Vinkmag ad

”تحفظِ مریضاں “میں مریض کا کردار

     ” تحفظ مریضاں“ وہ لفظ ہے جس کا آج کے ہیلتھ کئےر سسٹم میں بہت زیادہ ذکر ہوتاہے۔ نگہداشت صحت میں اعلیٰ معیار کو ہرقیمت پر برقرار رکھنے اوراس ضمن میں اپنی ذمہ داریوں کو کماحقہ ‘ادا کرنے کا خواہشمند کوئی بھی ادارہ اسے نظرانداز کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ مذکورہ بالا اصطلاح کی تعریف اوراس کے مقاصد کی وضاحت کئی طرح سے کی جاتی ہے‘تاہم سادہ ترین الفاظ میں اس کا مقصد ”مریض کو نقصان سے بچانا“ہے۔
ماہرین صحت کی طرف سے مختلف آراءاور تعریفوں کی روشنی میں” تحفظ مریضاں“ کی اصطلاح کا خلاصہ یہ ہے کہ علاج کے تناظر میں غلطیوں سے ہرممکن حد تک بچا جائے، اگر وہ ہوجائیں توان سے سبق سیکھا جائے اور” تحفظ مریضاں“کاایک ایساکلچر تشکیل دیاجائے جس میں نگہداشت صحت کے ماہرین، ہسپتال اور مریضوں‘سبھی کو شامل کیا گیاہو۔
عالمی ادارئہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق اس بات کے کافی شواہد موجودہیں کہ نگہداشت صحت بہم پہنچانے والے اداروں اورافراد کی طرف سے مریضوں کونہ صرف نقصانات پہنچتے ہیں بلکہ
بسا اوقات ان کے سنگین نتائج بھی برآمد ہو تے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بدترین نتائج نکلنے کا سبب یہ نہیں کہ کچھ بدطینت لوگ جان بوجھ کر انہیں نقصان پہنچانا چاہتے ہیں‘ بلکہ یہ ہے کہ آج کے دور کا ہیلتھ کیئر سسٹم اتنا پیچیدہ ہے کہ مریضوں کے کامیاب علاج اوراس کے اچھے نتائج کا انحصار نگہداشت صحت بہم پہنچانے والے کسی ایک فرد کی اہلیت پر نہیں بلکہ متعدد عوامل پر ہوتا ہے۔جب بہت سے افراد اورمختلف طرح کے ماہرین(ڈاکٹر،نرسیں،فارماسسٹ، سماجی کارکن اور ماہرین غذائیات وغیرہ)کسی کام میں مشترکہ طور پر شامل ہوں تو اس وقت تک محفوظ ہیلتھ کیئر کو ممکن بنانا مشکل ہوجاتا ہے جب تک کوئی ایسا نظام نہ تشکیل دیاجائے جس کے تحت نگہداشت صحت فراہم کرنے والے تمام افراد تک مکمل اوربروقت معلومات بہم پہنچانے کے علاوہ اس بات کو بھی یقینی بنالیا جائے کہ انہوں نے اسے اچھی طرح سمجھ لیا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ” تحفظ مریضاں“ ان تمام ممالک میں ایک اہم مسئلہ ہے جہاں صحت کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں ‘قطع نظر اس کے کہ یہ سہولیات سرکاری طور پر فراہم کی جاتی ہوں یا ان کا انتظام نجی سطح پر کیا جاتا ہو۔
مریض کی اندرونی صورت حال کو مدنظر رکھے اوراس بات کی پرواہ کئے بغیر اینٹی بائیوٹکس تجویز کئے چلے جانا کہ اس سے مریض کو فائدہ بھی پہنچے گا یا نہیں‘یامختلف دواﺅں کے آپس میں منفی ردعمل کوخاطر میں لائے بغیر دوائیں تجویز کرنا مریض کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ مریضوں کونقصان صرف ٹیکنالوجی کے غلط استعمال سے ہی نہیںبلکہ خدماتبہم پہنچانے والے مختلف افراد کے درمیان غیر موثر ابلاغ سے بھی پہنچتا ہے۔ ایسا مریض کے علاج میں تاخیر کی صورت میں بھی ہوتاہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ” تحفظ مریضاں“ ایک وسیع موضو ع ہے جس میںجدید ترین ٹیکنالوجی مثلاً الیکٹرانک سسٹم پر نسخے لکھنے‘ ٹھیک طرح سے ہاتھ دھونے کو یقینی بنانے اورتمام افراد کے ایک ٹیم کے طور پر کام کرنے کو یقینی بنانے کے لئے ہسپتالوں اور ان کی خدمات کو از سرنو ڈیزائن کرنے جیسے پہلو شامل ہیں۔ مریض کی حفاظت کے تناظر میں بہت سے عوامل ایسے ہیں جن میں بنیادی اہمیت مالی وسائل کی نہیں بلکہ اس بات کی ہے کہ وہ محفوظ ہیلتھ کیئر کے لئے خدمات فراہم کرنے پر دلی وابستگی کے ساتھ آمادہ ہوں۔
” تحفظ مریضاں“ میں مختلف لوگوں کا کردار ہے جن میں خود مریض کا اپنا اور ان کے خاندانوں کا کردار بھی کچھ کم اہم نہیں۔مریض ‘ بنیادی طور پر اپنی صحت کے خود ضامن ہیں‘ یہی بات ان کے خاندانوں کے بارے میں بھی کہی جا سکتی ہے۔ جب نگہداشت صحت سے متعلق ادارے مریض کے تحفظ کو بنیاد بنا رہے ہیں تو یہ یہی موقع ہے کہ مریضوں اور ان کے خاندانوں میں اس بات کا شعور اجاگر کیاجائے کہ وہ اس معاملے میں اپنی ذمہ داری محسوس کریں۔
” تحفظ مریضاں“ کی صورت حال کو بہتر بنانا اور اس کی حفاظت کے کلچر کی تشکیل اسی وقت ممکن ہے جب نگہداشت صحت کے ماہرین،ادارے اور مریض اس سلسلے میں باہم مل کر کاوشیں کریں۔ یہ بتانے کی چنداںضرورت نہیں کہ صرف تعلیم یافتہ،باشعور اور آگاہ مریض ہی اس سلسلے میں اپناکردار ادا کر سکتے ہیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

جھٹکا کھایاہوا بچہ

Read Next

موٹاپے سے نجات‘ مگر کیسے؟

Most Popular