرےں جس فکرمندی سے ہم اپنے چہرے کی حفاظت کرتے ہیں۔ چہرے کی حفاظت کےلئے ہم اسے صاف رکھتے ہیں‘ اس پر کرےمیں اور لوشن لگاتے ہیں اور پوری کوشش کرتے ہیں کہ وہ دےکھنے میں اچھا لگے۔اگر اس پر ذرا سا دانہ نکل آئے تو ڈاکٹر کو چےک کراتے ہیں۔ پاﺅں بھی اتنی ہی اہمیت کے حامل ہےں لےکن وہ چونکہ چھپے ہوتے ہیں‘ اس لئے ہم ان پرزیادہ توجہ نہےں دےتے۔ ذیابےطس کے مرےضوں کو ان پر خصوصی توجہ دینی چاہئے۔

Vinkmag ad

Read Previous

مرگی ‘سایہ نہیں مرض

Read Next

عشق ومحبت کے تالے

Most Popular