گردن کی اکڑن

گردن کی اکڑن

جب ہم نیند سے جاگتے ہیں، بھاری وزن اٹھاتے ہیں یا لیپ ٹاپ اورموبائل سکرین پرگھنٹوں سے جمی ہوئی نظریں ہٹاتے ہیں توبعض اوقات گردن میں کھچاؤ سا محسوس ہوتا ہے۔ بات یہاں ختم نہیں ہوتی بلکہ کبھی کبھی تھوڑی ہی دیر بعد گردن اتنی اکڑجاتی ہے کہ اسے ایک سے دوسری سمت میں موڑنا مشکل ہوجاتا ہے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس سے یقیناً ہرشخص ہی کبھی نہ کبھی گزرا ہوگا تاہم ایسا کیوں ہوتا ہے، اس حقیقت سےکم ہی لوگ واقف ہوں گے۔ زیر نظر تحریرمیں ہم جانیں گے اس کے پس پردہ سائنس کے بارے میں

ہماری گردن میں تقریباً 26پٹھے ہوتے ہیں جومل کراپنے ذمے مختلف کام سرانجام دیتے ہیں۔ یہ نہ صرف سرکوسیدھا رکھتے ہیں بلکہ سر، گردن، جبڑوں اورکندھوں کوحرکت کرنےمیں بھی مدد دیتے ہیں۔ صحت مند پٹھے کئی عضلاتی فائبرزیعنی ریشوں سے مل کربنےہوتے ہیں۔ یہ ریشےسائز میں لمبے ہوتے ہیں اوران میں ایک خاص قسم کی پروٹین موجودہوتی ہے جو ان کے سکڑنے کی طاقت کوبڑھاتی ہے۔ اس عمل کےنتیجے میں پٹھے حرکت میں آتے ہیں۔

جب کبھی پٹھوں پرغیرمعمولی دباؤ پڑتا ہےتو یہ ضرورت سے زیادہ کھچ جاتے ہیں۔ نتیجتاً یہ خود، انہیں ہڈی سے جوڑنے والاٹشو یا ان دونوں کے درمیان موجود ٹشوپھٹ جاتا ہے اوراس میں چھوٹے چھوٹے زخم بن جاتے ہیں۔ اس کے باعث فرد کو گردن میں تکلیف،سوزش اورسوجن محسوس ہوتی ہے۔ جتنا زیادہ دباؤ پڑتا ہےان علامات کی شدت بھی اتنی زیادہ ہوتی ہے ۔مزید برآں اگر چوٹ گہری ہوگی تو اسے ٹھیک ہونے میں بھی زیادہ وقت لگے گا۔

گردن میں دواہم پٹھے

یوں تو گردن کے دیگر پٹھوں میں بھی کھچاؤ یا چوٹ کی شکایت ہوسکتی ہے۔ تاہم عموماً یہ اس کے دو لمبے پٹھوں میں ہی ہوتی ہے جو یہ ہیں

٭گردن کوموڑنےا ورگھمانے میں اہم کرداراداکرنے والے پٹھے کو لیویٹرسکیپیولا کہتے ہیں۔ یہ گردن کی سائیڈ پرموجود ہوتا ہے۔اس میں کسی قسم کا مسئلہ ان حرکات میں رکاوٹ پیدا کرسکتا ہے۔

٭گردن کو جھکانے اوراوپراٹھانے میں مدد دینے والا دوسرا پٹھہ ٹریپیزئس کہلاتا ہے۔

ایک ہی وقت میں ایک سے زائد پٹھے بھی متاثرہوسکتے ہیں۔ جہاں تک علامات کی بات ہے توبعض اوقات یہ فوری طورپرظاہر ہونے لگتی ہیں اور کبھی اس میں کئی گھنٹے لگ سکتے ہیں۔عام طور پرچوٹ کے پہلے یا دوسرے دن درد اورگردن کی اکڑ شدید ہوتی ہےجس سے مکمل صحت یاب ہونے میں کچھ ہفتے لگ سکتے ہیں جبکہ علامات ایک ہفتے سے کم مدت میں ہی ختم ہونے لگتی ہیں۔

اگر یہ مسئلہ کسی بڑے حادثے کے باعث ہو، کچھ د ن گزرنے کے باوجود بھی ٹھیک نہ ہورہا ہویا بازومیں بےحسی یا لرزش کا احساس ہونے لگے تووقت ضائع کیے بغیرڈاکٹرسے رابطہ کرنا چاہئے۔

neck stiffness, science behind neck stiffness, important muscles in neck

Vinkmag ad

Read Previous

چہرے پر زخم

Read Next

لعابِ دہن سے متعلق دلچسپ معلومات

Leave a Reply

Most Popular